ہم۔دوست
آخری قسط
کچھ دیر تک تو وہ میری اسی کسنگ کے سحر میں مبتلا
رہیں اور پھر آہستہ آہستہ وہ ہوش کی دینا میں واپس آ گئیں اور کافی دیر تک مجھے
خالی خالی نظروں سے دیکھتی رہیں ۔۔۔ پھر دھیرے سے بولیں مجھے اندازہ نہیں تھا کہ
تم اس قدر خطرناک لڑکے ہو ۔۔۔ یہ سُن کر میں آگے بڑھا اور اپنا ایک گھٹنا زمین پر
رکھ کر ان سے بولا ۔۔۔ مُلزم حاضر ہے می لارڈ ۔۔ جو مرضی ہے سزا دے دو ۔۔۔۔۔ اور
بڑے ہی رومنٹک سٹائل میں ان کے سامنے اپنا سر تسلیمِ خم کر دیا ۔۔۔ میری یہ حرکت
دیکھ کر وہ آگے بڑھیں اور مجھے نیچے سے اُٹھا کر بولی تمھاری اس حرکت کی تو بس ایک
ہی سزا ہو سکتی ہے ۔۔ اور پھر انہوں نے مجھے اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا اور بولی
۔۔۔۔۔ مجھے دوبارہ سے ویسی ہی کس کرو جیسی ابھی کر رہے تھے ۔۔۔ اور اپنا منہ میرے
منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔۔ اور میں نے دل ہی دل میں اس آنٹی کو دعا دی اور اپنی
زبان نازو باجی کے منہ میں ڈال دی اور ان کو بڑا ہی لمبا اور پُر جوش سا بوسہ دیا
۔۔۔ اورپھر اپنا منہ ان کے منہ سے ہٹا دیا ۔۔۔۔ انہوں نے منہ ہٹا کر کچھ گہرے گہرے
سانس لیۓ اور میری طرف
دیکھ کر بولی کیا مست کسنگ کرتے ہو ۔۔۔۔۔ اور کیا مست زائقہ ہے تمھاری زبان کا اور
کیا مست تاثیر ہے تمھارے بوسے کی ۔۔ یقین کرو آگ لگ گئ ہے اور مزہ آ گیا ہے پھر
کہنے لگی ۔۔ ویسے تم نے بوسے کی یہ ٹیکنیک کہاں سے سیکھی تھی ؟؟؟ تو میں نے جواب
دیا مس جی یہ سب آپ کے حُسن کرشمہ ساز کا کمال ہے ورنہ بندہ تو اس کام میں چٹا ان
پڑھ ہے ۔۔۔ یہ سُن کر وہ ہنسی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ تم کو پتہ ہے تمھارے اس بوسے نے
سالوں کا کام گھنٹوں میں نہیں ۔۔۔۔۔۔ بلکہ منٹوں میں کر دیا ہے ( کام ہونا تھا جو
مہینوں میں تیری ایک کس نے وہ کام کر دیا) تو میں نے پوچھا کہ وہ کیسے نازو باجی
تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ دیکھو آج کے بعد تمھارے لیۓ
میں صرف نازو ہوں۔۔۔ ہاں سب کے سامنے نازو باجی کہہ لیا کرو پھر بولی ۔۔۔ اصل میں
میں ایک بڑی ہی مشکل عورت ہوں۔۔۔ اور آسانی سے کسی کے آگے نہیں کھلتی لیکن تمھارے
ان بوسوں نے مجھے بے بس کر دیا ہے ورنہ یو نو ۔۔۔ اگر میں مشکل نہ ہوتی تو اب تک
میرے بھی کافی یار ہوتے ۔۔۔ میں ان کا کچھ مطلب سمجھا اور کچھ نہیں سمجھا لیکن
ظاہر ایسا ہی کیا کہ جیسے میں ان کی بات کی تہہ تک پہنچ گیا ہوں ۔۔۔ پھر اس کے بعد
وہ میری طرف دیکھ کر مست آواز میں بولی ۔۔۔۔ کیا تم ایک دفعہ اور یہ والا کس دے
سکتے ہو َ؟؟ اندھا کیا چاہے دو آنکھیں سو میں نے ان کو اپنی طرف کھینچ لیا اوران
کے ساتھ دوبارہ سے کسنگ کرنے لگا اور اس کے ساتھ ساتھ میرا لن بھی فُل مستی میں آ
چکا تھا اور ۔۔۔۔ اور اس دن میں نے چونکہ شلوار قمیض پہنی ہوئ تھی اس لیۓ
لن شلوار میں تمبو کے بانس کی طرح اکڑا کھڑا تھا پہلی کسنگ کے دوران تو مجھے اس کا
ہوش ہی نہیں رہا لیکن آخری کسنگ میں اپنی زبان ان کے منہ میں گھماتے گھماتے ان کا
ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ لن پر ہاتھ لگتے ہی ان کو ایک زبردست کرنٹ
لگا اور انہوں نے فوراً ہی میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا اور ایک سائیڈ پر کھڑی ہو
کر میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ اب میں دوبارہ ان کے پاس گیا اور ان کو سینے سے لگا
لیا جس سے میرا لن ان کی دونوں رانوں کے بیچ آ کر ان نرم رانوں کو چُبنے لگا ۔۔۔
لن کو رانوں کے درمیان پھنسا محسوس کر کے وہ پھر سے الگ ہوئ اور بولی بس آج کے لیۓ
اتنا ہی کافی ہے تو میں نے ان نے بڑا معصوم بن کر پوچھا نازو جی مجھ سے ایسی کیا
گستاخی ہو گئ جو آپ بار بار مجھ سے دور ہٹتی جا رہی ہیں تو وہ میری طرف دیکھ کر
ٹھہر ٹھہر کر کہنے لگی ۔۔۔ اس وقت جو تم مجھ سے چاہ رہے ہو نا ۔۔۔ اس کے لیۓ
ابھی میں زہنی طور پر تیار نہیں ہوئ ہوں تو میں نے ان کا ہونٹ چاما اور بولا وہ
کیوں مس ؟ تو وہ بولی دیکھو میں نے تم کو پہلے ہی بتایا تھا کہ میں مشکل ہونے کے
ساتھ ساتھ ایک شریف عورت بھی ہوں ۔۔ یہ جوہم نے آج کیا ہے یقین کرو میرے خاوند کے
بعد تم وہ پہلے بندے ہو جس کے ساتھ میں اتنا آگے تک چلی گئ ہوں اور ۔۔۔ جو تم مزید
مجھ سے چاہ رہے ہو ۔۔۔۔ میں ابھی تک اس کے لیۓ
زہنی طور پر تیار نہیں ہوں ۔۔ ایم سوری ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ نازو جی اس کا مطلب
ہے ہم ۔۔۔۔۔ تو وہ میری بات کو سمجھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ میں کچھ کہہ نہیں سکتی ۔۔۔
لیکن اس وقت میرے لیۓ یہ بات مشکل ہی
نہیں نا ممکن ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی اس وقت تم جاؤ اور پلیز مجھے کچھ سوچنے کی مہلت
دو ۔۔۔۔ میں نے ان کی بات سنی اور ڈھیلے ڈھلیے قدموں سے گھر چلا آیا ۔۔۔ اگلے دن
جب میں مایا کے گھر پہنچا تو وہ بڑے معنی خیز انداز میں مُسکُرا کر ملی ۔۔۔۔ پھر
موقعہ ملتے ہی مجھ سے پوچھنے لگی ۔۔۔ ٹیچر کل کیا بنا ؟ تو میں نے اس کو بلا کم و
کاست ساری بات سنا دی ۔۔۔۔ سُن کر وہ ہلکا سا مُسکُرائ اور بولی ۔۔۔ ٹیچر پیوستہ
رہ شجر سے ۔۔۔ اور پھر ہم اپنے کام میں مصروف ہو گۓ
کچھ دیر بعد وہ قاتلِ جاں بھی آ گئ اور اس کے کچھ ہی دیر بعد نازو بھی آ کر میرے
سامنے بیٹھ گئ ۔۔۔۔ اور میں کنفیوز سا ہو گیا کہ کیا کروں ؟؟ ۔۔ لیکن پھر بھی موقع
دیکھ کر میں رابعہ کو ہی تاڑتا رہا ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں اسے دیکھ کر میرے من کو ایک
مجھے عجیب سی راحت ملتی تھی اور چین سا آجاتا تھا اور وہ تھی ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔ باوجود
سب کچھ جاننے کے ٹس سے مس نہ ہو رہی تھی ۔۔ اسی لیۓ
تو میں نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنی خُو نہ چھوڑے گی تو میں اپنی واضع کیوں
بدلوں ؟ ۔ سو لگے رہو مسڑ شاہ ۔۔۔۔ کبھی نہ کھبی تو ۔۔۔۔ وہ حُسن کی دیوی مہربان
ہو گی نا۔۔۔۔ پر ۔۔ کیسے ؟؟ یہ ایک ایسا سوال تھا کہ جو مجھے دن رات کھاۓ
جا رہا تھا ۔۔۔ اور ابھی تک ڈور کا کوئ سرا میرے ہاتھ نہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ اسی طرح
کچھ دن اور گزر گۓ ۔۔۔ نازو سے
ملاقات تو روز ہی ہوتی تھی لیکن ابھی تک اس موضوع پر کوئ بات نہ ہو سکی تھی اور
ادھر روز ہی مایا مجھے تنگ کرنے کے لیۓ
پوچھتی تھی کہ ٹیچر آپ کی لو سٹوری کا کیا بنا ؟ اور میں کہہ دیتا کہ ابھی موقعہ
نہیں مل رہا ۔۔۔ اور کچھ میں بھی نازو میں اتنا زیادہ انٹریسٹڈ نہ تھا اس لیۓ
اس کام پر کوئ خاص توجہ نہ دی۔۔۔۔ بے شک نازو بڑی خوبصورت اور چامنگ لیڈی تھی لیکن
وہ میرے ٹائپ کی نہ تھی کیونکہ وہ کافی دبلی پتلی اور سمارٹ سی خاتون تھی اور جو
چیزیں مجھے خاص کر لیڈیز میں متوجہ کرتی ہیں یعنی کہ موٹی گانڈ ، بڑے بڑے ممے اور
بھرا بھرا جسم ، اور یہ تینوں چیزیں ہی نازو کے پاس نہ تھیں بلکہ وہ کسی ماڈل کی
طرح پتلی اور لمبی سی تھی اور اس کی گانڈ اور مموں پر کوئ گوشت نہ تھا بلکہ ماڈلز
کی طرح اس کے ممے بہت چھوٹے تھے اتنے چھوٹے کہ میرے خیال میں وہاں سے لیڈیز کی برا
کا سائز شروع ہوتا ہو گا ۔۔۔ اور اس کی گانڈ تو تھی ہی نہیں ۔۔۔ ہاں اس کی منہ کی
ٹکڑی بہت ہی پیاری تھی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک جازبِ نظر اور پُر کشش خاتون
تھی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ایسا ہوا کہ نازو کچھ دن مایا کے گھر ہی نہیں آئ ۔۔۔ ایک دن تو
میں نے نوٹس نہ لیا لیکن جب مسلسل دو تین دن تک وہ نظر نہ آئ تو میں نے اس کے بارے
ویسے ہی مایا سے پوچھ لیا تو وہ کہنی لگی یور بیڈ لک ٹیچر ابھی وہ کچھ دن اور اس
ٹائم یہاں نہیں آ سکے گی اور میرے پوچھنے پر اس نے بتلایا کہ کسی شادی کے سلسلہ
میں اس کے سسرالی لوگ آۓ ہوۓ
ہیں ۔۔۔۔۔۔ خیر وہ کچھ دن بھی جیسے تیسے گزر ہی گۓ
۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ میں مایا کو پڑھا رھا تھا کہ مجھے پیشاب کی سخت حاجت
ہوئ ۔۔۔ اس لیۓ میں نے مایا کو
کہا ایک منٹ میں زرا سُو سُو کر کے آتا ہوں ۔۔ ان کا ایک واش روم جو کہ مین گیٹ کے
قریب واقعہ تھا میں اکثر اسے ہی استعمال کرتا تھا چنانچہ میں جیسے ان کے واش روم
کے پاس پہنچا تو نازو مجھے مین گیٹ سے اندر داخل ہوتی دکھائ دی ۔۔۔ اسے دیکھ کر
مجھے ہوشیاری آ گئ اور میں نے ایک نظر پیچھے دیکھا اور وہاں کسی کو نہ پا میں نے
تیزی سے نازو کا ہاتھ پکڑا اور اسے واش روم میں لے گیا اور اندر داخل ہوتے ہی
دروازے پر کُنڈی لگا دی یہ منظر دیکھ کر وہ دھیمی مگر خوفزدہ آواز میں بولی ۔۔۔۔
یہ ۔۔۔ یہ تم کیا رہے ہو ڈفر ۔۔۔ تم کو پتہ ہے اس کے کتنے سنگین نتائج نکل سکتے
ہیں ؟ تو میں نے اس سے کہا کہ میڈم مجھے اس کی زرا بھی پرواہ نہیں آپ یہ بتاؤ کہ
آپ اتنے کہاں تھی ؟؟؟؟ تو وہ بولی سوری یار۔۔۔ بات یہ ہے کہ ایک شادی کے سلسلہ میں
گاؤں سے میرا سارا سسرالی ٹبر آیا ہوا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ بزی تھی تو
میں نے اس سے پوچھا اب ان کی کیا پوزیشن ہے؟؟ تو وہ کہنے لگی وہ لوگ آج ہی واپس چلے
گۓ
ہیں اسی لیۓ
میں سب کام چھوڑ کر صرف تم سے ملنے یہاں آ گئ ہوں اس کی بات سُن کر میں اپنا منہ
اس کے منہ کے قریب لے گیا اور اس کو لمبی سے کس کی ۔۔۔ اور پوچھا اب بتاؤ آپ نے
اپنا مائینڈ تیار کیا ہے کہ نہیں ؟؟؟ تو وہ سوچ میں پڑ گئ اور بولی یقین کرو ایک
پل بھی میں نے اس کے سوا کسی اور چیز کے بارے میں نہیں سوچا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا تو
کیا پروگرام ہے تو وہ بولی بس ایک دن اور دے دو کل یا پروسوں تم میرے ساتھ ہو گے
لیکن اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی میری ایک شرط ہے تو میں نے کہا کہ مجھے آپ کی ہر
شرط منظور ہے تو وہ بولی پہلے سُن تو لو ۔۔۔ تو میں کہا اوکے بتاؤ ۔۔۔ تو وہ ٹھہر
ٹھہر کر اور شرما شرما کر بولی ۔۔۔۔ وہ والا کام میری مرضی کا ہو گا تو میں نے کہا
منظور ہے اور دوبارہ اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیۓ
اس دفعہ ہماری کس تھوڑی شارٹ تھی لیکن اس کس سے میرا لن پینٹ میں تن چکا تھا ۔۔۔
پھر میں نے اس اپنی پینٹ کے اوپر سے ہی اس کو اپنی سوجی ہوئ جگہ دکھا کر کہا نازو
جی اب تو آپ تو اس کو پکڑ لو گی نا ۔۔۔ میری بات سُن کر ان کے چہرے پر ایک رنگ سا
آ گیا اور انہوں نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور میں نے جلدی سے پینٹ کی زپ
کھولی اور لن باہر نکال کر ان کے ہاتھ میں پکڑا دیا ۔۔۔ انہوں نے دوسری طرف دیکھتے
ہوۓ
میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے تھوڑا سا دبایا ۔۔۔ پھر بولی اب خوش
۔۔۔۔ اور پھر وہ میری طرف مُڑی اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر کہنے لگی بس
تھوڑا سا اور صبر میری جان ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میرا لن پکڑ کر وہ خاصی گرم ہو
گئ تھی ۔۔۔ پھر وہ شرارت سے کہنے لگی تم اس طرف کیا کرنے آۓ
تھے؟؟ تو میں نے جواب دیا بڑا سخت پیشاب آیا تھا وہ کرنے آیا ہوں ۔۔۔۔ یہ سُن کر
وہ ایک دم پُر جوش سی ہو گئ اور مزاق کے انداز میں کہنے لگی میرے سامنے کر لو گے؟؟
۔۔۔ تو میں نے بھی مزاقاً کہہ دیا کہ ایک شرط پر ۔۔۔ وہ یہ کہ اگر آپ چھوٹے بچوں
کی طرح میرا لن پکڑ کر پیشاب کراؤ تو ۔۔۔۔۔ اور حیرت انگیز طور پر وہ اس کام کے لیۓ
تیار ہو گئ اب انہوں نے میرا لن پکڑا اور مجھے کموڈ کے سامنے لے گئ اور لن کو آگے
پیچھے کر کے مزاق میں بولی چل مُنے پِشی کر لے ۔۔۔۔ ان کی بات سُنتے ہی لن نے ایک
تیز دھار کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پیشاب کرنا شروع کر دیا اس کے ساتھ
ہی اس کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔ ہا ہ ہ ۔۔ تم کو تو کافی زور کا آیا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور
جب سارا پیشاب ختم ہو گیا تو انہوں نے خود ہی مسلم شاور کے ساتھ لن کو اچھی طرح
دھویا اور بولی اوکے اب میں چلتی ہوں اور جاتے جاتے کہنے لگی جب تک میں گانا گاتے
ہوۓ
دروازے کے سامنے سے نہ گزروں ۔۔۔ تم نے یہاں سے باہر نہیں نکلنا ۔۔ یہ کہہ کر
انہوں نے کنڈی کھولی اور باہر نکل گئ ۔۔۔ اور میں نے جلدی سے دوبارہ واش روم کو
کُنڈی لگا دی ۔۔۔۔ اور پھر کوئ دس منٹ کے بعد وہ دروازے کے سامنے آ کر بجاۓ
گانا گاتے ہوۓ
گزرنے کے وہ دروازے پرہلکی سی ناک کر کے بولی ۔۔۔ میدان خالی ہے تم باہر آسکتے ہو
اور میں نے کُنڈی کھول کر باہر آ گیا ۔۔۔ دیکھا تو وہ جا چکی تھی ۔۔ میں مایا کے
پاس چلا گیا تو وہ مجھے دیکھ کر بولی ۔۔ آپ ادھر ہی ہو ٹیچر میں تو سمجھی تھی کہ
آپ گھر چلے گۓ
ہوں گے ۔۔۔ پھر بڑی آہستگی سے بولی آپ کی دوبارہ بیڈ لک سر ۔۔۔۔ تو میں نے پوچھا
وہ کیسے؟؟ تو وہ کہنے لگی وہ ایسے جی کہ نازو باجی آئ تھی لیکن جلد ہی چلی بھی گئ
۔۔ کہہ رہی تھی کہ انہیں گھر میں کچھ ضروری کام ہیں ۔۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے
بطور ڈرامہ ایک ٹھنڈی سانس بھری اور ہم پھر سے پڑھائ میں مشغول ہو گۓ
۔۔۔۔۔۔۔ یہ اگلے دن کی بات ہے میں مایا کا ہوم ورک چیک کر رہا تھا کہ مجھے نازو
آتی دکھائ دی ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات تھی کہ کچھ دنوں میرے ٹائم پر رابعہ کم کم ہی
نیچے اترتی تھی اور میں کسی سے اس کی وجہ بھی نہیں پوچھ سکتا تھا ۔۔۔ خیر جیسے ہی
نازو ہمارے پاس پہنچی تو سلام دعا کے بعد مایا بولی ۔۔ ٹیچر آپ کے دیۓ
ہوۓ
کام والی کاپی تو میں اوپر ہی بھول آئ ہوں ۔۔ تو میں نے قدرے سخت لہجے میں کہا
جلدی سے جا کر لے آؤ حالانکہ ایسی کوئ بات نہ تھی ۔۔۔ مایا بس ہمیں ٹائم دینا
چاہتی تھی چنانچہ اس کے جاتے ہی میں نے ان سے پوچھا کہ تو کیا کہتی ہیں میڈم آپ
بیچ اس مسلے کے ؟؟ ۔۔۔۔ تو وہ مسکرا کر کہنے لگی ۔۔۔۔ اسی کے بارے میں بتانے آئ۔۔۔
پھر کہنے لگی کل تم نے چھٹی کے بعد میرے گھر آنا ہے اور ہاں گھر بتا کر آنا کہ کچھ
دیری ہو سکتی ہے تو میں نے جواب دیا اس کی آپ فکر نہ کرو ۔۔۔ بس یہ بتاؤ کل کا
پرگرام ڈن ہے نا۔ تو وہ عجیب سے لہجے میں بولی ایک دم ڈن ہے جناب ۔۔۔۔ اور پھر
اُٹھ کر جانے لگی اور جاتے جاتے بولی اپنا وعدہ تو یاد ہے نا۔۔ تو میں نے پوچھا
کون سا تو وہ کہنے لگی میری مرضی والا ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ہاں ہاں ۔۔۔ سب
یاد ہے بابا یاد ہے ۔۔ یہ سُن کر وہ مطمیئن ہو کر وہاں سے چلی گئ ٹھوڑی دیر بعد
مایا ہاتھ میں ایک کاپی لیۓ نیچے اتری اور
نازو باجی کو نہ پا کر کچھ حیرانی سے بولی ۔۔۔۔۔۔ کہاں گئ وہ ؟؟ ۔۔ اور پھر میری
طرف دیکھ کر بولی آپ کے چہرے سے لگ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ پروگرام بن گیا ہے تو میں نے
ہاں میں سر ہلا دیا تو وہ سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھ کر بولی کب کا؟؟؟ ۔۔۔۔،تو
میں نے مختصراً جواب دیا کل کا ۔۔۔ تو وہ ایک دم خوش ہو کر بولی ۔۔ واؤوووو ۔۔۔۔
ٹیچر آخر آپ کا گُڈ ڈے آ ہی گیا ۔ اگلے دن صبع اُٹھ کر میں نے لن کی اچھی طرح سے
ٹِنڈ کی اور اس ساتھ ساتھ باقی ایریا کو بھی بالوں سے پاک کر کے ایک دفعہ لن کی
مالش کی (مُٹھ ماری) اور پھر شام ہونے کا انتظار کرنے لگا اس میں کوئ شک نہیں کہ
نازو میرےٹائپ کی لیڈی نہ تھی پر تھی تو وہ عورت نا ۔۔ اور وہ بھی ایک میچور۔۔۔ جو
ہر کام جانتی ہے یہ سوچ کر لن ابھی سے ڈنڈ بیٹھکیں لگا رہا تھا ۔۔ ۔۔۔ ٹیوشن کا
ٹائم ہوتے ہی میں بھاگ کر مایا کے گھر گیا اور پھر کچھ ہی دیر میں ، میں مایا کے
پاس بیٹھا بار بار گھڑی کی طرف دیکھ رہا تھا اور وہ مجھے یوں بے چین دیکھ کر ہنس
بھی رہی تھی اور میرا مزاق بھی اُڑا رہی تھی اس دن ہم نے کچھ بھی نہیں پڑھا بس
نازو باجی کی ہی باتیں کرتے رہے ۔۔۔ آخر وہ ٹائم بھی آ گیا کہ جب مجھے نازو کے گھر
جانا تھا ۔۔۔ اور میں مایا سے مل کر نازو کے پاس چلا گیا ٹائم کا اسے پتہ ہی تھا
سو وہ مجھے دروازے پر ہی کھڑی مل گئ اور مجھے دیکھ کر دور سے ہی اندر آنے کو کہا
اور خود اندر کی طرف غائب ہو گئ اتنے میں، میں بھی ان کے گھر پاس پہنچ چکا تھا
نزدیک آ کر دیکھا تو تھوڑا سا دروازہ کھلا ہوا تھا اور میں بغیر ناک کے اندر چلا
گیا ۔ دروازے کے پاس ہی وہ دلبر جانی کھڑی تھی جیسے ہی میں اندر داخل ہوا اس نے
دروازے کو لاک کیا اور مجھے لیکر اسی ڈرائینگ روم میں آ گئ وہاں آ کر دیکھا تو اس
کا چہرہ حیا سے سُرخ ہو رہا تھا پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور انہیں گلے سے لگا
لیا ۔۔۔۔ اور پھر میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ
اور اپنے منہ کو لاک کر دیا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا منہ ہٹایا اور بولی
بس کر یار ویل کم کس ہو گئ ہے اب بتاؤ کیا کھاؤ گے کیا پیو گے؟؟؟ مجھ سے بات کرتے
وقت پتہ نہیں وہ کیوں وہ آج تھوڑا تھوڑا شرما رہی تھی اور شدتِ جزبات سے ان کے گال
لال ہو رہے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ آج انہوں نے ڈریسنگ بھی بڑی زبردست کی ہوئ تھی
جس میں وہ بڑی سیکسی لگ رہی تھیں ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں ان کی طرف دیکھا اور
انتہائ رومینٹک موڈ میں ان سے کہا نازو جی میں آپ کے ہونٹوں کا رس پیؤں گا اور
اسکے ساتھ آپ کے یہ لال لال گالوں کو کھانا چاہوں گا میری بات پر وہ پھر سے شرما
گئ اور بولی تو کھاؤ نا روکا کس نے ہے ۔۔۔۔۔ تو میں ایک دفعہ پھر ان کے قریب چلا
گیا اور میں نے ان کے حیا سے بھرے لال لال گالوں کو چومنا شروع کر دیا اور وہ چُپ
چاپ میرے گرم بوسوں کا مزہ لیتی رہیں پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر
رکھ دیا انہوں نے فوراً ہی اس کو اپنے نرم ہاتھوں میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ میرے گرم بوسوں
اور لن پکڑانے کے عمل سے ان کی شرماہٹ کچھ کم ہونا شروع ہو گئ پہلے انہوں نے لن کو
محض اپنے ہاتھوں میں پکڑا پھر اسے ہولے ہولے دبانے لگیں اور آخر کار وہ اتنی گرم
ہو گئ کہ پہلے دفعہ انہوں نے کُھل کر کہا کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لن ننگا کر کے پکڑاؤ نا ۔
میں نے ان کی یہ بات سُن کر فوراً ہی اپنی پینٹ اُتار دی
۔۔۔ بلکہ شرٹ اور بنیان کے ساتھ انڈر وئیر بھی اُتار کر پرے پھینک دیا اور ننگا ہی
ان کی طرف بڑھنے لگا مجھے ننگا ہو کر اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر انہوں نے چُپ چاپ
کھڑا رہ کر شرم سے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور میں نے ان کے پاس جا کر ان کو گلے
سے لگا لیا اور پھر سے ان کے لال لال گال چومنے لگا ۔۔۔۔ اب کی بار انہوں نے خود
ہی ہاتھ بڑھا کر میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور اسے دبانے لگی ۔۔۔۔۔۔ گالوں
کو چومنے کے بعد میں نے ان کے منہ میں اپنی زبان ڈالی اور اسے ان کے پورے منہ میں
گھمانے لگا گرم تو وہ پہلے سی ہی تھیں اوپر سے ۔۔۔ میری جزبات سے پھری کس ۔۔۔۔۔
چانچہ اس کس نے ان کے تن بدن میں آگ لگا دی اور انہوں نے تیز تیز سانسوں کے بیچ
میرے لن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔ اوراسے بے تحاشہ دبانے لگی ۔۔۔۔ جب میں
نے محسوس کر لیا کہ وہ اب پوری طرح چارج ہو گئیں ہیں تو میں نے ان کے منہ سے اپنی
زبان واپس کھینچی اور ان کے گال کو چوما دیکر ان کی قیمض کو اتارنے کے لیۓ
نیچے سے پکڑا تو انہوں نے خود ہی اپنے دونوں ہاتھ بلند کر لیۓ
اور میں نے پیچھے سے ان کی قمیض کی زپ کو کھولا اور ان کی قمیض اتار دی ۔۔
اب ان کی
اوپری باڈی پر صرف چھوٹی سی برا رہ گئ تھی جس میں ان کے چھوٹے چھوٹے ممے قید تھے
سو میں نے ان کی برا بھی ہٹا دی اب میرے سامنے نازو باجی ٹاپ لیس کھڑی تھیں ان کا
جسم بڑا سمارٹ اور باڈی بڑی سلم تھی پھر میں نے اپنے ہونٹوں سے ان کی اوپری باڈی
کو چومنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور اسکے ساتھ ہی نازو کے منہ سے سیکسی آوازیں برآمد
ہونا شروع ہو گئیں ۔۔ آآآ۔۔۔ہ ہ ہ ہ۔۔۔ ہم ۔۔۔ م۔۔ م ۔۔۔ ۔۔۔ میری ایک ایک چیز کو
چوم نا ۔۔۔۔۔۔ پھر میرے ہونٹ ان کی باڈی کو چومتے چومتے نیچے کی طرف آنا شروع ہو گۓ
اور آہستہ آہستہ ان کے چھوٹے چھوٹے مموں پر پہنچ گۓ
۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ مموں کے سائز کی نسبت ان کے نپلز کافی بڑے بڑے تھے اور اس
وقت مستی کے عالم میں یہ نپلز تنے کھڑے تھے ۔۔۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ نازو باجی کے
بچے نہ ہیں لیکن ان کے براؤن رنگ کے بڑے بڑے نپلز کا سائز بتا رہا تھا کہ ان کو
دودھ پیتے بچے کی طرح بُری طرح چوسا گیا ہے میں نہ رہ سکا اور میں نے ان سے پوچھ
ہی لیا کہ نازو جی ۔۔۔۔ یہ آپ کے نپلز ۔۔۔۔ میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ وہ میری بات
سمجھ گئیں اور بولیں اصل میں میرے خاوند کو نپلز چوسنا بڑا پسند ہے ۔۔ پھر کہنے
لگی تم یقین کرو گے کہ وہ آدھا آدھا گھنٹہ میرے نپلز ہی چوستا رہتا ہے ۔۔۔ اسی لیۓ
میرے نپلز میرے بریسٹ سے بھی بڑے ہو گۓ
ہیں پھر میرے بالوں میں انگلی پھیرتے ہوۓ
بولی اگر تم کو بھی یہ چوسنا پسند ہے تو جی بھی کے چوسو ،۔۔۔۔ میں منع نہیں کروں
گی میں نے کہا کہ ممے چوسنا پسند تو ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ آدھا آدھا گھنٹہ تک
ان کو ہی چوستا رہوں ۔۔ سو تھوڑی دیر ان کو باری باری چوسنے کے بعد میری زبان نے
مزید نیچے کر طرف سفر شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ میری زبان ان کے ناف تک آ گئ
اور میں نے اس میں خوب زبان گھمائ ۔۔۔۔ اور وہ مزے سے کراہتی رہیں ۔۔ پھر میری
زبان تھوڑا اور نیچے آئ تو آگے ان کی شلوار تھی ۔۔۔ میں نے نظر اٹھا کر ان کی طرف
دیکھا تو وہ میرا مطلب سمجھ گئ اور خود ہی اپنی شلوار کا آزار بند کھول دیا اور
فوراً ہی شلوار ان کے پاؤں میں گر گئ ۔۔ اب انہوں نے اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔ اور
مجھ سے بولیں ۔۔۔۔۔ اور نیچے جا نا ۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے باقی جسم کو چومتے چومتے
ان کی پھدی تک پہنچ گیا ۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔۔ کیا کلین شیو پھدی تھی میری طرح ان کی
پھدی پر بھی تازہ شیو کے آثار نظر آ رہے تھی سو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے آج ہی
بال کاٹے ہیں تو وہ کہنے لگی ہاں ۔۔۔۔۔ یہ سب تمھارے لیۓ
صاف کیا ہے ۔۔۔ باقی جسم کی نسبت ان کی پھدی پر کافی گوشت تھا اور پھدی کے لب موٹے
لیکن اندر کو مُڑے ہوۓ تھے ۔۔۔۔ میں
تھوڑا کھسک کر ان کی دونوں ٹانگوں کے بیچ ہو گیا اور اپنی انگلیوں کی مدد سے ان کی
پھدی کے دونوں لبوں کو کھولا اور اپنی زبان اندر داخل کر دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف ف
ف کیا بتاؤں ان کی پھدی کا اندرونی درجہ حرارت بڑا ہی شدید تھا ایسا لگ رہا تھا کہ
ان کی پھدی کو 104 درجے کا بُخار ہو رہا ہے ۔۔۔ ان کا آخری حد تک ٹانگیں کھول کر
کھڑے ہونے سے جو پانی ان کی پھدی سے رِس رہا تھا اب براہِ راست ان کی پھدی سے
ٹپکنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔۔ ابھی میں ان کی ٹانگوں کے بیچ آ کر ان کی پھدی کی طرف
منہ کر کے بیٹھا ہی تھا کہ عین اسی لمحے ان کی تپی ہوئ چوت سے گرم پانی کا ایک
قطرہ میری زبان کے اوپر آ گرا جسے میں نے ان کی پھدی کا پہلا گفٹ سمجھ کر چاٹ لیا
اور پھر بڑی بے تابی اپنی زبان ان کی پھدی میں داخل کر دی اور اسے چاٹنے لگا ۔۔۔
اور اس ساتھ ہی میرے کانوں میں ان کی لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں
۔۔۔۔ پھدی چاٹتے ہوۓ ابھی مجھے کچھ ہی
دیر ہوئ تھی کہ انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں میرے سر کے گرد سختی سے کس لیں اور
کانپنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے ایک لمبی سی سسکی لی اور ان کی چوت نے
کافی سارا لیس دار پانی چھوڑ دیا جو سیدھا میرے کھلے ہوۓ
منہ میں آ گرا ۔۔۔ واہ ۔۔۔ ان کی چوت کے پانی کا ٹیسٹ بڑا ہی سوادیش تھا اور اس کی
بُو بڑی مست تھی ۔۔۔ اتنی مست کہ میں بے خود ہو گیا اور اُٹھ کر اپنے لن کے ٹاپ کو
تھوک سے گیلا کیا اور کھڑے کھڑے ان کی ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی اور قریب تھا
کہ میں اپنا لن ان کی چوت میں داخل کر دیتا ۔۔۔ کہ اچانک وہ بولیں ۔۔۔۔ ارے ارے
۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔ تو میں نے مست لہجے میں ان سے کہا ۔۔۔ نازو جی مجھ سے
آپ کی چوت کی یہ حالت دیکھی نہیں جاتی اس لیۓ
میں اپنا لن اس میں ڈالنے لگا ہوں یہ سُن کر وہ میرے اکڑے ہوۓ
لن کی طرف اشارہ کر کے بولیں ۔۔۔۔ میری جان مجھ سے بھی تمھارے اس موٹے لن کی اکڑن
۔۔ برداشت نہیں ہو رہی اور میں بھی چاہتی ہوں کہ منٹ سے پہلے یہ میری چوت میں داخل
ہو جاۓ
پر۔۔۔۔ ابھی تھوڑا ۔۔ اور صبر کر لو ۔۔۔ اور میرے ساتھ چوما چاٹی کو اِنجواۓ
کرو۔۔۔۔ تو میں نے کہا نازو جی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔ بس ایک دو گھسے
مارنے کی اجازت دے دو اس کے بعد میں لن کو باہر نکال لوں گا یہ سن کر وہ کہنے لگی
ارے اس میں اجازت کی کیا بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں تمھاری ہوں میری چوت تمھاری ہے ۔۔۔۔
تمھارا دل کر رہا ہے تو اپنا لن اس میں ڈالو اور اسے خوب مارو چنانچہ میں نے اپنا
تنا ہوا لن ان کی چوت میں ڈالا اور گہرائ میں لے جا کر تین چار جم کر گھسے مارے ان
کی چوت اندر سے کافی تنگ اور لیس دار مادے سے بھری ہوی تھی ۔۔۔۔ سو میرے لن نے ان
کی ٹائیٹ چوت کو بہت انجواۓ کیا ۔۔۔۔ اور اس
کے اندر باہر ہوتا رہا ۔۔ ۔۔۔۔ پھر ایک گھسے پر انہوں نے مجھے روک دیا اور بولی
۔۔۔۔ کافی ہو گیا ہے اب بس بھی کرو ۔۔ اور ۔۔۔۔ میں نے نہ چاہتے ہوۓ
بھی اپنا لن ان کی پھدی سے باہر نکال لیا اور گہرے گہرے سانس لینے لگا یہ دیکھ کر
وہ آگے بڑھیں اور بڑی سیکسی آواز میں بولی ۔۔۔۔۔ واہ ۔۔۔ میری جان تم نے چودنے کا
حق ادا کر دیا اسکے ساتھ ہی وہ میرے گالوں پر بے تہاشہ بوسے دینے لگی پھر اپنی
زبان کی لیکیر بناتے ہوۓ وہ بھی میری طرح
دھیرے دھیرے نیچے کی طرف آنا شروع ہو گئیں اور ان کی زبان میرے نپلز پر آ کر رُک
گئ اور پھر وہ ایک دائرہ سا بناتے ہوۓ
میرے نپلز کو چاٹنے لگیں ۔۔۔۔ اور میرا مزے کے مارے بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ پھر
وہ نپلز کو چھوڑ کو نیچے کی طرف آئیں اور میری تھائیز پر آ کر رُک گئیں اور پھر
دونوں تھائیز کو باری باری چاٹنے لگی ۔۔۔۔۔ جب کافی دیر ہو گئ تو میں نے ان سے کہا
۔۔۔ نازو ڈارلنگ اب میرا لن بھی چوسو نہ ۔۔۔ یہ سُن کر انہوں نے میرے لن کو اپنے
دونوں ہاتھوں میں پکڑ لیا اس وقت وہ اکڑوں بیٹھی ہوئیں تھیں ۔۔۔ انہوں نے سر اٹھا
کر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ میں شاید اتنا اچھا لن نہ چوس سکوں تو میں نے
چونک کر ان سے پوچھا وہ کیوں ۔۔ نازو جی ؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی وہ اس لیۓ
میری جان کہ میں نے بہت ہی کم لن کو چوسا ہے ہاں فلموں میں لن چوسنے کے بڑے سین
دیکھے ہیں تو میں نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ کا خاوند آپ سے لن نہیں چوسواتا۔۔؟؟
تو وہ بڑی حسرت سے بولی ۔۔۔ نہیں اسے لن چوسوانا زیادہ پسند نہیں ہاں وہ ایس لِکنگ
(گانڈ چاٹنا ) کے بڑے شوقین ہیں تو میں نے حیرت سے پوچھا وہ کیوں تو وہ قدرے تلخی
سے بولی وہ اس لیۓ مائ ڈئیر کہ وہ
ایک " گے" ہیں ۔۔۔۔ یہ سُن کر میں حیران رہ گیا اور مجھے مایا کی بتائ
ہوئ وہ بات یاد آگئ کہ نازو باجی اندر سے بڑی دُکھی خاتون ہیں تو میں نے ان سے
دوسرا سوال کیا کہ نازو جی ایک تو مجھے اس لفظ " گے" کی سمجھ نہیں آتی
۔۔۔ کھل کر بتائیں کہ آیا وہ ۔۔۔ لینے والے ہیں یا دینے والے؟؟ ۔۔۔۔۔ تو وہ پھر
تلخی سے بولی ۔۔۔۔ لینے والے نہیں وہ تو بس دینے والے ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے
آنکھ مار کر پوچھا کہ پھر تو وہ آپ کو دونوں طرف سے استعمال کرتے ہوں گے ؟ میری
بات سُن کر وہ ہنس پڑی اور اسی تلخ لہجے میں بولی میری جان پیچھے سے مارنے کے لیۓ
تمھارے جیسے مضبوط لن کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔ جبکہ یہاں تو ۔۔ انہوں نے بس اتنا ہی
کہا اور پھر اپنے سر کو غصے سے جھٹک دیا ۔۔۔ اور دوبارہ میرے لن پر اپنے ہونٹ رکھ
دیۓ
تو میں نے ان سے پھر پوچھا کہ نازو جی کیا ان کا لن تگڑا نہیں ہے؟ میری بات سُن کر
انہوں نے میرے لن سے اپنے ہونٹ ہٹاۓ
اور کہنے لگی نہیں بلکہ تم یقین نہیں کرو گے کہ ان کا لن نہ صرف کافی ڈھیلا ہے
بلکہ سائز میں وہ تمھارے لن سے دو تین گنا پتلا اور چھوٹا بھی ہے تو میں نے کہا تو
پھر آپ ان سے کیسے گزارا کر رہی ہیں تو وہ بڑے اداس اور تلخ لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔
بس یار ہم مشرقی لڑکیوں کو ماں باپ جس کھونٹے سے باندھ دیتے ہیں ۔۔۔ بندھی رہیتں
ہیں ۔۔۔ پھر وہ تھوڑا نارمل ہو کر بولی ویسے اس کے علاوہ وہ بڑا ہی کیئرنگ اور
محبت کرنے والا انسان ہے تو میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ کے گھر والوں کو
۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ جلدی سے کہنے لگی گھر والوں کو نہیں ساری فیملی کو پتہ ہے ۔۔۔
اور پھر لن منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔
نازو باجی نے ٹھیک کہا تھا کہ وہ لن چوسنے میں
اتنی ایکسپرٹ نہ تھیں بس انہوں نے گزارے مافق میرا لن چوسا جس کا مجھے کوئ خاص مزہ
نہ آیا یہ بات انہوں نے بھی محسوس کر لی اور کہنے لگی تم ایسا کرو کہ ۔۔۔۔ اس صوفے
پر ہاتھ ٹکا کر ڈوگی سٹائل میں ہو جاؤ اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول دو۔۔۔ تو میں نے
حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔۔ ڈوگی سٹائل میں ہو جاؤں پر وہ کیوں ؟ تو وہ کہنے لگی
۔۔۔ لن نہ سہی میں تمہیں پیچھے سے لِکنگ کر کے تم کو مست کر سکتی ہوں اور پھر مجھے
دھکا دے کر ڈوگی سٹائل میں ہونے کو کہا ۔۔۔۔ اب میں ویسے ہی گیا جیسا کہ انہوں نے
کہا تھا ۔۔ اب وہ میرے پیچھے آئیں اور اپنی زبان نکال کر میری بیک سائیڈ خاص کر
ہول کو چاٹنے شروع ہو گئیں ی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہاتھ پر تھوک لگا کا
اسے چکنا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ میرا لن بھی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ہلکی
ہلکی مُٹھ مارنے لگی ۔۔۔۔ اس سے قبل کبھی کسی اور لیڈی نے میرے ساتھ یہ والا کام
نہ کیا تھا سو پہلے تو مجھے ان کی یہ حرکت بڑی عجیب سی لگی لیکن جب انہوں نے اپنی
زبان کو میری بیک پر ایک خاص سٹائل سے چلانے شروع کیا تو آہستہ آہستہ میں مست ہونے
لگ گیا اور یقین کرو دوستو مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔۔۔ میرا
دل کر رہا تھا کہ وہ مجھے پیچھے سے چاٹتی جاۓ
چاٹتی جاۓ
لیکن پھر انہوں نے خود ہی یہ کام سٹاپ کر دیا اور اُٹھ گئ ان کی دیکھا دیکھی میں
بھی بھی سیدھا ہو گیا اور ان کو گلے سے لگا لیا تو اب کی بار وہ تھوڑا مست ہو کر
بولی ۔۔۔۔۔ ڈارلنگ مجھے اتنے زور سے دباؤ کہ میری ساری ہڈیاں چٹخ جائیں ۔۔ اور پھر
میں نے ان کو بڑی ہی زود دار جھپی لگائ اور اتنا زور لگایا کہ وہ بمشکل سانس لے
سکیں ۔۔۔ اور جب میں نے ان کو اپنی گرپ سے آذاد کیا تو ان کو سانس چڑھا ہوا تھا
بولی ۔۔۔۔ ہاں اب مزہ آیا نا جپھی کا ۔۔۔ پھر انہوں نے میرا لن پکڑ لیا اور بولی
واہ۔۔۔ کیا زبردست چیز ہے یہ ۔۔۔ پھر بولی اُ ف ف۔۔۔۔ کتنا سخت اور کتنا تنا ہوا
ہے ۔۔۔۔ پھر وہ واپس مُڑ گئ قالین پر ہی گھوڑی بن کر بولی ۔۔۔ آ جا میرے راجا
۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے چلا گیا اور لن کو تھوڑا گیلا کر کے ان کی چوت کے لبوں
پر رکھ دیا تو فوراً ہی انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر پیچھے سے میرا لن پکڑ لیا اور
کہنے لگی یہاں نہیں جان ۔۔۔ پھر انہوں نے اسے اپنی گانڈ کی موری پر رکھا اور کہنے
لگی یہاں ڈالو نا۔۔۔ اور میں ان کی یہ بات سُن کر پرپیشان ہو گیا یہ بات نہیں تھی
کہ میں نے کھبی کسی خاتون کو پیچھے سے نہیں کیا تھا بلکہ میں تو لیڈیز سے
درخواستیں کر کر ان کی گانڈ مارا کرتا تھا مگر یہاں مسلہ یہ تھا کہ ایک تو نازو کہ
بنڈ تھی ہی نہیں دوسری بات یہ کہ میں نے دیکھ لیا تھا کہ ان کی گانڈ کی موری بہت
خشک اور انتہائ تنگ تھی ۔۔۔ سو میں نے ان سے کہا نازو جی پلیز آپ میرے لن کا سائز
دیکھو اور اپنی یہ چھوٹی سی گانڈ کی موری کو دیکھو یہ اس میں کیسے داخل ہو سکتا ہے
؟ تو وہ کہنے لگی ایسے ہی جیسے لن کسی گانڈ میں جایا کرتا ہے پھر بولی ایک منٹ رکو
اور پھر وہ ننگی ہی وہاں سے چلی گئ اور کچھ دیر بعد جب وہ واپس آئ تو اس کے ہاتھ
میں کچھ تھا ۔۔ جو مُٹھی بند ہونے کی وجہ سے مجھے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا تھا ۔۔ پھر
وہ میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئ اور کہنے لگی ۔۔۔ یہ جیلی ہے اور یہ میں اپنے خاوند
کی چُرا کے لائ ہوں تم اس کو اچھے طرح سے میری گانڈ کے ہول پر اور اس کے اندر مل
دو تو میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ اس سے کیا ہو گا نازو جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس سے یہ
ہو گا کہ میری گانڈ کے ٹشو نرم اور چکنے ہو جائیں گے اور تمھارا لن بڑی آسانی سے
میرے اندر چلا جاۓ گا تو میں نے کہا
نازو جی آپ میرے لن کو انڈر اسٹیمیٹ کر رہی ہیں ۔۔ اور لن پکڑ کر ان کو اس کا موٹا
سا ٹوپا دکھایا اور بولا اس کا حجم تو دیکھیں اور اپنی تنگ موری دیکھیں ۔۔۔۔۔ تو
وہ قدرے غصے سے بولی۔۔۔ یار پہلے تم میری گانڈ پر جیلی تو لگا نا۔۔۔ ۔ پھر اپنا لن
بھی دکھا لینا ۔ پھرانہوں نے میرے ہاتھ میں وہ جیلی پکڑائ اور خود قالین پر دوبارہ
ڈوگی بن گئ ۔۔۔۔ اب میں نے ان سے لی ہوئ جیلی کی کافی مقدار ان کی چھوٹی سی گانڈ
کی تنگ اور خشک موری پر ڈالی اور اپنی ایک انگلی سے اس پراچھی طرح مساج کرنے لگا
۔۔۔ شروع میں ان کی موری کے رِنگ کا گوشت کافی سخت تھا ۔۔ لیکن میرے مسلسل مساج سے
و ہ گوشت نرم پڑنا شروع ہو گیا پھر میں نے اپنی انگلی کی مدد سے وہ جیلی ان کی گول
موری کے اندر تک ڈالی اور پھر اپنی درمیانی انگلی ان کی گانڈ میں ڈال کر اسے اچھی
طرح مل دیا ۔کچھ دیر کی محنت کے بعد میری انگلی اس قابل ہو گئ کہ آسانی سے ان کی
موری میں آ جا سکے ۔۔۔۔ یہ بات محسوس کر کے وہ مجھ سے کہنے لگی کیوں ۔۔۔ میری گانڈ
نرم پڑ گئ ہے نا ۔۔۔ تو میں نے کہا واقعی نازو جی اس جیلی نے تو کمال کر دیا تو وہ
کہنے لگی امپورٹڈ ہے ۔۔۔۔ اور تم تو ایسے ہی ڈر رہے تھی گانڈ میں نے مروانی ہے لن
میرے اندر جانا ہے اور ڈر تم رہے تھے ۔۔۔۔ پھر وہ سیدھی ہو گئ اور میرے لن پر کافی
سارا تھوک لگایا اور دوبارہ گھوڑی بن گئ اور بولی اب ڈالو نا ۔۔۔ اور میں ان کے
پیچھے آ گیا ۔۔۔۔ اور ان کی چھوٹی سی گانڈ کو انگلیوں کی مدد سے تھوڑا اور کھول
دیا اور بولی ڈال بھی دے یار ۔۔ مجھے اتنے بڑے لن سے بنڈ مروانے کا بڑا شوق تھا
۔۔۔ میں نے ان کی بات سُنی ان سُنی کر دی اور اپنا موٹا سا ٹوپا ۔۔ ان کی موری پر
رکھ دیا اور لن کو ان کی گانڈ کی طرف ہلکا سا پریس کیا ۔۔۔۔۔۔۔ لن کا تھوڑا سا
اگلا حصہ ان کی موری میں داخل ہو گیا اور وہ ایک دم چلائ ۔۔۔ اوئ ماں۔۔ اوہ۔۔ اوہ
۔۔۔۔ ۔۔۔ اور میں ان کی چیخ سن کر میں تھوڑا گھبرا گیا اور بولا کیا ہوا نازو جی
تو وہ مستی میں آ کر کہنے لگی ۔۔۔ تھوڑا تھوڑا سا کیوں ڈالتے ہو ایک دم پورا ڈال
نہ ۔۔ ۔۔۔اور پھر تھوڑی تیز آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ جلدی کر سالے ۔۔۔۔۔ ان کی یہ
بات سُن کر مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے اپنا لن ان کی گا نڈ سے باہر نکال لیا
اور پھر ٹوپا ان کی چھوٹی سی موری پر رکھ کر نشانہ لیا اور ایک زور دار جھٹکا مارا
۔۔۔۔۔۔۔ لن پوری طاقت سے پھسلتا ہوا ان کی گانڈ میں اُتر گیا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی
گھوڑی بنی نازو نے ایک زبردست چیخ ماری آآآآ۔۔ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے
ایک دم کھڑا ہونے کی کوشش کی لیکن لن گانڈ میں پھنسا ہونے کی وجہ سے وہ پوری طرح
نہ اُٹھ سکیں ۔۔۔۔ اس لیۓ وہ گردن مُوڑ کی
میری طرف دیکھنے لگیں درد کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں آنسو آ گۓ
تھے ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان سے ویسے ہی پوچھ لیا کہ کیا ہوا نازو جی ؟؟؟ تو وہ
کہنے لگی تمھارے لن نے میری گانڈ چِیر(پھاڑ) دی ہے ان کی یہ بات سُن کر میں نے ان
کو تھوڑا سا نیچے جھکایا اور ان کی گانڈ چیک کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ لن ان کی
موری میں پھنسا ہوا ہے اور ان کی گانڈ کے رنگ سے خون رس رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر
میں نے ان کی طرف دیکھا تو وہ درد کے مارے سی سی سی سی کر رہی تھیں تو میں نے ان
حیرانی سے پوچھا کیا ہوا نازو جی آپ سی سی کیوں کر رہی ہیں ؟؟ ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی
سی سی کیوں نہ کروں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ تم نے میری گانڈ میں مرچیں بھر دیں ہوں
۔۔۔۔۔ پھر میری طرف منہ کر کے بولی تم نے جیلی تو اچھی طرح لگائ تھی نا ۔۔۔۔۔ تو
میں نے جواب دیا کہ ۔۔ لگائ کیا۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تو جیلی سے آپ کی گانڈ کو نہلا دیا
تھا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی اس کے باوجود ۔۔۔۔ میری گانڈ ۔اُف ۔۔ ف۔ ۔ف ۔ف ۔۔۔ یہ مجھے
اتنی مرچیں کیوں لگ رہیں ہیں ؟ تو میں نے کہا ۔۔۔۔ میڈم آپ کی گانڈ میں کوئ عام سا
نہیں میرا لن گی ا ہے ۔۔۔۔۔ جو بڑے بڑوں کی چیخیں نکال دیتا ہے تو سُن کر وہ کہنے
لگی ۔۔۔۔۔۔ تم پلیز اگلا گھسا مارنے سے پہلے اپنے لن پر بھی بہت ساری جیلی لگا لو
۔۔ اور میں نے ان کے حکم کے مطابق لن کو ان کی گانڈ سے نکالا اور نیچے پڑی ہوئ
جیلی اٹھا کر اسے اپنے لن پر اچھی طرح مل کر اسے خوب چکنا کر دیا اور پھر لن کو
دوبارہ ان کی موری پر رکھا اور ۔۔۔۔ اور اگلا دھکا جان بوجھ کر تھوڑا اور زور دار
لگایا اس دفعہ بھی وہ پہلے کی طرح درد سے ۔۔ بے حال ہو کر چلائ ۔۔۔۔ آ ۔۔۔
آآآآآ۔۔ہ ہ ہ ہ ہ ہ میری ماں !!! مر گئ میں۔۔۔۔۔ پھر بولی اتنا بے درد نہ بن آرام
سے ڈال سالے حرامی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو میں نے بھی قدرے دانت پیستے ہو ۓ
ان سے کہا بہن چود میں نے پہلے ہی تم سے کہا نہ تھا کہ تمھاری چھوٹی سی گانڈ میرا
موٹا لن نہیں سہہ سکے گی اب بھگت اور پھر جان بوجھ کر ایک اور زور دار گھسا مارا
اور لن جڑ تک ان کی گانڈ میں چلا گیا ۔۔۔ اور ان سے کہا ۔۔۔ کیسا لگ رہا ہے ۔۔؟ تو
وہ کہنے لگی ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کسی نے لوہے کا موٹا سا پائپ میری گانڈ میں
ڈال دیا ہے م۔۔۔ مم۔۔ میری ۔۔۔۔ گانڈ میں بڑا سخت درد ہو رہا ہے لیکن ۔۔۔۔ لیکن اب
اس سے سو گنا زیادہ مزہ بھی آ رہا ہے تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔۔ درد
اور مزہ ؟ یہ کیا بات ہوئ تو وہ مست آواز میں بولی یہ بات تو نہیں سمجھے گا بہن
چود ۔۔۔۔۔ کبھی نہیں سمجھے گا تو میں نے کہا آپ سمجھاؤ گی تو سمجھوں گا نا ۔۔۔
۔۔۔تو وہ بولی ۔۔۔ سالے ۔۔۔۔ ایک ایسا زور دار گھسا مار کہ میری جان نکل جاۓ
پھر میں بتاؤں گی ان کی بات سُن کر مین نے بڑی بے رحمی سے اپنا لن ان کی گانڈ سے
واپس کھینچا اور دوبارہ پوری طاقت سے گھسا مار دیا اور دو تین دفعہ ایسا ہی کا ۔۔۔
انہوں نے ایک دلدوز چیخ ماری اور بولی پین ہو رہا ہے بہن چود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف درد سے مری جان نکل رہی ہے پھر اپنا منہ پیچھے کیا اور بولی ایک کس
دے ۔۔۔ اور اپنی زبان کو منہ سے باہر نکال لیا اب میں نے اپنا منہ آگے بڑھایا اور
ان کی زبان کو منہ میں لے کر تھوڑا سا چوسا اور بولی ہاں اب ایک اور گھسا مار۔۔۔
اور مین نے دوبارہ کس کے گھسا مارا ۔۔ تو وہ ہانپتے ہوے بولی ۔۔۔ گریٹ شاہ جی ۔۔۔
گریٹ ۔۔۔۔ تمھارے گھسوں میں دم ہے اب بجا میری گانڈ اور میں نے نان سٹاپ گھسے
مارنے شروع کر دیے اور پھر کچھ دیر بعد ان کی مجھے اپنی باڈی کی طرف سے سگنل ملنے
شروع ہو گۓ
کہ اب میں گیا کہ گیا سو میں نے اپنی یہ فیلینگ نازو کو بتا دیں سُن کر پُر جوش سی
ہو گئ اور بولی ۔۔۔۔ اپنا سارا ملبہ میری گانڈ میں ہی چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔ اور خود
بھی اپنی گانڈ کو میرے لن کے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ پھر میں نے اپنے آخری آخری
زور دار گھسے مارے اور۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر گاڑھی منی کی صورت میں میرے لن نے اپنے
اندر کا سارا ملبہ ان کی گانڈ میں چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خود گہرے گہرے سانس
لینے لگا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا لن ان کی گانڈ سے باہر نکلا تو اس پر کافی
سا خون لگا دیکھ کر وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ اوہ تم نے تو سچ مُچ میری گانڈ پھاڑ دی
ہے اور مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔ اگلے دن جب میں مایا کے پاس پہچا تو وہ بڑی بے
تابی میرا انتظار کر رہی تھی بیٹھتے ہی کل کی کاروائ کے بارے سوال کیا تو میں نے
۔۔۔۔ ہولے سے کہا کام ہو گیا تھا ۔۔۔ تو میری بات سُن کر وہ بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔۔
نا جی نا۔۔۔۔ ٹیچر صاحب !!! آج کل بلیک اینڈ وہائیٹ کا زمانہ نہیں رہا ۔۔۔ تھوڑی
رنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا کہ ۔۔۔ رنگینی سے آپ کی
کیا مُراد ہے ۔۔۔ تو اس نے ایک نظر ادھراُدھر دیکھ ا۔۔۔ سب لوگ اپنے اپنے کاموں
میں مصروف تھے پھر میری طرف دیکھ کر دایئں آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔ کچھ رنگینی شنگینی
بھی بتاؤ نا ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا سیرس ہو کر اس سے کہا مایا آپ ٹھیک کہتی تھی کہ
اذیت سہہ سہہ کر وہ خود بھی اذیت پنسد ہو گئ ہے یہ سُن کر وہ ایک دم چونک گئ اور
کہنے لگی ۔۔۔۔ اوہ تو کیا باجی پکی فیٹش ہے ؟؟؟ تو میں نے کہا پتہ نہیں یہ فیٹش
کیا ہوتا ہے لیکن آپ کی پھوپھو کو اذیت لینے میں کافی مزہ آتا ہے میری بات سُن کر
اس کی آنکھوں میں الجھن کے آثار نظر آۓ
اور وہ ۔۔۔ تھوڑا رُک رُک کر کہنے لگی سر ۔۔۔ اس کام میں اذیت کہاں ہوتی ہے ؟ مایا
کی اس بات سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ بدی مرا چکی ہے ویسے بھی یاسر کے ساتھ
اس کی کافی اچھی دوستی اور یارانہ تھا اور دونوں تھے بھی منگیتر اور دوسرا یہ کہہ
دونوں کو گھر سے کوئ ایسی پابندی بھی نہ تھی سو میں نے اندزہ لگایا کہ اس نے یاسر
سے ہی کروایا ہو گا تبھی تو کہہ رہی تھی کہ اس کام میں اذیت کہاں ۔۔۔۔۔ پھر میں نے
اس کی طرف دیکھ کر بڑی ہی معنی خیز لہجے میں کہا تم ٹھیک کہتی ہو اس کام میں اذیت
نہیں لیکن اُس کام میں تو ہے نا ؟ میری بات سُن کر وہ چونک سی گئ اور کہنے لگی ؟ اوہ
۔۔۔۔۔۔ آپ کا مطلب ہے ۔۔۔۔؟ تو میں نے جواب دیا جی میرا یہی مطلب ہے ۔۔۔۔۔ تو حیرت
سے اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور کہنے لگی اس کام میں بہت پین ہوتا ہے پھر خود ہی
شرمندہ سی ہو کر چُپ ہو گئ اور پڑھائ کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے بھی اس کی بات
سمجھ لی لیکن دانستہ " دڑ وٹ " لی اور بات کو آگے بڑھانا مناسب نہ سمجھا
۔۔۔۔۔۔ پھر شاید اسی بات کو کور کرنے کے لیۓ
وہ اُٹھی اور بولی ٹیچر میں ابھی آئ اور پھر تقریباً دوڑتی ہوئ وہاں سے چلی گئ ۔۔۔
مایا کے جانے کے تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ راحتِ جاں لاؤنج میں داخل ہوئ ۔۔۔۔ میرے
خیال میں وہ کچھ شاپنگ وغیرہ کر کے آ رہی تھی کیونکہ اس کے ہاتھ میں کافی سارے بیگ
تھے جن کو دیکھ کر ان کی کام والی آگے بڑھی اور اس کے ہاتھ سے یہ بیگ لے لیۓ
۔۔۔ رابعہ نے شاپنگ بیگ اس کے ہاتھ میں دیکر اس نظر مجھے دیکھا اور پھر انتہائ
نفرت سے منہ مُوڑ لیا اس کے انداز میں ابھی بھی وہی تکبر اور گردن میں ویسا ہی
سریا تھا ۔۔۔۔ پھر کام والی نے بائ دا وے اس سے پوچھا کہ باجی کیا کیا خریداری کی
ہے ؟؟ تو وہ اسی نخوت سے بولی ۔۔۔ بس کچھ ضروری چیزیں لینا تھیں پھر وہ بظاہر تو
کام والی سے مخاطب تھی لیکن درپردہ مجھے سنانے کے لیۓ
بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ فیضی (فائزہ) یہ ہمارے گھر کے پاس جو کُتا آ گیا ہے یہ جاتا کیوں
نہیں ؟ ۔۔۔۔ اسے پتہ بھی ہے کہ اسی یہاں سے کھبی بھی ہڈی نہیں ملے گی پھر بھی
ڈھیٹوں کی طرح دروازے کے آگے بیٹھا رہتا ہے ۔۔ رابعہ کی بات سُن کر کام والی حیران
ہو کر بولی کون سا کُتا باجی ؟؟؟؟؟ میں نے تو کوئ کتا نہیں دیکھا ۔۔۔ تو اس پر
رابعہ کہنے لگی ارے کمال ہے تم نے کتا نہیں دیکھا ؟ ۔۔۔ چلو کسی دن تم کو دکھا دوں
گی پھر اسے ھدایت دیتے ہوۓ بولی سارے شاپر
میرے کمرے میں رکھنا ۔۔ میں زرا باجی ( مایا کی امی) کے کمرے میں جا رہی ہوں اور
خود تیز تیز قدموں سے سیڑھیاں چلنے لگی ۔۔۔۔۔ رابعہ کی بات سُن کر میرے تن بدن میں
آگ لگ گئ اور جی تو یہی چاہا کہ اس کو ترکی بہ ترکی جواب دوں پھر کچھ سوچ کر چُپ
ہو گیا اور دل ہی دل میں اسے ایک کروڑ گالیاں دے ڈالیں اسی دوران میرے اندر سے ایک
سوال اُٹھا کہ ۔۔۔۔ استاد ان حالات میں کیا تم اس ۔۔۔۔۔۔۔۔ کی چُت مار سکو گے ؟ تو
سچی بات یہ ہے کہ میرا جواب نفی میں تھا پھر سوال آیا کہ کیا کرو گے گر ہو گۓ
ناکام ؟؟؟ ۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ مایوسی مکمل طور پر مجھے اپنے گھیرے میں لیتی
۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے فوراً ہی اس مایوس کُن سوال کو اپنے زہن سے جھٹک دیا کیونکہ میں
ایسا بندہ تھا کہ جو آخری دم تک پُر امید رہتا تھا ۔۔ لیکن اس کیس میں مجھے فی
الحال کوئ امید نظر نہیں آ رہی تھی اس سے قبل کہ میں بلکل ہی نا امید ہو جاتا
اچانک میرے اندر سے ایک اور آواز آئ اور مجھے دلاسہ دیتے ہوئ بولی فکر نہ کر یار
۔۔۔۔ اگر اس نے سیدھے طریقے سے نہ دی تو گھی ٹیڑھی انگلی سے نکال لیں گے نہ دی تو
ہم زبردستی لے لیں گے ۔۔ تو میں نے فکر مندی سے کہا یار ریپ کا مطلب جانتے ہو؟ تو
اسی آواز نے جواب دیا جانتا ہوں لیکن محبت اور جنگ میں سب جائز ہے ۔۔۔۔ پھر بھی
میں نے خود کو اس بات پر آمادہ کر لیا کہ رابعہ کا ریپ آخری حربے کے طور پر
استعمال کیا جاۓ گا ۔۔ میں اسی
کشمکش میں تھا کہ مجھے کام والی فیضی اپنی طرف آتی دکھائ دی وہ میرے پاس آئ اور
بولی ۔۔۔ صاحب جی وہ مایا بی بی کہہ رہی ہیں کہ ان کو کوئ ضروری کام پیش آ گیا ہے
اس لیۓ
آپ چُھٹی کر لیں ۔۔۔۔ میں نے اس کی بات سُنی اور اُٹھ کر چلا آیا ۔۔۔ اسی طرح ایک
دفعہ جب میں مایا کو پڑ ھا رہا تھا تو وہ دشمنِ جاں پھر میرے سامنے آ بیٹھی اور جب
میں چوری چوری اسے دیکھتا تو وہ شلعہ بار نظروں سے میری طرف دیکھتی لیکن بظاہر وہ
مایا کی امی سے گپ شپ کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں حصہ لے رہی
ہوتی تھی ۔۔ میرا خیال ہے نازو باجی کے نہ آنے سے اسے پھر کُھل مہار ہو گئ تھی ۔۔۔
(نازو کے گاؤں سے دوبارہ کچھ مہمان آ گۓ
تھے جس کی وجہ سے وہ نہ آ رہی تھی ) اتفاق سے کچھ دیر بعد اپنے کسی کام کے سلسلہ
میں یاسر بھی وہاں آ گیا اور آتے ساتھ ہی پہلے وہ اپنی ساسوں ماں کے پاس گیا اور
پھر رابعہ کو سلام کرکے سیدھا ہمارے پاس آ کر بیٹھ گیا اور ہمارے ساتھ باتیں کرنے
لگا ۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ رابعہ کے ہاتھ میں مشروب کی ٹرے پکڑی ہے اور وہ ہمارے
پاس آ گئ اور میرے ساتھ بات کیۓ بنا یاسر کے ساتھ
ہنس ہنس کر باتیں کرنے لگی اور اسے گلاس بھر بھر کر مشروب بھی دیتی جاتی ۔۔۔ اور
میرا گلاس مجھے دینے کی بجاۓ اس نے مایا کے
ہاتھ میں پکڑایا اور بڑے خشک لہجے میں بولی مایا یہ اپنے ٹیچر کو دے دو ۔۔۔ اور اس
کے ساتھ ہی دوبارہ یاسر کی طرف متوجہ ہو گئ اور پتہ نہیں مجھے جلانے کے لیۓ
یا سچ مچ اس کے ساتھ لگاوٹ بھری باتیں کرنے لگی ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری تو ساری کی
ساری ہی جھانٹیں جل گئیں اور کباب ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے اندازہ
تھا کہ وہ یاسر کو بڑا پسند کرتی تھی بلکہ ملکوں کی مہندی میں تو اس نے باقاعدہ
طور پر اسے ورغلانے کی کوشش بھی کی تھی اور میری وجہ سے رابعہ کی یہ کوشش ناکام ہو
گئ تھی کیونکہ اس نے ملکوں کی مہندی کے فنگشن میں یاسر کے آگے اپنی نرم گانڈ رکھی
تھی اور حالانکہ یاسر کو پُختہ ( میچور) لیڈیز پسند نہ تھیں اس لیۓ
اس نے یہ کیس میرے حوالے کر دیا تھا اور میرا اور یاسر کی باڈی سٹرکچر ایک سا ہونے
کی وجہ سے اس نے میری لن کو یاسر کا لن سمجھ کے اپنی گانڈ میں خوب رگڑا تھا لیکن
پتہ چلنے پر نہ صرف یہ کہ وہاں سے بھاگ گئ تھی لیکن جاتے جاتے مجھے اپنی گانڈ کا
اسیر بھی کر گئ تھی اور پھر اس کے بعد سے اب تک میری اور اس کی ایک طرح سے جنگ کا
آغار بھی آ گیا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے ابھی تک یاسر کو نہ بتایا تھا کہ اس دن اس کے
آگے گانڈ رکھنے والی یہی خاتون تھی ایک طرف تو یہ رولا تھا جبکہ دسری طرف نازو
والے واقعہ کی سٹوری سننے کے بعد کم سِن مایا کا رویہ میرے ساتھ کچھ عجیب سا ہوتا
جا رہا تھا ۔۔۔ ایک دو روز تک تو میں اس بات کو سمجھ ہی نہ سکا ۔۔۔ پھر آہستہ
آہستہ میں سارا کھیل سمجھ گیا لیکن یہ سوچ کر کہ وہ یاسر کی منگیتر ہے میں نے اس
کی ان حرکات کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا لیکن جوں جوں دن گزرنے لگے اس کے رویے
میں جارحانہ پن آتا گیا ۔۔۔ مثلاً شروع شروع میں جب ہم پڑھنے بیٹھتے تھے تو وہ
میرے سامنے لیکن زیادہ تر میرے ساتھ والے صوفے پر بیٹھ کر پڑھتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر
کچھ دنوں سے میں نے محسوس کیا کہ اب وہ میرے سامنے بیٹھتی ہے اور چونکہ ان کا
گھرانہ ایک روایتی سا مزہبی ٹائپ کا مشرقی گھرانہ تھا اس لیۓ
اس گھر کی سب لیڈیز بشمول رابعہ ۔۔ جب بھی میرے سامنے بیٹھتی تھیں تواس وقت سب نے
اپنے اپنے سر اور سینوں کو بڑی سی چادروں سے ڈھانپ رکھا ہوتا تھا ۔۔۔ لیکن کچھ
دنوں سے میں محسوس کر رہا تھا کہ بے شک مایا بڑی سی چادر لیکر میرے سامنے بیٹھتی
تھی لیکن صوفے پر بیٹھتے ہی وہ اپنی چادر کو اس انداز سے اپنے سینے سے ہٹا لیتی
تھی کہ جس سے مجھے اس کے سینے کے ابھار صاف نظر آتے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ پھر وہ
ایسی قمیضیں پہننا شروع ہو گئ تھی کہ جن کے آگے بٹن ہوتے تھے اور وہ روز اس کا ایک
نہ بٹن کھول کر بیٹھ جاتی تھی ۔۔۔۔ جس سے اس کا سفید سفید جسم کے ساتھ مموں کی
گہری لیکر بھی صاف نظر آتی تھی میں نے بڑا صبر کیا ۔۔۔ اور جہاں تک ہو سکے اسے نظر
انداز کرتا رہا لیکن آخر کب تک ؟؟ کہ میں بھی ایک ٹھرکی انسان تھا یہ تو شکر ہے کہ
وہ ایک کم سِن حسینہ تھی ( کہ کم سن لڑکیاں مجھے زرا نہ بھاتی تھیں میں تو بس بڑی
عمر کی لیڈیز کا دیوانہ تھا اور دیوانہ ہوں اور رہوں گا ) اور دوسرا وہ یاسر کی
منگیتر تھی ۔۔۔ اگر یہ دو باتیں نہ ہوتیں تو اب تک میں اس حسینہ کا کام کر چکا
ہوتا ۔۔۔ لیکن خاص کر مجھے یاسر کی دوستی کا بڑا خیال رہتا تھا اس میں کوئ شک نہیں
کہ میں یاسر اور اس کی امی دونوں کو چود چکا تھا ۔۔۔ پر۔۔۔ اس کیس میں میرا کوئ
مُوڈ نہ تھا کہ میں ایسا کوئ کام کرتا ۔۔۔۔ سو جہاں تک ہو سکا میں انجان بنا رہتا
تھا اور میں نے دیکھا کہ وہ میری اس بے نیازی کو اپنے لیۓ
چلینج سمجھ بیٹھی تھی اب اس نے اپنی قیمضوں کے ایک کی بجاۓ
دو دو بٹن کھلے رکھنے شروع کر دیۓ
تھے اور اوپر سے وہ یہ ٹِرک استعمال کرتی کہ وہ کاپی پکڑ کی میری سامنے جھک جاتی
اور خواہ مخواہ کسی بات کا مطلب پوچھتی تھی ۔۔۔ یہاں میں مایا کے بارے میں بتا دوں
کہ وہ ایک نرم اور بھرے بھرے جسم کی مالک تھی اور اس کے ممے اس کی عمر سے کافی بڑے
تھے اس کو چہرہ گول اور گال قدرے پھولے ہوۓ
تھے ہنسے تو ان گالوں میں گڑھے پڑا کرتے تھے جو دیکھنے میں سب کو بڑے بھلے لگتے
تھے ۔۔ رنگ بہت صاف اور ہونٹ قدرتی آتشیں گلابی تھے گال بھی سُرخ اناروں کی طرح سے
تھے غرض وہ ہر لحاظ سے ایک خوبصورت اور سیکسی لڑکی تھی ۔۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں
مجھے یاسر کا خیال آ جاتا اور میں ۔۔۔۔ صبر کے کڑوے گھونٹ پینے پر خو کو مجبور
پاتا ۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جب وہ مجھ سے جھک کر کسی سوال کا مطلب پوچھتی
تھی تو یہ ناممکن تھا وہ میری نظر اس کے خوبصورت مموں پر نہ پڑے ۔۔ لیکن میں اپنے
فیصلے کے ہاتھوں مجبور تھا کہ یاسر کی منگیتر کو کچھ نہیں کہنا ۔۔۔۔۔اور اس کی
منگیتر تھی کہ اس بات کو اپنے لیۓ
چلینج سمجھ کر دن بدن مجھے لبھانے کی کوشش تیز تر کرتی جا رہی تھی ۔۔۔ایک دن تو حد
ہی ہو گئ میں حسبِ معمول صوفے پر بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کچھ دیر بعد وہ
آ گئ اس وقت اس نے باریک سی کالی شلوار قمیض پہنی ہوئ تھی اور قیمض کے اوپر سفید
رنگ کی بڑی سی چادر سے اپنا اوپری جسم ڈھانپا ہوا تھا وہ سیدھی آ کر میرے سامنے
بیٹھ گئ اور بیگ سے اپنا سامان نکال کر میز پر پھیلا دیا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی
ٹیچر میں ایک سوال حل کر لوں اور پھر اس نے اپنے سامنے میز پر کاپی رکھی اور ۔۔
اور سوال حل کرنے لگی اس دوران میں نے اس کی کلاس ورک والی کاپی پکڑی اور اس میں
سے اس کو دیا گیا ہوم ورک چیک کرنے لگا کچھ دیر بعد اس نے مجھے آواز دی اور بولی
۔۔ ٹیچر !! اور جوں ہی میں نے اس کی طرف دیکھا تو میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گۓ
۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ حسبِ معمول اس کی چادر سینے سے ہٹی ہوئ ہے اور ۔۔۔ اور آج
اس نے اپنی قمیض کے نیچے برا نہیں پہنا ہوا تھا چناچہ باریک سی کالی قمیض کے نیچے
سے اس کے بڑے سے سفید ممے نپلز سمیت صاف نظر آ رہے تھے اور وہ منظر اتنا دلکش تھا
کہ میں بمشکل ہی وہاں سے اپنی نظروں کو ہٹا پایا تھا بلاشبہ مایا کا آج کا یہ وار
بڑا ہی جان لیوا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے بڑے مموں پر چھوٹے چھوٹے نپلز دیکھ کر میرا
خواہ مخواہ ہی لن انگڑائیں لینا لگ گیا تھا حالانکہ میں نے اسے بتایا بھی تھا لیکن
میرے سارے لیکچر بھول کو یہ کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا ۔۔ میرے خیال میں کافی دنوں
سے جاری اس اعصاب کی جنگ کا آج فیصلہ کُن مُوڑ آ پہنچا تھا سو میں نے اس بارے میں
جب مایا سے بات کرنے لیۓ منہ کھولا تو
میرا حلق خشک ہو چکا تھا چنانچہ میں نے تھوک نگل کر حلق کو تر کیا اور تقریباً
ہکلاتے ہوۓ
مایا سے بولا مم م م ۔۔۔ مایا پلیز۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑی معصوم سی شکل
بنا کر بولی ۔۔۔ کیا ہوا ٹیچر ؟؟؟ آپ کچھ پریشان سے لگ رہے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر کہنے
لگی یہ آپ بار بار تھوک کیوں نگل رہے ہیں ؟؟ پیاس لگی ہے تو بتائیں نا ۔۔۔ پھر خود
ہی کام والی کو آواز دے کر بولی فیضی جلدی سے ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس لاؤ ۔۔ اور
اس کے ساتھ ہی اس نے بڑی پھرتی سے چادر کو دوبارہ اپنے سینے پر ڈال لیا ۔۔۔ جب تک
فیضی ٹھنڈے پانی کا گلاس لیکر آئ مایا بلکل نارمل ہو کر کاپی سامنے رکھے اس پر ۔۔
آڑھی ترچھی لکیریں بنا رہی تھی ۔۔۔۔ اب میں نے جلدی سے فیضی سے پانی کا گلاس لیا
اور ایک ہی سانس میں سارا پانی چڑھا گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی اور لاؤں صاحب جی
؟ تو میں نے اسے منع کر دیا اس کے جاتے ہی مایا نے دوبارہ چادر اپنے سینے سے ہٹا
لی اور پھر سے اس کے نیم عریاں ممے دیکھ کر میرے ہوش اُڑ گۓ
اور شلوار سے لن سر اُٹھا کر بولا ۔۔۔۔ سالے جو فیصلہ کرنا ہے جلدی کر ۔۔۔۔۔ میرا
تو ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے سر اُٹھانا شروع کر دیا اور پھر اکڑ کر کھڑا ہو
گیا ۔۔۔ فیضی کے جاتے ہی مایا میری طرف متوجہ ہوئ اور بولی ۔۔۔ ہاں تو ٹیچر آپ کچھ
کہہ رہے تھے ؟؟ پانی پی کر میں کچھ نارمل ہو گیا تھا پر اس کا غضب سینہ دیکھ کر
پھر سے ایب نارمل ہو گیا تھا اور اوپر سے لن نے تن کر مجھے وارننگ دینا شروع کر دی
تھی پھر بھی میں نے خود پر قابو پانے کی پوری کوشش کی اور بڑا ہی سنجیدہ سا منہ
بنا کر ٹھہر ٹھہر کر مایا سے بولا ۔۔۔۔ مایا تم جانتی ہو کہ تمھارا منگیتر میرا
بہت ہی اچھا دوست ہے ۔۔۔ پھر تم ایسا کیوں کر رہی ہو ؟ ۔۔۔۔ ایسا مت کرو پلیز ۔۔۔
تو وہ میری بات کاٹ کر اسی معصوم سے لہجے میں بولی میں نے ایسا کیا کیا ٹیچر ؟ اس
کی بات سُن کر میں نے دو ٹوک الفاظ میں بات کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے کہا
دیکھو مایا تم میرے بیسٹ فرینڈ کی منگیتر ہو اس لیۓ
میرے لیۓ
ممکن نہیں کہ میں تمھارے ساتھ ۔۔۔ حلانکہ نازو کے کیس کے میں ہم دونوں ایک دوسرے
کے ساتھ کافی فری ہو چکے تھے پھر بھی اس سے آگے بات کرنے کی میری ہمت نہیں پڑ رہی
تھی ۔۔۔ بڑی مشکل سے میں بس اتنا ہی کہہ پایا تھا کہ یہ ۔۔ ۔۔۔۔ یہ ٹھیک نہیں ہے
تو بجاۓ
میری بات کا جواب دینے کے اس نے میری طرف دیکھا اور جس کاپی پر وہ آڑھی ترچھی
لکریں بنا رہی تھی اٹھا کر میرے پاس لائ اور میرے سامنے کھڑی ہو گئ ۔۔۔ ایسا لگ
رہا تھا کہ جیسے وہ مجھ سے کسی سوال کے بارے میں پوچھنے آئ ہو ۔۔۔ چنانچہ میں اس
کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک اس نے وہ کاپی میری گود میں گرا
دی اور ایسا ظاہر کیا کہ جیسے اس سے یہ کام غلطی سے ہوا ہو ۔۔۔ جیسے ہی اس کی کاپی
میری گود میں گری اس نے پھرتی سے ہاتھ بڑھا کر میری گود میں گری کاپی پکڑنے کے
بہانے ایک لحظے کے لیۓ میرے تنے ہوۓ
لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر چھوڑ دیا اور پھر کاپی پکڑ کے میرے سامنے بیٹھ
گئ ۔۔۔ دور بیٹھا کوئ بھی شخص یہی سمجھتا کہ غلطی سے کاپی گری تھی جو مایا نے
فوراً اُٹھا لی لیکن ۔۔۔۔ میں اس کی یہ حرکت دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا تھا وہ بڑے
غور سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر دیکھنے کے بعد وہ خود ہی جارحانہ
لہجے میں بولی ٹیچر آپ کی زبان کچھ اور کہہ رہی ہے اور آپ کا بدن خاص کر آپ کا عضو
کچھ اور کہہ رہا ہے ۔۔۔ میں نے شرمندگی کے مارے سر جھکا لیا اور کچھ نہ بولا ۔۔۔
اس نے تھوڑی دیر میرے جواب کا انتظار کیا پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ آگر آپ کو دل سے اپنے
دوست کا اتنا احترام ہوتا نا تو ۔۔۔۔ آپ کا جسم بھی زبان کی طرح سرد ہوتا ۔۔۔۔۔
پھر بولی یہ کیسا احترام ہے کہ آپ کی نظریں تو مسلسل میرے جسم کو ٹٹولتی رہتی ہیں
اور زبان ۔۔۔۔
مایا کی
بات سُن کر میں کافی شرمندہ ہوا اور کچھ دیر خاموشی کے بعد بولا ۔۔ دیکھو مایا تم
ایک بہت خوبصورت لڑکی ہو ۔۔۔ اور ۔۔ اس سے قبل کہ میں اپنی بات مکمل کرتا وہ شرارت
بھرے انداز میں بولی ۔۔۔ تو میری خوبصورتی کا فائدہ اُٹھاؤ نہ ۔۔۔۔ اس کی بات سن
کر ایک لمحے کے لیۓ میں سوچا کہ جب
وہ ہر بات بے باکی کر رہی ہے تو مجھے ایسا کرتے ہوۓ
کیا تکلیف ہے یہ فیصلہ کرنے کے بعد میں اس سے بولا ۔۔۔ مایا تمھاری خوبصورتی کا
فائدہ تو میں خوب اُٹھا تا ۔۔۔ لیکن مجبوری یہ ہے کہ تم ۔۔۔۔ تو وہ ایک دفعہ پھر
میری بات کاٹ کر بولی کہ میں اپ کے دوست کی منگیتر ہوں تو میں نے سر ہلا دیا اور
بولا ۔۔۔ دیکھو اگر اس کو پتہ چل گیا تو ۔۔۔۔ اس نے پھر میری بات کاٹی اور بولی ۔۔
پتہ کیسے چلے گا ۔۔۔۔ یا آپ بتاؤ گے یا میں ۔۔۔۔ اور آپ جانتے ہی ہو کہ میں تو مر
بھی جاؤں اس سے یہ بات نہیں کر سکتی رہ گۓ
آپ تو اگر آپ بھی اس سے اس بارے بات نہ کریں تو یقین جانیۓ
اسے کبھی بھی الہام نہیں ہو گا پھر اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور بولی
۔۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ میں اور یاسر ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں ۔۔۔۔ میں تو آپ
سے جسٹ فار فن یہ کام کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور آپ کے ساتھ تھوڑا سا اچھا ٹائم
گزارنا چاہتی ہوں ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میرے دل میں کشمکش پیدا ہو گئ ۔۔ پھر لن
بولا سالے تم نے یاسر کو چودا اس کی امی کو چودا ۔۔۔ اب یہ کچا پھل (جو اتنا کچا
بھی نہ تھا ) خود گر کے تمھاری جھولی میں آ رہا ہے تو تم کیوں نخرے چود رہے ہو؟؟
۔۔ جبکہ دوسرا دل کہہ رہا تھا کہ یاد کرو یاسر کے تم پر کتنے احسان ہیں ۔۔۔۔ اس کی
اور اس کی امی کی بات اور ہے جبکہ یہ اس کی منگیتر ہے مجھے شش و پنج میں مبتلا
دیکھ کر ۔۔۔۔۔۔ مایا مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے ہی عجیب سے لہجے میں بولی دیکھو ٹیچر
مجھے معلوم ہے کہ تم یہاں کیوں آۓ
ہو ۔۔۔ کمزور معشیت تو محض تمھارا ایک بہانہ تھا ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر مجھے اپنے
پاؤں تلے سے زمین کھسکتی ہوئ محسوس ہوئ اور میں نے اس سے پوچھا کیا مطلب ؟ تو وہ
میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بڑی دلیری سے بولی ۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ یہاں
رابعہ آپی کے لیۓ آۓ
ہو۔۔۔۔ اس کی یہ بات سُن کر مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے میرے پاؤں میں بم پھوڑ
دیا ہو ۔۔۔ اور میں جلدی سے بولا نہیں نہیں ۔۔۔ وہ وہ میں ۔۔۔ تو وہ ہاتھ اُٹھا کر
کہنے لگی کہ صفائیاں دینے کا کوئ فائدہ نہیں ٹیچر مجھے یاسر نے سب بتا دیا ہے
۔۔۔۔۔ تو میرے منہ سے بے اختیار نکل گیا کب ؟ تو وہ کہنے لگی نازو باجی کے کیس کے
میں مجھے آپ پر تھوڑا شک ہو گیا تھا سو میں نے یاسر کو پکڑ لیا اور یو نو ۔۔۔۔
پہلے تو اس نے آئیں بائیں شائیں کی پھر ۔۔۔ جب میں نے اس کی چابی گھمائ تو اس نے
ساری بات بتا دی ۔ اس کی یہ بات سُن کر حیرت سے میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ۔
اور چند سکینڈ تک میں اس سے کوئ بھی بات کرنے کے قابل نہ ہو سکا ۔۔۔۔ ادھر وہ کچھ
دیر تک تو میرے جواب کا انتظار کرتی رہی پھر ۔۔ وہ مجھ سے طور پر مخاطب ہوئ اور
کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو ٹیچر اس گھر میں ، میں ہی وہ واحد ہستی ہوں جو اس کام میں آپ
کی ہیلپ کر سکتی ہے ۔۔۔ اور پھر اس نے سودا کرتے ہوۓ
مجھ سے کہا ۔۔۔ ٹیچر اگر آپ میرے ساتھ گُڈ ٹائم گزارو گے تو بدلے میں ، میں آپ کا
کام کر دوں گی ۔۔۔۔۔ یہ دوسرا بم تھا جو مایا نے عین میرے قدموں میں پھوڑا تھا اور
مارے حیرت کے میں کُنگ سا ہو گیا تھا کہاں یہ کہ میں رابعہ کی لینے سے بلکل ہی
مایوس ہو رہا تھا اور کہاں یہ کہ مایا مجھے ۔۔۔۔۔۔ حیرت سے میں نے سوچا ۔۔ پھر میں
نے مایا سے پوچھا کہ تم اس سلسلہ میں کیا میری مدد کر سکتی ہو ؟ اور اگر تم میرا
یہ کام کر دو تو میں تمھارا ہر قسم کا کام کروں گا تو میری بات سُن کر وہ مسکرائ
اور بولی ۔۔۔۔ یاسر سچ ہی کہتا تھا کہ آپ رابعہ کے لیۓ
بہت کریزی ہو ۔۔۔ بے فکر رہو آپ کا کام ہو جاۓ
گا ۔۔۔ شرط بس وہی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے فوراً ہی ڈن کر دیا اور بولا مایا اس کام کے
بدلے مجھے تمھاری ہر شرط منظور ہے اور پھر میں اس سے پوچھنے لگا یہ بتاؤ مایا کہ
تم میرے ساتھ ہی خاص طور یہ کام کیوں کرنا چاہتی تھیں ؟؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی وجہ
بھی نازو باجی کا کیس ہے ۔۔ کہنے لگی آپ کو نہیں معلوم جب جس دن آپ نے نازو باجی کو
فک کیا تھا تو آپ کے جانے کے فوراً بعد میں بھی ان کے گھر اسی بات کی سُن گُن لینے
لینے گئ تھی۔۔ یقین کریں ۔۔ اس وقت نازو باجی سے ٹھیک طرح سے چلا بھی نہیں جا رہا
تھا لیکن وہ بڑی مست بھی ہو رہیں تھیں اور وہ بڑے ہی لزت آمیز طریقے سے کراہتیں
تھی اور وہ اتنی خوش تھیں کہ مت پوچھیں ۔۔۔ اس وقت تک مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ
نے ان کا بیک ڈور یوز کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہو رہی ہے لیکن ان کے
چہرے کو تاثرات کو دیکھ کر میں حیران رہ گئ تھی اور چونکہ مجھے پتہ تھا کہ ان کی
یہ حالت آپ نے کی ہے اس لیۓ ۔۔۔ میں ان کو
دیکھ کر آپ سے بڑی ایمپریس ہوئ تھی میں نے بھی کافی دفعہ یاسر کے ساتھ کیا تھا
لیکن یاسر نے کھبی میری یہ حالت نہ کی تھی جیسی اس وقت نازو باجی کی ہو رہی تھی
اور تب ہی میں نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ نازو باجی کی طرح میں بھی آپ کے ساتھ
کچھ ٹائم گزاروں گی ۔۔۔۔ باقی تو اپ کو معلوم ہی ہے ۔۔ جب اس نے اپنی بات ختم کی
تو شدتِ جزبات سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور اس کی آنکھوں میں جنسی ڈورے تیرتے
صاف نظر آ رہے تھے ۔۔ کم سِن حسینہ فل گرم تھی اور میں اس کے مموں کی طرف دیکھا تو
وہاں اس کے نپلز تنے ہوۓ تھے ۔۔یہ دیکھ کر
میں نے اس سے کہا مایا آپ کے نپلز تو مست ہو کر کھڑے ہو گۓ
ہیں تو وہ کہنے لگی یہ تو آپ کے لیۓ
کافی عرصہ کے کھڑے ہیں ان پر آپ کی نظر اب پڑی ہے پھر اس نے اپنے ہونٹوں پر زبان
پھیری اور بولی ۔۔۔ ٹیچر آپ کا عضو بڑا زبردست ہے آپ کو پتہ ہے ابھی تھوڑی دیر
پہلے جب میں نے ۔۔ اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا تھا تو میرے منہ میں پانی بھر آیا تھا
تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا یاسر کا زبردست نہیں ہے؟؟ تو وہ کہنے لگی ہاں اس کا
سخت تو آپ ہی کی طرح ہے ۔۔۔ پر لمبائ اور موٹائ آپ کی زیادہ ہے ۔۔۔۔ تو میں نے اس
سے پوچھا بس ایک دفعہ پکڑنے سے تم نے یہ اندازہ کیسے لگا لیا ؟؟ تو وہ کہنے لگی
صرف آپ کا ہی ایک دفعہ پکڑا ہے ۔۔۔۔ یاسر کا تو آپ کو پتہ ہی ہے جب بھی موقعہ ملتا
ہے ہاتھ میں پکڑا دیتا ہے ۔۔۔ اس نے یہ بات کی اور ایک دفعہ پھر اپنی سیٹ سے اُٹھی
اور ایک نظر لاؤنج پر دوڑائ تو اتفاق سے اس وقت وہاں کوئ نہ تھا سو اس دفعہ وہ اس
طرح میرے آگے کھڑی ہو گئ کی پیچھے والوں کی نظروں سے میں تقریباً چھپ سا گیا تھا
پھر وہ تھوڑا آگے جھکی جیسے کتاب سے کوئ سوال وغیرہ سمجھ رہی ہو اور اس نے کتاب
میری گود میں رکھی اور ایک ہاتھ بڑھا کر دوبارہ سے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا
اور پھر چند سکنڈ تک اسے پکڑے پکڑے دباتی رہی پھر لن کو چھوڑا اور میرے گود میں
گری کتاب اٹھا کر میرے سامنے بیٹھ گئ اور بولی ۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔ ٹیچر مزہ آ گیا یقین
کرو ٹیچر آپ کا پکڑ کر میں نیچے سے مکمل گیلی ہو گئ ہوں اور مجھے ایسا لگ رہا ہے
کہ جیسے وہاں پانی کا سیلاب آ گیا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ کیا تم اپنا یہ گیلا
پن مجھے دکھا سکتی ہو ؟ ۔۔۔ ۔تو وہ کہنے لگی کوشش کرتی ہوں اور وہ کھسک کر صوفے کے
کنارے پر آ گئ اور مجھے سے بولی ٹیچر میرے پیچھے آل ۔۔ او کے ہے نا ؟؟ تو میں نے
دیکھا کہ لاؤنج ابھی بھی خالی پڑا تھا سو میں نے کہہ دیا۔۔ یس ۔۔ بے بی ۔۔۔ تمھارے
پیچھے سب او کے ہے یہ سن کر اس نے اپنی ٹانگیں کھول دیں اور اپنے چوت کے پاس والا
حصہ دکھا کر بولی ۔۔۔۔ دیکھو ٹیچر صرف پکڑنے سے اس کا یہ حال ہوا ہے ۔۔۔۔ اور میں
نے دیکھا تو مایا کی چوت کے آس پاس شلوار بہت زیادوہ گیلی ہو رہی تھی آ ۔۔۔ جب میں
اچھی طرح سے اس کی چوت کو گیلا پن دیکھ چکا تو تو دوبارہ نارمل ہو گئ اور بولی
کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا۔۔۔۔ ؟ سچی بات یہ ہے کہ اس کی باریک شلوار سے اس کی
چوت کا گیلا پن دیکھ کر میرا لن بھی بری طرح سے اکڑ کر دھائ دے رہا تھا اور میرا دل
کر رہا تھا کہ سارے کام چھوڑ کر ابھی اس کے اندر کر دوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ پھر میں نے
اس سے کہا تمھارے گیلی چوت دیکھ کر میرا برا حال ہو رہا ہے یہ بتاؤ کہ ہم لوگ کریں
گے کہاں تو وہ اطمینان سے بولی وہیں جہاں میں اور یاسر کرتے ہیں تو میں پوچھا تم
اور یاسر کہاں کرتے ہو تو وہ بولی جہاں آپ اور نازو باجی نے کیا تھا پھر ہنس کر
بولی ٹیچر نازو باجی ماہ میں ایک بار اپنے سسرال کا چکر ضرور لگاتی ہے اور اس کے
گھر کی چابی ہمارے پاس ہوتی ہے تو جناب اب جس دن بھی ایسا چانس بنا تو ہم تم ہوں
گے ۔۔۔ اور نازو باجی کا بیڈ روم ہو گا ۔۔۔۔ اور پھر اپنے پیچھے سے کسی کی آواز سن
کر وہ جلدی سے پڑھائ میں مصروف ہو گئ ۔۔۔ اس دن کے بعد مایا میرے اور قریب آ گئ
تھی اور جوں ہی ٹائم ملتا میرا لن پکڑ لیتی تھی اور جب بھی میں اس کے ساتھ رابعہ
کے بارے میں بات کرتا وہ صرف اتنا کہتی ۔۔ انتظار ٹیچر ۔۔۔۔ یہ سب
"پروگرام" کے بعد بتاؤں گی ۔۔۔ اور میں اس کے پروگرام کا انتظار کرتا
رہا اور انتظار کرتے کرتے آخرِ کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس کا مجھے شدت سے انتظار
تھا ۔۔۔۔ اس دن خلافِ معمول لاؤنج میں لیڈیز کا کافی رش تھا اور آج مایا بھی کافی
سیریس ہو کر پڑھ رہی تھی یہ دیکھ کر میں بھی مزید سنجیدہ ہو گیا ( ویسے بھی جب سے
میں مایا کے گھر گیا تھا حکمتِ عملی کے تحت ہر وقت سنجیدہ شکل بنائ رکھتا تھا) اور
مایا کو پڑھانے لگا اور وقت ملنے پر اس سے سنجیدگی کے بارے میں پوچھ لیا تو وہ ہنس
کر کہنے لگی آپ کیوں ڈر رہے ہو؟ تو میں نے کہا ڈرنے کی بات نہیں بس یونہی پوچھ رہا
ہوں تو وہ بولی اصل میں ڈریسنگ کے بارے میں آج امی سے بڑی جھاڑ پڑی تھی ۔۔۔ اسی لیۓ
مُوڈ کچھ آف تھا جو اب ٹھیک ہو گیا ہے پھر اس وہ مزید میری طرف جھکی اور کہنے لگی
ٹیچر کل گیارہ بجے دن تم نے پھوپو کے گھر آجانا ہے تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا
وہ چلی گئ ہیں تو وہ بولی ہاں آج صبع ہی گئ ہیں اور پرسوں واپس آئیں گی تو میں نے
یاسر کے بارے میں پوچھا کہ کیا اس کو پتہ ہے تو وہ کہنے لگی ہاں پتہ ہے لیکن آپ بے
غم رہیں اس کے ساتھ پرسوں کا پروگرام بنا ہے کل اس کا ٹیسٹ ہے ورنہ کل اس کے اور پروسوں
آپ کے ساتھ ہوتا اس کے بعد میں نے اس کے ساتھ پروگرام کے بارے میں کچھ ضروری باتیں
ڈسکس کیں اور گھر چلا گیا ۔۔۔۔ آگے دن ٹھیک 11 بجے میں نازو کی گلی میں تھا اور
جیسے ہی میں ان کی گلی میں داخل ہوا تو دور سے مجھے مایا نازو کے مین گیٹ کا تالا
کھولتی نظر آئ ۔ دروازہ کھول کر اس نے ایک نظر گلی میں دوڑائ تو اس نے مجھے دیکھ
لیا اور ہلکے سے سر کے اشارے سے مجھے اندر آنے کو کہا کچھ دیر بعد میں بھی ان کے
دروازہ پر پہنچ گیا اور پیچھے مُڑ کر دیکھا تو گلی سُنسان تھی سو چپکے سے ان کا
دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔۔ وہ سامنے ہی کھڑی تھی اس نے میرا ہاتھ
پکڑا اور مجھے ڈرائینگ روم میں لے گئ اور وہاں بٹھا کر اس نے ڈرائینگ روم کا
دروازہ کھولا اور بولی میں بس ایک منٹ میں آئ اور باہر نکل گئ تالا اس کے ہاتھ میں
تھا اور پھر اس نے مین گیٹ کو تالا لگایا اور فوراً ہی واپس آگئ اور ڈرانئینگ روم
کا دروازہ لاک کر کے میری طرف بڑھی اور کہنے لگی ۔۔۔ اب ہم اطمینان سےاپنا پروگرام
کر سکتے ہیں ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں بھی صوفے سے اُٹھا اور مایا کو اپنے گلے سے
لگا لیا اور گلے ملتے ہی میرا لن کھڑا ہو گیا اور اس کی رانوں میں چھبنے لگا اس نے
کسنگ سے پہلے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر اپنا منہ آگے کر دیا اب میں نے
اس کا نیچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔ کم سِن حسینہ کے
منہ سے بڑی ہی خوشگوار سی مہک آ رہی تھی اور وہ پُر جوش ہو کر میری کسنگ کو انجواۓ
کر رہی تھی پھر کچھ دیر بعد اس نے اپنا ہونٹ میرے ہونٹوں سے چھُڑایا اور میرے
ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں مین لے کر مزہ لینے لگی پھر اس نے اپنی زبان میرے منہ میں
ڈالی اور بڑی بے تابی سے میری زبان سے اپنی زبان لڑانے لگی کافی دیر کسنگ کرنے کے
بعد وہ مجھ سے الگ ہوئ اور اپنے کپڑے اُتارنے لگی اس کی دیکھا دیکھی میں نے بھی
اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دیۓ ۔۔۔ جب ہم دونوں
بلکل ننگے ہو گۓ تو وہ دوبارہ
میری طرف آئ اور بولی چاہیۓ تو یہ تھا کہ ہم
اپنا پروگرام بیڈ روم میں کرتے لیکن چونکہ آپ نے نازو پھوپھو کو یہیں چودا تھا تو
میں نے سوچا کہ میں بھی آپ سے یہیں مزہ لوں گی یہ کہا اور میرے پاس آ کر میرے گلے
سے لگ گئ اور اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر خود ہی میرا لن پکڑ لیا اور اسے مسلنے لگی
۔۔۔۔۔ کم سن حسینہ بڑی ہی مست ہو کر خود بخود یہ سارے کام کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر
میں نے اس کو صوفے پر لیٹنے کو کہا تو وہ بولی نہیں ٹیچر اس کام کے لیۓ
چونکہ میں نے آپ کو ورغلایہ ہے اور خود کو چودنے کی ترغیب دی ہے اس لیۓ
آپ نیچے لیٹو گے اور میں آپ کے ساتھ اپنی پسند کا سیکس کروں گی اس لیۓ
اب آپ قالین پر لیٹ جاؤ چانچہ اس کی بات سُن کر میں قالین پر لیٹ گیا اب اس نے
صوفے پر پڑا ایک کُشن اٹھایا اورمیرے سر کے نیچے رکھ کر بولی ۔۔۔ آپ بس دیکھو اور
انجواۓ
کرو ۔۔۔ پھر وہ نیچے جھکی اور میرے لن کواپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ ٹیچر
تمھارے اس لن نے میری چوت میں بڑی ہلچل مچائ ہے اس کو ہاتھ میں پکڑتے ہی میری چوت
کے ہر گوشے سے خود بخود پانی نکلنا شروع ہو جاتا ہے پھر اس نے لن پر ایک کس دی اور
بولی اس ظالم نے میری پھوپھو کی گانڈ میں گھس کر ان کی گانڈ کے سارے ٹشو ڈیمج کر
دیۓ
تھے لیکن حیرت ہے کہ وہ اسکی اس حرکت پر زرا بھی ناراض نہ تھیں بلکہ بہت خوش تھیں
۔۔۔ اور میں نے اندازہ لگا لیا کہ کم سِن حسینہ بڑی ہی گرم اور سیکسی لڑکی ہے اس
دوران وہ میری ہی طرف دیکھ رہی تھی پھر وہ بولی اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو میں نے اس
سے کہا کہ لن تمھارے سامنے ہے تم خود اس سے پوچھ لو ۔۔ تو وہ بڑی سیکسی نظروں سے
لن کی طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر اسے کہو نا کہ یہ میرا بھی نازو باجی کی گانڈ جیسا
حشر کرے ۔۔۔۔۔ اور میری بھی چوت کے ایک ایک کر کے سارے ٹشو ادھیڑ کر رکھ دے ۔۔۔۔اس
کے ساتھ ہی وہ میرے لن پر جھکی اور اس کے ٹوپے پر زبان پھیرنا شروع ہو گئ اور
پھراپنا منہ کھولا اور لن اندر لینے سے پہلے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔ ٹیچر
یاسر کے بعد یہ پہلا لن ہے جو میرے منہ میں جا رہا ہے اور لن کو منہ میں لے لیا نے
اپنے پانی بھرے منہ میں لیکر اسے چوسنے لگی جس سے میرا لن پھول کر اور بھی موٹا ہو
گیا جیسے جیسے وہ اپنی سلپری زبان کو میرے لن کےارد گرد پھیرتی گئ میرا لن مست ہو
کر اور بھی تنتا گیا اور پھرآہستہ آہستہ فل مستی میں آ گیا اور مست ناگ کی طرح اس
کے منہ کے سامنے لہرانے لگا اب اس نے لن کو نیچے سے پکڑا اور آہستہ آہستہ سرکل میں
پورے ٹوپے کو چاٹنا شروع کر دیا ۔ پھر اس نے اپنا منہ کھولا اور لن کو اندر لے جا
کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر چوسنے کے بعد لن سے منہ ہٹایا اور
بولی ۔۔۔ تمھارا لن بھی یاسر کی طرح بڑا نمک چھوڑت ا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ یہ
نمک نہیں ہے یہ لن سے نکلنے والی مزی ہے تو کہنے لگی یہ مزی ہی تو مزے کی ہے یہ
کہا اور لن کو دوبارہ اپنے منہ میں لے لیا سارا منہ مین لینے کی کوشش کرنےلگی لیں
وہ ایسا نہ کر سکی اور تھوڑی دیر چوسنے کے بعد بولی ٹیچر میں نے پوری کوشش کی کہ
تمھارا سارا لن اپنے منہ میں لے لوں لیکن یہ میرے منہ میں پورا نہیں آ سکا پھر
اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگی منہ میں نہ سہی یہاں تو پورا آ جاۓ
گا نا۔۔۔۔ پھر بولی جی تو چاہتا ہے کہ ایک دفعہ تمھارا سارا لن اپنے منہ کے اندر
لے جاؤں پر۔۔۔ ڈرتی ہوں کہ کہیں اتنا موٹا لن لینے سے میرا دم ہی نہ گھٹ جاۓ
۔۔۔ کچھ دیر اور لن چوسنے اور سیکسی باتیں کرنے کے بعد وہ اُٹھی اور میرے منہ پر
آکر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئ اور اپنی چوت میرے منہ سے جوڑ دی اور بولی۔۔۔ میری گرم
پھدی کو چاٹو ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے پہلے تو اس کی پھدی کا بغور جائزہ لیا
۔۔۔۔ تو وہ ڈبل روٹی کی طرح پھولی ہوئ تھی پھر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور
عین اس کے دانے پر رکھ دی اوراسے چاٹنے لگا ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد اس نے لزت آمیز سسکیاں
لینا شروع کر دیں ۔۔ آہ۔۔۔ہ ہ۔۔۔ہ ہ ٹیچر تم بڑے مزہ دے رہے ہو اور پھر کچھ دیر
بعد اس نے اپنی چوت کو میرے منہ پر رکھا اور میرے سر کو مضبوطی سے پکر کر خود ہی
آگے پیچھے ہو ہو کراپنی ساری چوت کو میرے منہ پر رگڑنے لگی اور ساتھ گہرے گہرے
سانس بھی لینے لگی اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔۔ کم سِن حسینہ کی چوت نے میرے منہ
پر کافی سارا گرم گرم پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ ۔۔ پھر وہ میرے منہ سے تھوڑا اوپر ہوئ
اور اور ہانپنے لگی ۔۔۔ پھر اس نے اپنی چوت کو میرے منہ سے ہٹایا اور کچھ دیر تک
اپنے سانسیں بحال کرتی رہی پھر جب نارمل ہو گئ تو اس نے پاس پڑی اپنی چادر سے میرے
منہ پر لگی اپنی منی اچھی طرح صاف کی اور بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر اب تمھارے لن کی باری ہے
اور اب میں تمھارا سارے کا سارا لن اپنی گرم چوت میں ڈالنے لگی ہوں ۔۔۔ اس نے یہ
کہا اور کھسک کر پیچھے ہو گئ اور اپنی چوت عین میرے لن کے نشانے پر لے آئ پھر اس
نے تھوڑا سا تھوک اپنی انگلیوں پر لگایا اور یہ تھوک میرے ٹوپے پر ملکر بولی ۔۔۔
تیار ہو جاؤ ٹیچر میں تمھارے لن پر بیٹھنے لگی ہوں ۔۔۔۔ اور پھر آہستہ آہستہ اپی
چوت کو میرے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اور پھر بڑی احتیاط سے اس پر بیٹھنے لگی ۔۔۔ اور میرا
لن اس کی چکنی چوت میں پھنس پھنس کر جانے لگا ۔۔۔۔ ٹوپا اندر جاتے ہی اس نے ایک
جھٹکا مارا اور ایک دم سارا لن اپنی چوت میں لے لیا ۔۔۔ اور مجھے ایسے لگا کہ جیسے
میرا لن کسی دھکتے ہوۓ تندور میں چلا
گیا ہو مایا واقعہ ہی ایک بہت ہی گرم لڑکی تھی لن اندر جاتے ہی اس نے ایک لزت آمیز
سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔ ٹیچر میں نے تمھارا سارا لن اپنی چوت میں اتار لیا ہے ۔۔۔۔
اُف۔۔۔۔ یہ لن نہیں مزے کی دکان ہے ۔۔۔ آہ ٹیچر ۔۔۔۔ میری چوت میں آگ اور بھی بھڑک
اُٹھی ہے اور پھر وہ بے تابی سے لن پر اچھل کود کرنے لگی ۔۔۔ وہ کچھ دیر تک تو وہ
ایسا کرتی رہی ۔۔۔ پھر شاید تھک گئ اور وہ لن سے نیچے اتر آئ اور بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر
تمھارے لن پر کُودنے کی اور مجھ میں ہمت نہیں ہے اب تم اوپر آ کر مجھے چودو!!!!
۔۔۔ اور جلدی سے نیچے قالین پر لیٹ گئ اور دونوں ٹانگیں اوپر اُٹھا لیں ۔۔۔ اب میں
بھی اُٹھا اور اپنے سر کے نیچے رکھا ہوا کُشن اس کی چوت کے نیچے رکھا جس سے اس کی
پھولی ہوئ چوت ابھر کر اور سامنے آ گئ اور ۔۔۔ پھر میں اس کے اوپر آ گیا اور اس کی
دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور اس کی موٹی پھدی کے اینڈ پراپنا ٹوپا رکھ
کر ایک ہلکا سا دھکا لگایا لن پھسلتا ہوا اس کی چکنی چوت میں اندر تک چلا گیا ۔۔۔۔
نیچے سے مایا بولی ۔۔۔۔ ٹیچر ایسے پیار سے نہیں چودو ۔۔۔۔ مجھے ۔۔۔۔ مجھے تو تم
۔۔۔۔ جنگلی درندوں کی طرح چودو۔۔ جیسے نازو باجی کو چودا تھا اسی طرح میری پھدی کی
چیر پھاڑ کر دو ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس کی چوت میں اپنی پوری طاقت سے اگلا
گھسا مارا جس سے میرا لن جڑ تک اس کی چوت کی گہرائ میں گیا اور اس کی بچہ دانی کو
زور دار ٹھوکر لگائ جس سے اس نے ایک لزت آمیز چیخ ماری ۔۔۔۔ یس۔۔۔ یس۔۔۔ یسس ٹیچر
ایسے ہی چودو ۔۔۔ اور مجھے ٹھنڈا کر دو آہ ہ ہ ۔۔۔ یہ سُن کر میں نے فل سپیڈ سے
گھسے مارنے شروع کر دیۓ اور اس کے ساتھ
ہی اس کی نان سٹاب لزت آمیز سسکیاں تیز سے تیز تر ہونا شروع ہو گئیں ۔۔۔ اس کی تنگ
چوت بار بار میرے لن سے چمٹ جاتی اور پانی پہ پانی چھوڑتی جا رہی تھی ۔۔ میرے پاور
فُل جھکٹوں نے اس کی پھد ی کے انجر پنجر ہلا کر رکھ دیۓ
تھے اور خود میں بھی ان جھٹکوں کی وجہ سے پسینے میں نہایا ہوا تھا ۔۔۔۔ پھر کچھ
دیر بعد وہ نیچے سے اچھلی اور میرے ساتھ چمٹ گئ اور اپنی دونوں ٹانگیں میری کمر کے
گرد لپیٹ لیں ۔۔۔ اور نیچے سے اس کی تنگ چوت تنگ سے تنگ تر ہونا شروع ہو گئ ۔۔۔۔
اور اب وہ تیز تیز سسکیوں کے ساتھ ساتھ رونے بھی لگ گئ اور روتے ہوۓ
بولی ۔۔۔ بس بس۔۔۔ تم نے میری چوت ٹھنڈی کر دی ۔۔۔۔ آہ آہ ۔۔۔۔ اور ادھر اس کی
چکنی چوت نے پانی چھوڑنا شروع کیا ادھر میرے لن سے بھی پانی کی فوار نکلی اور اس
کی چکنی پھدی کو اور چکنا کر گئ ۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی گرم اور چکنی چوت میں
سارا پانی چھوڑ دیا اور اس کے اوپر ہی لیٹ کر گہرے گہرے سانس لینے لگا وہ بھی بری
طرح سے ہانپ رہی تھی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ہم دونوں کے سانس کچھ بحال ہوۓ
تو میں اس سے اُٹھ گیا اور تھوڑا دور جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔ اس دوران وہ بھی نارمل ہو
گئ اور بڑے پیار سے میری طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ ہاں تو مایا
ڈارلنگ اب وعدے کے مطابق تم مجھے رابعہ کو ۔۔۔۔ چودنے کا منصوبہ بتاؤ ۔۔۔ میری بات
سُن کر وہ اپنی جگہ سےاُٹھی اور میرے پاس آ کر بیٹھ گئ اور پھر دھیرے دھیرے اپنے
منصوبے سے آگاہ کرنے لگی جیسےجیسے وہ مجھے اپنا منصوبہ بتاتی جاتی حیرت کے مارے
میری آنکھیں کھلتی جاتیں اور آخرکا حیرت کے مارے میری آنکھیں کھلتے کھلتے پھٹنے کے
قریب ہو گئیں ۔۔۔ اس کے منصوبے کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ منصوبہ تو مایا کا ٹھیک تھا
پر اس میں کچھ خطرے کا بھی امکان موجود تھا ۔۔۔ چانچہ میں نے جب اس بات کا زکر اس
سے کیا تو میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور کہنے لگی آپ بھی عجیب آدمی ہو ٹیچر۔۔۔ یہ
کیسے ممکن ہے کہ آپ رابعہ آپی کو چودیں بھی اور آپ کو اس میں کوئ رسک بھی نہ
اٹھانا پڑے ۔۔۔ پھر وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ دیکھو ابھی اس جگہ اس وقت ۔۔۔ یہ
جو ہم دونوں ننگے بیٹھے ہیں یہ بھی رسک لیکر ہی بیٹھے ہیں نا ۔۔۔ اور تھوڑی دیر
قبل جو ہم نے سیکس کیا ہے اس میں رسک انوالو نہیں تھا کیا؟؟؟ ۔۔۔ پھر کہنے لگی
ٹیچر خود ہی بتاؤ ۔۔۔کیا یہ سب رسک کے بغیر ہی ممکن ہوا تھا ؟ اور میں نے اس کی
لمبی سی تمہید سُن کر سر ہلا دیا پھر اس کے بعد ہم دونوں نے اس منصوبے کے بارے میں
کافی دیر تک بحث کی تاہم طویل بحث و مباحث کے بعد آخرِ کار ہم دونوں ہی اس نتیجے
پر پہنچے کہ اس کام میں رسک لیۓ بغیر کوئ چارہ
نہیں ہے ۔ جب یہ بات فائینل ہو گئ تو اچانک مایا نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرا لن پکڑ
لیا اور بولی ۔۔۔ ٹیچر آپ رابعہ آپی کی لو گے تو لو گے ۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے آپ
میری پھدی کو تو ٹھنڈا کردو نا۔۔ تو میں نے قدرے حیرانی کا ڈرامہ کرتے ہوۓ
مایا سے کہا۔۔۔ کہ ابھی تھوڑی دیر قبل ہی تو تم کہہ رہی تھی کہ تمھاری پھدی ٹھنڈی
ہو گئ ہے اور اب ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ میری طرف آنکھ مار کر بولی ۔۔۔ ٹیچر وہ تھوڑی دیر
پہلے کی بات ہے ۔۔۔۔ اب تو یہ پھر سے گرم ہو گئ ہے اور پھر میرا لن مسلنے لگی تو
میں نے اس سے کہا کیوں نہ مایا اس دفعہ میں تمھاری گانڈ ماروں تو وہ ایک دم سیریس
ہو کر بولی توبہ توبہ میں نے اپنی گانڈ نہیں پھڑوانی پھر کہنے لگی ٹیچر۔۔!!!
تمھارا یہ خوناک لن میری پھدی میں ہی جاۓ
تو بہتر ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ نیچے جھکی اور میرا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنے
لگی اس دفعہ میں نے اس کم سن حسینہ کی اس طرح پھدی ماری کہ وہ ۔۔ تڑپنے لگی اور
میرے نیچے مچلنے لگی چیخنے چلانے لگی ۔۔ لیکن میں نے اس کی ایک نہ سُنی اور جم کر
چودائ کی اور اس کے ساتھ ساتھ میں نے اس حسینہ کو ہر ہر زاویہ سے چودا تب جا کر اس
کو کچھ سکون ملا اور پھر وہ واقعی ٹھنڈی ہوگئ اور پھر اس کے بعد میں اپنے گھر آ
گیا ۔۔۔۔ اور اپنے پستر پر لیٹ کر اس حاصلِ زیست دشمنِ جاں ۔۔۔۔۔ رابعہ کے بارے
میں ہی سوچنے لگا ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں مایا کا منصوبہ کامیاب بھی ہو گا کہ نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اسی ادھیڑ پن میں کروٹیں بدلتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔
دوستو جیسا کہ آپ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مایا
کو پڑھانے سے پہلے میں یاسر کے گھر اس کو پڑھانے بھی جایا کرتا تھا اور پھر وہاں
سے ہو کر مایا کے ہاں جاتا تھا ۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ میں حسبِ معمول یاسر کے گھر
گیا اور روٹین کے مطابق ان کی بیل دی تو جواب میں یاسر کی امی نے دورازہ کھولا
۔۔۔۔ دروازہ کھلتے ہی ہوا کا ایک معطر سا جھونکا میرے نتھنوں سے ٹکرایا اور میں نے
دیکھا تو میرے سامنے اپنے وقت کی سب سے زیادہ سٹائلش ، شاندار اور سجیلی عورت ۔۔۔
یعنی کہ یاسر کی امی کھڑی تھی اس وقت انہوں نے اپنے پسندیدہ رنگ کا لباس پہنا ہوا
تھا اور حسبِ معمول یہ کالا رنگ ان کی گوری رنگت پر خوب جچ رہا تھا اور اس بغیر
آستین کی قمیض میں وہ بڑی ہی غضب لگ رہی تھی ۔۔۔ اور باریک قمیض سے چھلکتا ہوا ان
کا گورا بدن قیامت ڈھا رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے ان کو ایک نظر دیکھا اور پھر میری
نظریں ان کی بغیر آستین کی قیمض کے کھلے گلے پر جا کر ٹِک گئیں ۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔فف
۔۔۔۔ ان کے کھلے گلے کی قیمض سے مموں کی طرف جاتی ہوئ گہری ۔۔۔۔ سی لکیر آہ۔۔۔
۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ان کے شانوں سے چھلکتا ہوا ان کا پیارا سڈول بدن ۔۔۔ اور
پیارے سے بدن میں طوفان مچاتے ہوۓ
۔۔۔۔ میڈم کے بھاری ممے ۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔ اور بھاری مموں سے نظر آتے ہوۓ
میڈم کے موٹے نپلز ۔۔۔ قیامت کا منظر تھا اور میں نے جب یہ سب دیکھا تو دیکھتا ہی
رہ گیا اور پھر میڈم پر ہزار جان سے فدا ہو گیا ۔۔ اور آخر ان سے پوچھ ہی لیا کہ
میڈم جی آج آپ کس پر قیامت ڈھانے جا رہی ہیں ؟؟؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی
۔۔۔زیادہ رالیں نہ ٹپکاؤ ۔۔۔۔۔ اور اندر چلو ۔۔۔ اور پھر مجھے اندر کی طرف دھکا
دیکر خود دروازہ بند کرنے لگی ان کو سیریس سا دیکھ کر میں بھی سیریس ہو گیا اور
معمول کے مطابق چلتا ہوا سیدھا ان کے ڈرائینگ روم میں پہنچ گیا اور ایک سنگل سیٹر
صوفے پر جا کر بیٹھ گیا اور یاسر کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ ڈرائینگ روم
میں داخل ہوئیں اور آتے ساتھ ہی بولیں یہ آج تم اتنے لیٹ کیوں آۓ
ہو؟؟ تو میں نے حیران ہو کر ان کو جواب دیا کہ میڈم جی زرا گھڑی کی طرف تو دیکھیں
۔۔۔ آج تو میں وقت سے بہت پہلے آ گیا ہوں میری بات سُن کر وہ تھوڑا مسکُرائیں اور
پھر میرے سامنے کھڑی ہو گئیں اور پھر میرے جواب کو نظر انداز کرتے ہو ۓ
بولیں ہاں تو مسٹر شاہ اندر داخل ہوتے وقت آپ جناب کیا فرما رہے تھے ؟ تو میں نے
ایک بار پھر ان کے خوبصورت سراپے پر نظر ڈالی اور پُر ہوس لہجے میں کہا کہ ۔۔۔۔۔۔
کہ میڈم جی میں کہہ رہا تھا کہ اس قدر بن ٹھن کر آپ کس غریب پر قیامت ڈھانے جا
رہیں تھیں ؟؟ ۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ زیرِ لب مسکُرائیں اور اپنی ایک ٹانگ صوفے
پر رکھ بڑے ہی شہوت بھرے لہجے میں بولی ۔۔۔ وہ غریب تمھارے علاوہ اور کون ہو سکتا
ہے میری جان ۔۔!!! اور پھر انہوں نے اپنا دوسرا گھٹنا بھی صوفے پر رکھا اور میرے
اوپر چڑھتے ہوۓ بولیں ہاں تو مسڑ
غریب مجھے یہ بتاؤ کہ میرے جسم کا کون سا حصہ زیادہ قیامت ڈھا رہا ہے؟؟ ان کو اپنے
اوپر چڑھتے دیکھ کر میں ان کا سوال بھول گیا اور گھبراۓ
ہوے لہجے میں بولا ۔۔۔۔۔ ارے ۔۔۔ارے ۔۔ یہ کیا کر رہی ہیں آپ ۔۔۔ ۔۔۔۔ یاسر آنے
والا ہو گا ۔۔۔۔۔ تو وہ اسی مخمُور لہجے میں بولیں ۔۔۔۔ چنتا یہ کر میری جان ۔۔۔
یاسر گھر پر نہیں ہے ۔ تو میں نے ان سے کہا کہ دوپہر کو تو وہ مجھے ملا بھی تھا پر
اس نے کہیں جانے کا کوئ ذکر نہیں کیا تھا تو وہ کہنے لگی دوپہر تک اس کو خود بھی
پروگرام کے بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا اس لیۓ
وہ کیسے تم کو بتا سکتا تھا؟؟؟؟؟؟ تو میں نے الجھے ہوۓ
لہجے میں ان سے پوچھا کہ بتائیں نہ آخر یاسر گیا کہاں ہے ؟ تو وہ اسی نشیلی آواز
میں کہنے لگی ۔۔ میری جان یاسر اپنی منگیتر کے پاس گیا ہے ۔۔ تو میں نے کہا خیریت؟
تو انہوں نے اپنی لمبی زبان منہ سے باہر نکالی اورمیرے دائیں گال کو چاٹ کر بولی
۔۔۔۔ وہ اس لیۓ کہ اسے مایا نے
بلایا تھا اور میں نے ویسے ہی پوچھ لیا کہ مایا نے کیوں بُلایا تھا تو وہ قدرے
جھنجھلا کر بولی۔۔ مایا نے اس لیۓ
بلایا تھا کہ اس کی پھدی میں خارش ہو رہی تھی اب سمجھے پھر میری آنکھوں میں آنکھیں
ڈال کر بولیں ۔۔۔۔۔ سمجھا کرو نا میری جان !!! ۔۔۔۔۔۔ یاسر اپنی منگیتر کو چودنے
گیا ہے تو میں نے سوچا ۔۔۔۔ کیوں نہ میں اپنے یار سے چودوا لوں ۔۔۔ پھر وہ میری
طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ بول یارا ۔۔۔ چودے گا نہ مجھے ؟ تو میں نے دانت نکالتے ہوۓ۔۔۔
ان سے کہا کیوں نہیں میڈم ضرور چودوں گا ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر ان سے پوچھا کہ آپ کی چھوٹی
(بیٹی) نظر نہیں آ رہی ؟ تو وہ اسی ٹون میں بولیں چونکہ میں نے تم سے مروانی تھی
اس لیۓ
چھوٹی کو بھی یاسر کے ساتھ ہی بھیج دیا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے منہ کے ساتھ اپنا
منہ جوڑ دیا اور ایک لمبی سی کس کی ۔۔۔۔ اور اس کے فوراً بعد وہ میرے اوپر سے
اُٹھیں اور آلتی پالتی مار کے قالین پر بیٹھ گئیں اور ہاتھ بڑھا کر میری پینٹ کی
زپ کھولنے لگیں اور پھر فوراً ہی پینٹ سے لن صاحب کو باہر نکلا اور جلدی سے اپنے
منہ میں لے کر اسے چوسنے لگیں ۔۔۔۔ کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد وہ اُٹھی اور فٹ سے
اپنی شلوار اُتار دی اور اپنا منہ دوسری طرف کر کے میرے لن پر بیٹھنے لگیں تو میں
نے اس سے کہا ۔۔۔۔ میڈم جی مزید فور پلے نہیں کرنا ؟؟ یہ سُن کر انہوں نے میری طرف
منہ گھوما کر دیکھا اور کہنے لگی میرا خیال ہے اس کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔ تو میں نے
کہا وہ کیسے ؟؟؟ تو وہ بجاۓ کوئ جواب دینے کے
وہ فوراً ہی رکوع کی حالت میں ہو گئ اور اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھ دیۓ
اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول کر بولی ۔۔۔ چیک کر کے بتاؤ کہ مجھے مزید کسی فور پلے
کی ضرورت ہے کہ نہیں؟ اور پھر خود ہی تھوڑا سا میری طرف کھسک آئیں ۔۔۔ اور اپنی
چوت میرے سامنے کردی ۔۔ ان کو پاس دیکھ کر میں بھی صوفے سے تھوڑا آگے ہوا نیچے جھک
کر ان کی چوت کو دو انگلیوں کی مدد سے کھول کر دیکھنے لگا۔۔۔۔ واؤؤؤ۔۔۔۔۔۔۔ ان کی
چوت پانی سے لبا لب بھری ہوئ تھی اور کچھ پانی چوت کے لبوں سے باہر آ ۔۔ آ کر لکیر
سی بناتا ہوا ۔۔۔ ان کی ٹانگوں سے نیچے کی طرف گر رہا تھا ۔۔۔۔۔ مزید یہ کہ ان کی
چوت کے دونوں لب شہوت کی انتہا کی وجہ سے پھڑک بھی رہے تھے ۔۔۔۔ منظر اتنا دلکش
اور نظارہ اتنا پیارا تھا کہ میں نے بے اختیار اپنی زبان ان کی چوت پر پھیرنا چاہی
تو میرا ارادہ بھانپ کر وہ کہنے لگی ۔۔۔ نہ نہ میری جان ۔۔۔۔ میری پھدی میں اپنی
زبان نہ ڈالنا ۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا وہ کیوں میڈم جی ؟ تو وہ مست
آواز میں بولی ۔۔۔۔ وہ اس لیۓ کہ تمھاری زبان
پر چھالے پڑ جائیں گے ۔۔۔ ان کی یہ بات سن کر میں سمجھ گیا کہ اس وقت میڈم حد سے زیادہ
گرم ہیں ۔۔۔ چانچہ میں نے ان کی چوت چاٹنے کا پروگرام ختم کر دیا اور اب بڑے غور
سے ان کی چوت کا جائزہ لینے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ دیکھا تو ان کی چوت پر تازہ شیو کے نشان
نظر آ رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا میڈم آپ نے آج ہی شیو کی ہے نا۔۔؟؟؟ تو وہ
بڑے معنی خیز انداز میں کہنے لگیں ہاں یار آج نہانا بنتا تھا اس لیے نہانے کے ساتھ
ساتھ چوت کو بھی بالوں سے پاک کر لیا ۔۔ اور ان کی یہ بات سُن کر میں سمجھ گیا کہ
۔۔ میڈم اتنی گرم کیوں ہو رہی تھی قصہ یہ تھا کہ آج ہی میڈم کے پیڑیڈز ختم ہوۓ
تھے اور جیسا کہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ عام طور پر پیڑیڈز سے پہلے اور پیریڈز کے
بعد عورت بڑی گرم ہوتی ہے ۔۔ اور یاسر کی امی چونکہ ایک بڑی ہی زبردست سکیسی عورت
تھی اس لیۓ
میڈم کی پھدی بطور سپیشل کیس گرمی کے کارن ۔۔۔ تندور بنی ہوئ تھی ۔۔ ۔۔۔۔ چوت سے
ہوتے ہوۓ
جب میری نظر ان کی خوبصورت اور موٹی گانڈ پر پڑی تو پھر میں نے دیکھ کہ ان کی گانڈ
کے آس پاس کے ایریا میں کچھ بال رہ گۓ
تھے یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا میڈم آپ کی چوت تو صاف ہے پر گانڈ پر ابھی بھی
تھوڑے سے بال رہ گۓ ہیں تو وہ کہنے
لگی یار وہ بھی صاف کر لوں گی پر ابھی مجھے اپنے لن پر بیٹھنے دو ۔۔۔۔ اس کے ساتھ
ہی اہنوں نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن کو پکڑ لیا اور کھسک کر لن کے اوپر آ
گئ پھر لن کو اپنی چوت کے لبوں پر رگڑا اور پھر تھوڑا اندر لے جا کر اسے اپنی چوت
کے پانی سے تر کر لیا پھر اسے دوبارہ چوت پر سیٹ کیا اور پھر آہستہ آہستہ نیچے کی
طرف دباؤ بڑھانے لگی اور پھر آرام آرام سے میرے لن کو اپنی چوت میں لینے لگی ۔۔۔
آخر تھوڑا تھوڑا کر کے انہوں نے میرا سارا لن اپنی چکنی چوت میں اتار لیا ۔۔۔ جیسے
ہی میرا لن جڑ تک ان کی چکنی چوت میں گھسا ۔۔ تو انہوں نے مستی میں ڈوبی ہوئ ایک
زور دار چیخ ماری ۔۔۔ آآآہ۔۔۔۔ اُففف۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ اسکے ساتھ ہی ان کی چوت نے میرے
لن کو اپنی گرفت میں کَس لیا ۔۔ اور ان کی تنگ ۔۔۔۔ چوت میرے لن کے گرد اور بھی
تنگ ہوتی چلی گئ ۔۔۔ پھر انہوں نے صوفے کے دونوں بازؤں پر اپنے ہاتھ رکھے اور بڑی
بے صبری سے میرے لن کو اپنی پھدی میں اِن آؤٹ کرنے لگی ۔۔۔۔ پہلے پہل تو وہ آرام
آرام سے گھسے مارتی رہی پھر ان کے گھسوں میں بتدریج تیزی آتی چلی گئ تیز۔۔۔ تیز۔۔۔
اور ۔۔۔ تیززززز ۔۔۔۔ اور ان گھسوں کے ساتھ ساتھ اب ان کی سانسں بھی تیز ہونے لگیں
اور ۔۔۔ کھچ دیر بعد ان کا سانس دھونکنی کی طرح چلنے لگی اور اس کے ساتھ ساتھ ان
کی پھدی کی گرفت بھی میرے لن پر ٹائیٹ سے ٹائیٹ تر ہوتی چلی گئ ۔۔ اور پھر وہ مستی
کے عالم میں لن پر بے دریخ گھسے پہ گھسہ مارنے لگیں اور ان کے ان نان سٹاپ گھسوں
سے میرا بہت برا حال ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور آخر ان کی لچکیلی، گرم اور ملائم پھدی کی
گرمی کی تاب نہ لا تے ہوۓ میرے لن نے پانی
چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ جو پتہ نہیں کیسے انہوں محسوس کر لیا اور اونچی آواز میں
بولیں ۔۔۔۔۔ شا ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ تمھارے لن کا شاور میری پھدی میں بڑی ٹھنڈ ڈال رہا
ہے ۔۔۔ شاہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ میری پھدی میں اور بھی پانی چھوڑ ۔۔۔ اور پھر انہوں نے ایک
دم سے اپنے گھسوں کی سپیڈ خطرناک حد تک تیز کر دی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ اچانک لزت
آمیز سسکیوں کے ساتھ ہی ان کی پھدی نے بھی پانی چھوڑنا شروع کر دیا پتہ نہیں ان کی
چوت میں اتنا پانی کہاں سے آ گیا تھا کہ ان کی چوت پانی چھوڑتی گئ ۔۔۔۔۔۔ چھوڑتی گئ
۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے میرے لن پہ گھسے مارنے بند کر دیۓ
اور تھکے تھکے انداز میں لن چوت میں لیۓ
ہی میرے اوپر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔ اور صونے کے دونوں بازؤں کو مضبوطی سے پکڑ کر اپنا
سانس درست کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد جب ان کا سانس کچھ بحال ہوا تو وہ میرے لن سے
اُٹھی اور میرے سامنے قالین پر جا کر لیٹ گئیں ۔ گو کہ ان کے ساتھ میرا چودائ کا
یہ سیشن تھوڑی دیر ہی چلا تھا لیکن ان کے ساتھ ہوا سیشن میرے لیۓ
بڑا ہی یادگار بن گیا تھا اور یہ چودائ تھی بھی بڑی طوفانی اور زبردست اتنی زبردست
کہ ۔۔۔ مت پوچھو یارو ۔۔۔۔ ادھر میڈم کو لیٹے ہوۓ
کافی دیر ہو گئ تھی لیکن ابھی تک ان کا ۔۔۔ سانس بحال نہ ہوا تھا ۔۔۔۔ اور میں
صوفے پر ٹیک لگاۓ اس سیکسی عورت کے
سانس لیتے ہوۓ
سینے کو زیر و بم طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ کیا مست نظارہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح
مزید کچھ دیر اور گزر گئ ۔۔۔ پھر جب وہ پوری طرح ریلکس ہو گئ تو وہ قالین سے
اُٹھیں اور میرے پاس آ گئ اور مجھے صوفے سے آٹھا کر اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا اور
بولی ۔۔۔۔ تم کو پتہ ہے کہ میری پھدی کل سے تمھارے لن کی دھائیاں دے رہی تھی اور
اس کا گرمی کے مارے بہت برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔ تمارا لن لیکر شکر ہے کہ اب اسے
کچھ ٹھنڈ پڑ گئ ہے اور پھر انہوں نے مجھے ایک بھر پور کس دی اور بولی تم بیٹھو میں
تمھارے لیۓ
جوس لاتی ہوں جو میں نے یاسر کے جانے کے بعد ہی بنا کر رکھ لیا تھا جیسے ہی وہ
جانے کے لیۓ
مُڑی تو ویسے ہی میری نظر اپنے پینٹ کی طرف چلی گئ تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری ساری
پینٹ ان کی اور میری منی سے لتھڑی ہوئ تھی اور چونکہ چودائ کے وقت انہوں نے مجھے
پینٹ اتارنے کا موقعہ بھی نہ دیا تھا اور صرف لن باہر نکال کر اس پر بیٹھی تھیں اس
لیے پینٹ کی زپ کے آس پاس کا سارا علاقہ منی کی وجہ سے کافی خراب ہو گیا تھا۔۔۔۔ یہ
دیکھ کر میں نے ان کو مخاطب کرتے ہوۓ
کہا کہ میڈم جی دیکھیں نا آپ کی چوت کے پانی سے میری پینٹ خراب ہو گئ ہے یہ بات
سُن کر وہ پیچھے مُڑی اور میرے پاس کھڑی ہو کر پینٹ کا جائزہ لینے لگیں ۔۔۔ پھر
انہوں نے میری طرف دیکھا اور شرارت سے مسکرا کر بولی ۔۔۔۔ غور سے دیکھو مسٹر
تمھاری پینٹ پر میری ہی نہیں تمھاری اپنی منی بھی لگی ہوئ ہے پھر کہنے لگی اپنی
پینٹ اتار دو میں ایک منٹ میں دھو کر ڈائیر میں سکھا دوں گی پھر اس کو پریس کر کے
پہلے جیسا کر دوں گی ۔۔۔ یہ کہہ کر انہوں نے خود ہی میری ینٹ اتار دی اور اپنے
ساتھ لے گئ کچھ دیر بعد میں نے واشنگ مشین چلنے کی آواز سُنی اس کے تھوڑی دیر بعد
وہ ٹرے میں ایک جگ اور دو گلاس جوس لیکر آ گئیں اور میرے پاس بیٹھ کر بولی تم جوس
پیو میں ابھی آئ لیکن میں نے کہا میڈم آپ میرے ساتھ جوس تو پی لو یہ سن کر انہوں
نے ایک ہی سانس میں سارا گلاس چڑھا لیا اور بولی میں ابھی آئ تو میں نے پیچھے سے
آواز دی کہ پینٹ کو پریس میرے سامنے کرنا تو وہ بولی ٹھیک ہے اور باہر چلی گئ میں
نے جوس کا گلاس اٹھایا اور پینے لگا۔
کچھ دیر
بعد جب وہ ڈرائینگ روم میں داخل ہوئ تو ان کے ہاتھ میں میری پینٹ اور ایک موٹا سا
کپڑا پکڑا ہوا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں میں استری تھی انہوں نے میرے سامنے قالین
پر وہ موٹا سا کپڑا بچھایا اور اور پھر اس پر میرے پینٹ بچھا دی اور اس کے بعد
انہوں نے ساکٹ میں میں استری کا پلگ لگایا اور پھر اس کے گرم ہونے کا انتظار کرنے
لگی ۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے استری پر ہاتھ لگا کر چیک کیا اور اس کے بعد میرے
سامنے ہی وہ بیٹھ کر میری پینٹ کو استری کرنے لگی اور میں بڑے غور سے ان کو ایسا
کرتے ہوۓ
دیکھنے لگا جب وہ جھک کر پینٹ کے اینڈ تک استری پھیرتی تو اس سے ان کی موٹی گانڈ
نمایاں ہو جاتی لیکن گانڈ کے آگے قمیض ہونے کی وجہ سے میں اس نظارے سے پوری طرح
لطف انداز نہ ہو سکتا تھا سو میں نے ان سے کہا میڈم کیا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ قمیض
اپنی شلوار میں ڈال کر استری کریں وہ وہ میری طرف دیکھ بولی جی بلکل ہو سکتا ہے
اور اگر آپ فرمائیش کریں تو پیچھے سے شلوار اتاری بھی جا سکتی ہے تو میں نے ان سے
کہا میڈم نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی انہوں نے اپنی شلوار اتاری اور قمیض
اوپر کرے میری پینٹ استری کرنے لگیں ۔۔۔۔ جس سے ان کی موٹی اور خوبصورت گانڈ مجھے
بلکل واضع اور صاف طور پر نظر آ نے لگی جسے دیکھ کر میرا لن میں ہلچل مچ گئی۔۔ اور
میں صوفے سے نیچے اتر آیا اور ان کی گانڈ پر ہاتھ لگا کر بولا میڈم آپ کی گانڈ بڑی
کیوٹ اور پُر کشش ہے یہ سُن کر انہوں نے میری طرف دیکھا اور بولی سیدھا کہو کہ
تمھارا دل میری گانڈ پر آ گیا ہے اور ہنس پڑی ۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا یوں ہی
سمجھ لو ۔۔۔ لیکن یہ بتاؤ کہ میرا یہ موٹا لن آپ کی گانڈ میں چلا جاۓ
گا ؟ تو وہ کہنے لگی جانا تو چاہئے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ سوچ لو میڈم میرا لن بہت
بڑا اور کافی موٹا ہے ۔۔۔۔ سہہ لو گی ؟ میری بات سُن کر وہ استری کرتے کرتے رُک گئ
اور ایک دم پیچھے مُڑی اور میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی ۔۔۔۔ سُنو میری
جان ۔۔۔ تمھارا یہ لن چھوٹی چھوٹی بچیوں اور گھریلو ٹائپ عورتوں کے لیۓ
بڑا اور موٹا ہو گا جبکہ میری جیسی میچور اور کھلاڑی عورت کے لیۓ
یہ ایک نارمل سائز ہے ۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں حیران رہ گیا اور بولا ۔۔ آپ میرے
لن کو چھوٹا کہہ رہی ہیں تو وہ ہنس کر بولی ۔۔ ہاں میں تمھارے لن کو چھوٹا کہہ رہی
ہوں تو میں نے کہا وہ کیوں ؟ تو وہ ایک دم سیریس ہو کر بولی ۔۔۔۔ شاہ یو نو ۔۔۔
میرا خاوند سعودی عرب میں ہوتا ہے ۔۔۔۔ اور شاید تم کو معلوم نہیں کہ میں بھی ان
کے ساتھ کچھ عرصہ سعودیہ میں رہ کر آئ ہوں ۔۔۔ اور یہ بھی سُن لو کہ میرے خاوند
وہاں ایک پرائیویٹ کمپنی میں انجنئیر ہیں ۔۔۔۔ کہنے کا مطلب یہ کہ وہ کوئ مزودوری
میں نہیں گۓ
اور تم کو پتہ ہے کہ وہاں یہ واحد پاکستانی ہیں باقی دوسرے ممالک کے لوگ ہیں پھر
اپنی آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔۔ وہاں میں نے عربیوں کا چیک کیا ہے ۔۔ ان کے لن کے آگے
تمھارا یہ لن مزاق لگتا ہے ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے میاں کو ۔۔۔۔ تو وہ
کہنے لگی ارے یار ۔۔۔۔۔ اگر ان کو پتہ ہوتا تو آج میں ان کی بیوی کہاں ہوتی ۔۔۔۔
پھر خود ہی انہوں نے اپنا موضوع تبدیل کیا اور میرے لن کی طرف اشارہ کر کے بولی میرے
خیال میں اصل چیز لن کی کیپ ہوتی ہے ۔۔۔ اگر یہ اندر چلی جاۓ
تو باقی ڈنڈا بھی خود بخود چلا جاتا ہے پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ
گانڈ کا مُوڈ ہے ؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا تو وہ کہنے لگی مار لو یار ۔۔۔
میں نے بھی بڑے عرصے سے گانڈ نہیں مروائ اور پھر وہ اُٹھی اور استری اور موٹا کپڑا
پکڑ کر بولی میں زرا ان کو رکھ کر آتی ہوں اور وہاں سے چلی گئ ۔۔۔۔ جب وہ واپس آئ
تو ان کے ہاتھ میں سرسوں کے تیل کو بوتل تھی جسے انہوں نے میرے پاس رکھا اور بولی
میری گانڈ مارنے سے پہلے اس پر خوب آئل لگا لینا ۔۔۔ تو میں نے کہا میڈم جی ابھی
تو آپ کہہ رہی تھیں کہ آپ کے لیۓ میرے لن کا سائز
نارمل ہے تو اگر میرا لن نارمل ہے تو تھوک سے ہی جانے دو نا ۔۔۔ تو وہ میری طرف
دیکھ کر بولی غصہ کر گۓ ہو میری جان ۔۔۔۔
پھر انہون نے میرے لن پر چومی دی اور بولی اصل میں وہاں (عرب میں) میں نے سچ مُچ
اتنے بڑے بڑے لن لیۓ ہیں کہ ۔۔۔
تمھارا لن ان کے مقابلے میں واقعی ہی چھوٹا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے
لحاظ سے تمھارا لن تباہی ہے ۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے میرے لن کو تھوڑا سا چوسا اور
پھر آئل کی شیشی لیکر لن پر انڈیل دی اور اچھی طرح مساج کرے اس کے چاروں طرف مل
دیا پھر انہوں نے وہی آئل والی بوتل میرے ہاتھ میں پکڑائ اور کہنے لگی اب تم اسے
میری گانڈ میں اندر تک لگا دو اور میں نے ان سے بوتل لیکر ان کی گانڈ کے اندر تک
آئل لگا دیا اور پھر انہوں نے صوفے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے اور اپنی گانڈ پیچھے
کی طرف نکال کر بولی مجھے ڈوگی سٹایئل میں گانڈ مروانے کا مزہ آتا ہے اور پھر بولی
ویسے تم کو گانڈ مارنے کے لیۓ کون سا سٹائیل
زیادہ پسند ہے؟؟ تو میں نے کہا میڈم جی گانڈ تو گھوڑی بنا کر مارنے میں ہی مزہ ہے
تو وہ کہنے لگی میری دوست ہے نا ۔۔۔۔ وہ جو اس دن گولیاں لائ تھی اسے بنڈ کے نیچے
تکیہ رکھ کر اور ٹانگیں کاندھوں پر رکھوا کر گانڈ مروانے کا مزہ آتا ہے تو میں نے
اس سے پوچھا وہ بھی گانڈ مرواتی ہیں ؟ تو وہ بولی ہاں اس میں حیران ہونے کی کون سی
بات ہے ۔۔۔۔۔ ہر سکیسی لیڈی گانڈ ضرور مرواتی ہے اور پھر میرا لن ہاتھ میں پکڑ لیا
اور اپنے سوراخ پر رکھ کر بولی ۔۔۔۔ بڑے عرصے بعد لے رہی ہوں اس لیۓ
پہلے پہلے دھکے زرا ۔۔۔ دھیرے دھیرے لگانا ۔۔۔۔۔۔ اور میں نے ان کی آئیل سے بھرے
ہوۓ
سوراخ پر رکھ ہوۓ ٹوپے پر ہلکا سا
دباؤ ڈالا تو ٹوپا سلپ ہو کر ان کی گانڈ کے رِنگ میں پھنس گیا اس کے ساتھ ہی میڈم
نے ایک لزت بھری سسکی بھری ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔ سسس ۔۔۔ پھر بولی تھوڑا اور آرام سے اندر
کرو نا ۔۔۔ اور ان کی بات سُن کر میں نے ایک اور ہلکہ سا دھکا لگایا اور لن کا کیپ
تھوڑا اور سلپ ہو کر ان کے سوراخ میں اتر گیا ۔۔۔۔ انہوں نے ایک اور چیخ دار سسکی
لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ امممم ۔۔۔ ان کی گانڈ اندر سے بڑی گرم
اور تیل کی وجہ سے کافی چکنی ہو چکی تھی اس لیۓ
مجھے اپنا لن ان کی گانڈ کے اندر کرنے میں کسی خاص تردد سے کام نہ لینا پڑا ۔۔۔۔۔۔
کچھ ۔۔۔۔ سیسکی سی آوازیں نکالنے کے بعد انہوں نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور
بولی تمھارا کیپ میری گانڈ میں گُھس گیا ہے اس لیۓ
اب ڈرنے کی بات نہیں تم زرا جاندار گھسے مار کر مجھے مزہ دو ۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر
میں نے پہلے تو بڑے آرام سے لن کو ان کی گانڈ کی طرف پُش کیا تو لن تھوڑا سا اور
ان کی گانڈ میں چلا گیا اسی طرح کرتے کرتے میں نے سارا لن ان کی گانڈ میں اتار دیا
پھر میں نے اپنے لن کو باہر کی طرف کھینچا اور ایک طاقتور گھسا مارا اور لن کو جڑ
تک ان کی گانڈ میں اتار دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد مین نے ان اپنے لن کو ان آؤٹ
کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ چونکہ وہ پہلے بھی کافی دفعہ میرے سے بھی موٹے لنوں سے اپنی
گانڈ مروا چکی تھیں اس لیۓ ان کو بس شروع
میں کیپ کے اندر جانے تک ہی تھوڑی سی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور پھر اس کے بعد
تو انہوں نے میرے لن کو خوب انجواۓ
کیا اور اس کے ساتھ ساتھ مجھے اور تیز گھسے مارنے پر اکساتی بھی رہیں ۔۔۔ اور کہتی
رہی ۔۔۔ شاباش میرے شیر ۔۔۔۔ اور زور سے چود میری گانڈ ۔۔ مار دے ۔۔۔ میری گانڈ کو
پھاڑ دے اور خاص کران کے منہ سے ایسی زبردست سیکسی اور لزت آمیز آوازیں برآمد
ہوتیں کہ اپنے آپ میرے گھسوں کی رفتار تیز سے تیز تر ہوتی چلی گئ اور پھر انہی
گھسوں کے درمیان میں نے محسوس کیا کہ میرا لن منی چھوڑنے والا ہے سو میں نے ان کو
بالوں سے پکڑا اور فُل پاور سے گھسے مارنے شروع کر دیۓ
۔۔۔ تجربہ کار میڈم سمجھ گئ کہ میں بس چھوٹنے والا ہوں سو انہوں نے مجھے مزید
اکسانا شروع کر دیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ زور سے مار ۔۔۔ سالے جان لگا کر میری گانڈ
مار ۔۔ کہ میں عربوں کی چودائ بھول جاؤں اور بس یہی یاد رکھوں کہ تم نے میری بے
دردی سے گانڈ ماری تھی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے مستی میں آ کر خود ہی اپنی گانڈ
کو میرے لن پر مارنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے پوری جان لگا کر
فُل سپیڈ سے اپنے آخری آخری گھسے ۔۔۔۔۔۔ مارے ۔۔۔۔ جنکو کو انہوں نے بڑا انجواۓ
کیا اور بولی ۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سسس۔۔۔۔۔ ہوں۔۔۔۔۔ ں ں ۔۔۔۔ ہاں اس طرح
چود نہ ۔۔۔۔۔ اُف ۔ف ۔ف اس طرح اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی گانڈ کو میرے لن
کے گرد کسنا شروع کر دیا اور ان کی چکنی گانڈ کی گرفت میں آ کر میرے لن نے ایک
زوردار جھٹکا مارا اور میں نے اپنی ساری کی ساری منی ان کی گانڈ میں چھوڑ دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چودنے اور ان کے ساتھ گپ شپ میں پتہ ہی نہ چلا کہ کب وقت بیت
گیا یاسر کی امی ایک ایسی لیڈی تھی کہ جس کی صحبت میں بندہ کبھی بھی بور نہیں ہو
سکتا تھا اور یقنین کریں ان کے ساتھ سیکس کے بعد کی گفتگو ۔۔۔۔ سیکس کرنے کا مزہ
دوبالا کر دیتی تھی ۔۔۔ سو میں ان کے پاس بیٹھا تو بیٹھا ہی رہا اور مجھے وقت
گزرنے کا احساس تک نہ ہوا۔۔۔۔۔ پھر ایک موقع پرجب وہ کسی کام کے سلسلہ میں اُٹھی
تو میری نظر ویسے ہی گھڑی پر پڑ گئ اور دیکھا تو مایا کے گھر جا کر پڑھانے کا ٹائم
بھی یہیں بیت گیا تھا ۔۔۔ پھر مجھے اس بات کا بھی خدشہ محسوس ہوا کہ کہیں یاسر نہ
آ جاۓ
دل تو نہیں کر رہا تھا لیکن پھر میں وہاں سے اُٹھا اور یاسر کی امی سے اجازت لی دل
اس کا بھی نہیں کر رہا تھا لیکن دونوں کو یاسر کے آنے کا خدشہ تھا اس لیۓ
ہم ایک دوسرے سے بغل گیر ہوۓ اور دو چار لمبی
لمبی کسنگ کرنے کے بعد میں ان سے ہاتھ ملا کر باہر نکل گیا ۔۔ چونکہ مایا کی ٹیوشن
کا وقت بھی میڈم کے ساتھ گزر گیا تھا اس لیۓ
میں وہاں سے نکل کر اپنے گھر چلا گیا اوروہاں جا کر اپنی پڑھائ کرنے لگا اگلے دن
یاسر سے ہوتا ہوا مایا کے گھر چلا گیا وہ مجھے دیکھ کر بڑے پیار سے مسکرائ اور
بیٹھ کر پڑھنے لگی کچھ دیر بعد وہ دشمنِ جاں بھی آ گئ لیکن اس کی پوزیشن ابھی بھی
وہی تھی ۔۔۔ یعنی کہ زمیں جنبند نہ جنبند ۔۔۔۔ والی ۔۔ اس کے چہرہ پر ویسی ہی نخوت
چھائ تھی وہی جارحانہ تیور تھے اور اس کی آنکھوں میں میرے لیۓ
وہی جانی پہچانی نفرت بھری تھی جسے دیکھ کر میں بڑا مایوس ہوا اور چپکے سے مایا کو
بولا کہ یار مایا تمھاری آپی کی ابھی بھی وہی اکڑ ہے
۔۔ یہ
سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ کہا تھا نا ٹیچر کہ ٹرسٹ می ۔۔۔۔۔ آپ کا کام ہو جاۓ
گا ۔۔۔ تو میں نے اس سے تھوڑی بے چارگی سے کہا کہ دیکھو نا مایا میں اس کے رویے
میں رتی بھر بھی فرق نہیں دیکھ رہا ۔۔۔۔ میری بات سُن کر مایا تھوڑا جھنجھلا کر
کہنے لگی کہا.. ۔۔۔ ٹیچر۔۔۔ ٹیچر ۔۔۔ ایک دفعہ کہا جو ہے کہ اپ کو فکر کرنے کی کوئ
ضرورت نہیں پھر بھی آپ ۔۔۔ مایا کی بات سُن کر اور اس کا رویہ دیکھ کر میں نے نہ
چاہتے ہوۓ
بھی اپنا ٹاپک چینج کر دیا ۔۔۔ اس دن اس کے علاوہ ہمارے درمیان اور کوئ خاص بات نہ
ہوئ لیکن دل می انجانے وسوسوں نے بدستور گھیرا ڈالی رکھا ٹیوشن کے بعد میں جب گھر
کی طرف آ رہا تھا تو تب بھی میرے زہن مین یہی بات گھوم رہی تھی ۔۔ اس کے باوجود کہ
میرے پاس مارنے کے لیۓ پھدیوں کی کوئ
کمی نہ تھی پھر بھی میرا لن اسی ایک پھدی (رابعہ ) پر اٹکا بلکہ لٹکا ہوا تھا کہ
بس یہی پھدی لینی ہے ۔۔۔۔۔ اور رابعہ تھی بھی ایک عام سی خاتون لیکن پتہ نہیں کیوں
مجھے یہ عام سے خاتون بڑی ہی خاص لگتی تھی اور میری سوئ اسی ایک خاتون پر جا کر
ایسی اٹکی ہوئ تھی کہ اب وہاں سے ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔۔ اور میں اپنے
دل کے ہاتھوں سخت مجبور تھا میں انہی سوچوں میں گُم اپنے گھر کے دراوازے پر پہنچا
تو کہ اچانک مجھے اپنے پیچھے سے ملک صاحب کی کرخت آواز سنائ دی وہ میرا نام لیکر
مجھے پکار رہے تھے اور جب میں نے مُڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا تو ملک صاحب بڑے زور
زور سے ہاتھ ہلا کر مجھے اپنی طرف آنے کا کہہ رہے تھے ملک صاحب جیسا بندہ مجھے
بلائے اور میرے جیسا کمزور بندا ان کے پاس نہ جاۓ
۔۔۔۔ ایسے تو حالات نہیں تھے اور نہ میری اتنی جرأت تھی سو میں بھاگ کر ان کے پاس
پہنچا تو وہ مجھ سے تھوڑا تیز لہجے میں بولے یار میں نے تم کو کتنی آوازیں دیں ہیں
پر پتہ نہیں تم کس دینا میں گم تھے تو میں نے ا ن سے اس بات پر سوری کی اور بولا
۔۔۔۔۔۔ حُکم کریں جناب کہ آپ مجھے کیوں بلا رہے تھے تو وہ بغیر کسی تمہید کے بولے
یار اندر جا کر مودے کا بائیک لو اور جلدی سے بوہڑ بازار سے اپنی چاچی کی دوائ لے
آؤ کہ وہ مجھے یہاں سے نہیں مل رہی ہے اور ساتھ ہی کچھ پیسے میرے ہاتھ میں تھماتے
ہوۓ
بولے یار میں تم کو تکلیف نہ دیتا پر تم کو تو پتہ ہی ہے کہ کہ گاؤں میں ماں جی کی
طبیعت سخت خراب ہے اس لیۓ آج صبع مودا
سلطانہ کو لیکر گاؤں چلا گیا ہے پروگرام تو میرا بھی تھا لیکن عین وقت پر تمھاری
چاچی کی طبیعت کچھ زیادہ ہی بگڑ گئ تھی جس کی وجہ سے مجھے یہاں ہی رُکنا پڑا تو
میں نے ان سے کہا کہ ملک صاحب بتائیں کہ دوائ کون سی لانی ہے تو وہ کہنے لگے کہ تم
بائیک نکالو میں بہو کو کہتا ہوں وہ تم کو دوائ والی سلپ دے دے گئ پھر انہوں نے
اندر کی طرف منہ کر کے کہا کہ بہو رانی اس کو وہ دوائ والی سلپ دے دو اور جب میں
بائیک نکال رہا تھا تو اس نے دروازہ پر آ کر وہ سلپ مجھے پکڑا دی جسے میں جیب میں
ڈالا اور موٹر سائکل سٹارٹ کر کے بوہڑ بازار کی طرف چل پڑا اور بھاگم بھاگ دوائ
لیکر واپس موٹر سائیکل دوڑاتا ہوا ملک صاحب کے گھر آ گیا اور جب ان کی بیل دی تو
بھابھی باہر نکلی اور مجھے دیکھ کر سارا دروازہ کھول دیا تا کہ میں بائیک کو اندر
لا سکوں موٹر سائیکل کی آواز سُن کر ملک صاحب بھی کمرے سے دوڑتے آۓ
اور بولے ۔۔۔ دوائ لے آے ہو پُتر ؟ تو میں نے باقی پیسے اور دوائ ان کے حوالے کر
دی ۔۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں ملک صاحب سے جانے کی اجازت لیتا بھابھی ملک صاحب سے
مخاطب ہو کر بولی ابا جی ۔۔۔ یہ شاہ اندر آ کر امی کا حال پوچھنا چاہتا ہے ؟ تو
ملک صاحب جاتے جاتے رُک گۓ اور میری طرف
دیکھ کر بولے کیوں نہیں یہ اس کا اپنا گھر ہے پتر ضرور اندر آؤ اور آ کر چاچی کا
حال چال پوچھو ہو سکتا ہے تمھارے پوچھنے سے اس کی طبیعت کچھ بحل جاۓ
– ملک صاحب نے یہ کہا اور بھاگتے ہوۓ
اندر چلے گۓ
جیسے ہی وہ اندر داخل ہوۓ بھابھی نے بڑی
پُراسرار نظروں سے میری طرف دیکھا اور بولی چلو۔۔۔ !! اور میں بھی بھابھی کے ساتھ
چاچی کے کمرے میں چلا گیا ۔۔ دیکھا تو ملک صاحب چاچی کے پاس پلنگ پر بیٹھے تھے ان
کا منہ چاچی کی طرف تھا اور وہ میری لائ ہوئ دوائ کو ہلا رہے تھے جیسے ہی ہم دونوں
چاچی کے بیڈ کے قریب پہنچے تو بھابھی جلدی سے آگے ہو کر چاچی کے پاس کھڑی ہو گئ
اور ان کو مخاطب کر کے بولی امی جی دیکھو کون آیا ہے ۔۔ اس کی بات سُن کر نیم بے
ہوش چاچی نے بڑی مشکل سے آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا تو مجبوراً میں نے ان کو
سلام کیا لیکن انہوں نے نہ تو میرے سلام کا کوئ جواب دیا اور نہ ہی مجھے ان کی
آنکھوں شناسئ کی کوئ رمق نظر آئ بلکہ مجھے ان کی نیم وا آنکھیں عجیب بے نُور سی
ںظر آ ئیں ۔۔ پھر چاچی نے اپنی آنکھیں بند کر لیں جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے
پہچان ہی نہیں پا رہیں تو میں وہاں سے تھوڑا سا پیچھے ہٹا اوران سے ایک قدم پیچھے
کھڑا ہو گیا کیوںکہ اب ملک صاحب چاچی کو دوائ پلانے لگے تھے اس لیۓ
بھابھی فوراً آگے بڑھی اور ملک صاحب سے دوائ کی شیشی پکڑ لی اور اس کا ڈھکن بند کر
کے اس کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی ملک صاحب نے دوائ کا چمچہ چاچی
کے منہ کی طرف کرنا شروع کیا مجھے اپنے لن والے حصے پر بھابھی کی انگلیاں رینگتی
ہوئیں محسوس ہوئیں ۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔ بھابھی اپنی انگلیوں کی مدد سے میرے لن کو ٹٹول
رہی تھی ان کہ یہ حرکت دیکھ کر میرا دل اچھل کر حلق میں آ گیا اور میری حرکتِ قلب
بند ہونے لگی ۔۔۔ ۔۔ اور ڈر کے مارے میں پسینے پسینے ہو گیا۔۔۔۔ پھر میں نے ایک
نظر ملک صاحب کو دیکھا۔۔ وہ بڑے پیار سے اپنی بیوی کی منہ میں دوائ ڈالنے میں
مصروف تھے ۔۔۔ سو میں ان کی طرف دیکھتے ہوے جلدی سے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو
گیا۔۔۔۔ میرے پیچھے ہٹنے سے بھابھی کی انگلی کی رینج میرے لن سے تھوڑا دور ہو گئ
تھی انہوں نے یہ بات نوٹ کر کے ایک نظر پیچھے دیکھا اور پھر غیر محسوس طریقے وہ
بھی تھوڑا پیچھے کی طرف کھسک گی اور اب کی بار اس نے اپنی دو انگلیوں کو میرے لن
پر رکھا اور اس کا مساج شروع کر دیا ۔۔۔ ۔۔۔ بھابھی یہ کام بڑی مہارت اور بڑی خوبی
سے کر رہی تھی ۔۔۔۔ کوئ اور موقعہ ہوتا تو میں ان یہ مساج خوب انجواۓ
کرتا لیکن اس وقت میری جان پر بنی ہوئ تھی اور ڈر کے مارے گانڈ بھی پھٹ رہی تھی
۔۔۔۔ کہ اگر خون خوار ملک صاحب نے ایک دفعہ بھی پیچھے مُڑ کر دیکھ لیا تو میری خیر
نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ بھابھی کا ہاتھ صاف طور پر میری پینٹ پر رکھا ہوا نظر آ رہا تھا
۔۔۔۔ میرا خیال ہے اس چیز کا بھابھی کو بھی اندازہ ہو گیا کہ اس کے ہاتھ کی جنبش
نوٹ ہو سکتی ہے اس لیۓ وہ تھوڑا سا اور
کھسکی اور بلکل میرے سامنے کھڑی ہو گئ اور دوبارہ اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف کر کے
میرے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اور ساتھ ہی ملک صاحب سے نارمل باتیں کرنے لگی ۔۔۔ کہ ابا
جی فکر نہ کرو امی بلکل ٹھیک ہو جائیں گی وغیرہ وغیرہ ۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ
میرے لن کو بھی مل رہی تھی ۔۔۔۔ اور ڈر کے مارے میرا بہت بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔
اس لیۓ
میں نے ایک نظر ملک صاحب پر ڈالی اور کھسک کر تھوڑا اور پیچھے ہو گیا ۔۔۔۔ بھابھی
نے پھر ایک نظر مُڑ کر میری طرف دیکھا اور وہ بھی کھسک کر پیچے ہو گئ اور دوبارہ
لن پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ اس نے میرا لن پر اپنی گرفتبھی کافی سخت کر لی ۔۔۔
اور ساتھ ہی ملک صاحب سے نظر بچا کر تھوڑا غصے سے میری طرف دیکھا لیکن اس کے غصے
سے زیادہ میری گانڈ ملک صاحب کو دیکھ دیکھ کر پھٹی جا رہی تھی ۔۔۔ چنانچہ میں ملک
صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ تھوڑا سا اور
پیچھے ہٹنے کی کوشش کی ۔۔۔ یہ بات محسوس کرتے ہی بھابھی نے میرے لن کو بڑی سختی سے
مروڑ دیا لیکن میں نے اس کی پرواہ نہ کی اور تھوڑا اور پیچھے ہوا تو وہ بھی پیچے
ہو گئ اور لن کو پکڑ کر دبانے لگی جس سے مجھے مزہ بھی آنے لگا اور ڈر بھی لگتا رہا
۔۔۔۔ اب ایک نئ بات ہو گئ وہ یہ کہ ایک طرف تو ملک صاحب کے ڈر کی وجہ سے میرے
پنیسے چھوٹ رہے تھے اور دوسری طرف بھابھی کی انگلیوں کی مسلسل جنبش سے اب میرا لن
بھی حرکت میں آنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔ اور میں اپنی یہ حالت دیکھ کر بڑا حیران
ہورہا تھا ۔۔ کہ ایک طرف تو ڈر کے مرے میری جان نکل رہی تھی اور دوسری طرف بھابھی
کے مساج سے میرا لن لزت لے رہا تھا ۔۔۔ سر اُٹھا رہا تھا ۔۔۔ اور پھر میرے ہوش اور
جوش میں ہلکی ہلکی جنگ شروع ہو گئ ۔۔۔ میں اسی کشمکش میں مبتلا تھا کہ اچانک ملک
صاحب نے میری طرف دیکھا اور بولے کھڑے کیوں ہو پُتر بیٹھ جاؤ نا۔۔۔۔۔ ان کی بات
سُن کر میری جان میں جان آئ اور میں پاس پڑی کرسی پر دھم سے بیٹھ گیا ۔۔۔ یہ کرسی
چاچی کے پلنگ کے پاس اور ملک صاحب کی پشت کی طرف تھی ۔۔۔اور اس پر بیٹھتے ہی میں
فاتحانہ نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ اس نے بھی میری طرف دیکھا لیکن
اپنے چہرے کو سپاٹ ہی رکھا۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے ایک ایسی حرکت کی کہ جس کی
میں اس سے توقع نہیں کر رہا تھا وہ یہ کہ وہ میرے سامنے پلنگ پر چڑھی اور اس کی
دوسری طرف پڑی ہوئ ایک دوائ اُٹھا کر اس کا ڈھکن کھولا اور پھر اسے ملک صاحب کی
طرف بڑھاتے ہوۓ بولی بولی ابا
جی!!!!! ۔۔۔ امی کی یہ دوائ تو رہ ہی گئ ہے ۔۔۔۔۔ ہاں ایک اور بات تو میں بھول گیا
وہ یہ کہ ا جیسے ہی بھابھی ڈوگی سٹائل میں پلنگ پر چڑھی تھی تو میں نے دیکھا کہ اس
کی گانڈ سے کپڑا ہٹا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ اور باریک سی شلوار میں اس کی بہت موٹی
گانڈ چھپاۓ
نہ چُھپ رہی تھی یہ دلکش سین دیکھ کر میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور دفعتاً
میرے سارے جسم میں چیونٹیاں سی رینگنے لگیں اور لن ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ادھر ملک صاحب نے
بھابھی کے ہاتھ میں پکڑی ہوئ دوائ کی شیشی کو ایک نظر دیکھ ا اور بولے ۔۔ رہنے دو
بیٹا یہ دوائ صرف دو ٹائم ہی ہی دینی تھی اب اس کی ضرورت نہیں ہے یہ سن کر بھابھی
پلنگ سے نیچے اتری اور جان بوجھ کر لیکن بظاہر غلطی سے اس دوائ کو پلنگ پر گرا دیا
اور خود ہی بولی اوہ۔۔ ۔۔۔ ملک صاحب نے مُڑ کر دیکھا اور بولے کیا ہوا؟ تو بھابھی
شرمدہ سی شکل بنا کر بولی وہ مجھ سے امی کی ساری دوائ بیڈ شیٹ پر گر گئ ہے تو ملک
صاحب جو اپنی بیوی کے ساتھ الجھے ہوۓ
تھے کہنے لگے کوئ بات نہیں پُتر ۔۔۔۔ اس کی اب ویسے بھی ہمیں ضرورت نہ تھی تم بس
شیٹ کا وہ حصہ جہاں یہ دوائ گری ہے صاف کر دو تو بھابھی بڑے ہی لاڈ سے ملک صاحب کو
مخاطب کر کے بولی ابا جی پہلے میں امی کا سر نہ دبا لوں کہ کافی دیر پہلے انہوں نے
مجھ سے کہا تھا بھابھی کی یہ بات سُن کر ملک صاحب ایک دم چو نکے او ر بولے پُتر یہ
بات پہلے بتانا تھی نا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ تھوڑا اور آگے کی طرف کھسکے اور چاچی
کے بلکل قریب ہو گۓ اور ان کا سر
دباتے ہوۓ
بولے یہ کام مجھے کرنے دو تم بیڈ شیٹ کو صاف کر دو کہ جہاں دوائ گری ہے ۔۔۔ یہ سن
کر بھابھی بولی جی بہت اچھا اور ایک میلا سے کپڑے پر پانی ڈالی اور اسے گیلا کر کے
چادر کا وہ حصہ جہاں پر دوائ گری تھی اسے صاف کرنے لگی اور اسکے ساتھ ہی بھابھی نے
اپنا ایک ہاتھ چاچی کے پلنگ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ جگہ صاف کرتے ہوۓ
ایک نظر ملک صاحب کو دیکھا وہ اپنی بیوی کی طرف منہ کیے اس کا سر دبا رہے تھے ۔۔۔
اور ان کی پشت ہماری طرف تھی وہاں سے پوری تسلی کے بعد بھابھی نے اپنا دوسرا ہاتھ
بھی پلنگ کے بازو پر رکھا اور ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ
آہستہ آہستہ اپنی گانڈ پیچھے کی طرف ہوۓ
میری طرف لانے لگی اور پھر مجھے سنبھلنے کا موقعہ دیۓ
بغیر اس نے اپنی موٹی گانڈ کو میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔ اور پھر دھیرے دھیرے
اپنی گانڈ کو میرے منہ پر دبانا شروع کر دیا جیسے ہی بھابھی کی نرم نرم گانڈ میرے
منہ سے ٹکرائ تو ایک لمحے کو تو میں اپنی سدھ بدھ کھو بیٹھا اور بھابھی کی موٹی
گانڈ کی نرمی کو اپنے منہ پر محسوس کرنے لگا ۔۔۔۔۔ جو کہ بڑی ہی نرم اور ملائم تھی
۔۔۔۔ ابھی میں بھابھی کی نطر گانڈ کا لُطف آُٹھا رہا تھا کہ ۔۔۔۔ بھابھی نے اپنی
گانڈ تھوڑی اوپر کی طرف اٹھا لی اور اس طریقے سے کھڑی ہوئ کہ گانڈ کی بجاۓ
اب اس کی پھدی عین میرے منہ کے ساتھ چپک گئ ۔۔۔ اور پھر کچھ ایسا زاویہ بن گیا کہ
میری ناک اس کی چوت کے لبوں پر آ گئ ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ اور کیا بتاؤں ۔۔ اس کی پھدی سے
بڑی ہی شہوت انگیز اور مست مہک نکل رہی تھی ۔۔۔۔ اور یہ مہک اتنی مست اور شہوت سے
بھری ہوئ تھی کہ ۔۔۔۔ یہ مہک ناک سے ہوتی ہوئ میرے سارے تن من میں پھیل گئ اور
میرے حواس پر ایک نشے کی طرح چھا گئ اور میں بے اختیار اس کی چوت کی مست مہک کو
سونگھنے لگا ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک دم سے میرے اندر سیکس کی طلب جاگ اٹھی
اور ہوس نے مجھے اپنے گھیرے میں لے لیا اور میرا سارا بدن جو تھوڑی دیر پہلے ملک
صاحب کے ڈر سے پسینے پسینے ہو رہا تھا اچانک شہوت کی آگ میں بُری طرح جلنے لگا
۔۔۔۔ اور نیچے سے میرا لن اس قدر سخت ہو گیا کہ اگر میں نے اس وقت انڈروئیر نہ
پہنا ہوتا تو ۔۔۔ یقیناً میرا لن کپڑے کی پینٹ پھاڑ کے باہر نکل آتا میں خود بھی
اپنی یہ حا لت دیکھ حیران رہ گیا اسی دوران وہ تھوڑی سی آگے ہوئ تو میں نے بھابھی
کی گانڈ کو سے سختی سے پکڑا اور اس کے دونوں پٹ کھول کر دیوانوں کی طرح دوبارہ اس
کی چوت کے ساتھ اپنی ناک لگا دی ۔۔۔۔۔ اور کسی نشئ کی طرح اس کی پھدی کی مہک کو
ناک کے زریعے اپنے جسم میں اتارنے لگا لگا۔۔۔۔ میرا یہ ایکشن دیکھ کر بھابھی ایک
دم چونک گئ اور فوراً ہی سیدھی ہو گئ اور پھر اشارہ سے بولی کہ جزباتی ہونے کی
ضرورت نہیں آرام سے ۔۔۔ تو میں نے بھی اس کو یقین دھانی کرا دی اب اس نے پھر سے
اپنے دونوں ہاتھ پلنگ کے بازؤں پر رکھے اور ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوے اپنی گانڈ
میری طرف کرنے لگی لیں اس دفعہ اس نے اپنی گانڈ کو میرے منہ سے تھوڑا دور رکھا اب
میں نے بھی ملک صاحب کی طرف دیکھتے ہوۓ
اپنا ہاتھ بڑھایا اور بھابھی کی گانٖڈ پر لے گیا اور اپنی انگلیوں سے اس کی گانڈ
کے اندرونی حصے کو ٹٹولنے لگا ۔۔۔ لیکن شاید بھابھی کو میری انگلی وہاں نہیں منظور
تھی اس لیۓ
اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کیا اور میری انگلی جو اس کی گاںڈ کے سوراخ کو ٹچ کر رہی
تھی وہاں سے ہٹایا اور اپنی پھدی پر رکھ دی ۔۔۔۔ ان کی چوت کے دونوں لب آپس میں
ملے ہوۓ
تھے اور کافی نرم بھی لگ رہے تھے سو میں اپنی انگلی ان کی چوت کے چھید میں لے گیا
اور ان کی لیکر پر انگلی پھیرنے لگا ۔۔۔۔ واؤؤؤؤ ۔۔۔ اس کی نرم نرم چوت کے لپس پر
میری انگلی بڑی روانی سے پھِر رہی تھی انگلی پھیرتے پھیرتے کچھ دیر بعد ان کی چوت
کے لبوں میں نمی آنا شروع ہو گئ ۔۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔ بھابھی کی چوت
نمی سے بھر گئ اور پھر گیلی ہونا شروع ہو گئ ۔۔ جیسے ہی بھابھی کی چوت نے لیس دار
پانی چھوڑنا شروع کیا وہ ایک دم سیدھی ہو گئ اور میری طرف منہ کر کے بولی ۔۔۔ سوری
چھوٹے بھائ ۔۔۔ امی کی پریشانی میں مجھے یاد ہی نہیں رہا ۔۔۔ بولو چاۓ
پیو گے یا ٹھنڈا؟ اور ساتھ ہی ملک صاحب سے نظر بچا کر نکلنے کا اشارہ کر دیا میں
بھابھی کا مطلب سمجھ گیا اور بولا ۔۔۔ بہت شکریہ بھابھی میں اب گھر چلوں گا مری
بات سُن کر ملک صاحب سرسری سے بولے یار بُری بات ہے ٹھنڈا گرم تو پیتے جاؤ ۔۔۔
لیکن میں نے انکار کر دیا اور ملک صاحب کو سلام کر کے باہر کی طرف نکلنے لگا ملک
صاحب نے جاتے جاتے پھر واجبی سا چاۓ
پانی کے لیۓ
پوچھا ۔۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ وہ بھابھی سے کچھ کہتے بھابھی نے جلدی سے ایک بڑی سی
لیکوڈ دوائ کی بوتل نکال کر ملک صاحب کو دی اور بڑے لاڈ سے بولی ۔۔۔۔ ابا جی امی
کی مالش بھی کر دیں ۔۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی کہیں تو میں بھی آپ کی کچھ مدد کروں تو
ملک صاحب بولے رہنے دو پتر میں کر لوں گا تم (میری طرف اشارہ کر کے ) اسے باہر
چھوڑ کر کنڈی لگا لو ۔۔ ملک صاحب کی بات سُن کر بھابھی نے جھجھکتے ہوۓ
ملک صاحب سے کہا ۔۔ ابا جی وہ ۔۔۔۔ تو ملک صاحب نے بھابھی کی طرف منہ کر کے کہا ۔۔
کہو پتر کیا بات ہے؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ وہ ابا جی میں کہہ رہی تھی کہ آپ کو بھوک
لگی ہے تو میں ابھی روٹی بنا دوں یا ڈرامہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر ملک
صاحب تھوڑا مسکراۓ اور کہنے لگے ۔۔
اچھا اچھا تو یہ بات ہے ۔۔۔ پھر بولے مجھے پت ہے کہ تم ڈرامے بڑے شوق سے دیکھتی ہو
اس لیۓ
پتر بے فکر ہو کر ڈرامہ دیکھو ۔۔۔۔ بے شک روٹی اسکے بعد بنا لینا ۔۔ ملک صاحب کی
بات سن کر بھابھی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی چلو
چھوٹے بھائ میں آپ کو باہر چھوڑ آتی ہوں ۔۔۔ پھر ہم وہاں سے نکلے اور باہر جانے
لگے دروازے سے پہلے ان کی سیڑھیاں آتی تھی جیسے ہی ہم ان کے پاس پہنچے تو بھابھی
سرگوشی میں بولی اوۓ گھگو (بے وقوف)
دروازے کی طرف نہیں سیڑھیاں چڑھ کے میرا انتظار کر۔۔۔ اور ان کے کہنے پر میں
سیڑھیاں چڑھ گیا ۔۔۔ جبکہ وہ سیدھی دروازے کی طرف گئ اور زور سے دروازہ کھولا اور
اونچی آواز میں بولی شکریہ چھوٹے بھائ ۔۔ اور پھر دھڑام سے دروازہ بند کر دیا اور
ہلکی سی کنڈی لگا کر واپس چلی گئ اور پھر کچھ دیر بعد مجھے اونچی آواز میں ٹی وی
چلنے کی آواز سنائ دی ۔۔۔۔۔ اسکے کچھ دیر بعد میں نے دیکھا تو بھابھی سیڑھیاں چڑھ
رہی تھی پھر وہ میرے پاس آئ اور مجھے بازو سے پکڑ کر بولی ادھر نہیں گھگو تھوڑا
اور اوپر چلتے ہیں اور پھر ہم آخری سے دو تین سیڑھیاں پہلے جا کر کھڑے ہو گۓ
وہاں پر کافی اندھیرا تھا لیکن بھابھی نے لائیٹ نہیں جلائ اور اسی اندھیرے میں اس
نے مجھے کھینچ کر اپنے قریب کیا اور میرے منہ میں اپنی زبان ڈال دی ۔۔۔۔ اور ہم
دونوں زبانوں کا بوسہ لینے لگے جس سے ہمارے جزبات جو پہلے ہی کافی مشتعل ہو رہے
تھے اب ان میں بارود بھرتا جا رہا تھا جب بھابھی کی زبان میری زبان سے ٹکراتی تو
مجھے یوں لگتا کہ جیسے میرے اندر سے چنگاریاں سی نکل رہیں ہیں میرا خیال ہے یہی
حال بھابھی کا بھی تھا کیونکہ زبانوں کے بوسے کے درمیان ہی بھابھی نے مزید میرے
ساتھ لگنا شروع کر دیا اور خاص کر اپنی پھدی کو میری تھائ کے ساتھ رگڑنے لگی ۔۔۔۔
ادھر بھابھی کی زبان چوستے ہوۓ میرا لن بھی اپنی
آخری حد تک اکڑ چکا تھا سو میں نے بھابھی کا ہاتھ پکڑا اور اسے لن پر رکھ دیا ۔۔۔
اس نے فوراً ہی میرے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا اور دبانے لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد
اس نے میرے منہ سے اپنی زبان نکالی اور مجھے فورس کر کے سیڑھوں پر بیٹھنے کو کہا
اور میں سیڑھیوں پر بیٹھ گیا تو اس نے اپنی صرف ایک ٹانگ سے شلوار نکالی اور اپنی
قمیض کو اوپر کر لیا اور پھر آہستہ آہستہ میرے منہ پر بیٹھنے لگی ۔۔۔ جب اس کی چوت
پوری طرح مرے منہ کے قریب آ گئ تو میں نے اپنی ناک اس کی ننگی پھدی پر رکھ دی اور
اس کی مہک لینے لگا ۔۔۔ پر اس دفعہ کی چوت کی مہک میں اور اس وقت کی مہک میں بڑا
فرق تھا ۔۔۔ اس وقت جو مہک بھابھی کی چوت سے آ رہی تھی وہ خالص اور بھابھی کی چوت
کی اپنی مہک تھی جبکہ اس وقت کی مہک میں بھابھی کی چوت کے پانی کی مہک بھی شامل ہو
گئ تھی ۔۔۔ یعنی دو آتشہ کام تھا میری ناک ان کی چوت کے ساتھ جوڑنے کی وجہ سے کافی
گیلی بھی ہو گئ لیکن میں نے چوت کہ مہک لینا نہ چھوڑی ۔۔ اور ان کی پھدی کی مہک کو
سونگھتا رہا ۔۔۔۔ اور مزہ لیتا گیا ۔۔۔ بھابھی کچھ دیر تک تو یہ بات برداشت کرتی
رہی پھر وہ نیچے جھکی اور بولی ۔۔۔ گھگھو ۔۔۔ میری بھدی پر زبان بھی لگا نہ ۔۔۔۔
اور ساتھ ہی اپنی چوت کو میرے منہ پر رگڑنے لگی ۔۔۔۔اب میں نے اپنے منہ سے زبان
نکالی اور پہلے ان کے چوت کے آپس میں جُڑے ہوۓ
لپس پر اوپر سے نیچے تک زبان پھیری ۔۔۔ تو میری زبان پر بھابھی کی چوت کے نمکین
پانی کا زائقہ آ گیا ۔۔۔۔ جو بڑا ہی زبردست اور لزیز تھا پھر میں نے دونوں انگلیوں
کی مدد سے بھابھی کی چوت کے دونوں ہونٹ کھولے اور ان میں اپنی زبان گھسا دی ۔۔۔
بھابھی کی چوت کی دیواریں لچکیلے اور لیس دار پانی سے لتھڑی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور ان
سے بڑی ہی مستا نی مہک آ رہی تھی۔۔۔ اور میں یہ مہک اِن ہیل کرنے کے ساتھ ساتھ
بھابھی کی چوت بھی چاٹے جا رہا تھا جیسے ہی میں بھابھی کی چوت کی ایک دیوار سے
چپکا ہوا پانی اپنی زبان سے چاٹ کر صاف کرتا ۔۔۔۔ بھابھی کی چوت اور پانی چھوڑ
دیتی ۔۔۔۔۔ اور میں پھر سے بھی کی چوت سے لگا یہ چپچپاتا ہوا پانی اپنی زبان سے
چاٹ کر صاف کر دیتا ۔۔۔۔۔۔۔ اسی دوران اچانک ہی بھابھی نے مجھے بالوں سے پکڑ لیا
اور اپنی پھدی کو میرے منہ پر دبانے لگی اور میں سمجھ گیا کہ بھابھی اب چھوٹنے
والی ہے سو میں نے اپنے منہ سے ساری زبان باہر نکال لی اور بھابھی کی چوت سے رسنے
والے پانی کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ ۔۔۔ کچھ دیر بعد بھابھی کی گرفت میرے بالوں پر
سخت ہو گئ اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے جسم نے بھی جھٹکے لینے شروع کر دیۓ
اور کچھ دیر بعد ان کی چوت سے پانی گر گر کر میری زبان پر آنے لگا۔۔۔ اور ساتھ
انہوں نے میرے زبان پر اپنے چوت کے ہونٹ رگڑنے شروع کر دیۓ۔۔۔
کچھ دیر تک وہ ایسا کرتی پھر انہوں نے اپنی پھدی کو وہاں سے ہٹا لیا اور سیدھی
کھڑی ہو کر اپنے سانس درست کرنے لگی یہ دیکھ کر میں بھی کھڑا ہو گیا اور ان کے
اگلے ایکشن کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔ سانس بحال ہوتے ہی بھابھی نے ہاتھ بڑھا کر میری
پینٹ کھولنا شروع کر دی اور پھر پینٹ کے ساتھ ہی انڈر وئیر بھی اتار کر کر میرے
پاؤں تک کر دیا پھر وہ انہوں نے مجھے دھکے دیکر اپنے سے تھوڑا دور کیا اور خود ایک
سیڑھی پر بیٹھ گئ اور انہوں نے اپنے ہاتھ میں میرا لن پکڑ ا اور بڑی نرمی سے اس کو
آگے پیچھے کرنے لگی کچھ دیر تک ایسا کرنے کے بعد انہوں نے اپنی زبان باہر نکالی
اور میرے لن پر پھیرنے لگی ۔۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میرے لن پر لگی تو مجھے ایک
جھرجھری سی آئ اور میرے سیکس کے جزبات اپنے عروج پر پہنچ گۓ۔۔۔۔
وہ میرے لن پر خاص کر ٹوپے کے آس پاس بڑی ہی بے تابی سے اپنی زبان گھماتی رہی اس
کے بعد ساری شافٹ پر زبان پھیرنے لگی جس سے میں مزے کی پیک پر پہنچ گیا اور میرے
منہ سے بے اختیار تھوڑی اونچی مگر مزے سے بھر پُور چیخ نما آواز نکل گئ ۔۔۔۔۔ جسے
سن کر بھابھی نے لن سے منہ ہٹایا اور مجھے ان کی غصے سے بھری سرگوشی سنائ دی ۔۔۔۔ "
ہولی مرنیا "(دھیرے بولو) جے تیرے پیو سن لیا نہ ۔۔ تے دوئیں مراں گے( اگر
ملک صاحب نے سُن لیا تو دونوں کی موت یقینی ہے) پیو یعنی ملک صاحب کا زکر سنتے ہی
میری بولتی بند ہو گئ ۔۔۔۔۔ اور اس کے بعد بھابھی تو کیا خود میں نے بھی اپنی آواز
نہیں سُنی ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے میرا ٹوپا اپنے منہ میں لیکر کر اسے چوسنا
شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر اسکے بعد اس نے لن پر زبان پھیرنا چھوڑ دی اور لن چوسنا
شروع کر دیا ۔۔۔۔ جب وہ اپنے نرم لبوں سے میرا سخت لن پکڑتی تو میرا جی کرتا کہ
میں مزے سے بھر پور ایک زوردار چیخ ماروں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ چیخ میں اپنے اندر ہی
دبانے پر مجبور ہوتا ۔۔۔
کچھ دیر بعد بھابھی نے لن چوسنا بند کر دیا اور
کھڑی ہو گئ اور میرے کان میں سرگوشی کی ۔۔۔۔ بولی ۔۔ گھگھو !! تیرے لوڑے کی کیا
بات ہے ۔۔۔ پھر وہ گھوم گئ اور اپنے دونوں ہاتھ سیڑھیوں کے ساتھ لگی ریلنگ پر رکھے
اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول دیں ۔۔۔۔ اب میں تھوڑا آگے ہو گیا گو کہ سیڑھیوں پر
کوئ لائیٹ نہ تھی لیکن اب ہم دونوں کی آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کی عادی ہو گئیں
تھیں ۔۔۔ چانچہ اب میں بھابھی کے بلکل پیچھے کھڑا ان کی گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا تھا
۔۔۔۔۔ اتنی دیر میں بھابھی نے اپنا ایک ہاتھ ریلنگ سے ہٹایا اور میرا لن پکڑ کر
اپنی پھدی پر رکھ دیا اور بولی ۔۔۔۔ گھگھو !!! جلدی کر ۔۔۔۔ اور میں نے لن اس کی
چوت کے لپس پر رکھا اور خود تھوڑا ترچھا ہو گیا اور لن کو بھابھی کی چوت پر رکھ کر
ہلکا سا دباؤ ڈالا ۔۔۔۔ لن بھابھی کی گرم ملائم اور چکنی چوت میں پھسلتا ہوا اندر
تک چلا ۔۔ گیا ۔۔۔ ان کی تپی ہوئ چوت نے میرے لن کو بڑی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا
اور پھر وہ میرے موٹے لن کے ساتھ چپک گئ ۔۔۔۔۔ ادھر بھابھی نے ہلکی سی آہ ۔۔۔ کی
اور اپنا منہ پیچھے میری طرف کر کے بولی ۔۔۔ گھگو !! لن کو میری پھدی میں توڑ تک
لے جاؤ ۔۔۔۔ اور میں نے ایک اور گھسا مارا کوشش کی کہ میرے اس گھسے سے لن بھابھی
کی چوت کی آخری دیوار کو جا کر بڑی زور سے لگا ۔۔۔ ۔۔۔۔اور پھر اسی طرح میں نے
بھابھی کی چوت کی دھلائ شروع کر دی ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مجھ سے سرگوشی میں بولی ایک
منٹ رُکو ۔۔۔ اور میں نے ان کی بات سُن کر دھکے مارنے بند کر دیۓ
۔۔۔ اب انہوں نے اپنا منہ میرے کان کے پاس کیا اور بولی اب کے گھسے ایسے مارو کہ
ان کی آواز بھی نہ نکلے اور مجھے سکون بھی مل جاۓ
تو میں نے بھابھی کے کان میں کہا لگتا ہے بھابھی جان کہ آپ چھوٹنے والی ہو تو اس
نے سر ہلا دیا اور دوبارہ ریلنگ پر اپنے دونوں ہاتھ ٹکا دیۓ
اور ٹانگیں کھول کر اپنے ہپس کو پیچھے کر کے بولی چلو شروع ہو جاؤ ۔۔۔۔۔ ان کی بات
سن کر میں نے اپنا لن ان کی چوت کے ہونٹوں پر رکھا اور ایک زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔
دھکا اس قدر شدید تھا کہ بھابھی کے منہ سے دبی دبی سی سسکی نکل گئ ۔۔۔ اور پھر اس
نے اپنا منہ میری طرف موڑا اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔۔۔ ایسے ہی مار۔۔۔ اور میں نے
بڑی احتیاط سے بھابھی کی چوت مارنا شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی چوت تھوڑی
اور پیچھے کی طرف کی اور دونوں بازؤں میں سر رکھ کر دبی دبی سسکیاں لینے لگیں ۔۔۔۔
ادھر میں پوری کوشش کر رہا تھا کہ پاور فُل لیکن بے آواز طریقے سے گھسے ماروں اور
میرا خیال ہے میں اپنی اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی ہو رہا تھا تبھی تو
بھابھی کی گیلی چوت پانی پہ پانی چھوڑ رہی تھی اور اب گھسے کے وقت اس پانی کی وجہ
سے بھابھی کی دبی دبی سسکیوں کے ساتھ ساتھ پچ پچ کی ہلکی آوازیں ایک دلکش ردھم کے
ساتھ سنائ دے رہی تھیں لیکن یہ سرگوشی نما سسکیاں اور پچ پچ کی اوازیں صرف سیڑھیوں
تک محدود تھیں کیونکہ اوپر آتے وقت بھابھی کافی اونچی آواز میں ٹی وی ڈرامہ لگا کر
آئ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بھابھی کی چوت میں ذور دار ضربیں مار رھا تھا کہ اچانک اس نے
پیچھے کی طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا اور تیز تیز سانس لیتے ہو بولی
۔۔۔ جلدی سے میرے منہ پر ہاتھ رکھ اور جیسے ہی میں نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا ان
کے منہ سے دلدوز لیکن بہت ہی دبی ہوئ سی سسکیوں کا طوفان نکلا اور اس کے ساتھ ہی
بھابھی کی چوت نے سختی سے جکڑے ہوۓ
لن کو اور سختی سے پکڑا اور ۔۔۔۔۔۔۔ بھابھی نے چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جب
بھابھی کے منہ سے سسکیوں کی آواز کچھ کم ہوئ تو اچانک میرے لن نے بھی اپنا پانی
چھوڑنے کا سگنل دے دیا اور پھر میں نے بھی بھابھی کے منہ سے ہاتھ ہٹایا اور ان کے
مموں کو سختی کے ساتھ پکڑ کر گھسے مارنے شروع کر دیۓ
جس سے وہ سمجھ گئ کہ میں بھی چھوٹنے والا ہوں سو اس نے خود ہی اپنی ہپس کو میرے لن
پر مارنا شروع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ لن کو توڑ تک لے جا کر چھوٹنا ۔۔۔۔ اور عین
اسی ٹائم میرے لن سے منی کا اخراج شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔ بھابھی نے بھی اپنی پھدی کو
میرے ساتھ چپکاتے ہوۓ پچکار کر بولی
۔۔۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔ اپنی ساری منی میری چوت میں ہی گرانا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔۔ میں نے
بھابھی کے مموں کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ پھر اس کی چوت میں منی کا
آخری قطرہ گرنے تک ان کے ممے دباتا رہا ۔۔۔۔۔۔ اسی طرح چند دن اور گزر گۓ
۔۔۔ میں یاسر کی طرف سے ہوتے ہوۓ مایا کے گھر جاتا
اور اسے اپنا وعدہ یاد دلاتا اور وہ میری طرف دیکھ کر کہتی
آپی کی
مارنے کے لیۓ
ٹیچر آپ کو اتنی جلدی کیوں پڑی ہے ؟ اور میں جواب میں اس کو یہی کہتا کہ بس ایک
دفعہ اس کی ضرور مارنی ہے اور وہ مری طرف دیکھ کہتی ۔۔۔ ٹیچر یہ تو بتاؤ کہ آخر
آپی کی چوت میں ایسی کیا بات ہے جو آپ اس کے لیۓ
اس قدر بے قابو ہو رہے ہیں؟؟؟ اور میں جواب میں کہتا تا ۔۔۔۔۔۔ مایا ۔۔۔۔ تم اچھی
طرح جانتی ہو کہ میں رابعہ کے لیۓ
اتنا جزباتی کیوں ہو رہا ہوں تو وہ ایک دم سیریس ہو کر کہتی ۔۔۔۔ تو پھر ٹیچر جی
اپنی محبوبہ نازو آنٹی سے بولو نہ کہ وہ اپنے گاؤں جاۓ
۔۔۔۔ وہ کہیں جاۓ گی تو ہمارا کام
بنے گا نا ۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن اسی تکرار کے بعدکہنے لگی ۔۔ ۔۔ قسم سے ٹیچر آج تو میری
چوت میں بھی آگ بگولہ ہو رہی ہے ۔۔۔ تو میں نے مایا سے پوچھا ۔۔۔ وہ کیسے ؟ تو وہ
کہنے لگی ۔۔۔ ٹیچر جی یاسر جب بھی آتا ہے کسنگ کرتا ہے اپنا لن پکڑاتا ہے اور اگر
موقعہ ملے تو وہ چوپا بھی لگوانے سے بھی دریخ نہیں کرتا ۔۔۔ وہ تو اپنا مزہ لے
لیتا ہے اور میں ؟؟ اب آپ خود ہی بتاؤ ۔۔۔ ایسے میں میری جزبات کا عالم کیا ہو گا
۔۔؟ تو میں اس سے کہا مایا جی ۔۔۔۔ یہ سب آپ یاسر کے گھر کیوں نہیں کر لیتی تو وہ
کہنے لگی سر جی ۔۔۔ آپ کو پتہ ہی ہے کہ ہمارا گھرانہ کس قدر روایتی اور رسم و رواج
کا خیال رکھنے والا ہے اس کے لیۓ نازو باجی کا گھر
ہی بیسٹ ہے اور آپ جانتے ہی ہیں کہ جتنی محفوظ اور بہترین جگہ نازو باجی کے گھر
میں ہے ۔۔۔اور کوئ کہیں نہیں ہو سکتی ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دوں کہ وہ
دشمنِ جاں بھی روز ہی نظر آتی تھی ۔۔۔۔ اور وہ ویسے ہی کڑے تیوروں کے ساتھ مجھے گھورتی
رہتی تھی ۔۔۔ ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ موقعہ ملنے پر وہ کوئ نہ کوئ نفرت آمیز
فقرہ بھی کس دیتی تھی ۔۔۔اور بے عزت الگ سے کرتی ۔۔ اس کی باتیں سُن کر میری
جھانٹین جل جاتی تھیں ۔۔۔ اور میں پھر سے مایا کے سر ہو جاتا کہ مجھے اس نک چڑھی
خاتون کی لینی ہے تو آگے وہ وہی رٹے رٹاۓ
جواب دیتی کہ موقعہ تو آنے دو نا ۔۔۔ یہاں میں اپنے دوستوں کو یہ بتانا بھی ضروری
سمجھتا ہوں کہ میں ہفتے میں ایک آدھ بار رفیق کی امی اور روبی کو چھوڑ کر کسی نہ
کسی لیڈی کی پھدی ضرور مار لیتا تھا جس میں سلطانہ ۔۔۔ اس کی بھابھی اور آف کورس
یاسر کی امی شامل تھیں لیکن چونکہ یہ روٹین کا سیکس ہوتا تھا اس لیۓ
میں اس کہانی میں ان کے ساتھ بیتے ہوۓ
لمحات کو اس کہانی سے حزف کر رہا ہوں اس لیۓ
کہ اگر میں ان سارے لمحات کو بیان کرنا شروع کر دوں تو یہ ایک بہت ہی ضخیم اور بہت
ہی لمبی سی کہانی بن جاۓ گی۔۔ اور آپ لوگ
بور ہو جائیں گے ۔۔۔ اس لیۓ میں اس کہانی کو
خاص خاص واقعات تک محدود کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ روبی
اور اس کی ماں کو چھوڑ کر ۔۔۔ تو اس کی وجہ یہ تھی کہ جب سے میرا مایا کے گھر آنا
جانا شروع ہوا تھا اور رابعہ کے ساتھ سینگ پھنسنے شروع ہوۓ
تھے تب سے یہ لوگ مجھ سے خاصے خائف رہنے لگے تھے خاص کر رفیق جو میرا اتنا اچھا
دوست تھا اب مجھ سے خاصہ کھینچا کھینچا رہتا تھا ۔۔۔ اور میرے سے دور رہنے کی ہر
ممکن کوشش کرتا تھا ۔۔۔ اور اس کے پیچھے رابعہ کا ہاتھ تھا اور یاسر کی امی نے
مجھے بتایا تھا کہ اپنے گھر کی سب سے بڑی لڑکی ہونے کے ناطے رابعہ کی ابھی تک اپنے
میکے میں خوب چلتی تھی ۔۔۔۔ اور اس کی کہی ہوئ بات کو کوئ نہ ٹالتا تھا ۔۔۔۔ ایک
دو دفعہ میں رفیق کے گھر بھی گیا تھ ا لیکن نہ تو رفیق نے اور نہ ہی اس کی امی نے
مجھے کوئ خاص لفٹ کرائ تھی اور جہاں تک روبی کا تعلق ہے تو وہ از حد موڈی اور
نفسیاتی قسم کی لڑکی تھی ۔۔۔۔۔ ایسا بھی ہوتا تھا کہ کھبی تو وہ مجھے پہچاننے سے
ہی انکار کر دیتی تھی اور کبھی مجھ سے اتنی گرم جوشی سے ملتی کہ ایسا لگتا تھا کہ
اس سے بڑی میری ہمدرد اور چاہنے والی پورے محلے میں نہ ہے ۔۔۔ خیر وقت گزرتا رہا
اور میرے دل مین رابعہ کو چودنے کا ارمان پلتا رہا ۔۔۔ ایک دن میں مایا کے پاس
بیٹھا اسی ٹاپک پر گفتگو کر رہا تھا کہ وہ بور ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ ٹیچر !! ۔۔۔ آپ
نازو باجی سے کیوں نہیں پوچھتے کہ ان کے گھر آۓ
ہوۓ
لوگ کب دفع ہوں گے ۔۔۔ مایا کا لہجہ دیکھ کر میں تھوڑا پریشان ہو گیا اور اس کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا ۔۔۔۔ کیا بات ہے آج کچھ اُکھڑی اُکھڑی سی لگ رہی ہو
تو وہ ترت ہی بولی کیا بتاؤں ٹیچر رات آپ کا دوست پھر آیا تھا اور زرا سا موقعہ
ملا تو مجھ سے اپنا لن بہت چسوایا اور پھر میرے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گیا ۔۔۔ تو
میں نے کہا یہ کوئ فرسٹ ٹائم ہوا ہے ؟ تو وہ بولی بے شک اس نے پہلی دفعہ ایسا نہیں
کیا لیکن آپ جانتے ہو کہ میں ایک بہت گرم لڑکی ہوں اس لیۓ
وہ تو چلا گیا اور میرے اندر ۔۔۔ ایک نہ ختم ہونے والی شہوت کی آگ بڑھکا گیا ہے تو
میں نے اس سے کہا کہ تم نے اس کو بتایا نہیں تو وہ بولی ٹیچر اس میں اس کا بھی کوئ
قصور نہیں ہے بات دراصل یہ ہے اسی وقت بے ٹائمے ابو آ گۓ
تھے سو ابو کی آواز سنتے ہی وہ تو بھاگ لیا اور پیچھے جلنے کے لیۓ
مجھے چھوڑ گیا ۔۔۔۔ ابھی ہم یہی باتیں کر رہے تھے کہ ہمیں دور سے نازو آتی دکھائ
دی بڑے دنوں کے بعد میں نے اسے دیکھا تھا اسے ہماری طرف آتے دیکھ کر مایا دبی دبی
آواز میں کہنے لگی ٹیچر وہ تمھاری طرف آ رہی ہے اس سے پوچھو کہ یہ کب گاؤں جاۓ
گی ؟؟ اتنے میں نازو باجی ہمارے قریب آ گئ اور آتے ساتھ ہی بولی ہیلو بچہ لوگ کیسے
ہیں آپ سب ۔۔۔۔ ؟؟؟ پھر مایا سے بولی تم سناؤ تمھاری پڑھائ کیسی چل رہی ہے ؟ اور
پھر رابعہ کی طرف کن اکھیوں سے دیکھتے ہوۓ
سرگوشی میں بولی ۔۔۔ موصوفہ کو کچھ آرام آیا ہے یا ابھی بھی (میری طرف اشارہ کرتے
ہوۓ
) اس کے خلاف زہر اگل رہی ہے ؟ تو میری بجاۓ
مایا بولی ۔۔۔ باجی کبھی کتے کی دُم بھی سیدھی ہوئ ہے ؟ یہ سُن کر وہ بولی ۔۔۔ اوہ
۔۔ آئ سی ۔۔۔ پھر تشویش بھرے لہجے میں بولی کوئ خطرے کی بات تو نہیں ہے نا چندا؟
تو مایا بولی ابھی تک تو نہیں ہے ۔۔۔ پھر مایا مجھ سے مخاطب ہو کر بولی میں ابھی
آئ اور تھوڑی دور جا کر اشارے سے پھر بولی کہ اس سے پوچھو ۔۔۔۔۔ جیسے ہی مایا
اُٹھی تو میں نے شکوے بھرے انداز میں ان سے کہا نازو جی آپ تو ہم کو بھول ہی گئیں
ہیں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ مسکرائ اور کہنے لگی ۔۔۔۔ نہیں یار ایسی کوئ بات نہیں
۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔ کوئ ایسا چکر چل گیا ہے کہ میرا گھر فارغ ہی نہیں ہوتا ۔۔۔۔ بڑے دنوں
کے بعد آج میری چھوٹی نند واپس گئ ہے تو میں دوڑی دوڑی یہاں آ گئ ہوں ۔۔۔ پھر بولی
آ ئ مس یو ڈارلنگ ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ خالی آپ ہی مس کر رہی ہو یا آپ کے جسم
کا ۔۔۔۔ میری بات کاٹ کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ ایسی بات نہیں میرے جسم کی بوٹی بوٹی
تمھارا ویٹ کر رہی ہے ۔۔۔ پھر بولی اس سے پہلے کہ مایا آ جاۓ
میں تم سے یہ کہنے آئ تھی کہ تم چھٹی کر کے گھر آنا ۔۔۔ تو میں نے تجاہل سے کام
لیتے ہوۓ
کہ ا وہ کیوں جی ؟ تو وہ اٹھلا کر بولی وہ اس لیۓ
جی کہ میری گانڈ میں بڑی خارش ہو رہی ہے اور آپ نے یہ خارش مٹانی ہے ۔۔۔۔ تو میں
نے کہا کہ آپ کی گانڈ اپن پہلے والا حشر بھول گئ کیا ؟ تو اس پر اس کا رنگ سرخ ہو
گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ حشر ہی تو یاد ہے یار ۔۔۔۔۔ تبھی تو تم سے آنے کا کہہ
رہی ہوں پھر اٹھتے ہوۓ بولی ضرور آنا
پلیز ۔۔۔ اور اسی اثنا میں مایا بھی واپس آ گئ اور اشارے سے مجھ سے پوچھنے لگی تو
میں نے نہ میں جواب دیا ۔۔۔۔ اور وہ نازو باجی سے گپ شپ لگانے لگی اسی اثنا میں نے
دیکھا کہ دیہاتی چہرے والی کچھ لیڈیز ان کے گھر میں داخل ہوئیں جنہیں دیکھ کر مایا
نے نازو باجی سے کہا باجی ایک نظر پیچھے دیکھو ۔۔۔ اور نازو نے پیچھے مُڑ کر دیکھا
اور بڑی بے زاری سے بڑبڑائ کہ اماں موئ کُڑی ہوئ فیر تیرے دے تیرا ( یعنی ایک گیا
تو دوسرا آگیا تعداد کم نہیں ہوئ) پھر اپنے چہرے پر مصنوعی خوشی طاری کر کے بولی
۔۔۔۔ واہ جی واہ ۔۔۔۔ ہمارے گھر کون آیا اور مایا بھی نازو کے ساتھ ان لیڈیز کی
طرف چلی گئ ۔۔۔ اور میں سوچ رہا تھا کہ اچھا خاصہ پروگرام بن رہا تھا نازو کی گانڈ
مارنے کا ۔۔۔۔۔ لیکن اس کے مہمانوں نے آ کر سارا پروگرام ناس کر دیا تھا ۔۔۔۔۔
لیکن پھر بھی میں نے نازو سے اشارے سے پوچھ ہی لیا کہ ۔۔۔۔ پروگرام پکا ہے نا؟ تو
اس نے مہمانوں کی طرف اشارہ کر کے نہیں کہا اور جب میں نے شرارتاً اس سے وجہ پوچھی
تو اس نے خفگی سے کہا کہ یہ بن بلائ مصیبتیں جو نازل ہو گئیں ہیں ۔۔۔۔ اور پھر میں
بھی بُرا سا منہ بنا کر گھر آ گیا ۔۔۔ اس واقعہ سے چار بانچ دن بعد کی بات ہے ۔۔۔۔
کہ جیسے ہی میں مایا کے گھر پہنچا تو وہ پہلے سے ہی وہاں بیٹھی پڑھ رہی تھی ۔۔۔۔
یہ منظر دیکھ کر میں سمجھا کہ شاید کسی ٹیسٹ وغیرہ کی وجہ سے وہ وقت سے پہلے وہاں
بیٹھی پڑھ رہی ہے لیکن جیسے ہی میں اس کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر وہ ایک دم
کھڑی ہو گئ اور میں نے دیکھا تو ایک انجانی سی خوشی اس کے چہرے سے جھلک رہی تھی تو
میں نے اس کے سامنے بیٹھتے ہوۓ اس سے پوچھ لیا
لیا کہ کیا بات ہے مایا آج بڑی خوش نظر آ رہی ہو تو وہ میری طرف بڑی بے تکلفی سے
آنکھ دبا کر بولی بوجھو تو جانے ؟ لیکن میں اس موڈ میں نہ تھا سو میں نے بوجھنے سے
انکار کر دیا اور بولا یار سیدھی طرح بتا دو کہ بات کیا ہے مجھے یوں بات کرتے دیکھ
کر وہ تھوڑا سا مایوس ہوئ اور بولی ۔۔۔ ایک تو ٹیچیر پتہ نہیں کویں ہر اچھے موقعے
پر آپ کا موڈ کیوں خراب ہوتا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ سوری یار میرا موڈ ہر گز
خراب نہیں ہے بس تم نے یہ جو بوجھنے کی بات کی ہے بس یہ چیز بوجھنے کا میرا دل
نہیں کر رہا ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی اوکے ۔۔ اوکے ۔۔۔۔ ٹیچر !! پھر کہنے لگی
میرے پاس آپ کے لیۓ ایک بہت اچھی خبر
ہے اور وہ یہ کہ کل آپ کی من کی مراد پوری ہو رہی ہے ؟ اس ک ی بات سن کر میں کچھ
الجھ گیا اور پوچھ بیٹھا کون سی مُراد ؟ تو اس دفعہ وہ قدرے جھنجھلا کر بولی ۔۔۔۔۔
وہ یہ کہ کل میں آپ اور رابعہ آپی کا ملاپ کروا رہی ہوں ۔۔۔ مایا کی بات سُن کر
میری ساری بوریت ہوا ہو گئ اور ایک دم سے میرے دل کے تار بجے لگے چہرہ کھل اُٹھا
اور گال گلنار ہو گۓ ۔۔ مایا میری یہ
حالت دیکھ کر بڑی محظوظ ہو رہی تھی رہ نہ سکی اور گنگنا کر بولی ۔۔۔۔ ۔۔ ہا۔۔۔۔ پل
دو پل میں یہ کیا ماجرا ہو گیا کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا ۔۔۔ پھر جیسے جنگل سے
اسے کوئ بات یاد آ گئ اور وہ کہنے لگی جنگل سے یاد آیا ٹیچر ۔۔۔۔ کل آپ اپنا جنگل
صاف کر کے آئیے گا کہ آپی کلین شیو پسند کرتی ہے ۔۔۔۔ اس دن نہ تو میں نے مایا کو
پڑھایا اور نہ ہی وہ پڑھ سکی ہم لوگ بس اسی بارے ڈسکس کرتے رہے ۔۔۔ پھر میں وہاں
سے اُٹھ کر سیدھا بوہڑ بازار گیا اور وہاں سے سب سے اچھی ٹائمنگ کی گولی لی ۔۔۔۔
کیونکہ ۔۔۔۔۔ آپ کو پتہ ہے کہ مقابلہ سخت نہیں بلکہ بہت ہی سخت تھا اور۔۔۔۔۔۔ یہ
بدھ کا دن تھا اور وقت صبع دس بجے کا تھا اور جگہ نازو کا بیڈ روم تھا اور میں اس
خوب صورت بیڈ روم کے ایک صوفے پر گزشتہ ایک گھنٹے سے ماردر ذاد ننگا بیٹھا ہوا تھا
۔۔۔۔ مجھے یہاں مایا چھوڑ کر گئ تھی اور جاتے جاتے اپنے سامنے سارے کپڑے اتروا گئ
تھی اور یہ کپڑے اس نے پردے کے پیچھے چھپا دیۓ
تھے اور جاتے جاتے یہ بھی تاکید کر گئ تھی کہ جیسے ہی دروازہ کھلنے کی آواز آۓ
میں فوراً ہی صوفے کے سامنے کھڑکی پر لگے دبیز پردے کے پیچھے چھُپ جاؤں ۔۔۔ مزید
یہ کہ میں بیٹھا تو صوفے پر تھا لیکن میرا سارا دھیان نازو کے مین ڈور کی طرف تھا
اور میری ساری حِسیں کان بن کر اسی دروازے کی طرف لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ کافی انتظار
کے بعد مجھے باہر کچھ ہل جُل کی آوازیں سنائ دیں جنہیں سُن کر میں کھڑا ہو گیا اور
۔۔۔ دبے پاؤں چلتا ہوا نازو کے بیڈ کے دروازے پر پہنچ گیا ۔۔۔ اور کان لگا کر سننے
لگا ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد مجھے دوروازہ کھلنے کی آواز سنائ دی اور پھر خاموشی چھا
گئ میں سمجھ گیا کہ مایا ڈرائینگ روم کے دروازے سے دوبارہ مین گیٹ کو تال ا لگانے
گئ ہو گی ۔۔۔۔ کچھ دیر کے سناٹے کے بعد پھر مجھے رابعہ کے ہنسنے کی آواز سنائ تھی
جسے سُن کر میرا دل کن پٹیوں میں دھڑکنے لگا اور میں بڑی احتیاط سے چلتا ہوا پردے
کے پیچھے جا کر چُھپ گیا اور پھر دو پردوں کے بیچ ایک جھری سی بنا کر دروزے کی طرف
دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔ کیونکہ اب مجھے ان کی آوازیں نازو کے بیڈ روم کی طرف آتی صاف
سنائ دے رہیں تھیں ۔۔۔ پھر تھوڑی دیر نازو کے بیڈ روم کا دروازہ کھلا اور مایا اور
رابعہ اکھٹی ہی اندر داخل ہو گئیں ۔۔۔ اندر آتے ہی رابعہ نے احتیاط کے ساتھ درازہ
بند کیا اور کنڈی چڑھا دی ۔۔۔ پھر وہ مایا کی طرف مُڑی اور اس کے لیۓ
اپنی باہیں کھول دیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر مایا آگے بڑھی اور رابعہ کے ساتھ گلے لگ گئ
۔۔۔۔۔ اس وقت رابعہ نے وہی پیلے رنگ کا سوٹ پہنا تھا کہ جس میں اس کا حُسن دو آتشہ
ہو جاتا ہے جبکہ مایا نے گلابی رنگ کا ایک ڈھیلا ڈھالا سا لباس پہنا ہوا تھا ۔۔۔
جس میں کہ یہ کم سِن حسینہ بھی قیامت ڈھا رہی تھی پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ نے
اپنا منہ مایا کے چہرے پر جھکا لیا اور اپنی لمبی سی زبان نکالی اور مایا کے
ہونٹوں پر پھیرنے لگی جبکہ مایا آنکھیں بند کر کے رابعہ کی زبان کا مزہ لے رہ ی
تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ مایا کے ہونٹوں پر زبان پھیرتے اپنی زبان مایا
کے منہ میں لے گئ اور پھر میں نے دیکھا کہ مایا ۔۔ رابعہ کے منہ میں منہ ڈالے
آہستہ آہستہ چلنا شروع ہو گئ ۔۔۔ اور مایا کے ساتھ منہ میں منہ ڈالے رابعہ بھی قدم
بدقم اس کے ساتھ چلتی گئ اور کسنگ کرتے ہوۓ
ہوۓ
مایا عین اس جگہ آ کر کھڑی ہو گئ کہ جہاں اس نے مجھے چھپنے کے لیۓ
کہا تھا ۔ اب میرے سامنے دو خواتین جن میں ایک میچور اور ایک کم سِن تھی کھڑی کسنگ
کر رہیں تھی اور دونوں میرے اس قدر قریب کھڑی تھیں کہ مجھے ان کے تیز سانوں کے
ساتھ کسنگ کی مخصوص آوازیں بھی سنائ دے رہیں تھیں اور میرا لن یہ آوازیں سُن سُن
کر بڑا مست بلکہ بد مست ہو رہا تھا ۔۔۔ کمرے کی فضا کافی دیر تک ان لیڈیز کئ پُچ
ُپچ کی آوازوں سے گونجتی رہی ۔۔۔ پھر وہ دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہوئیں اور ایک
دوسرے کی طرف دیکھتے ہوۓ اپنے اپنے کپڑے
اُتارنے لگیں ۔۔۔ مایا کو تو میں نے کافی دفعہ ننگا دیکھا ہوا تھا اور اس کے جسم
کے ایک ایک انچ سے اچھی طرح واقف بھی تھا اس لیۓ
مایا چھوڑ میری نظریں رابعہ کی طرف لگی ہوئیں تھیں جس کو میں پہلی دفعہ کپڑے
اتارتے ہوۓ
دیکھ رہا تھا اپنی نظریں مایا پر جماتے ہوۓ
سب سے پہلے رابعہ نے اپنی قمیض اتاری ۔۔۔۔۔ قمیض اتارتے ہی اس کے بڑے ممے نظر آے
جو سفید رنگ کی برا میں قید تھے پھر اس نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے برا کی ہُک
کھولی اور اسے قالین پر پھینک دیا ۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ رابعہ کے ممے موٹے اور گول تھے
اور اس کے موٹے مموں پر ہلکے براؤن رنگ کے نپل تنے کھڑے تھے جس کا مطلب تھا کہ مس
رابعہ جوبن پر آ چکی ہے ۔۔۔ ادھر مایا بھی اپنے کپڑے اتار چکی تھی اور اب دو جوان
جسم میرے سامنے ننگے کھڑے ایک دوسرے کو گھور رہے تھے جنسی ہوس ان کی آنکھوں سے ٹپک
رہی تھی اور شدتِ جزبات سے دونوں کے چہرے سُرخ ہو رہے تھے ۔۔۔ اس کے بعد وہ ایک
دفعہ پھر آگے بڑھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہو گئیں اور دوبارہ سے کسنگ
کرنے لگیں پھر رابعہ نے مایا کی گردن کو چومنا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ہی مایا
کے منہ سے سیکسی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں اور بولی ۔۔۔۔ آپی ۔۔۔۔ آہ ہ ہ۔۔۔۔ تم
بہت مزہ دیتی ہو۔۔۔ پھر رابعہ تھوڑا اور نیچے ہوئ اور اس نے مایا کا ایک بریسٹ پکڑ
کر اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مایا کے منہ سے
سسکیوں کی آوازیں تھوڑا لؤڈ ہونا شروع ہو گئیں ۔۔۔ اور وہ رابعہ کے سر پر انگلیوں
پھیرنے لگی ۔۔۔۔ رابعہ کچھ دیر تک مایا کے دونوں ممے باری باری چوستی رہی پھر وہ
اس نے ساتھ پڑے صوفے پر مایا کو لٹایا اور اس کی دونوں ٹانگیں کھول کر گھٹنوں کے
بل ان کے درمیان جا کر بیٹھ گئ میرے سامنے رابعہ نے اپنی لمبی سی زبان نکالی اور
اور مایا کی ایک ٹانگ اُٹھا کر اس کی تھائ کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔ رابعہ کی زبان
اپنی تھائ پر لگتے ہی مایا نے ایک سسکی بھری اور صوفے سے تھوڑا اوپر اٹھی اور
رابعہ کو بالوں سے پکڑ کر اس کے بال سہلانے لگی اور بولی ۔۔۔۔ اتنی اچھی لکنگ آپ
نے کہاں سے سیکھی آپی ۔۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ تھوڑا اور نیچے جھکی اور
اپنی زبان مایا کی پھدی پر رکھ دی ۔۔۔ اور نیچے سے اوپر تک زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔
اور ۔۔۔ مایا کی پھدی کو چاٹنے کے لیۓ
جیسے ہی رابعہ نیچے کی طرف جھکی اور اس نے اپنی گانڈ اوپر اُٹھا لی جس سے مجھے
رابعہ کی گانڈ کا نظارہ کافی کلئیر نظرآیا ۔۔۔۔ رابعہ کی گانڈ بھی گول شیپ میں تھی
اور گانڈ کے پٹ کافی موٹے اور دیکھنے میں بڑے دلکش تھے لیکن جس چیز نے مجھے چونکا
دیا وہ رابعہ کی گانڈ کا سوراخ تھا جو کافی کھلا تھا اور میرے خیال میں اس کا وایہ
دو روپے کے سکے جتنا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ میڈم نے خوب گانڈ مروائ تھی اور
مسلسل مروائ ہئ ۔۔ رابعہ کی گانڈ کا سوراک دیکھ کر میرا لن بُری طرح کھڑا ہو گیا
نطارہ اتنا دلکش تھ ا کہ میں مایا کی پھدی کی چٹائ کا منظر بھول کر صرف رابعہ کی
گانڈ کے سوراخ کو ہی گھورتا رہا ۔۔۔۔ اور پھر میں نے لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور
اسے ہولے ہولے مسلنے لگا ۔۔۔
کچھ دیر بعد وہ دونوں اُٹھیں اور ایک دوسرے کے گلے
سے لگ گئیں ۔۔۔ پھر جیسے رابعہ نے مایا کے ساتھ کیا تھ ا وہی ایکشن ری پلے مایا نے
کرن ا شروع کر دیا ۔۔۔ فرق یہ تھا کہ مایا شاید میری موجودگی کی وجہ سے صرف سسکیاں
لیتی رہی تھی لیکن رابعہ چونکہ میریموجودگی سے بے خبر تھی اس لیۓ
وہ کھل کر نہ صرف سسکیاں لے رہی تھی بلکہ سنئیر ہونے کے ناطے سیکسی باتوں سے مایا
کے جزبات کو مزید ابھار بھی رہی تھی ۔۔۔۔ جیسے ہی مایا کی زبان نے رابعہ کی گردن
کو چُھوا۔۔۔ رابعہ نے ایک لمبی سسکی لی اور بولی ۔۔۔۔ مایا تیری زبان نے میرے اندر
آگ بھر دی ہے یہ سن کر مایا نے رابعہ کے کان میں سرگوشی نما آواز میں کہا ۔۔۔۔ آپی
آج میں آپ کے بدن میں لگی ساری آگ بجھا دوں گی دیکھ لینا لن ایسی ٹھنڈ نہیں ڈالے
گا جتنی میری زبان ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی رابعہ کی گردن پر اپنی زبان پھیرنا
شروع ہو گئ ۔۔۔ پھر وہ زبان پھیرتے پھیرتے نیچے آئ اور رابعہ کا ایک مما اپنے ہاتھ
میں پکڑ لیا اور اسے دبانے لگی اور بولی آپی آپ کا مما بڑا سخت ہے تو رابعہ بولی
یہ اس لیۓ
میری گُڑیا کہ تمھارے چچا اسے دباتے نہیں ہیں پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ میری جان میرے
نپلز اپنے منہ میں لو اور ان کو اتنا چوسو کہ ان میں سے دودھ نکل آۓ
تو مایا بولی آپی اگر دودھ نہ نکلا تو ۔۔۔۔۔۔ اس پر رابعہ کہنے لگی ۔۔۔۔ میری
گُڑیا تم نپلز چوسو ۔۔۔۔۔۔۔ دودھ ضرور نکلے گا یہاں سے نہ نکلا تو نیچے سے دودھ
جیسی میٹھی منی تو ضرور نکلے گی ۔۔۔۔۔۔ تم وہ پی لینا ۔تو مایا بولی آپی آپ کی
میٹھی منی کسی موٹے لن سے زیادہ نکلتی ہے یا میری زبان سے ۔۔۔ تو رابعہ بولی ۔۔۔
موٹے لن کی کیا بات ہے یار اس سے منی کیا سب کچھ نکل جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس
نے مایا کو گردن سے پکڑا اور اپنے نپلز سے لگا دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ دودھ پی میری
بچی ۔۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔ پھر مایا سے بولی ۔۔۔۔۔ دوسرے نپل کو اپنی انگلیوں میں
پکڑ کر مسل ۔۔۔ اتنا مسل کہ میری چیخیں نکل جائیں ۔۔۔۔۔ مایا نے یہ سُنا اور پھر
رابعہ کے مموں پر ٹوٹ پڑی ۔۔۔ ممے چوسنے اور نپلز مسلنے کے بعد مایا رابعہ سے بولی
۔۔۔ آپی آپ صوفے پر بیٹھ جاؤ تو رابعہ نے بڑے مست لہجے میں مایا سے پوچھا کہ میری
جان مجھے صوفے پر کیوں بٹھا رہی ہو؟ تو مایا نے اپنی زبان اپنے منہ سے باہر نکالی
اور بولی ۔۔۔ وہ اس لیۓ میری گشتی آپی کہ
اس زبان سے آپ کی ٹیسٹی چوت کا ٹیسٹ کر سکوں ۔۔۔ یہ سُن کر رابعہ بڑے دلکش لہجے
میں بولی مایا جانی ٹیسٹی چوت تو تمھاری ہے ہماری چوت سے تو بس وائین (ایک شراب)
کی مہک آتی ہے جو بھی چاٹتا ہے ۔۔۔۔۔ مست ہو جاتا ہے تو مایا بولی میں بھی مست
ہونا چاہتی ہوں نا ۔۔۔ یہ سن کو رابعہ فوراً صوفے پر بیٹھ گئ اور دونوں ٹانگیں
اُٹھا کر بولی ۔۔۔۔۔ آ جا میری رانی اور میری چوت سے شرابوں کی مہک کشید کر لے
۔۔۔۔۔ اب مایا نیچے جھکی اور گھٹنوں کے بل قالین پر بیٹھ کر اپنا منہ رابعہ کی چوت
پر رکھ دیا ۔۔۔ میرا خیال ہے وہ رابعہ کی چوت کی مہک ان ہیل کر رہی تھی پھر اس نے
سر اٹھایا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ اتنی مست مہک آپ نے کہاں سے لی ہے آپی ؟؟ تو وہ کہنے
لگی ۔۔۔۔۔یہ سب میرے اندر کی اور میری چوت کی گرمی کی مہک ہے میری جان ۔۔۔ پھر
کہنے لگی میری چھوٹی سی گڑیا تم کو نہیں معلوم کہ میں ایک چلتی پھرتی سکیس بمب ہوں
۔۔۔ اور میری پھدی میں اتنی آگ بھری ہے کہ تمھاری یہ ننھی سی زبان میرے سیکس کی آگ
کو نہیں بجھا سکے گی ۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم میری پھدی پر اپنی زبان رکھو اور اس کو
خوب چاٹو۔۔ یہ سُن کر مایا نے اپنی زبان رابعہ کی پھدی پر رکھی اور میرے بلکل
سامنے اس دشمنِ جاں کی چوت کو چاٹنے لگی ۔۔ رابعہ کی پھدی کے دونوں لپس کثرتِ
استعمال سے باہر کو نکلے ہوۓ تھے اور علیحٰدہ
علیحٰدہ ہو کر لٹکے ہوۓ بھی تھے اور
رابعہ کی چوت کے اوپر ایک بڑا سا دانہ کافی پھولا ہوا تھا ۔۔۔۔ مایا ای دانے کو
اپنے منہ میں لیکر چوس رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنی دو انگلیاں رابعہ کی چوت کے
اندر باہر بھی کر رہی تھی ۔۔۔۔ اور تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد مایا سر اُٹھا کر
رابعہ سے یہ بھی کہتی جاتی تھی کہ واقعہ ہی ۔۔۔۔ آپی آپ کی مست چوت تو کسی موٹے لن
سے ہی ٹھنڈی ہو سکتی ہے میری انگلیوں سے تو اس میں زرا سی بھی ہل جل نہیں ہو رہی
اور رابعہ مست آواز میں کہتی ۔۔۔۔۔ مایا میری جان میری چوت کی پیاس موٹا نہیں بہت
موٹا لن بجھا سکتا ہے اور وہ لن موٹے ہونے کے ساتھ ساتھ لمبا بھی ہونا چاہیۓ
۔۔ اور مایا سر ہلا کر کہتی ہاں آپی آپ جیسی جنسی بلی موٹے اور لمبے لن سے ہی قابو
آ سکتی ہے ۔۔۔ وہ دونوں معزز عورتیں اس وقت بلکل بازاری عورتوں کی طرح یہ باتیں کر
رہیں تھین جن کو سن کر میرا لن آپے سے باہر ہو رہا تھا اور دل کر رہا تھا کہ بھاگ
کے جاؤں اور رابعہ کی چوت میں لن ڈال دوں ۔۔۔۔۔۔ لیکن مایا مجھے نے سختی سے کہا
تھا کہ جب تک وہ نہ بلاۓ چاہے آسمان بھی
ٹوٹ پڑے میں نے درمیان میں نہیں آنا اور میں مایا کی اس ھدایت پر بڑی مشکل سے عمل
کر رہا تھا ۔۔۔ میرا خیال ہے مایا جان بوجھ کر رابعہ سے بار بار موٹے لن کا تزکرہ
کر کے اس کو لن کی طرف مائل کر رہی تھی یا شاید اس کے جزبات کو پیک پر لا رہی تھی
تا کہ میرا کام آسان ہو سکے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مسلسل رابعہ کے دانے کو بھی جو
سائز میں خاصہ بڑا تھا کو منہ میں لیکر نان سٹاپ چوسے چلی جا رہی تھی اور میں دیکھ
رہا تھا کہ مایا کے اس عمل کی وجہ سے رابعہ کے جزبات تیز سے تیز تر اور بے حد
مشتعل ہوتے جا رہے تھے ۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ رابعہ کا چہرہ پہلے سے کہیں زیادہ
سُرخ ہو گیا تھا اور وہ اُٹھ کر بیٹھ گئ تھی اور مایا کو اپنی پھدی چاٹتے دیکھ کر
مستی میں اپنے ہونٹ کاٹنے لگی اور پھر میں نے دیکھا کہ مایا نے اپنے منہ سے رابعہ
کا دانہ نکالا اور تیزی سے دو انگلیاں اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔ پھر اس نے ( شاید)
تھکنے کی اداکری کی اور بڑے جزباتی انداز میں رابعہ سے بولی گشتی آپی ۔۔۔۔ میری
زبان تیری پھدی چاٹ چاٹ کر اور میری انگلیاں اندر باہر ہو ہو کر تھک گئیں پر تیری
چوت ابھی بھی ڈھیٹوں کی طرح ویسی کی ویسی ہے ۔۔۔۔ آخر میں تمھارا ایسا کیا علاج
کروں کہ گشتی عورت تیری پھدی پانی چھوڑ دے ۔۔۔ مایا کے یہ الفاظ سن کر ایک دم
رابعہ نے مایا کا چہرہ پکڑ کر اوپر اٹھایا اور اپنی لمبی زبان نکال کر مایا کے گال
پر پھیری پھر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔ مایا میری جان تیری آپی بڑی
سیکسی ہے ۔۔۔ تمھاری چھوٹی سی زبان اور ننھی ننھی انگلیوں سے اس کا کچھ نہیں بنے
گا ہاں اگر تم کوئ موٹا اور لمبا لن لا سکو تو شاید وہ میری پھدی کی پیاس بجھا دے
۔۔۔۔ پھر جیسے رابعہ کو کچھ یاد آ گیا اور وہ مایا کی طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ مایا
ڈارلنگ آج تم نے اپنے ایک دوست سے ملانے کا وعدہ کیا تھا وہی جس کا لن بہت موٹا
اور لمبا ہے ۔۔۔ کہاں ہے وہ اور ابھی تک آیا کیوں نہیں ۔۔۔۔ میں اور میری پھدی بڑی
ہی بے تابی سے اسی لن کا ویٹ کر رہی ہیں ۔۔ رابعہ کی بات سُن کر مایا نے اندازہ کر
لیا تھا کہ اب لوہا پوری طرح گرم ہے اسی لیۓ
اس نے اس پر چوٹ لگانے کا فیصلہ کر لیا اور پھر اس نے جھجھکنے کی اداکاری کرتے ہوۓ
کہا کہ۔۔۔۔ آپی وہ آ تو جاۓ مگر اس نے آنے کے
لیۓ
ایک عجیب سی شرط لگا دی ہے ؟ مایا کی بات سُن کر رابعہ نے بڑی بے تابی سے پوچھا
کیا شرط ہے اس کی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ بات تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتائ ؟ تو مایا
کہنے لگی آپی میں نے سوچا پتہ نہیں آپ اس کی شرط مانیں یا نہ مانیں ۔۔۔۔ تو رابعہ
بے چینی سے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوۓ
بولی ارے بتاؤ تو سہی اس کی شرط ہے کیا ؟ ۔۔۔۔۔ تو مایا بولی رہنے دیں آپی ۔۔۔۔
شاید آپ کے لیۓ اس کی شرط قابلِ
قبول نہ ہو ۔۔۔۔ بالاشبہ مایا بڑی ہی زہین اور انٹیلی جنٹ لڑکی تھی اور وہ رابعہ
کے جزبات سے پوری طرح کھیل رہی تھی پہلے تو اس نے موٹے اور لمبے لن کا اتنی دفعہ
زکر کیا تھا کہ رابعہ زہنی طور پر لن کے لیۓ
ہر صورت تیار ہی نہیں بے تاب سی ہو گئ تھی ۔۔۔۔۔ اور اب آہستہ آہستہ مایا ساری گیم
کو اپنے ڈھب پر لاتی جا رہی تھی اور رابعہ کو اپنی شرائط پر پھدی مروانے کے لیۓ
پوری طرح تیار کر رہی تھی ۔۔۔ اور پردے کے پیچھے کھڑا میں یہ سب دیکھ کر مایا کو
شاباش دے رہا تھا اور رابعہ کی حالت کو بھانپتے ہوۓ
مجھے پورا یقین تھا کہ آج کے دن رابعہ پکے پھل کر طرح میری جھولی میں گرنے والی ہے
۔۔۔۔ ہا ں تو میں کہہ رہا تھا کہ رابعہ کی بات سُن کر مایا چُپ سی ہو گئ ۔۔۔۔ یہ
دیکھ کر رابعہ غصے اور لاڈ سے بولی ۔۔۔ کچھ بتا نا حرامزدی ۔۔۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے
بولی ۔۔۔۔ آپی وہ کہتا ہے کہ جب وہ آپ کے سامنے آۓ
تو آپ کی آنکھوں پر پٹی اور ہاتھ بندھے ہونے چاہئیں پھر خود ہی بولی اب مجھے اس
بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ اُس کی اِس بات کا آخر مطلب کیا ہے ؟ مایا کی بات سُن
کر رابعہ نے اپنے دونوں ہونٹ سیٹی کے انداز میں سکیڑے اور ۔۔اوہ ۔۔۔ کی آواز نکال
کر بولی ۔۔۔ آئ سی ۔۔۔۔ تو مایا جھٹ سے بولی کیا مطلب آپی ۔۔۔ اتنی دیر میں رابعہ
کسی نتیجے پر پہنچ چکی تھی اور بولی ۔۔۔ میں بتاتی ہوں میری گڑیا کہ اس کی اس بات
کا مطلب کیا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی تمھارا دوست بلیو فلیمیں تو زیادہ نہیں دیکھتا ؟
تو مایا فوراً بولی ۔۔۔۔ جی آپی دیکھتا کیا وہ تو بلیو فلموں کا دیوانہ ہے ۔۔ اس
کی بات سُن کر رابعہ کہنے لگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تمھارے دوست نے کوئ ایسی
بلیو فلم دیکھی ہے کہ جس میں ہیرو ہیرویئن کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر چودتا ہے ۔۔۔
پھر کچھ سوچتے ہوۓ پُر جوش سی ہو گئ
اور بولی ۔۔ ویری انٹرسٹنگ مایا ویری انٹریسٹنگ ۔۔۔۔۔۔ واہ ۔۔۔۔۔۔ آنکھوں پر پٹی
۔۔۔۔اجنبی لن ۔۔۔۔ اجنبی پھدی ۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔ مزہ آۓ
گا ۔۔۔ پھر کہنے لگی مایا مجھے تمھارا دوست بڑا ہی سیکسی لگتا ہے اسے کہو کہ مجھے
اس کی یہ شرط منظور ہے ۔۔۔۔ تو مایا نے بے چارگی کا ڈرامہ کرتے ہوۓ
کہا آپی آپ نے میری پوری بات نہیں سنی ۔۔۔۔ وہ کی دوسری شرط یہ تھی کہ سیکس کے
دوران وہ ڈائیریکٹ آپ سے کوئ بات نہیں کرے گا ۔۔۔ یہ سُن کر رابعہ نے ایک قہقہہ
لگایا اور بولی مایا تمھارا یہ دوست بھی نا ۔۔۔۔۔ پکا حرامی ہے پلیو فلم کے سارے
سین مجھ پر ہی آزمانا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ جاؤ اس سے کہہ دو کہ جب آنکھوں پر پٹی کی
شرط منظور ہے تو پھر باقی سب کچھ بھی منظور ہے اور پھر بولی لیکن ایک شرط میری بھی
ہو گی مایا ۔۔۔۔ تو مایا اپنی خوشی چھپاتے ہوۓ
بولی وہ کیا آپی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ بولی اگر تمھارے دوست کا لن میرے میعار سے
چھوٹا اور پتلا ہوا تو تمھاری اور تمھارے دوست دونوں کی خیر نہیں ہو گی ۔۔۔۔ یہ سن
کر مایا جزباتی ہو کر بولی ۔۔۔۔ اس بات کی گارنٹی میری ہے آپی ۔۔۔ یہ سُن کر رابعہ
معنی خیز انداز میں بولی ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے تم نے پہلے سے ناپ تول کیا ہوا ہے
اپنے دوست کے لن کا ۔۔۔۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی ۔۔۔۔ ہاں آپی بہت دفعہ ۔۔۔۔۔ اور
پھر اس نے اپنا دوپٹہ لیا اور رابعہ سے بولی پلیز آپی اور رابعہ نے اپنے دونوں
ہاتھ پیچھے کی طرف کر دیۓ مایا نے اس کے
دونوں ہاتھ اچھی طرح باندھنے کے بعد ۔۔۔ رابعہ کے دوُپٹے کو لیکر اس کی آنکھوں پر
رکھ کر اچھی طرح باندھ دیا اور پھر اسکے بعد اچھی طرح تسلی کرنے لگی کہ رابعہ کو
کہیں سے رابعہ کو نظر تو نہیں آ رہا تھوڑی سی آزمائش بھی کی ۔۔۔۔ مایا کے اس انداز
پر رابعہ پھٹ پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔۔معائنہ بند کر گشتی اور اپنے یار کو جلدی لا
۔۔۔ یہ سُن کر مایا نے رابعہ کے کان پر زبان پھیری اور بولی ابھی لائ آپی جان اور
پھر اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے باہر آنے کا اشارہ کیا اور پھر ہم دونوں بے
آواز قدموں سے چلتے ہوۓ دراوازے پر لگی
کنڈی کھول کر باہر نکل گۓ ۔۔۔ باہر آ کر
مایا مجھ سے لپٹ گئ اور ایک کس کرنے کے بعد بولی کیوں ٹیچر میں نے ٹھیک کہا تھا نا
کہ آپ کو رابعہ آپی کی چوت صرف اور صرف میں ہی لے کر دے سکتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے
مایا کو شاباش دیتے ہوۓ کہا کہ آج سے
ٹیچر میں نہیں تم ہو۔۔۔۔۔ کیونکہ جس طرح تم نے اس کو چالاک عورت کو اپنے ڈھب پر
سیکس کے لیۓ
راضی کیا وہ کوئ اور نہینں کر سکتا تھا ۔۔۔ پھر میں نے اس کہا کہہ ایک بات تو بتاؤ
مایا تو وہ بولی جی سر تو میں نے اس سے کہا کہ تم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کب سے
سیکس کر رہی ہو؟؟؟ تو وہ بولی ۔۔۔ چھوڑو ٹیچر ۔۔۔ تم آم کھاؤ پیڑ نہ گنو اور پھر
کہنے لگی بس ایک بات یاد رکھو ٹیچر ۔۔۔۔ وہ یہ کہ آپی بڑی ہی چالاک عورت ہے وہ صرف
میری آج کی باتوں سے ہی نہیں راضی نہیں ہوئ بلکہ میں اس پرجیکٹ پر کافی عرصے سے
کام کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے ہاتھ سے پکڑا اور اپنے ساتھ لے کر اندر چلی
گئ ۔۔۔۔ دروازے میں داخل ہو تے ہی رابعہ نے اندھوں کی طرح پورا جسم گھما کر اپنا
منہ دروازے کی طرف کایا اور بولی یہ تم ہی ہو نا مایا ؟ تو مایا بولی جی آپی یہ
میں ہی ہوں اور میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ میرے ساتھ میرا یار بھی ہے اور آپ کی
اطلاع کے لیۓ
عرض ہے کہ میرا یار اس وقت بلکل ننگا ہے ۔۔۔۔ مایا کی بات سُن کر رابعہ نے اپنے
سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری اور بولی کہاں ہے تیرا یار ؟ تو مایا نے مجھے اشارہ
کیا اور میں رابعہ کے جا کر سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اس وقت میری حالت بڑی ہی عجیب
ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ خاتون جو میری تزلیل کا کوئ موقع بھی اپنے ہاتھ سے نہیں جانے
دیتی تھی اور مجھ سے شدید نفرت کرتی تھی وہ خاتون اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کی طرف
باندھے میرے سامنے بلکل ننگی گھٹنوں کے بل کھڑی تھی اور بڑی بے تابی سے میرے لن کا
انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ میں اسی سوچ میں تھا کہ رابعہ کی آواز سنائ دی وہ مایا سے کہہ
رہی تھی کہ مایا اپنے دوست کو میرے پاس لاؤ ۔۔۔ تو مایا بولی آپی میرا دوست آپ کے
پاس ہی کھڑا ہے تو وہ بولی اچھا تو اسے کہو کہ اور پاس آۓ
نا پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔ مسٹر پتہ نہیں میں آپ کو جانتی ہوں یا نہیں ؟؟
لیکن کچھ بھی کرنے سے پہلے میں آپ کی وہ چیز دیکھنا چاہوں گی تو مایا بولی آپ کیسے
دیکھو گی ؟ آپ کا دیکھنا تو منع ہے تو وہ کہنے لگی ۔۔ دیکھنا تو محارتاً کہہ رہی
تھی اسے کہو کہ اپنا ٹول میرے ہاتھ میں پکڑاۓ
تا کہ میں جان سکوں کہ یہ میرے مطلب کا بھی ہے یا نہیں ۔۔اور اس کے ساتھ ہی رابعہ
کھڑی ہو گئ اور اپنے بندھے ہوۓ ہاتھوں کی مٹھیوں
کو کھول دیا اب میں رابعہ کے پیچھے گیا اور اپنا لن اس کے ہاتھ سے ٹچ کیا ۔۔۔
فوراً ہی رابعہ نے اپنی مُٹھی کھولی اور میرے لن کو اپنی گرفت میں لے لیا اور اسے
کچھ سکینڈ تک پکڑے رکھا پھر اس نے اپنے دائیں ہاتھ کو کی انگلیوں کو میرے ٹوپے پر
پھیرا اور اس کا اچھی طرح معائینہ کرنے کے بعد بولی مایا ۔۔ تمھارے دوست کے شافٹ
کا ہیڈ ۔۔ تو بڑا فٹ ہے ۔۔۔ اس کے بعد اس نے اپنی انگلیوں کی مدد سے اوپر سے نیچے
تک میرے لن کو اچھی طرح ٹٹولا ۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے ہونٹوں پر بھی زبان
پھیرتی جاتی تھی ۔۔۔۔۔ جب رابعہ نے میرا سارا لن اچھی طرح چیک کر لیا تو مایا جو
میرے پاس ہی کھڑی تھی رابعہ سے بولی آپی کیسا لگا میرے دوست کا شافٹ ۔۔۔ تو اس پر
رابعہ کسی ماہر کی طرح بولی ۔۔۔۔تمھارے دوست کے ڈِک کا ڈایا گرام تو بہت اچھا ہے
۔۔۔ موٹا بھی ٹھیک ہے لمبا بھی ٹھیک ہے ۔۔۔۔ تو مایا جلدی سے بولی تو میرے دوست کا
لن پاس ہے نا آپی ۔۔۔۔۔ لن کا لفظ سن کر رابعہ کو ایک معمولی سا جھٹکا لگا اور وہ
اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولی ۔۔۔۔۔ ہاں ہاں پاس ہے ۔۔۔۔ رابعہ کی بات سنتے ہی
مایا گھٹنوں کے بل بیٹھی اور میرا لن اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی ۔۔۔۔ لن چوسنے
کی مخصوص آواز سن کر رابعہ ایک دم بے چین ہو گئ اور بولی ۔۔۔ یہ چیٹنگ ہے مایا ۔۔۔
تو مایا نے اپنے منہ سے میرا لن نکلا اور بولی کیسی چیٹنگ آپی ؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے
لگی ۔۔۔۔ دیکھو تمھارے دوست کے لن کے لیۓ
میں نے اپنے ہاتھ بندھواۓ ۔۔۔۔۔ اور اسکے
ساتھ تم نے میری آنکھوں پر اتنی ٹائیٹ پٹی بھی باندھی اور جب لن سامنے آیا تو اس
کو تم نے منہ میں لے لیا ہے ۔۔۔۔ تو مایا بولی ۔۔۔ میں نے چوسنے کے لیۓ
منہ میں نہیں لیا تھا آپی۔۔۔۔ بلکہ میں تو خوشی کے مارے اس پر کس کر رہی تھی تو
رابعہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔ کس ۔۔۔۔ ؟ یہ مت بھولو میری گڑیا کہ میں تم سے بہت سنئیر
ہوں اور میں لن چوسنے اور لن پر کس کرنے کی آواز کو اچھی طرح پہچانتی ہوں ۔۔۔ پھر
کہنے لگی اپنے دوست کو کہو لن میرے منہ کے پاس لاۓ
۔۔۔ اور میں مایا سے ہٹ کر رابعہ کے پاس چلا گیا۔
جیسے ہی رابعہ کو میرا۔۔۔۔۔ اپنے پاس آنے کا احساس ہوا
رابعہ نے اپنی زبان باہر نکالی اور فضا میں سانپ کی طرح لہرانے لگی ۔۔۔۔ اب میں نے
اپنا ٹوپا اس کے منہ کے پاس کیا جس کی وجہ سے اس کی باہر نکلی ہوئ زبان سے میرا لن
ٹکرایا اور رابعہ نے جلدی سے اپنی زبان کو موڑ کر میرے لن کے گرد لپیٹ لیا ۔۔۔۔
اور میرے ٹوپے پر زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔۔۔ اس کی زبان جیسے جیسے میرے ٹوپے کے گرد
پھرتی میرے سارے بدن میں سیکس کی لہریں کرنٹ مارنے لگتیں اور میرا لن مزید تن جاتا
کافی دیر تک رابعہ میرے ٹوپے کو چاٹتی رہی ۔۔۔ پھر اس نے منہ کھولا اور لن کو اپنے
منہ کے اندر لے گئ ۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔ف۔ اس کے منہ کی گرمی اور ہونٹوں کی نرمی دونوں نے
مل کر چوپے کا مزہ دوبالا کر دیا تھا ۔۔۔۔ رابعہ کافی دیر تک میرا لن چوستی رہی اس
دوارن مایا ہمارے پاس کھڑی رابعہ کے چوپے کو بڑے غور سے دیکھتی رہی ۔۔۔۔۔ اور ایک
موقع پر تو مایا کی سسکی بھی نکل گئ ۔۔۔۔ جسے سُن کر رابعہ ایک چونک گئ اور بولی
کیا بات ہے مایا لن میں چوس رہی ہوں اور سسکیاں تم بھر رہی ہو ۔۔۔۔ تو مایا بولی
یقین کرو آپی فرسٹ ٹائم لائیو چوپا دیکھ رہی ہوں اور آپ کے دلکش سین دیکھ کر میری
چوت میں مزید آگ بھر گئ ہے یہ سن کر رابعہ بڑے رومینٹک موُڈ میں بولی ۔۔۔۔ مایا
کیا میں اچھا لن چوستی ہوں ؟ تو مایا بولی ۔۔ آپی آپ ماسٹر ہو ۔۔۔ آپ کی ہر چیز
زبردست ہے ۔۔ پھر وہ رابعہ سے بولی آپی اگر اجازت ہو تو آپ کے ساتھ ساتھ میں بھی
لن کو شئیر کر سکتی ہوں ؟ تو رابعہ بولی واۓ
ناٹ میری گڑیا ۔۔۔ تم بھی آؤ اور میرے ساتھ اپنے دوست کے لن کو انجواۓ
کرو ۔۔۔ یہ سنتے ہی مایا بھی رابعہ کی طرح گھٹنوں کے بل کھڑی ہو گئ اور اپنا منہ
میرے لن کے پاس لے جا کر زبان باہر نکل دی اور ٹوپے سے اینڈ کی طرف میرا لن چاٹنے
لگی جیسے ہی رابعہ کو محسوس ہوا کہ رابعہ کی زبان بھی میری شافٹ پر لگی ہوئ ہے ۔۔۔
اس نے بھی اپنی زبان اینڈ پر لے گئ اور اب میرے لن کے بلکل سامنے دونوں لیڈیز میرا
لن بھول کر اپنی زبانوں کو لڑانے لگیں اور میں ان کی یہ جزبات سے بھر پور کسنگ کا
نظارہ دیکھنے لگا ۔۔۔ لیکن یہ نظارہ تھوڑی ہی دیر ہوا پھر رابعہ نے اپنا منہ ہٹایا
اور اپنے ہونٹ میرے میرے لن پر رکھ دیۓ
۔۔۔۔ اور اسے چومنے لگی ۔۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی ۔۔۔ مایا نے بھی اپنے ہونٹوں میرا
ٹوپا پکڑ لیا اور اسے اندر باہر کرنے لگی ۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ دونوں ایسے ہی میرے
لن سے کھیلتی رہیں ۔۔۔ پھر وہ دونوں اٹھیں اور رابعہ نے مایا سے کہا مایا ایک
ریکوسٹ ہے تمھارے دست سے تو مایا بولی ۔۔۔ کہیۓ
آپی تو وہ کہنے لگی یار میرے ہاتھ کھول دو پلیز ۔۔۔۔۔ کیونکہ بندھے ہاتھوں سے نہ
تو میں تمھارے دوست کے لن کو پکڑ سکتی ہوں اور نہ ہی لیتے وقت لیٹ سکوں گی اور نہ
ہی ڈوگی بن سکوں کی ۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔ پرامس ۔
میں ایسی
کوئ حرکت نہیں کروں گی ویسے بھی مجھے اس کھیل میں بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کی
بات سن کر مایا نے میری طرف اور میں نے مایا کی طرف دیکھا اور پھر آنکھوں ہی
آنکھوں میں طے پایا کہ رابعہ کے ہاتھ کھول دیۓ
جائیں ۔۔۔۔۔ چانچہ مایا اُٹھی اور رابعہ کے ہاتھ کھول دیۓ
۔۔ جیسےہی رابعہ کے ہاتھ کھلے وہ مایا سے بولی ۔۔ مایا اپنے دوست کو کہو کہ اپنا
لن میرے ہاتھ میں پکڑاۓ ۔۔۔ میں اس کا لن
اپنے ہاتھ میں پکڑ کو مسلنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ اور میں نے اس کو ہاتھ پکڑا اور اپنے
لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔ اسے اپنے ہاتھ میں پکڑتے ہی رابعہ نے ایک دلکش سسکی لی اور
بولی ۔۔۔۔ مایا تیرے دوست کا لن ۔۔۔ قسمت والوں کو ملتا ہے پھر کافی دیر تک اسے
دباتی ہی پھر وہ مایا سے بولی ۔۔۔ مایا مجھے صوفر پر بٹھا دو اور مایا اسے لیکر
صوفے پر چلی گئ ۔۔۔۔ وہاں جاتے ہی رابعہ نے اپنی ٹانگیں کھولیں اور کہنے لگی مایا
اپنے دوست سے بولو ۔۔ میری پھدی چاٹے ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں آ گے بڑھا اور اس
کی گرم چوت پر اپنے ہونٹ رکھ دیۓ ۔۔۔۔ جیسے ہی میں
نے اپنے ہونٹ رابعی کی پھدی پر رکھے تو میرے ننتھنوں سے ایک عجیب سے مہک ٹکرائ اور
میں پھدی چاٹنا بھول کر اس رابعہ کی چوت کی مہک لینے لگا ۔۔۔۔ رابعہ بھی سمجھ گئ
کیونکہ میں نے اپنی ناک اس کی چوت پر رکھی تھی اور لمبے لمبے سانس لیکر کر یہ مہک
اپنے جسم میں بھر رہا تھا ۔۔۔۔ پھر رابعہ بولی مایا اپنے دوست سے پوچھو کہ میری
چوت سے " وائین" ( شراب) کی مہک آتی ہے نا؟ تو میںے نے سر اُٹھا کر
دیکھا تو مایا پاس ہی کھڑی یہ منظر دیکھ رہی تھی جیسے ہی میں نے اس کی دیکھنے کے
لیۓ
منہ اٹھایا ۔۔ اس نے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھے اور رابعہ کی چوت کا جوس چاٹ لیا
پھر رابعہ سے بولی آپی میری طرح میرا دوست بھی شراب نہیں پیتا ۔۔۔ لیکن اس کا
انداز بتا رہا ہے کہ اس کو آپکی چوت کی مہک بڑی پسند آئ ہے کیونکہ یہ آپ کی پھدی
سونگھ کے بڑا مست ہو رہا ہے ۔۔۔۔ یہ سن کر رابعہ بڑے فخر سے بولی کوئ شخص میری
پھدی چاٹے اور وہ مست نہ ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ہاتھ بڑھا
کر مجھے سر سے پکڑا اور میرا سر اپنی پھدی سے جوڑ دیا ۔۔۔ اب کی بار میں نے اس کی
پھدی کے دونوں ہونٹ کھولے اور اپنی زبان اندر داخل کر دی ۔۔۔ رابعہ کی پھدی بڑی ہی
گرم اور پانی سے تر تھی ۔۔۔ سو کافی دیر تک میں اس کی پھدی کو چاٹتا رہا یہاں تک
کہ رابعہ کی پھدی پانی سے بھر گئ اور وہ مست ہو کر بولی ۔۔۔۔آہ ہ مایا۔۔۔۔ تمھارا
دوست بڑی اچھی پھدی چاٹتا ہے تم بھی چٹواؤ نا ۔۔ تو مایا بولی آپی پہلے آپ چٹوا لو
نا پھر میری باری آۓ گی تو وہ کہنے
لگی میری گڑیا جو کام تم ایک گھنٹے میں نہ کر سکی اس نے چار پانچ منٹ میں ہی کر
دیا ہے تو مایا حیران ہو کر بولی وہ کیا آپی تو رابعہ بولی اس نے تو اپنی کھردی
زبان سے میرا پانی نکال دیا ہے بس تھوڑی دیر اپنی جیب (زبان) میری پھدی میں ڈالی
اور اس کو پانی سے بھر دیا ۔۔۔۔ تو مایا بولی آپی ۔۔ میری اور میرے دوست کی زبان
میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔۔۔۔پھر مایا نے میرا سر پکڑا اور اپنی پھدی سے لگا کر
بولی اب اس کی چاٹو۔۔ اور میں نے اپنی زبان مایا کے دانے پر رکھی اور اس پر اپنی
زبان کافی دیر تک گھماتا رہا پھر آہستہ آہستہ میں نے اپنی زبان مایا کی چوت میں
ڈالی اور اسے چاٹنے لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد مایا گہرے گہرے سانس لینے لگی اور ۔۔۔
ادھر سے رابعہ بولی ۔۔۔۔ ارے ۔۔۔ بس ایک منٹ میں ہی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ تو مایا بولی
۔۔۔ ہاں آپی ایک منٹ میں ہی میری چوت پانی سے بھر گئ ہے ۔۔۔ تو رابعہ بولی جلدی سے
اپنی پھدی میرے منہ کے ساتھ لگا کہ میں تمھارا پانی ٹیسٹ کروں اور مایا نے جا کر
اپنی چوت رابعہ کے منہ سے لگائ اور ۔۔۔۔ پھر جھٹکے مارنے لگی ۔۔۔ مایا نے اپنا
پانی رابعہ کے منہ میں چھوڑ دیا تھا۔۔۔
پھر مایا وہاں سے ہٹ گئ ۔۔۔ تو میں نےدیکھا کہ
رابعہ کے منہ پر جگہ جگہ مایا کی چوت کا پانی لگا ہوا تھا ۔۔۔ پھر رابعہ بولی مایا
جان میں صوفے پر گھوڑی بننے لگی ہوں اپنے دوست سے کہو کہ وہ پیچھے آ کر میری پھدی
میں لن ڈالے ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی رابعہ نے اپنی دونوں ٹانگیں نیچھے قالین پر
رکھیں اور دھڑ صوفے کے بازو پر رکھ کر اپنی ٹانگیں کھول دیں اور ایک دفعہ پھر میری
نظر اس کی کھلی گانڈ پر پڑ گئ اور میں نے مایا کو اشارے سے گانڈ کے بارے میں بتایا
تو وہ بات سمجھ کر رابعہ سے بولی ۔۔۔ آپی میرا دوست آپ کی گانڈ بھی مارنا چاہتا ہے
۔۔۔۔۔۔ تو رابعہ ہنس کر بولی مجھے پہلے ہی یہی خدشہ تھا ۔۔۔ کیونکہ میری گانڈ اور
خاص کر اس کا سوراخ ۔۔۔۔۔۔ بڑے بڑوں کو اس میں لن ڈالنے کو مجبور کر دیتا ہے پھر بولی
اپنے دوست سے کہو کہ وہ اپنے شوق کی خاطر تھوڑا سا ٹوپا میری گانڈ میں ڈالے اور
ایک دو گھسوں کے بعد میری چوت مارے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے یہ لن وہاں چاہیۓ
۔۔۔۔ رابعہ کی بات سُن کر مایا آگے بڑھی اور رابعہ کی گانڈ کے سوراخ پر کافی سارا
تھوک پھینکا اور پھر میرا ٹوپا اپنے منہ میں لیا اور اسے اچھی طرح گیلا کر دیا
۔۔۔۔ پھر اس نے میرا لن پکڑا اور اپنی آپی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور پیچھے سے
میری گانڈ کو پش کیا اگر وہ ایسا نہ بھی کرتی تو میں نے سوراخ میں دھکا لگانا ہی
لگانا تھا ۔۔ سو میں نے ہلکا سا دھکا لگایا اور ۔۔۔ لن پھسلتا ہوا ۔۔ رابعہ کی
گانڈ میں چلا گیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اچانک میرے دماغ مودے کی مہندی کا وہ منظر گھوم
گیا جب رابعہ نے میرے آگے کھڑے ہو کر اپنی اسی گانڈ کے سوراخ میں لن کا تھوڑا سا
اگلا حصہ لیا تھا ۔۔۔۔ اور پھر اپنی گانڈ کو تنگ کرتی رہی تھی اور پھر اس کے بعد
اسی سیکس سین کی وجہ سے جانے کیوں وہ میری دشمن ہو گئ تھی ۔۔۔ اس خیال کا میرے
دماغ میں آنا تھا کہ میں نے رابعہ کی گانڈ میں پڑا سارا لن باہر نکالا اور سوراخ
میں اسی دن کی طرح صرف ٹوپے کا اگلا سرا ہی رہنے دیا پھر میں نے مایا کو اشارہ کیا
کہ رابعہ سے کہو کہ وہ اپنی گانڈ بند کرے ۔۔۔۔ میرا اشارہ دیکھر مایا رابعہ سے
کہنے لگی آپی زرا اپنی گانڈ کو بند کریں ۔۔۔ تو مایا رابعی سے بولی ۔۔۔ آپی میرا
دوست کہہ رہا ہے کہ اپنی گانڈ کو تھوڑا بند کریں ۔۔۔۔۔ یہ سنتے ہی رابعہ نے اپنی
گانڈ بند کی اور میرے لن کا اگلا سرا پھسلتا ہوا رابعہ کی گانڈ سے باہر آ گیا ۔۔۔
لیکن رابعہ کے اس اپنی گانڈ بند کرنے کے عمل نے مجھے پاگل کر دیا تھا اور میں نے
ایک دفعہ پھر اس کے سوراخ میں آدھا ٹوپا پھنسایا اور مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی
اس نے ایک بار پھر رابعہ کی گانڈ کے سوراخ پر تھوک پھینک کر اسے اچھی طرح چکنا کیا
اور پھر میرے لن پر بھی تھوک مل کر رابعہ سے اپنا سوراخ ٹوپے پر دبانے کو کہا بات
سنتے ہی رابعہ نے پھر اپنی گانڈ بند کی اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس طرح میں
کافی دفعہ کیا ۔۔۔۔ لیکن پھر مایا نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی
کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟؟؟؟؟ تو رابعہ بولی میرا خیال ہے تمھارے دوست کو میری گانڈ کے
سوراخ کے نرم ٹشو بڑے پسند آ گۓ ہیں تبھی تو یہ
بار بار اپنا لن وہاں پھنسا کر مجھے سوراخ بند کرنے کو کہتا ہے ۔۔۔۔ لیکن مایا نے
رابعہ کی بات کا کوئ جواب نہ دیا اور مجھ سے بولی ۔۔۔۔۔ بس کرو دوست ۔۔۔ ابھی میں
نے بھی چودوانا ہے اور لن پکڑ کر رابعہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور
بولی ڈال۔۔۔۔۔ اب میں نے ایک شاندار گھسا مارا اور لن پھسلتا ہوا رابعہ کی چکنی
چوت میں اندر تک داخل ہو گیا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی رابعہ نے ایک چیخ ماری اور بولی
۔۔۔۔ مایا ۔۔۔ تیرے دوست کے لن نے میری چوت پھاڑ دی ہے ۔۔۔آہ ۔۔۔ کیا شاندار لن ہے
تیرے دوست کا زرا دیکھ تو میری چوت اس کے لن سے بھر گئ ہے ۔۔۔ پھر اپنا منہ میری
طرف کر کے بولی ۔۔۔ ۔۔۔۔آج سے تم میرے بھی دوست ہو ۔۔۔۔۔ زرا ایسے ہی کڑک دار قسم
کے اور بھی گھسے مار کے لن میری چوت کے اندر باہر کرو نا ۔۔۔۔ پھر بولی ۔۔۔ ہری
پلیززززز۔ ۔۔۔۔ کہ میری چکنی چوت ۔۔۔۔۔۔ رابعہ نے اتنا ہی کہا تھا کہ میں نے پیچھے
ہٹ کے ایک تیز گھسا مارا اور وہ اپنی بات ۔۔ درمیان میں ہی چھوڑ کر میرے گھسے کی
تاب نہ لاتے ہوۓ بڑا ہی لاؤڈ کراہی
۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاۓ
میری چوت۔۔۔ ۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔ اور پھر اسکے ساتھ ہی میں نے رابعہ کی
چوت میں اپنے گھسوں کی برسات کر دی ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ آخر اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر
لیا اور بولی ۔۔۔۔۔ بس بس۔۔۔ ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں رُک گیا تو وہ
تیز تیز سانس لیتے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ تھوڑا
سانس درست کر لوں ۔۔۔ پھر ۔۔۔ رابعہ کی بات سن کر مایا جو میرے پاس ہی کھڑی تھی
بولی ۔۔۔ تم ۔۔۔ اتنی دیر میں اپنا میرے اندر ڈالو ۔۔۔ اور یہ کہتے ہی اس نے اپنے
دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ دیے اور رکوع کے انداز میں کھڑی ہو گئ اب میں مایا
کے پیچھے گیا اور اس کو گانڈ سے پکڑ کر تھوڑا سا اونچا کیا اور اس کو اپنی ٹانگیں
مزید کھولنے کو بولا ۔۔ مایا نے سعادت مند بچے کی طرح اپنی ٹانگیں آخری حد تک کھول
دیں اور میں نے دیکھا تو اس کی چوت لن لینے کے لیۓ
بالکل تیار نظر آئ چانچہ میں نے اس کی چوت پر لن رکھا اور پھر اسے تھوڑا سا پش کیا
۔۔۔اور میرا لن پھسلتا ہوا مایا کی چکنی مگر تنگ چوت میں ۔۔۔۔۔ چلتا ۔۔۔۔ چلا گیا
۔۔۔ مایا اپنے اندر لن کا مزہ لیتے ہوۓ
تھوڑا ۔۔۔۔ سسکی اور بولی ۔۔۔ تیز میری جان تیزززززز۔۔۔۔۔ یہ سن کر میں نے بڑی
مضبوطی سے مایا کو اس کے ہپس سے پکڑا اور فل سپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر دیۓ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں وہ دونوں کافی دیر سے سیکس کر رہی
تھیں اور اوپر سے مایا نے میرا اور رابعہ کا لائیو شو بھی دیکھ لیا تھا اس لیۓ
وہ پہلے سے ہی کافی گرم تھی چانچہ میرے چند ہی گھسوں نے مایا کی چوت کو پانی
چھوڑنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔۔اور وہ چلائ ۔۔۔۔۔۔ زرا ۔۔۔ زور لگا کر میری جان ۔۔ کہ
میں ۔۔۔۔ اور زور ۔۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔۔۔ مجھے اور چودو ۔۔۔ اور پھر مایا نے لزت
سے بھرا ایک آخری جھٹکا مارا اور ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کا سارا بدن کانپنا شروع
ہو گیا اور مایا نے اپنی گانڈ میرے ساتھ جوڑ دی ۔۔ یہ حالت دیکھ کر رابعہ بھی اپنی
جگہ سے اُٹھی اور ہاتھ بڑھا کر میری پشت سہلاتے ہوۓ
بولی ۔۔۔۔ دوست دھیرے ۔۔۔ وہ ابھی بچی ۔۔۔۔ تیرے گھسے تو میں نے بڑی مشکل سے برداشت
کیے تھے ۔۔۔ اور ادھر مایا کی چوت نے میرے لن سے جھپی ڈالی اور پانی چھوڑنا شروع
کر دیا ۔۔۔۔ مایا کے منہ سے مسلسل لزت بھری سسکیاں نکلتی جا رہی تھیں جن کو سُن کر
رابعہ میری پیٹھ تھپتپھا کر بولی ۔۔ اپنا لن باہر نکال لو ۔۔۔۔۔۔۔ دوست ۔۔۔ لڑکی
۔۔۔ چھوٹ گئ ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور اب میری باری ہے ۔۔ پھر بولی اس لڑکی کی لزت سے بھر
پور سسکیوں نے میری پھدی میں بھی آگ بھڑکا دی ہے ۔۔۔ پلیز دیر نہ کرو ۔۔۔ اور میں
نے مایا کی چوت میں پھنسا ہوا اپنا لن باہر نکلا اور رابعہ کو دھکا دیکر دوبارہ
صوفے پر ڈوگی بنا دیا ۔۔۔ اور پھر اپنا لن اس کی چوت پر رکھا ہی تھا کہ رابعہ نے
مستی میں آ کر اپنے ہپس آگے پیچھے کر کے خود ہی گھسے مارنے شروع کر دیۓ
۔۔۔۔ چار پانچ گھسے مارنے کے بعد وہ رُک گئ اور بولی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔ اس سے زیادہ میں
اپنے ہپس کو نہیں ہلا پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اس لیۓ
دوست اب تم ہی کچھ کرو۔۔۔ مایا کی طرح میں نے رابعہ کے ہپس کو بھی مضبوطی سے پکڑا
۔۔۔۔ اور پھر لن بدن کی ساری طاقت لگا کر رابعہ کو چودنے لگا ۔۔۔۔ اور چند ہی
گھسوں کے بعد رابعہ کی چوت رسنا شروع ہو گئ ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی رابعہ نے چلانا
شروع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔۔ دوس س س ت ۔۔۔ تمھارے لن نے میری چوت کا کام کر دیا
ہے۔۔۔ بے شک تم نیچے ہو کر دیکھ لو میری چوت سے پانی آبشار کی طرح بہہ رہا ہے ۔۔۔
پر تم فکر نہ کرو ۔۔۔ میری پھدی مارو ۔۔۔۔ اور مارو۔۔۔۔۔ اور میں اسی سپیڈ میں
گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ مست آواز میں بولتی رہی ۔۔۔۔ مارو ۔۔۔ میری مارو
۔۔۔ بہت مارو۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ ایسے ہی ۔۔۔ یس ۔۔۔ ایسے ہی گھسے مار ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ہ ہ ہ
ہ۔۔ دوست ۔۔۔۔۔ تم نے مجھے چھوٹنے پر مجبور کر دیا اور اس بات کے ساتھ ہی رابعہ کے
جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیۓ
اور ۔۔۔ پھر واقعہ ہی اس کی چوت سے پانی آبشار کی کی طرح بہنے لگا ۔۔۔۔ اور یہ
پانی چوت سے بہہ بہہ کر نیچے گرنے لگا ۔۔۔ اور اس کی پھدی میرے لن کے گرد خود بخود
اوپن کلوز ہونے لگی میں نے بھی اس کی پھدی میں لن پھنسا رہنے دیا اور مزہ لیتا رہا
۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ خود ہی بولی ۔۔۔۔ میں تو ڈسچارج ہو گئ پر ۔۔۔ میرا خیال
ہے دوست تمھارے لن نے ابھی تک پانی نہیں چھوڑا ۔۔۔ کمال ہے ۔۔۔ واہ ۔۔۔ تمھارا لن
بہت کمال ہے ۔۔۔ رابعہ کی یہ بات سُن کر مایا نے میرے لن کو کھینچ کر رابعہ کی چوت
سے باہر نکالا اور بولی ۔۔۔ آپی اگر آپ کی چوت میرے دوست کے لن کو فارغ نہیں کر
سکی تو میں کر دیتی ہوں اور پھر مایا نے ۔۔۔۔۔۔۔ رابعہ کی چوت کے لچکیلے اور لیس
دار پانی سے لتھڑا لن آنکھیں بند کر کے اپنے منہ میں لیا اور بڑی گرم جوشی سے
چوسنے لگی ۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد لن کو اپنے منہ سے باہر نکال مایا رابعہ سے بولی
۔۔۔ آپی آپ جانتی ہو کہ میں نے آپ کی چوت کا رس بہت پیا ہے ۔۔۔۔ لیکن یقین کرو
۔۔۔۔۔۔ لن پہ لگا آ پ کے اس رس کا اپنا ہی ایک مزہ ہے اپنا ہی ٹیسٹ ہے ۔۔۔ اور
دوبارہ لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔ ابھی اس کو لن چوستے ہوۓ
تھوڑی ہی دیر ہوئ تھی کہ مجھے لگا کہ میں چھوٹنے والا ہوں سو میں نے مایا کو سر سے
ہلا کر اپنی طرف متوجہ کیا اور اسے اپنے چھوٹنے کا بتایا تو وہ بھی اشارے سے بولی
۔۔۔ چھوٹ جاؤ ۔۔ لیکن میں نے رابعہ کی طرف اشارہ کیا کہ میں اس کے منہ میں چھوٹنا
چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ انٹیلی جنٹ مایا فوراً ہی میری ساری بات سمجھ گئ اور رابعہ سے
بولی آپی ۔۔۔۔ میرا دوست آپ کے منہ میں اپنا لن دینے چاہتا ہے اور آپ کو اپنی منی
ٹیسٹ کروانا چاہتا ہے تو رابعہ اٹھلا کر بولی ۔۔۔ واۓ
ناٹ !!!!!!! ۔۔۔۔ اور صوفے پر بیٹھے بیٹھے اپنا منہ کھول دیا۔۔۔ اب میں رابعہ کے
پاس گیا اور اس کے منہ میں اپنے لن داخل کر دیا ۔۔۔ وہ بھی بغیر کسی ہچکچاہٹ کے
پورے جوش سے لن چوسنے لگی ۔۔۔ میں جو پہلے ہی اپنی منزل کے قریب تھا اس کے پُر جوش
چوپے سے اور بھی قریب ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے مایا کو وہ
مخصوص اشارہ کیا کہ جس کے لیۓ یہ سارا ڈرامہ
رچایا گیا تھا ۔۔۔۔ میرا اشارہ دیکھ کر مایا رابعہ کے پاس جا کر کھڑی ہو گئ اور
رابعہ سے بولی آپی ۔۔۔۔ اپنی زبان باہر نکالو !!!!! ۔۔۔ رابعہ نے بنا کسی حیل و
حُجت کے اپنی زبان منہ سے باہر نکال دی ۔۔۔۔ پھر میں نے رابعہ کی باہر نکلی ہوئ
زبان پر اپنے لن کا اگلا سرا رکھ دیا ۔۔۔ جبکہ زبان سے باہر والے لن پر رابعہ نے اپنا
ہاتھ رکھا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔ لن کا اینڈ پروگرام چل رہا تھا سو تھوڑی
ہی دیر مسلنے کے بعد میرے لن نے پہلی اور زوار دار پچکاری ماری جو سیدھی رابعہ کے
منہ کے اندر جا کر گری ۔۔ جس کا اس نے فوراً ہی گھونٹ بھر لیا ۔۔۔ پھر ۔۔۔ میرے لن
نے ایک اور جھٹکا لیا اور اس کے بعد رابعہ کی زبان پر بہت سی آف وائیٹ اور گاڑھی
منی گرنے لگی جسے وہ اپنی زبان پر جمع کرتی گئ ۔۔۔ عین اسی لمحے جب رابعہ اپنی
زبان پر میری باقی منی کو جمع کر رہی تھی ۔۔۔ مایا نے رابعہ سے کہا آپی کیا آپ
میرے دوست کو دیکھنا چاہو گی ؟ تو رابعہ منہ سےکچھ نہ بولی اوراپنا سر ہاں میں ہلا
دیا اور پھر مایا رابعہ کے پیچھے چلی گئ ۔۔۔۔ اور بڑے آرام سے رابعہ کی آنکھوں پر
باندھا دوپٹہ کھول دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ جیسے ہی رابعہ کی آنکھیں دیکھنے کے قابل
ہوئیں تو اس کو میں اپنے سامنے نظر آیا ۔۔۔ جس کے لن کا اگلا سرا بمعہ اس کی گاڑی
منی کے اس کی لمبی زبان پر دھرا تھا جیسے ہی رابعہ کی نظر مجھ پر پڑی تو ایک لحضے
کے لیۓ
میں نے رابعہ کی آنکھوں میں شدید نفرت دیکھی پھر ۔۔۔ جب اس کو موجودہ صورتِ حال کا
ادراک ہوا تو ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ وہ ایک دم کھڑی ہو گئ اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے جھاگ کی
بجاۓ
میری منی گرنے لگی لیکن اس کو اس چیز کا کوئ ہوش نہ تھا وہ تو بس ۔۔۔۔ حیرت ۔۔ بے
بسی۔۔۔ غم ۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ غصے بھری نظروں سے کھبی مجھے اور کبھی مایا کو دیکھے جا
رہی تھی ۔۔۔۔اور اس وقت رابعہ کی حالت ایسی ہو رہی تھی کہ جیسے کاٹو تو لہو نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے رابعہ کے چہرے پر شفق اور قوسِ قضا کے سارے رنگ دیکھ لیۓ۔۔۔۔
کبھی غصے سے اس کا چہرہ سرخ ہو جاتا اور کھبی صدمے سے وہ پیلی زرد پڑ جاتی ۔۔۔۔
اور ۔۔۔ کبھی ۔۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کے ساتھ واردات کیا ہو گئ ہے۔۔۔۔
اس کے خواب خیال میں بھی نہ تھا کہ وہ بندہ جس سے وہ شدید نفرت کرتی تھی ۔۔ وہ اس
کے ساتھ ایسا بھی کر سکتا تھا ؟؟؟ ۔۔۔ وہ کچھ کہنا چاہتی تھی لیکن حیرت سے اس کی
زبان گنگ تھی وہ بے بسی سے کبھی مجھے اور کبھی مایا کو دیکھتی ۔۔ پر اس وقت وہ کر
کیا سکتی تھی ؟؟ ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔کہانی ختم ہوئی لیکن
واردات جاری ہے اب بھی!!!!!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔
دی اینڈ ۔۔۔۔
جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03488084325
جواب دیںحذف کریں