Pages

جمعرات، 25 مارچ، 2021

ہم ۔دوست چوتھی قسط

ہم ۔دوست

چوتھی قسط

اس دن میں صبح جلدی اُٹھی اور منہ ہاتھ دھو کر ابو کے روم کی طرف گئ تو وہ پہلے سے ہی جاگے ہوۓ تھے انہیں اُٹھا دیکھ کر میں رفیق کی طرف چل دی اور پھر جیسے ہی میں رفیق کے رُوم میں انٹر ہوئ تو میں ٹھٹھک کر رُک گئ ۔۔۔۔ کیونکہ میرے نتھنوں میں منی کی وہی مخصوص بُو آ رہی تھی جو میری پسندیدہ اور مرغوُب تھی سُونگھ کر میں بڑی حیران ہوئ کہ یہ سمیل کہاں سےآ رہی ہے ؟؟ پھر جونہی میرے نتھنوں نے سمت کا تعین کیا تو ایک دم میں سمجھ گئ کہ یہ مخصوص بُو رفیق کہ منی کی بُو ہے میرے خیال میں اسے تھوڑی دیر پہلے ہی احتلام ہوا تھا اب میں دبے پاؤں آگے بڑھی اور رفیق کے پلنگ کے پاس چلی گئ دیکھا تو وہ چادر لے کر سو رہا تھا اب میں نے بڑی احتیاط کے ساتھ اس پر سے چادر ہٹائ اور ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں حیران ہی رہ گئ کہ میرا وہ بھائ کہ جسے میں بچہ سمجھتی تھی وہ فُل جوان تھا اور اس کا ۔۔۔۔۔۔ وہ پوری طرح کھڑا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ساری شلوار اس کی منی سے بھیگی ہوئ تھی ۔۔۔ اسے بڑا زبردست احتلام ہوا تھا ۔۔۔ اس کی جوان منی کی بُو سے سارے کمرہ مہک رہا تھا ۔۔ میری تو عید ہو گئ ۔۔ اب میں پلنگ پر اس کے پاس بیٹھ گئ اور جی بھر کے اس کی جوان منی کی مہک کو انجواۓ کیا ۔۔ پھر اچانک یاد آیا کہ ابو انتظار میں ہوں گے سو بادلِ نخواستہ وہاں سے اٹھی اور چادر کو دوبارہ اس پر اُڑھا دیا اور جا کر دروازے میں کھڑی ہو کر رفیق کو زور زور سے آوازیں دینا شروع ہو گئ ۔۔۔ کافی آوازوں کے بعد اس کی آنکھ کھلی اور وہ مجھ سے بولا کیا ہے باجی اتنا اچھا خواب دیکھ رہا تھا کہ تم نے جگا کر اس کا ستیا ناس کر دیا ۔۔ تو میں نے کہا جلدی اُٹھو کہ سکول جانے کا ٹائم ہو گیا ہے اور ابو تمھارا انتطار کر رہے ہیں ۔۔۔۔ ابو کا نام سُن کر اس نے چھلانگ لگائ اور واش روم میں چلا گیا ۔۔۔ ناشتے کے بعد جب ابو اور وہ چلے گۓ تو میں بھاگ کر رفیق کے واش رُوم میں گئ اور کھونٹی پر ٹنگی اس کی شلوار اتاری جو اب کافی حد تک سوکھ گئ تھی میں نے اسے دونوں ہاتھوں میں لیا اور متاثرہ جگہ کو اپنی ناک سے لگا لیا اور خوب انجواۓ کیا ۔۔ پھر اس کے بعد میں نے ماما کو کہہ دیا کہ آج سے ابو اور رفیق کو میں ہی ناشتہ دوں گی آپ ریسٹ کریں میری بات سُن کر وہ بڑی خوش ہوئ اور تب سے آج تک میں ہی ان کو ناشتہ دیتی ہوں اور ہفتے میں ایک آدھ بار میرا کام بھی ہو جاتا ہے یہ کہہ کر اس نے ایک گہرا سانس لیا اور چُپ ہو گئ ۔۔۔ رُوم میں کافی دیر تک خاموشی رہی پھر میں نے ہی اس سناٹے کو توڑا اور بولا ۔۔۔ رُوبی جی ایک بات تو بتائیں لیکن پلیز مائینڈ نہ کیجئے گا ۔۔۔ تو وہ بولی جی پوچھو میں بلکل بھی مائینڈ نہیں کروں گی ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ آپ شکل سے اتنی سیکسی لگتی نہیں ہیں ۔۔۔ لیکن ہیں زبردست سیکسی لیڈی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی تم نے کھبی مجھے محلے میں فضول تاکا جھانکی کرتے ہوۓ دیکھا ہے ؟ تو میں نے کہا بلکل بھی نہیں ۔۔۔ تو پھر وہ بولی کھبی میرا کسی کے ساتھ سکینڈل سُنا یا دیکھا ہے ؟ میں نے اس کا بھی جواب نفی میں دیا تو وہ کہنے لگی دیکھو دوست شریف لڑکیاں بھی انسان ہوتی ہیں اور ان کے بھی جزبات ہوتے ہیں ۔۔۔ لیکن یہ علحیدہ بات ہے کہ مجموعی طور پر میں نے خود کو ایک حد میں رکھا ہے۔ پھر بولی امید ہےتم میری بات سمجھ گۓ ہو گۓ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔۔ اور دوسرا سوال جڑ دیا اور بولا سوری ٹو سے ۔۔۔ آپ کے فادر اور ماما بہت ہی شریف اور سادے لوگ ہیں آپ بتا سکتیں ہیں کہ ۔۔۔ میرا مطلب ہے ۔۔۔ تو وہ میری بات سمجھ کر بولی یار ہم تینوں بہن بھائ اپنی ماما پر گۓ ہیں پھر راز دارانہ طریقے سے میری طرف جھک کر بولی یو نو ۔۔۔ میری ماما ابھی بھی ایک سیکس بم ہیں ۔۔۔ اُس کی بات سُن کر میں حقیقتاً حیران ہوا اور پوچھ وہ کیسے تو وہ کہنے لگی یو نو میرے فادر ماما سے الگ سوتے ہیں پھر آنکھ مار کر بولی وجہ یہ ہے کہ۔۔۔ اور میں نے اس کی ساری بات سمجھ کر سر ہلا دیا لیکن شاید اس نے میرے سر کی جُنبش کو نہیں دیکھا تھا سو وہ اپنی رو میں کہے جا رہی تھی میری ماما ابھی بھی ہر ٹائم ریڈی رہتی ہیں ۔۔۔ پر فادر کی بس ہو گئ ہے اس لیۓ وہ ماما سے دُور بھاگتے ہیں اسی لیۓ ماما میرے ساتھ سوتی ہیں ۔۔۔ اس کی بات سن کر میرے لن نے سر اُٹھایا اور ہولے سے میرے کان میں بولا استاد ٹو بھی فکڈ لیڈیز میں رُوبی کی ماما کا نام بھی لکھ لو کہ میں اس کی چوت کی سیر کرنا چاہوں گا لن کی بات سن کر میں نے فوراً ہی رُوبی کی ماما کا نام اپنے فیوچر فکینگ پلان رجسٹر میں درج کر لیا ۔۔۔۔۔ اور پھر روبی کی طرف متوجہ ہوا جو مجھ سے مُخطب ہو کر کہہ رہی تھی کہ آج میں کچھ زیادہ ہی نہیں بول گئ ؟ تو مین نے جواب دیا نہیں آج آپ نے میری انفارمیشن میں بڑا زبردست اضافہ کیا ہے تو وہ کہنے لگی پتہ نہیں کیوں میں نے تمھارے سامنے سب کچھ بک دیا اب پلیز اپنے وعدے کا پاس کرنا ۔۔ تو میں نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ روبی جی آپ اس چیز سےبے فکر رہیں آپ کا راز راز ہی رہے گا یہ سُن کر اس نے ایک گہری سانس لی اور بولی تم کو پتہ ہے تم سے یہ باتیں کر کے میرے من کا بوچھ کس قدر ہلکہ ہوا ہے تو میں نے کہا لگے ہاتھوں آپ ایک اور انفارمیشن بھی دینا پسند کریں گی تو وہ ہنس کر بولی اس انفارمیشن کا تعلُق کہیں سُلطانہ سے تو نہیں اس کی بات سُن کر میں ایک دفعہ پھر اس کی زہانت کا قائل ہو گیا اور بولا کیا خیال ہے اس دفعہ میں سُلطانہ پر ٹرائ ماروں تو نتیجہ فروٹ فل ہو گا ؟ تو وہ بولی فرُوٹ فل سے تمھاری مُراد فکنک ہے ؟ تو میں نے کہا بلکل یہی بات ہے تو وہ کہنے لگی یار وہ اوپر اوپر سے ایسا کرتی ہے اندر سے سخت تنگ ہے پھر بولی تنگ کا مطلب سمجھتے ہو نا ۔۔۔ پھر خود ہی بولی اس سے مُراد ہے شی وانٹ اے ڈِک ۔۔۔ بیڈلی ۔۔ میں اس کی یہ بات سُن کر ایک دم ایکسائٹیڈ ہو گیا اور بولا رُوبی جی اگر آپ اس سلسلے میں میری مدد کر دیں گی تو میرا وعدہ ہے کہ آپ جب بھی کہیں گی میں آپ کی وہ والی ڈیمانڈ پوری کروں گا ۔۔ یہ بات سُن کر وہ کہنے لگی مجھے منظور ہے پر میری بھی ایک شرط ہے تو میں نے کہا بتاؤ تو وہ کہنے لگی تم کھبی بھی مجھے اُس کام کے لیۓ مجبور نہیں کرو گے اور نہ ہی دوسروں کے سامنے خاہ مخواہ مجھ سے فری ہو گے تو میں نے کہا ٹھیک ہے جی مجھے آپ کی یہ شرط بھی منظور ہے آپ بس کوئ طریقہ بتا دیں ۔۔۔ تو وہ بولی نو پرابلم میں تم کو نہ صرف طریقہ بتاؤں گی بلکہ اس سلسلے میں تمھاری پوری پوری مدد بھی کروں گی ۔۔ تو میں نے اس سے ہاتھ ملایا اور اس کا کا شکریہ ادا کر کے چلنے لگا ۔۔ ابھی میں ایک قدم ہی چلا تھا کہ اچانک وہ بولی کیا تم میرا وہ والا کام ابھی کر سکتے ہو ؟ تو میں رُک گیا اور پیچھے مُڑ کر اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے ہوۓ وہ تھوڑا کنفیوز ہو گئ لیکن فوراً ہی سنبھل کر بولی میرا مطلب ہے ۔۔۔۔۔ اور چُپ ہو گئ اب میں اس کے پاس چلا گیا اور بولا آپ کا مطلب ہے آپ ابھی ۔۔۔ تو وہ بولی یار تم سے اتنی باتیں شیئر کیں ہیں جس سے میری ساری پُرانی یادیں تازہ ہو گئیں ہیں اور اسے ساتھ میری باڈی میں بہت زیادہ وہ والی فیلینگز ۔۔۔۔۔ بھی آ گئیں ہیں ۔۔۔۔ جس سے میرا دل ۔۔۔ تو میں نے کہا نو پرابلم رُوبی جی میں ہر وقت آپ کے لیۓ حاضر ہوں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی تم کو کوئ مسلہ تو نہیں ہو گا نا ۔۔ میرا مطلب ہے ابھی تم ۔۔۔ ڈسچارج ہوۓ ہو اور دوبارہ ۔۔۔۔ تو میں نے کہا بے فکر رہیں میرے ساتھ اس طرح کا کوئ مسلہ نہیں ہے تو وہ بولی اوکے ۔۔۔ پھر جیسے اسے کوئ بات یاد آگئ ہو بولی ایک منٹ تم یہیں رُکو میں باہر کا جائزہ لیکر آتی ہوں اور پھر وہ تیزی کے ساتھ اُٹھ کر باہر چلی گئ اور کوئ 5۔ 6 منٹ بعد واپس آئ اور آتے ساتھ ہی کہنے لگی ڈئیر آل اوکے ہے سب خواتین مہندی کی رسموں میں بُری طرح بزی ہیں ہیں اور پھر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔
 میں اس کا مطلب سمجھ گیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے شلوار میں ہی اپنا لن پکڑا اور اسے ہلانے لگا ۔۔۔۔۔ تھوڑی ہی دیر بعد لن صاحب کچھ نیم کھڑے ہو
ۓ تو میں نے روبی سے کہا آپ کھڑی ہو جاؤ وہ جو بڑے غور سے میری کاروائ کو دیکھ رہی تھی ہڑبڑا کر بولی کیوں میں کیوں کھڑی ہوں ؟؟ تو میں نے کہا میں آپ کی بیک پر اپنا لن رکھوں گا سُن کروہ لال ہو گئ اور بولی نہیں اس کی ضرورت نہیں تم اپنا کام جاری رکھو ۔ میں نے پھر اپنا شلوار کے اوپر سے ہی لن کو پکڑا اور اسے ہلانے لگا ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد میں نے روبی سے کہا روبی جی ایسے کچھ مزہ نہیں آ رہا اور اوپر سے لن کو شلوار بھی چُبھ رہی ہے اسلیۓ اگر آپ اجازت دو تو میں اس کو اپنی شلوار سے باہر نکال کر مُٹھ مارلوں ؟ میرا مقصد یہ تھا کہ وہ میرا ننگا لن دیکھ لے اور شاید۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ تھوڑا ہچکچائ اور پھر بولی ۔۔۔ جیسے تمھاری مرضی ۔۔۔ اس کی رضامندی جان کر میں نے اپنی شلوار نیچے کی اور اپنا موٹا اور لمبا لن عین اس کے سامنے کر دیا اور وہیں کھڑے ہو کر مُٹھ مارنے لگا میرے مضبوط موٹے اور لمبے لن کو دیکھ کر اس کا چہرہ جو پہلے ہی ریڈ تھا مزید ریڈ ہو گیا اور اس کی نظریں میرے لن پر ٹک گئیں تو میں نے اس کو مزید گرم کرنے کی نیت سے پوچھا روبی جی کیسا لگا میرا لن ؟ تو وہ تھوڑا شرما کر بولی ویری نائیس ۔۔۔ پھر میں نے لن پر ہاتھ چلاتے ہو کہا ۔۔۔ روبی جی میرے لن کی موٹائ کیسی ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔ بہت اچھی ہے ۔۔۔ پھر میں نے اپنا ہاتھ چلاتے ہوۓ اس سے پوچھا آپ نے تو کافی لن اپنی بیک میں فیل کیۓ ہوں گے ان کے مقابلے میرں میرا لن کیسا لگا آپ کو ۔۔۔ میری اس بات کا اس نے کوئ جواب نہ دیا اور بولی پلیز جلدی کرو نا ۔۔۔ ادھر میں نے مُٹھ مارتے ہوۓ اس بات کا خاص خیال رکھا کہ میں جلدی نہ چھُوٹوں ۔۔۔ اور لن پر ہلکے ہلکے ہاتھ چلانے لگا۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ کچھ بے چین سی ہو کر بولی ۔۔۔ اور کتنی دیر ہے ؟ تو میں نے کہا جی مُٹھ لگا تو رہا ہوں دیکھو کتنا ٹائم لگتا ہے ۔۔۔ اور مُٹھ مارتا رہا ۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میرا تاخیری حربہ کامیاب جا رہا تھا اب وہ میرے لن کی طرف دیکھ کر بار بار اپنی زبان اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر پھیر رہی تھی اور ساتھ ساتھ پلنگ پر بیٹھی پہلو بھی بدل رہی تھی ۔۔ مزید کچھ دیر گزر گئ ۔۔۔ اور وہ ریڈ سے ریڈیش ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ آخر اس کی ہمت جواب دے گئ اور وہ قدرے لڑکھڑاتے لہجے میں بولی ۔۔۔ ہری پلیز ۔۔۔ جلدی کرو نا۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ روبی جی جلدی ہے تو آپ خود مار لو ۔۔۔۔ یہ باس سن کر وہ تھوڑا کانپی اور بولی ۔۔۔ نہیں تم ٹھیک جا رہے ہو ۔۔۔ اور میں نے اگین اپنا کام جاری رکھا ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے روبی سے کہا روبی جی میرے لن کا ہیڈ دیکھا آپ نے ؟؟ تو وہ بولی اس وقت سے یہ ہی دیکھ رہی ہوں تم بس اب چھوٹ جاؤ ۔۔۔ میرا نشہ ٹوٹ تہا ہے ۔۔۔ تو میں نے اپنا لن اس کے آنکھوں کے آگے لہراتے ہوۓ کہا روبی جی ایک طریقہ ہے جس سے میں جلدی چُھوٹ سکتا ہوں تو وہ بولی جلدی بتاؤ وہ کیا طریقہ ہے ؟ تو میں نے کہا اگر آپ میرے لن کو کوئ انسینٹو (ترغیب ) دیں گی تو یہ جلدی چھوٹ جاۓ گا تو وہ بولی مثلاً کیا ترغیب دوں تو میں نے تھوڑا ہچکچاہٹ کا مُظاہرہ کرتے ہوے کہا کہ اگر آپ اپنی باڈی کا کوئ پرائیویٹ حصہ شو کریں گی تو اس سے میرا لن مزید گرم ہو کر جلد چھوٹ جاۓ گا اور پھر میں نے اس کو لالچ دیتے ہوۓ کہا کہ اس سے لن میں سے منی بھی بہت نکلے گی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ سوچ میں پڑ گئ کہ جی تو اس کا بھی چاہ رہا تھا ۔۔۔ بس۔۔ پھر بولی ٹھیک ہے لیکن تم وعدہ کرو اس کے بعد مزید کوئ اور تقاضہ نہیں کرو گے ۔۔۔ اور کہنے لگی بولو کیا چیز دکھاؤں ؟؟؟ تو میں نے جوب دیا اپنے پرائیویٹ پارٹ میں سے کوئ بھی چیز دکھا دیں ۔۔۔۔ پھر میں نے کہا اگر آپ اپنی بیک۔۔۔ تو وہ یک دم ہارش ہو کر بولی ۔۔۔ نو نو اس کے بارے میں فلحال تو تم سوچنا بھی نہیں ۔۔ کوئ اور بتاؤ ؟ تو میں نے کہا اس کے بعد تو بس دو ہی چیزیں رہ جاتی ہیں ایک تو آپ کی موسٹ پرائیویٹ چیز ہے ۔۔ اور دوسری وہ ہے جو میں نے کئ دفعہ دیکھ رکھی ہے ۔۔ میری یہ بات سُن کر وہ چونک گئ اور بولی ۔۔۔ میری پرایئویٹ چیز تم نے دیکھی ہے یہ نا ممکن ہے پھر بھی تم بتاؤ وہ کیا چیز ہے تو میں نے جواب دیا وہ آپ کے بریسٹ ہیں جو ہزار دفعہ دیکھ رکھے ہیں پھر بھی اگر آپ دِکھا دیں تو شاید ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی آئ سی ۔۔۔ پھر ہچکچاتے ہوۓ بولی وعدہ کرو اس کے بعد تم مجھ سے مزید کوئ اور مطا لبہ نہیں کرو گے ؟؟ ۔۔ ۔۔ تو میں نے جھٹ سے کہہ دیا وعدہ ہے جی میری طرف سے کوئ اور مطلبہ نہیں ہو گا ۔۔۔ ویسے بھی میں یہ بات جلد چھُوٹنے کی نیت سے کہہ رہاہوں ۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی قمیض میں ڈالا اور میری طرف دیکھ کر شرماتے ہوۓ برا سے اپنا ایک مما باہر نکال دیا اور بولی اب خوش ۔۔۔ اور میں نے اس سے کہا روبی جی آپ کا بریسٹ بڑا شاندار ہے اور اس کی طرف دیکھ کر مُٹھ مارنے لگا ۔۔۔ کچھ دیر اور گزر گئ ۔۔ اب رُوبی کا باڈی ٹمپریچر مزید بڑھنے لگا اور وہ بولی ۔۔۔ پلیز کوئیک نا ۔۔ اور میں نے بظاہر لن پر اپنا ہاتھ تیز تیز چلانا شروع کردیا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میں تھوڑا مزید آگے بڑھا اور اس کے ممے پر ہاتھ رکھ دیا اس نے ہلکہ سا احتجاج کیا اور بولی کیا کر رہے ہو تو میں نے کہا کچھ نہیں روبی جی ۔۔۔ اور پھر ایک ہاتھ سے اس کا مما دبانے لگا اور دوسرا ہاتھ اپنے لن پر چلاتا رہا ۔۔۔ اس کا مما اس کی طرح بہت گورا اور گول تھا سائز آ ئ تھنک 34 کا ہو گا پر بڑا سخت تھا نپل ہلکہ پنک تھا اور وہ اس وقت کھڑا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ روبی اب فُل گرم ہو چکی تھی پھر میں نے اس کی نپل کو اپنی دو انگلیوں میں پکڑ لیا اور اسے آرام آرام سے مسلنے لگا ۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ مُٹھ بھی مارتا رہا وہ مُسلسل میرے لن کو ہی دیکھ رہی تھی کچھ دیر بعد میں نے اس کے نپل کو تھوڑا زور سے دبانا شروع کر دیا اب پہلے دفعہ اس کے منہ سے بے اختیار سسکی نکلی ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ پھر وہ سرگوشی میں بولی ۔۔۔ چھوٹو نا پلیز ۔۔ تو میں نے اس کا نپل مسلتے ہوے جواب دیا میری جان اگر اتنی جلدی ہے تو خود مُٹھ مار لو نا۔۔۔ تو وہ بولی نہیں ۔۔۔۔۔ ایسے ہی ٹھیک ہے بس تم جلدی سے ۔۔۔ آہ ہ ہ چھوٹ جاؤ ۔۔ پھر اچانک اس نے اپنے نتھنے سُکیڑے اور بولی مجھے تمھاری باڈی سے منی کی بُو آ رہی ہے یہ کہا اور اُٹھ کھڑی ہوئ اور میرے پاس آ کر بولی ۔۔ اپنی قمیض اُتارو۔۔۔ مجھے تمھاری پسینے سے بھری چھاتی اور انڈر آرم سونگھنا ہے ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی وہ میری قمیض کو اُتارنے لگی ۔ اور اس نے میری قمیض اتار دی اور اب میں صرف بنیان میں اس کے سامنے کھڑا تھا شلوار پہلے ہی میرے پاؤں میں پڑی تھی اور قمیض اس نے خود ہی اتار دی تھی اور اب وہ دیوانوں کی طرح میری پسینے سے بھری باڈی کو سونگھ رہی تھی اور ایک ہاتھ اوپر کروا کر میری بغل کو چاٹ رہی تھی اس کی یہ حرکت دیکھ کر مجھے بھی سیکس چڑھنے لگا تھا جبکہ وہ پہلے ہی سیکس کے نشے میں چُور ہو کر مجھے دیوانہ وار چاٹ رہی تھی میرے بالوں سے بھرے سینے پر اپنی زبان پھیر رہی تھی اور میں مزے کے ساتویں آسمان پر سیر کر رہا تھا اب میں نے لن پر ہاتھ مارنا بند کر دیا تھا اور اس کی دیونگی کو دیکھنے لگا پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ جب وہ میرے ساتھ لگی میرے نپل چاٹ رہی تھی تو میں نے اپنا ایک ہاتھ بڑھایا اور اس کی پھدی کو اپنی مُٹھی میں پکڑ لیا اس کی پھدی کافی نرم موٹی اور گوشت سے بھر پور تھی میری یہ حرکت اس کے لیۓ بلکل غیر متوقع تھی ۔۔۔ اس لیۓ وہ بوکھلا گئ او بولی ۔۔ آؤءچ ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو اڈیٹ ۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔۔ پر مجھ پر تو سیکس سوار تھا سو میں نے اس کو نا چھوڑا اور اپنی مُٹھی میں آئ ہوئ اس کی پھدی کو مسلنے لگا اس نے ایک سسکی لی ۔۔۔ اور بولی اوئ ماں ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔ تم تم بڑے حرامی ہو ۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی پھدی کو پکڑے پکڑے اس کے سوجے ہوۓ دانے کو اس کی پھعی کی لکیر کے درمیان کیا اور اسے بار بار مسلنے لگا ۔۔۔ اس نے ہلکی ہلکی ماے سے بھر پُور چیخیں مارنا شروع کر دیں اور بولی ۔۔۔ نا ۔۔ کرو نا ۔۔۔ مجھے درد ہوتا ہے ۔۔۔۔ درد۔۔۔ آہ ۔۔ آف ۔۔۔ ہاں مزہ بھی آ رہا ہے اور مسل نا ۔۔ میری جان میری چوت مسل نا ۔۔۔ اور اس کے سا تھ ہی اس نے اپنا سر میرے کندھے پر ٹکا دیا جب میں نے تھوڑا اور پھدی کو مسلا تو اس نے اپنے دانت میرے کندھے میں گاڑ دیۓ جس سے درد کی ایک تیز لہر اُٹھی پر میں برداشت کر گیا ادھر وہ مجھ سے لپٹ گئ اور آڑھا ترچھا ہو کر جھٹکے لینے لگی اوراس کے ساتھ ہی میرا ہاتھ اس کی چوت کے پانی سے بھر گیا وہ چھوٹ رہی تھی پھر اچانک اس نے ایک جھٹکا لیا اور میرے ہاتھ سے اس کی گیلی پھدی سلپ ہو گئ اور اب وہ سیدھی ہو کر سیکس سے بھر پور لیجے میں بولی ی تو بھی چھوٹ نا حرامی اور پھر خود ہی میرا لن پکڑ کر ہلانے لگی ۔۔۔ اب وہ پورے جوبن پر نظر آ رہی تھی اب میں نے بھی اس کو بالوں سے پکڑا اور بولا سالی حرامن مجھے چھوٹانا چاہتی ہو تو میرا لن چوس۔۔۔ اور زبردستی اس کا منہ اپنے لن کی طرف لے گیا اس نے بھی اپنے دونوں ہونٹ سیٹی کے انداز سے جوڑے اور سیدھا میرے ٹوپے پر لے گئ اور اس پر کس کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف بڑا گرم ہے یہ تو۔۔ تو میں نے جواب دیا ۔۔ میری جان لن گرم ہی ہوتا ہے تو وہ سر اوپر کر کے بولی میرے ہونٹ جل تو نہیں جائیں گے نا تو میں نے کا نہیں جلیں گے میری جان تو بس ایک دفعہ اور ٹوپے پر کس کر اور اس نے پھر دونوں ہونٹ جوڑے اور ٹوپے پر کس کر دی اس کے نرم اور جلتے ہوۓ ہونٹوں کا لمس پاتے ہی لن مست ہو کر جھٹکے کھانے لگا تو وہ بولی اسے کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر خود ہی لن سے مخاطب ہو کر کہنے لگی آئ لو یو جان اور پھر اس نے لن کے نیچے اپنے ہتھیلی رکھی اور سر اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولی اب کیا کروں ۔ ؟؟؟ تو میں نے کہا لن چاٹ یہ سُن کر اس نے اپنے منہ سے زبان کو باہر نکلا اور زبان کی نوک بنا کر لن پر پھیرنے لگی تو میں نے کہا روبی ڈارلنگ ایسے نہیں پوری زبان سے لن کا مساج کر۔۔ اور پھر اس نے زبان کی نوک کو ختم کیا اورمیری طرف دیکھ کر بولی مساج کیا خاک کروں میرے ہونٹ اور زبان دونوں خشک ہو چکے ہیں اس کی بات سن کر میں نے اس بالوں سے پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا واقعی وہ کافی خشک اور گرم تھے ۔۔ اب میں نے اس کی زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اسے بھی چوسنے لگا اس کے منہ کی مست مہک گرم سانسیں کمال کر رہی تھں پھر میں نے دورانِ کسنگ اپنا بہت سارا تُھوک اس کے منہ میں ڈال دیا اور جب کافی سارا تھُوک اس کے منہ میں جمع ہو گیا تو او سے کہا اب مساج کر میرے لن کو ۔۔۔۔ اس نے میری بات سن کر اپنا منہ نیچھے کیا اور لن پر لے گئ اور زبان کو پھیلا کر میرے گرم لن پر چاروں طرف اپنی گیلی زبان پھیرنے لگی اور میں مزے سے بے حال ہونے لگا کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد وہ اٹھی اور لن خود ہی لن پر بہت سارا تھوک پھینک دیا اور تیزی سے لن پر ہاتھ چلاتے ہوۓ میری طرف دیکھ کر بولی اب تو چھُوٹ نا حرامی ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ اسی ہی اپنا ہاتھ چلاتی رہی پھر میرا جسم اکڑنے لگا اور وہ سمجھ گئ اور بولی ۔۔۔۔۔ اوۓ تم چھُوٹ رہے ہو نا ۔۔ تو میں نے کہا ہاں ۔۔۔ میں چُھوٹ رہا ہوں تو وہ کہنے لگی اپنی منی کو فرش پر نہ گرانا ۔۔۔ پھر اس نے ادھر ادھر دیکھا تو اسے تپائ پر پڑے گندے پرتنوں میں چینی کی ایک صاف پلیٹ نظر آئ جو اس نے فوراً اُٹھائ اور اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر بولی یہاں اس میں چھوٹ ۔۔۔۔ اور میں نے اپنا لن جو اس کے تھُوک کی وجہ سے کافی چکنا ہو چکا تھا اپنے لیفٹ ہاتھ میں لیا اور مُٹھ مارنے لگا ۔۔۔۔ اب فضا میں مُٹھ مارنے کی مخصوص آواز گونجنے لگی اور وہ بھی سرگوشیوں میں بولتی گئ چھوٹ ۔۔۔۔ چھوٹ ۔۔۔۔ لن سے منی نکال ۔۔۔۔ جلدی ۔۔۔۔ تیز ہاتھ مار نا اور تیز اور ۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میرے لن سے ایک پچکاری سی نکلی اور میرے لن سے گہری تھک منی نکل نکل کر اس کی پلیٹ میں گرنے لگی اور ساری فضا میری منی کی مخصوص سمیل سے بھر گئ جب آخری قطرہ بھی پلیٹ میں گر گیا تو وہ دیوانہ وار آگے بڑھی اور اپنا ناک پلیٹ کے ساتھ لگا کر میری منی کی مست مہک سونگھتی گئ ۔۔۔ سونگھتی گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سونگھتی گئ کچھ دیر تک وہ میری منی کی مہک اِن ہیل کرتی رہی پھر وہ اُٹھی اور مجھے ٹاٹا کر کے پلیٹ سمیت واش رُوم میں گُھس گئ ۔۔۔ چونکہ ویسے بھی میرا اب وہاں کوئ کام نہ تھا سو میں بھی چپکے سے وہاں سے نکل آیا پھر مجھے رابعہ کا خیال آ گیا سوچا اس کو تھوڑا اور ڈھونڈ لوں ۔۔ پھر سوچا وہ اس وقت نہیں ملی تو اب کہاں ملے گی سو میں نے اس کو ڈھونڈنے کا ارادہ ترک کیا اور واپس مہندی والے فنگشن میں جا کر اس کا حصہ بن گیا ۔۔۔ وہاں جا کر جیسے ہی میں لیڈیز میں کھڑا ہوا تو ایک دفعہ پھر مجھے رابعہ یاد آ گئ ۔۔۔ رابعہ سے پھر مجھے اس کی گانڈ کی نرمی ، گانڈ کے سُوراخ کی گرمی اور اس موری میں لن پھسانے کی اس کی مہارت یاد آ گئ واہ ۔۔۔ کس مہارت سے وہ اپنی بنڈ مین لن کی ٹوپی پھنساتی تھی ۔۔۔ پھر یاد آیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے اور میں نے اس کا خاوند دیکھا تھا اس کا خاوند بھی ٹھیک ٹھاک ہی تھا ۔۔۔ ٹھیک ٹھاک سے یاد آیا جو ظاہراً ٹھیک ٹھاک لگتے ہیں وہ عموماً ۔۔۔۔۔ ہی کمزور نکلتے ہیں رابعہ کے بارے میں سوچتے سوچتے اچانک خیال آیا کہ کہیں وہ " بچہ گھوپ " تو نہیں (بچہ گھوپ سے مُراد یہ کہ بعض بڑی عمر کی خواتین کم سن لڑکے پسند کرتی ہیں ہم اپنی اصطلاع میں ان کو بچہ گھوپ کہتے تھے ) پھر زہن میں آیا کہ اگر وہ بچہ گھوپ ہوئ تو ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنے بارے میں سوچا اور خود کو بچہ تو نہیں البتہ لڑکا ضرور کہہ سکتا تھا ۔۔۔ پھر لڑکے سے یاد آیا کہ ربعہ اگر واقعہ ہی بچہ گھوپ ہے تو وہ یاسر کی بجاۓ ضرور مجھے پسند کرے گی اس کی وجہ یہ تھی کہ میرا لن یاسر کے لن سے ڈبل یا ٹرپل ٹائم بڑا اور موٹا تھا ۔۔۔ اور اب تو اس نے میرا لن اپنی گانڈ میں لے کر اندازہ بھی لگا لیا تھا کہ یہ کتنا تگڑا اور مضبوط لن ہے ۔۔۔ غرض وہ جس اینگل سے بھی جائزہ لے (سکیس کے بارے میں ) تو میرا پلڑا یاسر سے بہُت بھاری نکلتا تھا اور میرا خیال میں اس کی بیسٹ چوایئس میں ہی ہونا چاہئے تھا ۔۔۔۔ یہ سوچتے سوچتے پتہ نہیں کیوں میرا زہن رُوبی کی طرف چلا گیا کہ وہ کس قدر شاندار، حسین مگر تھوڑی کریزی لڑکی تھی اور وہ جتنی کریزی تھی اُتنی ہی سنکی بھی تھی مگر عام حالات وہ بلکل نارمل لگتی تھی ۔۔۔۔ کریزی سے یاد آیا کہ اس کی سونگھنے والی حِس کس قدر رِچ تھی اور کیسے اسے پتہ چل جاتا تھا کہ بندہ چھوٹنے والا ہے یا چُھوٹ چکا ہے بڑی ہی حیرت انگیز بات تھی ۔۔۔ سونگھے سے یاد آیا کہ اس قسم کا ایک کیس میرے ساتھ پہلے بھی ہو چکا تھا وہ بھی میچور لڑکی تھی اور میرے بدن سے نکلنے ولی بُو کی بڑی دیوانی تھی پھر مجھے اپنے ایک گُرو کا قول یاد آیا کہ جس لڑکی میں سیکس پاور بہت زیادہ ہو اور اس کی شادی ٹائم پر نہ ہو اور وہ ہو بھی شریف تو وہ ایسی ہی عجیب و غریب نفسیاتی اُلجھنوں میں پھنس جاتی ہے ۔۔۔ نفسیاتی سے پھر میرا خیال رابعہ کی طرف چلا گیا ۔۔ پھر وہاں سے ہوتا ہوا خیال دوبارہ رابعہ کی نرم بُنڈ کی طرف چلا گیا ۔۔۔۔ اس کی بُنڈ رُوئ کی طرح نرم تھی ۔۔۔۔۔۔ بُنڈ کا خیال آتے ہی لن صاحب نے ایک دفعہ پھر ایک زور دار انگڑائ لی اور کھڑا ہو گیا لیکن اب مہندی والا فنگشن بھی انیڈ پر پہنچنے والا تھا اور عین ٹائم پر میرا لن کھڑا ہو گیا تھا اور بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا جبکہ فنگشن کے بعد عوام کو کھانا کھلانے کی ساری زمہ داری ہمارے کندھوں پر تھی سو جب میں نے دیکھا کہ یہ کسی طور بھی بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تو پھر میں نےاپنے لن کو کھڑی حالت میں اپنی شلوار کے نیفے میں پھنسا لیا اور وہاں سے چل دیا ۔۔۔ ابھی میں راستے میں ہی تھا کہ بڑے ملک صاحب آتے ہوۓ دکھائ دیۓ مجھے دیکھتے ہی بولے سب ریڈی ہے نہ پتر ؟ ۔۔ جبکہ پُتر کو لن کا پتہ تھا کیونکہ میں نے تو اپنا سارا ٹائم خواتین کے کے چکر میں ہی گزار دیا تھا اور ایک دفعہ بھی دیگوں والے کے پاس نہ گیا تھا تاہم میں نے وہاں پر یاسر کی ڈیوٹی لگائ ہوئ تھی اور مجے پوری امید تھی کہ یاسر نے سارا بندوبست کیا ہو گا ۔۔ یہ سوچ کر میں نے ملک صاحب کو بڑے اعتماد سے کہا ۔۔۔ ہر چیز ریڈی ہے ملک صاحب بس پروگرام ختم ہونے کا انتظار ہے تو وہ سر ہلا کر چلا گیا اور ان کے جاتے ہی میں نے دوڑ لگائ اور دیگوں والے کے پاس پہنچ گیا دیکھا تو یاسر پہلے سے وہاں کھڑا تھا اسے دیکھ کر میری جان میں جان آئ اور میں نے اسے دیکھتے ہی پوچھا ۔۔۔ کھانے کی کیا پوزیشن ہےتو وہ بولا ایک دم اوکے ہے باس ۔۔۔ پھر وہ میرے پاس آ گیا اور بڑے رازدرانہ انداز میں پوچھے لگا ۔۔۔ استاد جی وہ خاتون کون تھی ؟ تو میں نے اس سے جھوٹ بولتے ہو کہا یار اسی کا تو پیچھا کرتے کرتے میں خوار ہو گیا تو وہ بولا ایک بات ہے استاد جی وہ جو کوئ بھی تھی ۔۔۔ پر تھی بڑی سیکسی اور گرم خاص طور پر اس کی بُنڈ تو کمال کی نرم تھی ۔۔۔ تو میں نے کہا بہن یکا پھر مزے کیوں نیں کیے ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ آپ کو تو پتہ ہی ہے مجھے بڑی عمر کی لیڈیز بلکل بھی پسند نہیں ہیں ۔۔۔ ہاں اگر وہ کوئ کم سِن حسینہ ہوتی تو انجواۓ کیا جا سکتا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اس کو کہا تم یہاں ہی ٹھہرو میں زرا پروگرام کا جائزہ لیکر آتا ہوں ۔۔ اور وہاں سے واپس چل پڑا راستے میں پھر بڑے ملک صاحب سے مڈ بھیڑ ہو گئ دیکھتے ہی بولے کیا صورتِ حال کیا ہے تو میں نے جواب دیا کہ ہر چیز ریڈی ہے بس انتظارہے تو مہندی کے ختم ہونے کا ہے تو وہ بولے بیٹا اگر عورتوں کا بس چلے تو وہ یہ فنگشن ساری رات جاری رکھیں۔۔۔ پر یار اوپر چھت پر مرد حضرات کو بڑی کالی (جلدی) پڑی ہوئ ہے اس لیۓ تم میرے ساتھ آؤ کہ یہ فنگشن ختم کرائیں ۔۔ اور میں ملک صاحب کے ساتھ چل پڑا عورتوں والی سایئڈ پر جا کر وہ ایک جگہ رُک گۓ اور مجھ سے بولے بیٹا جاؤ زرا سُلطانہ کو تو بُلا کر لاؤ کہ میں اس کو پروگرام ختم کرنے کا بولتا ہوں سلطانہ کا نام سُن کر پھر میری گانڈ پھٹ گئ اور میں نے جواب دیا ملک صاحب سُطانہ کی بجاۓ چاچی کو نا بُلا لوں ؟ تو وہ بولے نہیں یار تمھاری چاچی اتنے جوگی نہیں کہ وہ یہ پروگرام ختم کروا سکے اس لیۓ تم جاؤ اور سلطانہ بیٹی کو ہی بُلا کر لاؤ ۔۔۔ مرتا کیا نہ کرتا ۔۔۔۔ سو طوہاً و کرہاً میں پنڈال کے اندر گیا اور تھوڑا اندر جا کر دیکھا تو سامنے رُوبی کھڑی تھی اسے دیکھ کر شُکر کیا اور پھر اس کو بُلا کر کہا کہ سُلطانہ کو بُلاۓ سن کر بولی ۔۔۔ میں اسے تمھارے پاس لاتی ہوں تم نے یہاں سے جانا نہیں ہے ۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا روبی جی آپ کو ۔۔۔ تو وہ بولی ارے ڈفر اس میں کوئ حکمت ہے تو رکنے کا کہہ رہی ہوں نا ۔۔۔ پھر بولی خبردار یہاں سے ہلنا نہیں ۔۔ اور جا کر سلطانہ کو لے آئ ۔۔۔ سُلطانہ کو کو دیکھتے ہی طبیعت خوش ہو گئ کہ مہندی والے سُوٹ میں وہ بڑی غضب لگ رہی تھی – روبی نے پتہ نہیں اس کو کیا کہا تھا کہ وہ مجھے دیکھ کر خلافِ توقع تپی نہیں اور نہ ہی کوئ طعنہ مارا ۔۔۔۔ بس میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئ اور بولی جی فرمائیے تو میں نے شرارت سے کہا سُلطانہ جی آپ کے لیۓ دو اطلاعیں لایا ہوں تو وہ قدرے خشک لہجے میں بولی جو کہنا ہے جلدی کہو مجھے اور بھی کافی کام ہیں تو میں نے کہا کہ اطلاع نمر 1 یہ ہے کہ آپ اس سوٹ میں بڑی قیامت لگ رہی ہیں اور میرا جی کرتا ہے ۔۔۔ پھر آگے سے میں دانستاً خاموش ہو گیا اور ایک ٹھنڈی سانس بھری ۔۔۔ میری یہ حرکت دیکھ وہ بولی زیادہ ڈرامہ کرنے کو کوئ ضرورت نہیں اب دوسری بات بولو ۔۔ لیکن میں نے اس کی آنکھوں میں اپنے ڈرامے کا اثر دیکھ لیا تھا لیکن نے میں نے ظاہر نہیں کیا ۔۔۔ اور بولا دوسری بات یہ کہ باہر آپ کے ابو آۓ ہیں اور آپ کو بُلا رہے ہیں ابو کا نام سنتے ہی وہ کہنے لگی پہلے بتانا تھا نا اور تقریباً بھاگ کر پنڈال کے دروازے کی طرف گئ اس کے پیچے پیچھے میں بھی چلا گیا ۔۔۔۔ باہر پہچ کر وہ ملک صاحب کے پاس گئ اور بولی جی ابو آپ نے بُلایا تھا ؟ تو ملک صاحب کہنے لگے پُتر لوگ تنگ پڑ گۓ ہیں اور ان کا بھوک کے مارے بُرا حال ہے ۔۔۔ مربانی کر کے اپنے فنگشن کو ختم کرو کہ لوگ کھانا کھائیں اور پھر صبح جانا بھی تو ہے نا۔۔ سُن کر بولی ٹھیک ہے ابا ۔۔۔بس دس پندرہ منٹ اور دے دیں تو ملک صاحب مُسکرا کر بولی ۔۔ یاد رکھنا پُتر دس منٹ کا مطلب دس منٹ ہی ہے پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولا شاہ پُتر تم ان کے ساتھ جاؤ اور ٹھیک دس منٹ بعد برتن لگانا شروع کر دینا اتنے میں میں مردانہ پارٹی میں کھانا لگوا لیتا ہوں ۔۔ اور وہ وہاں سے چلے گۓ ان کو جاتے دیکھ کر سُلطانہ بھی چلنے لگی اور سُلطانہ کے پہچھے پیچھے میں بھی یتیموں کر طرح چلنے لگا تھوڑی ہی دُور جا کر اسے اس بات کا احساس ہو گیا اور وہ مجھ سے بولی یہ کیا تم یتیموں کر طرح میرے پیچھے پیچھے آ رہے ہو جاؤ اپنا کام کرو تو میں نے کہا جی آپ کے پیچھے آنے کا آپ کے والد صاحب نے کہا ہے اور دوسرا یہ کہ میں آپ کے حسن میں اتنا کھو گیا ہوں کہ مجھے کوئ اور راستہ دکھائ نہیں دے رہا پھر مزید گپ مارتے ہوۓ بولا کہ تمھارے حُسن نے مجھے بُری طرح سے اپنی گرفت میں لے لیا ہے سو میں چاہوں بھی تو ادھر اُدھر نہیں جا سکتا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میری فلیٹری اپنا کام کر گئ تھی ۔۔۔ کیونکہ میری بات سن کر سلطانہ شرم سے لال ہو گئ اور بولی تم بڑے بدتمیز ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں سے بھاگ گئ میں بھی ڈھیٹ عاشق کی طرح اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ سلطانہ نے حسبِ وعدہ دس کی بجاۓ پندرہ بیس منٹ بعد جیسے تیسے مہندی کے فنگشن کو ختم کیا اور مجھ سے کھانا لگانا کا بولا ۔۔۔ اس دوران وہ مسلسل مجھے دیکھ دیکھ کر مُسکراتی رہی لیکن رش کی وجہ سے اس کے ساتھ مزید کوئ بات نہ ہو سکی اور پھر کھانا کھلانے کے بعد ہم نے خود بھی کھانا کھایا۔ نائ کو فارغ کیا اور پھر اپنے اپنے گھروں کو چلے گۓ ۔ اگلا دن بارات کا تھا اور چونکہ بارات نے گوجرانوالہ جانا تھا اس لیۓ بڑے ملک صاحب نے سب کو صبع 10 بجے کا ٹائم دیا تھا کہ جتنی جلدی چلیں گے اتنا ہی اچھا ہو گا چنانچہ میں دس کی بجاۓ ساڑے دس بے تیار شیار ہو کر ملکوں کے گھر گیا تو وہ وہاں بارات کا رواں دھواں ہی نہ تھا ادھر ادھر جھانک کر دیکھا تو کوئ ناشتہ کرتا ہوا ملا اور کوئ نہانے جا رہا تھا دیکھ کر بڑا پریشان ہوا اور وہاں سے واپس آگیا اور سیدھا رفیق کے گھر جا کر اس کی بیل دی تو جواب میں اس کی امی نے دروازہ کھولا ۔۔ اور خلافِ معمول بولیں جی بیٹا ؟ تو میں نے رفیق کے بارے میں پوچھا وہ کچھ اپ سیٹ لگ رہی تھیں تاھم پوچھنے پر بتایا کہ تمھارا دوست تو بڑا سخت بیمار ہے اور میرے لیۓ راستہ چھوڑ دیا ۔۔ رفیق کی بیماری کا سُن کر میں کچھ پریشان ہو گیا اور سیدھا اس کے رُوم میں چلا گیا دیکھا تو وہ چادر اوڑھے لیٹا تھا مجھے دیکھ کر مُسکرا دیا اور میں نے اس کا حال پوچھا تو وہ کچھ ناراضگی سے بولا تم نے رات میرے ساتھ اچھا نہیں کیا خود تو عورتوں میں گھسے رہے اور مجھے مردوں میں لگا دیا تو میں نے جواب دیا یار تم بھی ادھر آ جاتے نا تو وہ بولا آ تو جاتا پر میں بڑے ملک صاحب کی نظروں میں آ گیا تھا اس لیۓ انہوں نے میری خوب ماری ہے اسی لیۓ میری کچھ طبیعت ناساز ہے پھر بولا ویسے اتنی ہے نہیں جتنی میں پوز کر رہا ہوں تو میں نے پوچھا اس کی کیا وجہ ہے تو کہنے لگا کچھ وجہ ہے نا
 ۔۔۔ پھر بولا تو سُنا لیڈیز کی طرف رہنے سے تم نے کچھ کیا ہے تو میں نے کہا ۔۔ میں نے کیا کرنا تھا تم تو جانتے ہی ہو ہم نے شرافت سے رہنے کی کی قسم کھائ ہے میری بات سُن کر وہ بھنا کر بولا تم نے میرے لن کی قسم کھائ ہے بہن چودا مجھے یاسر نے سب بتا دیا تھا پھر ہولے سے بولا کون تھی وہ جس کے ساتھ تم نے رات گلُ چھڑے اُڑا
ۓ ہیں تو میں نے گردن کو نفی میں ہلاتے ہوۓ کہا یار میں نے تو بڑی دوڑ لگائ تھی پر اس کافر حسینہ کا کچھ پتہ نہیں چلا ۔ تو وہ کہنے یار تم تو تم تو جانتے ہو کہ یاسر کس قدر حسین و جمیل لڑکا ہے ہو نا ہو یہ کسی بچہ گھوپ لیڈی کا کام ہے جس طرح ہم لڑکیوں کے پیچھے خوار ہوتے ہیں تو دوست میں نے سنا ہے اسی طرح کچھ آنٹیاں بھی لڑکوں کو گھیرتی ہیں اور مجھے یہ ہنڈرڈ پرسنٹ یہی کیس لگ رہا ہے ابھی ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ رُوبی کمرے میں نمودار ہوئ اور مجھے دیکھ کر بولی آہا ۔۔۔ لاٹ صاحب تو تیار بھی ہو گۓ ۔۔۔ پھر کہنے لگی باۓ دا وے یہ ٹو پیس تم پر خاصہ جچ رہا ہے تو میں نے کہا آپ اصل بات بتاؤ مجھے کرنا کیا ہے تو وہ کہنے لگی لاٹ صاحب میں تمھارا ہی انتظار کر رہی تھی کیونکہ رفیق تو بیمار ہے اس لیۓ اب تم پلیزجلدی سے اٹھو اور مجھے بازار سے ریڈ اور پنک کلر کے چار کیچر لا دو تو میں نے کہا ۔۔۔ دیکھیں جی چاہے آپ ناراض ہوں یا راضی پر میں ایک ہی باربازار جاؤں گا اس لیۓ آپ اچھی طرح سوچ کر بتائیں کہ مجھے بازار سے کیا کیا لانا ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ قدرے غصہ سے بولی بڑا نخرہ ہے تمھارا پھر سوچ میں پڑ گئ اور بولی ۔۔۔ اوکے تم تھوڑی دیر بعد میرے روم میں آؤ اتنی دیر میں میں ری چیک کر لیتی ہوں کہ مجھے بازار سے کیا کیا منگوانا ہے اور وہاں سے چلی گئ ۔۔۔ اب میں نے رفیق سے پوچھا ہاں سالے اب بتا کس وجہ سے تم بارات کے ساتھ نہیں جا رہے ؟ تو وہ کہنے لگا یار جی انتی دور جانے کا ایک تو اپنا مُوڈ بھی نہیں ہے دوسرا چونکہ سارے گھر والے جا رہے ہیں اس لیۓ میں نے اور یاسر نے اپنا پروگرام بنا لیا ہے پھر وہ بستر سے اُٹھا اور مجھے آنکھ مار کر بولا یار تُو بھی نا جا۔۔۔ ہم مل کر موج کریں گے تو میں نےجواب دیا کہ سوری یار میں نہیں رہ سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ تمھارے اور یاسر کے سارے گھر والے جا رہے ہیں اس لیۓ تم لوگ نا بھی جاؤ تو کوئ فرق نہیں پڑے گا اس کے بر عکس ہمارے گھر سے صرف میں ہی جا رہا ہوں اور میں بھی نہ گیا تو ملکوں کا بہت بڑا گلہ آ جاۓ گا اس لیۓ تم جانتے ہی ہو کہ میں کسی صورت بھی نہیں رُک سکتا میری بات سُن کر رفیق قدرے ناراضگی سے بولا ۔۔۔ لن پے چڑھ اور جا گوجرانوالہ ۔۔۔ اس سے قبل کہ میں کچھ کہتا رُوبی کی آواز آئ ۔۔۔ لاٹ صاحب ۔۔۔ جلدی آؤ ۔۔ مجھے دیر ہو رہی ہے روبی کی آواز سُن کر رفیق مجھ سے بولا بولا ۔۔ جلدی جا یار ورنہ آپی ابھی طوفان کھڑا کر دے گئ۔ اور میں فوراً روبی کے پاس چلا گیا دیکھا تو اس کے ہاتھ میں ایک پیپر تھا اور وہ دروازے سے میری ہی طرف نکل رہی تھی ۔۔ مجھے دیکھ کر بولی جلدی سے یہ چیزیں لے آؤ تو میں نے کہا روبی جی یہ فائنل لسٹ ہے نا ؟ تو وہ کہنے لگی ابھی تک تو فائنل ہے اور پھر بولی میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو اب دفعہ بھی ہو جاؤ۔۔۔۔ اور میں نے اس کے ہاتھ سے سامان کی لسٹ لی اور بازار چلا گیا اور چونکہ میں روبی کی طبعیت سے اچھی طرح واقف تھا اسلیۓ میں نے بڑی احتیاط سے اور دو تین دفعہ چیک کر ہر چیز خریدی اور پھر اس کو لے کر ان کے گھر آ گیا بیل دی تو ایک دفعہ پھر آنٹی نے دروازہ کھولا اور چپ چاپ ایک طرف کھڑی ہو گئیں صبع سے وہ مجھے کافی اپ سیٹ نظر آ رہی تھیں ۔۔ میں نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا اور پھر چیزیں لیۓ روبی کے روم میں چلا گیا دیکھا تو وہ سنگھار میز کے سامنے بیٹھی اپنے چہرے پر دھڑا ڈھڑ فیس پاؤڈر لگا رہی تھی اندر داخل ہوتے ہی میں نے سارا سامان اس کے پلنگ پر رکھا اور اس خیال سے کہ کہیں وہ کوئ اور فٹیک نا ڈال دے وہاں سے بھاگنے کے چکر میں تیزی سے مُڑا مگر وہ شیشے میں سب دیکھ رہی تھی مجھے مُڑتے دیکھ کر بولی ایک منٹ رکو اور پھر اس نے سنگھار میز پر اپنا برش رکھا اور بولی جب تک میں ساری چیزیں چیک نہ کر لوں تم یہاں سے کہیں بھی نہیں جا سکتے ۔۔۔۔ پہلے مجھے چیک کرنے دو کہ آیا تم میری لکھی ہوئ چیزیں ہی لاۓ ہو یا نہیں ۔۔۔۔ اور پھر اس نے شاپر سے اپنی دی ہوئ لسٹ اور چیزیں نکالیں اور ان کو بڑی باریک بینی سے چیک کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر چیک کرنے کے بعد اس نے ریلکس ہو کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ ویل ڈن


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

thanks