Pages

جمعہ، 25 جون، 2021

تم بڑے بے دردی ہو

 

تم بڑے بے دردی ہو

ہیلو میرا نام سمیر ہے . میری عمر 24 سال ہے . غیر شادی شدہ ہوں میرے کمرے کے پاس ہی ایک شوہر - بیوی رہتے ہیں . شوہر صاحب شہر سے دور کسی اور شہر میں سرکاری خدمت میں ہیں . دو - تین ماہ میں ایک بار ہی ان کا گھر آنا ممکن ہوتا ہے . ان سے میری بات چیت ہوتی رہتی تھی اور ان کی غیر موجودگی میں ان کی بیوی سے بھی میری بات ہوتی رہتی تھی . ان کی بیوی کا نام نورین ہے . نورین 29 سال کی ایک بہت ہی خوبصورت خاتون ہیں . اگرچہ وہ بات چیت میں بہت ہی مہذب ہیں ، پر مجھے ان کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ ان کا برتاؤ بھی بہت پسند ہے . محلے میں میری تصویر ایک بہت ہی شریف نوجوان کی ہے . نورین کو جب بھی کوئی کام ہوتا تھا وہ مجھ کو میرے موبائل پر ایک مس کال کر دیتی تھیں . میں اپنے کسی کام سے ایک بار ان کے گھر گیا تو میں نے بھول سے دروازہ نہیں کھٹکھٹایا . نورین باتھ سے نہا کر نکلی ہی تھیں اور مجھے وہ صرف ٹاول میں لپٹی ہوئی نظر آئی۔ . ان کی ایک ایسی حالت دیکھ کر میں نے اپنی پیٹھ پھیر لی اور ان سے معذرت طلب کرنے لگا اور ساتھ ہی گھر سے باہر نکل گیا . ان کا یہ سیکسی بدن میرے ذہن پر چھا گیا . میرے من میں ان کے لیے نظریہ ہی بدل گیا تھا . اس کے بعد جب ان کی مس کال آیا تو میں ان کے گھر گیا ، ایک بار پھر ان سے معذرت طلب کی . انہوں نے ہنستے ہوئے کہا - کوئی بات نہیں ، ہو جاتا ہے . انہوں نے پوچھا - کیا کام تھا ؟ میں نے کام بتایا اور وہ کام مکمل ہوتے ہی میں وہاں سے چلا آیا . اس کے بعد اکثر میری نظر ان کو دیکھتے وقت ان کے عریاں شکل کا اندازہ لگانے لگتی تھی . کئی بار اکیلے میں ان کو یاد کرتے ہوئے مشت زنی بھی کی . مجھے وہ بہت ہی سیکسی لگنے لگیں . کئی بار سوچا کہ کس طرح نورین کوچوددوں ! پر ایک عجیب سا ڈر لگتا تھا کہ کہیں نورین مجھ سے ناراض نہ ہو جائے . خیر ہمت کرکے میں ان کے کسی مس کال کا انتظار کرنے لگا . ان کے شوہر آج کل گھر پر نہیں تھے . شام کو نورین کی مس کال آئی ، میں فورا ان کے گھر گیا ، ان کو مجھ سے کوئی کام تھا ، میں نے کر دیا . نورین نے مجھ سے پوچھا - چائے پيوگے ؟ میں تو ان کے پاس زیادہ سے زیادہ رکنے کے موڈ میں ہی تھا ، میں نے بولا - جی ہاں پی لوں گا .وہ چائے بنا کر لائی . ہم دونوں چائے کی چسكياں لینے لگے . میں انکے مست مموں کو اپنی چھپی نظر سے دیکھ لیتا تھا . نورین نے شاید یہ بات نوٹ کر لی تھی ، انہوں نے اپنے پلو کو اور زیادہ گرا دیا اور مجھ سے بولی - سمیر ، کیا تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے ؟ میں نے کہا - نہیں بھابھی . نورین - کیوں نہیں ہے ؟ کیا کوئی پسند نہیں آتی ہے . میں نے کہا - نہیں میں نے کبھی کسی لڑکی کو اس نظر سے دیکھا ہی نہیں ہے . وہ ذرا مزا لینے کے انداز سے بولیں - کس نظر سے ؟ میں نے کہا - گرل فرینڈ بنانے کی نظر سے . نورین بولیں - کیوں نہیں دیکھا ؟ کیا تم کوئی حور کی پری چاہتے ہو ؟ کیسی پسند ہے تمہاری ؟ میرے ہونٹوں سے نکل گیا - آپ کے جیسی کوئی ملے تو میرا من بنے . وہ سنجیدہ ہو گئیں ، میری طرف دیکھ کر بولیں - کیا مجھے اپنی گرل بناؤ گے ؟ میں چونک گیا ! میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ایک نی آنکھوں میں شہوت چھائی ہوئی تھی . نورین نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور بولی - سمیر ، کیا جواب ہے تمہارا ؟ میرا دل بلیوں اچھلنے لگا ، میں نے نورین کا ہاتھ اٹھا کر اپنے ہونٹوں سے چوم لیا . ہماری محبت کی پہلی کس . میں نے اٹھ کر نورین کو اپنے بازؤں میں بھر لیا . نورین- سمیر ، مجھے تمہاری بہت ضرورت ہے ، کیا آج رات تم میرے گھر رک سکتے ہو ؟ میں نے نورین کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے دبا کر جی بھر کر چوسا ، نورین نے بھی اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں . ہم دونوں ہوس کی آگ میں جھلسنے لگے تھے . کب کپڑے اترتے چلے گئے معلوم ہی نہیں پڑا . میں نے نورین کو اپنی گود میں اٹھایا اور اس کے بیڈروم میں لے جا کر بستر پر اس کو لیٹا دیا اور اس کے گورے بدن کو دیکھنے لگا . میں نے اس کے چھاتی کو جی بھر کر چوسا . اس نے بھی مجھے خوب اچھی طرح مجھے اپنے نرم گرم مموں کا جوس پلایا اس کے بعد میں اس کی چوت چاٹنے لگا وہ مزے سے تڑپنے لگی ۔ . دویا کی منشیات سسکاریاں مجھے پاگل اور میرا سات انچ کا موٹا لنڈ آج نورین کی گلابی چوت مارنے والا تھا ۔ . نورین کی چوت مسلسل رس چھوڑ رہی تھی وہ سیکس کی آگ میں جل رہی تھی . میں نے دیر نہ کرتے ہوئے اپنا لنڈ اسکی چوت کے دانے پر رگڑا اور اس کا خاموش اشارہ پاتے ہی ایک دھکا دیا . ااس کے منہ سے آہ نکل گئی - “ آآآآآ اوئی اوئی آآآ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے دو تین جھٹکے اور مارے . میرا لوڑا پورا اس کی چوت میں گھس گیا تھا . اس کی ایک کراہ سی نکلی پر چونکہ وہ سیکس کی عادی تھی سو جلد ہی ہم دونوں کومزے کی ان لہروں نے خوشی کے تھپیڑے دینا شروع کر دیے . وہ بہت خوش تھی . میری طرف دیکھ کر بولی - سمیر کیا تم جانتے ہو کہ تم کتنے بھولے ہو ؟ میں نے تم کو کتنے اشارے دیے پر آپ نمبر - ون کے چوتيا ہو . تمہاری اس بات نے مجھ کو کتنی دیر سے یہ سکھ دیا ہے . میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور پوچھا - کیا تم مجھ سے بہت پہلے سے ہی سیکس کرنا چاہتی تھیں ؟ نورین مسکرا کر بولی - ہاں میرے بدھو بادشاہ . مجھے تم بہت پہلے سے ہی پسند ہو . میں اس کی بات سن کر جوش میں آ گیا اور تیزہو کر دھکے مارنے شروع کر دیے . نورین - جی ہاں لگا لو اب اور زور سے دھکے . مجھے انہی دھکوں کا اور تمہارے لنڈ کا بڑی بے صبری سے انتظار تھا . مجھے نہیں معلوم تھا سمیر کہ تمہارا لؤڑا اتنا بڑا ہے . چودو مجھے اور زور سے چودو . قریب بیس منٹ کی دھكادھك چدائی سے ہم دونوں پسینے میں لت پت ہو گئے تھے . نورین کا جسم اکڑنے لگا تھا . اس کے منہ سے عجیب سی آوازیں نکلنے لگیں تھیں - چو .. دی .. ابھ .. اور .. اور ..زور .. دھکے .. مارر .. مےرےرےرے .. راجججج .. جا ! اور وہ اچانک جھٹکے لینے لگی . نورین جھڑ چکی تھی . میں نے بھی طوفانی رفتار سے دھکے مارتے ہوئے اس کی چوت میں اپنے لنڈ کا لاوا چھوڑ دیا . میں ایکدم سے تھک کر چور ہو گیا تھا . ایسا لگ رہا تھا کہ نہ جانے کتنی دور سے دوڑ لگا کر آیا ہوں . کچھ دیر میرا لنڈ نورین کی چوت میں ہی پڑا رہا . نورین نے اپنی آنکھوں کھولیں اور میرے بالوں میں اپنا دلار بھرا ہاتھ پھرایا . ہم دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے . میں نے اپنا لنڈ اسکی چوت سے باہر نکالا اس کے بعد ساری رات ہم نے خوب چدائی کی

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

thanks