گھر گھر کی کہانی
پانچویں قسط
تحریر: پی کے ساقی
۔ماریہ جیسے ہی کچن میں داخل ہوئی تو اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا
کیونکہ اس کے سامنے اس کی ماںنے جس طرح کا لباس پہنا ہوا وہ یقینا جسم کو چھپانے
کے لئے نہیں بلکہ دعوت نظارہ دینے کے لئے تھا ۔۔۔ طاہرہ کا سفید رنگ کا لباس بہت
ہی باریک تھا اور اس قدر ٹائٹ تھا اس کے جسم کے ساتھ چپکا ہوا تھا ۔۔۔ اور گلا
اتنا کھلا تھا کہ اوپر سے وہ مموں کی لکیر کافی حد تک نظر آ رہیتھی ۔۔۔ ماریہ اچھی
طرح جانتی تھی کہ اس کا چھوٹا بھائی اب بڑا ہو گیا تھا اور اب وہ کس نظر سے اپنے
گھر کی عورتوں کو دیکھتا تھا ۔۔۔ اور طاہرہ تو پھر ماں تھی ماریہ کو پورا یقین تھا
کہ اس کی ماں کو اچھی طرح یہ بات معلوم ہے کہ اس کے بیٹے کی نظر کیسی ہے آخر کار
ماؤں کو اپنے بچوں کی حرکت کا علم ہوتا ہے ۔۔۔ مگر پھربھی اسے اپنی ماں کا اس طرح
کا لباس پہننا بہت عجیب لگا ۔۔۔ ایک لمحے کے لیے اس نے سوچا کہ کہیں اس کی ماں نے
جان بوجھ کے لباس نہ پہنا ہو اپنے بیٹے کو اپنا جسم دکھانے کے لئے جیسے کہ ابھی
کچھ دیر پہلے وہ خود کر رہی تھی اس لیے وہ سمجھتی تھی ۔۔۔ مگر اگلے ہی لمحے اس نے
اپنے دماغ سے اس خیال کو جھٹک دیا کہ نہیں ایکماں اپنے بیٹے کے ساتھ ایسا کیسے کر
سکتی ہے ۔۔۔ مگر ایک بات تو ماریہ کو سو فیصد یقین کے ساتھ پتا تھی کہ آج کا دن
آصف کے لئے بہت حسین گزرنے والا ہے ۔۔۔۔۔ماریہ کچن میں جاکر اپنی ماں کے ساتھ
ناشتہ بنانے میں ان کی مدد کرنے لگی ۔۔۔ مگر اس کے ذہن میں مسلسل اپنے چھوٹے بھائی
کی وہ نظر سے گھوم رہی تھی ۔۔۔ اسے ایک دم صبح سے اپنا آپ خوبصورت لگنے لگا تھا
۔۔۔ پہلی بار کسی لڑکے نے اس نظر سے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ وہ اسکا بھائی تھا مگر اسے
ویسے بھی انسیسٹ کا شوق تھا ۔۔۔ ناشتہ بنانے ک بعد جب باہر برتن رکھنے کی باری آئی
تو ماریہ جان کر آصف کے سامنے جھکتی اور اسے اپنے گورے اور موٹے نرم ملائم ممے
دکھاتی ۔۔۔ اسے بہت مزہ آ رہا تھا اس طرح اپنے بھائی کو چھیڑنا ۔۔۔ اور اپنے آپ کو
یہی تسلی دے رہی تھی کہ معمولی شرارت ہی تو ہے کونسا کوئی غلط کام کر رہی ہے ۔۔۔
مگر دوسری طرف آصف کا برا حال تھا ۔۔۔ کیوں کہ کچھ دیر ماریہ کے بعد اب اس کی ماں
بھی سامان رکھنے کے ساتھ ساتھ اس سامنے جھک رہی تھی اور اپنی ماں اور اپنی بہن کے
خوبصورت ممے دیکھ کر آصف کا برا حال تھا ۔۔۔۔۔وہ تینوں کھانے کی ٹیبل پر ناشتہ
کرنے کے لئے بیٹھ گئے ۔۔۔ ماریا کن اکھیوں سے اپنے بھائی کودیکھ رہی تھی جو کہ
کبھی اپنی ماں کے مموں کی طرف دیکھتا تو کبھی اپنی بہن کی طرف ۔۔۔ ناشتہ کرنے کے
بعد طاہرہ اٹھی اور برتن سمیٹنے لگی جبکہ آصف کی نظریں اپنی ماں کے کھلے گلے میں
سے جھانکتے ہوے مموں پر تھی ۔۔۔ ماریہ نے سری صورت حال کو جانچنا شروع کر دیا ۔۔۔
اسکا چھوٹا بھائی اپنی ماں کو شہوت کی نظر سے دیکھ رہا تھا جبکہ اسکی ماں جھک کر
اپنے بیٹھے کو نظارے کروا رہی تھی ۔۔۔ ماریہ کا شک یقین میں بدل گیا جب سامان
اٹھاتے ہوے اسکی ماں نے اپنے بیٹے کی طرف دیکھا اور اسے اپنے مموں کیطرف شہوت کی
نظر سے دیکھتے ہوے پایا مگر اپناجسم چھپانے یا اپنے بیٹے کو سمجھانے کے بجائے ماریہ
کو اپنی ماں کے چہرے پر ایک اطمینان بھری مسکراہٹ نظر آئی ۔۔۔۔۔انسیسٹ کی دیوانی
ماریہ کو یہ بات تھوڑی عجیب لگی مگر اسکے ساتھ ساتھ ماں بیٹے کی مشترکہ شہوت اسے
گرم کرنے لگی ۔۔۔ ماریہ اور آصف بہن بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے دوست بھی تھے
۔۔۔ ماریہ نے یہ سب دیکھ کر فیصلہ کر لیا کہ وہ ضرور اپنے بھائی سے اس بارے میں
بات کرے گی ۔۔۔ جبکہ آصف کی صبح سے ہی حالت نازک تھی۔۔۔ اس سے مزید برداشت نہیں ہو
رہا تھا ۔۔۔ وہ سیدھا اپنے کمرے کی طرف گیا اور باتھ روم میں جا کر اپنی ماں اور
اپنی بہن کے نام کی مٹھ لگانے لگا ۔۔۔ ابھی صرف صبح بھی مشکل سے گزری تھی اور آصف
مٹھ لگا چکا تھا ۔۔۔ اب آگے سارا دن گزرنا تھا ۔۔۔ دوسری طرف طاہرہ کو اپنا پلان
کامیاب ہوتا نظر آ رہا تھا ۔۔۔ جس نظر سے اسکا بیٹا اسکو دیکھ رہا تھا اور جتنی
تیزی سے وہ اٹھ کر کمرے میں گیا ۔۔۔ طاہرہ کو یقین تھا کہ وہ بہت جلد اپنے بیٹے سے
چدوانے میں کامیاب ہو جائے گی ۔۔۔ اور ابھی سے ہی طاہرہ اپنے بیٹے کے بڑے اور موٹے
لنکا سوچ سوچ کر گرم ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔آصف اپنی ماں اور آپی کے نام کی مٹھ لگانے کے
بعد کمرے میں ہی بیٹھا رہا ۔۔۔ باہر جو نظارے تھے آصف نہیں چاہتا تھا کے اسکا لن پھر
سے مٹھ کے لئے بے تاب ہو ۔۔۔ اس لئے اس نے امی کے موبائل پے گیم لگا لی اور ٹائم
پاس کرنے لگا ۔۔۔ ماریہ بے چین تھی کہ آخر کس طرح وہ اپنے بھائی سے بات کرے ۔۔۔
کچھ دیر بعد ماریہ اپنی ماںکے کمرے میں جانے لگی تو اسے سامنے بیڈ پر آصف موبائل
پر گیم کھیلتے ہوے نظر آیا ۔۔۔ اسکے ذہن میں ایک دم ایک آئیڈیا آیا ۔۔۔ وہ سیدھا
اپنے کمرے میں گئی اور اپنے موبائل سے اپنی ماں کے نمبر پر واٹس ایپ مسج کیا
۔۔۔۔۔ماریہ : ” آصف ۔۔۔ “۔آصف تھوڑا حیران ہوا کہ آخر اسکی آپی اسکو میسج پہ کیوں
بات کر رہی ہے ۔۔۔ مگر اس نے رپلائے کیا ۔۔۔۔آصف : ” جی آپی ۔۔۔ “۔ماریہ : ” آصف
مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے ۔۔۔ “۔آصف : ” جی آپی بتائیں ۔۔۔ “۔ماریہ : ” دیکھو ہم
دونوں دوست ہیں نا ۔۔۔ اس لئے میری بات کا برا نا منانا ۔۔۔ اور وعدہ کرو سچ سچ
بتاؤگے ۔۔۔ “۔آصف کی گانڈ پھٹنے لگی ۔۔۔ اسے ڈر تھا کہ کہیںاسکی آپی اسکی گندی نظر
سے ناراض نا ہو گئی ہوں۔۔۔ اور اگر امی کو بتا دیا تو ۔۔۔ ؟؟؟ مگر اس نے ڈرتے ڈرتے
جواب لکھا ۔۔۔۔آصف : ” جی جی آپی ۔۔۔ پوچھیں جو پوچھنا ہے ۔۔۔ “۔آصف اگلے میسج کا
انتظار کر رہا تھا ۔۔۔ اسکے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو رہی تھی ۔۔۔ اور اسکا دڑ سہی
ثابت ہوا ۔۔۔۔ماریہ : ” دیکھو میں کچھ دنوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تم بری نظر سے مجھے
اور امی کو دیکھتے ہو ۔۔۔ جب بھی ہم کوئی چیز اٹھانے یا رکھنے کے لئے جھکیں تم
ہمارے قمیض کے اندر جھانکتے ہو۔۔۔ دیکھو میں سمجھ سکتی ہوں تم بڑے ہو رہے ہو ۔۔۔
بہت سے سوال اور خواہشیں ہوں گی دل میں ۔۔۔ مگر امی کو پتا چلا کہ انکا بیٹا انھیں
گندی نظر سے دیکھتا ہے تو انھیں کتنا دکھ ہوگا تم نے سوچا ہے ۔۔۔ “۔آصف اتنا لمبا
میسج پڑھ کر ڈرنے لگا مگر ایک دم اسکے ذہن میں ایک سوال آیا اور اسنے ڈرتے ڈرتے
میسج لکھنا شروع کیا ۔۔۔..آصف : ” آپی مجھے معاف کر دیں ۔۔۔ میرا اپنے اپر قابو
نہیں تھا ۔۔۔ اور اوپر سے آپ دونوں ہیں ہی اتنی خوبصورت کہ مجھ سے رہا نہیں گیا
۔۔۔ آپ نے کہا سچ بولنا تو میں نے بول دیا ۔۔۔ مگر مجھے بھی آپ سے سوال پوچھنا ہے
۔۔۔ “۔ماریہ ” پوچھو ۔۔۔ “۔آصف : ” آپ نے کہا امی کو پتا چلا تو انھیں برا لگے گا
مگر آپ نے اپنے بارے میں نہیں بتایا ۔۔۔؟؟؟ “۔ماریہ میسج پڑھ کر مسکرائی اور سوچا
بچہ کافی تیزہے ۔۔۔ اس نے سہی دکھتی رگ پے ہاتھ رکھا ہے ۔۔۔ماریہ نے بھی سچ بولنے
کا فیصلہ کیا مگر وہ بات گھما پھرا کے نہیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کی
نظروں میں دیکھ لیا تھا کہ انھیں کیا چاہیے کیوں کہ وہ خود بھی ایک عورت ذات تھی
اور سمجھ سکتی تھی اپنی ماں کی شہوت کو ۔۔۔ اور اس بات نے اسے مزید گرم کر دیا تھا
۔۔۔ اسے اور دیکھنا تھا ۔۔۔ یہ بات تو طے تھی کہ ان دونوں کے دماغ پے شہوت سوار
تھی ۔۔۔ بس ماریہ کو جلتی پہ تیل ڈالنا تھا ۔۔۔ اور بیٹھ کر ہاتھ سیکنے تھے
۔۔۔۔ماریہ : ” دیکھو میں تو تمہاری دوست ہوں نا ۔۔۔ اس لئے ہمیں ایک دوسرے سے کچھ
چھپانے کی ضرورتنہیں ہے ۔۔۔ تمہیں امی اچھی لگتی ہیں نا ۔۔۔ سچ سچ بتانا ۔۔۔ “۔آصف
: ” ہاں اچھی ہیں امی تو اچھی لگیں گی نا ۔۔۔”۔آصف بات کو گھومانا چاہتا تھا ۔۔۔
مگر ماریہ بھی سب سمجھتی تھی ۔۔۔۔ماریہ : ” میرا مطلب دوسری نظر سے بھی اچھی لگتی
ہیں نا ۔۔۔؟؟؟ “۔آصف : ” دوسری نظر سے مطلب ۔۔۔؟؟؟ “۔آصف اچھی طرح جانتا تھا اسکی
بہن کیا پوچھ رہی ہے ۔۔۔ مگر اس میں ہمت نہیں تھی سچ بولنے کی اس لئے وہ معصوم
بننے کی اداکاری کرنے لگا ۔۔۔جبکہ دوسری طرح ماریہ تنگ آ گئی اسکی ڈرامہ بازی سے
اور کھل کر بولنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ماریہ : ” زیادہ معصوم نا بنو ۔۔۔ میں جانتی
ہوں تم اتنے بھی بچھے نہیں ہو ۔۔۔ اگر سمجھ نہیں آ رہی توصاف لفظوں میں پوچھتی ہوں
۔۔۔ تمہیں امی سیکسی لگتی ہیں نا ۔۔۔ ؟؟؟ “۔آصف کو یقین نہیں آ رہا تھا اسکی بہن
اس سے اتنا کھل کے بات کر سکتی ہے ۔۔۔ وہ ڈر رہا تھا مگر پھر اس نے سوچا اگر اسکی
بہن کو کوئی شرم نہیں آ رہی تو وہ بھی کھل کر بات کرے گا۔۔۔۔آصف : ” آپی آپ اور
امی دونوں دنیا کی سب سے خوبصورت اور سیکسی لڑکیاں ہو ۔۔۔ “۔ماریہ : ” زیادہ مکھن
نا لگاؤ میں نے صرف امی کا پوچھا تھا ۔۔۔ اور ویسے لگتی واقعی امی لڑکی ہی ہیں ۔۔۔
“۔آصف : ” آپ بھی کم نہیں ہیں کسی سے ۔۔۔ “۔ماریہ : ” اچھا یہ بتاؤ اگر موقع ملے
تو کیا کرو گے امی کے ساتھ ۔۔۔ ؟؟؟ “۔آصف : ” جو دل میں آے گا ۔۔۔ “۔ماریہ : ” اور
اگر میں تمہاری مدد کروں تو ۔۔۔ ؟؟؟ “۔آصف کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اسکی بہن
اسکو مدد کرنے کی آفر کر رہی تھی وہ بھی ماں بیٹے کو پاس لانے کے لئے ۔۔۔ مگر وہ
انکار نہیں کر سکتا تھا کیوں کہ صوبہ سے وہ جس نظر سے دیکھ رہا تھا اب اس سے صبر
کرنا مشکل لگ رہا تھا ۔۔۔۔آصف : ” آپی اگر میرا یہ کام کر دیں تو جو کہیں گی آپکے
لئے کروں گا ۔۔۔ پلیز پلیز پلیز آپی ۔۔۔ “۔ماریہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ تھی ۔۔۔
جبکہ اپنی بہن کی مدد سے اپنی ماں کو چودنے کا سوچ کر آصف کا لن اکڑ چکا تھا ۔۔۔
ماریہ نے کوئی جواب دینے کے بجاے موبائل رکھا اور اپنی ماں کے کمرے کی طرف چل پڑی
۔۔۔ اس نے ایک نظر کچن کی طرف ڈالی جہاں اسکی ماں کپڑے دھونے میں مصروف تھی اور
سیدھا امی کے کمرے میں گھس گئی جہاں اسکا چھوٹا بھائی اپنا لن اکڑائے جواب کا
انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔۔آصف نے اپنی بہن کو کمرے میں آتا دیکھا تو پھرسے ڈر گیا
۔۔۔ میسج پہ بات کرنا اور بات تھی مگر حقیقت میں اسے پسینے آنے لگے ۔۔۔ ماریہ
سیدھا آ کر اسکے ساتھ بیڈ پہ بیٹھ گئی اور بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : ” اپنا وعدہ یاد
رکھنا ۔۔۔ وقت آنے پر میں جو چاہوں تمہیں کرنا پڑے گا ۔۔۔ اچھا دکھاؤ پہلے سب کچھ
تیار تو ہے نا ۔۔۔ “۔۔یہ کہہ کر ماریہ نے آصف کے اوپر سے ایک جھٹکے سے چادر ہٹائی
اور نیچے سے اسکا لن اکڑ کر سامنےآ گیا ۔۔۔ آصف کو اندازہ ہی نہیں ہوا تھا کہ کب
وہ میسج کرتے کرتے اپنے لن کو نکال کر ہلانے لگا تھا ۔۔۔ ماریہ کے سامنے جیسے ہی
اپنے چھوٹے بھائی کا لن آیا اسکی حیرت سے بولتی بند ہو گئی ۔۔۔ اسے لگا جیسے وہ
پورن فلم دیکھ رہی ہو ۔۔۔ آصف کا سخت اکڑا ہوا لن اسکے سامنے لہرا رہا تھا ۔۔۔ اسے
کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔۔۔ بہت مشکل سے اس نے اپنی زبان ہلانا شروع کی اور بولی
۔۔۔۔۔ماریہ : ” مجھے نہیں پتا تھا تم نے یہ باہر نکالا ہوا ہو گا ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ ام
۔۔۔۔ میں ۔۔۔ میں کہہ رہی تھی کہ دیکھوں صرف کہ تم بال صاف کرتے ہوکہ نہیں ۔۔۔ تم
۔۔۔ آ آ ۔۔۔ تم نے صاف کے ہوے ۔۔۔ گڈ ۔۔۔اچھا اسکو اندر کرو اور میرے ساتھ آؤ کچن
میں ۔۔۔ “۔۔آصف کو اندازہ ہوگیا تھا کہ اسکی بہن کو اسکا لنپسند آگیا تھا ۔۔۔ مگر
اس نے کچھ بولنے کے بجاے چپ چاپ لن اندر کیا اور اسکے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔ کچن
میں انکی ماں برتن دھونے کے بعد کافی تھکی ہوئی لگ رہی تھی اور کچن کی صفائی کرنے
میں مصروف تھی ۔۔۔ ماریہ نے آصف کو ایک طرف کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود اپنی
ماں کے پاس جا کر بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : ” امی آپ صبح سے کام کر رہی ہیں کافی تھک گئی
ہوں گی ۔۔۔ چھوڑیں مجھے دیں صفائی میں کر دیتی ہوں آپ یہاں بیٹھیں ۔۔۔ “۔یہ کہہ کر
ماریہ نے اپنی ماں کو کرسی پر بٹھایا اور آصف سے بولی ۔۔۔۔ماریہ : ” کام چور سارا
دن بیٹھے رہتے ہو دیکھو توامی کام کرکے تھک گئی ہوں گی چلو ادھر آو امی کے کندھے
دبا دو ۔۔۔ “۔طاہرہ : ” ارے بھائی خیریت تو ہے آج بڑی خدمت ہو رہی ہے ماں کی ۔۔۔
“۔ماریہ : ” ارے امی آپ ہمارے کام کرتی ہیں تو ہم نے سوچا کیوں نہ آپ کو بھی تھوڑا
سا آرام دیں ۔۔۔ آپ کی خوشی اور آپ کے سکون سے بڑھ کر ہمارے لئے کچھ بھی نہیں ہے
۔۔۔ “۔۔آصف چلتا ہوا اپنی ماں کے پیچھے پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس نے جیسے ہی اپنی ماں
کے کندھوں پر ہاتھ رکھا تو طاہرہ کے جسم نے ایک جھرجھری سی لی اور اس نے ایک دم سے
آنکھیں بند کیں اور کرسیکے ساتھ ٹیک لگا لی ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ نے کرسی کے ساتھ ٹیک
لگائی تو اس کے ممے مزید اوپر کو اٹھ گئے ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کے اوپر کھڑے ہوے جب
اسکے گلے میں جھانکا تو اسکے لن نے ایک جھٹکا کھایا ۔۔۔ اسکی ماں کے ممے آدھے سے
زیادہ ننگے اسکے سامنے تھے ۔۔۔ جبکہ دوسری طرفاسکی ماں کافی دنوں سے اپنے بیٹے کے
لن کے لئےبے تاب تھی ۔۔۔ جیسے ہی آصف کے ہاتھوں نے طاہرہ کو چھوا تو طاہرہ کی
آنکھوں کے سامنے اسکے بیٹے کا موٹا اور تگڑا لن لہرانے لگا ۔۔۔ طاہرہ اپنی آنکھیں
بند کر کے خود پر قابو کرنے کی کوشش کر رہی تھی مگر اسکی بے چینی نمایاں تھی ۔۔۔
ماریہ اپنی ماں کے ابھرتے جذبات کو محسوس کر سکتی تھی ۔۔۔ طاہرہ اپنا نچلا ہونٹ
بار بار کاٹ رہی تھی اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اپس میں مسلتے ہوے خود پر قابو کرنے
کی نا کام کوشش میں مصروف تھی ۔۔۔۔۔ماریہ ماں بیٹے کی ایک دوسرے کے لئے شہوت دیکھ
کر گرم ہونے لگی ۔۔۔ اس نے بات مزید آگے بڑھانے کا سوچا اور آصف کو ہاتھ مزید نیچے
کی طرف لے جانے کا اشارہ کیا ۔۔۔ آصف جو خود بڑی مشکل سے خود پر قابو کے ہوئے تھا
اپنی بہن کی طرف سےاشارہ ملتے ہی اپنی ماں کے کندھے کا مساج کرتے ہوے ہاتھ نیچے کی
طرف کرتا گیا یہاں تک کہ اسکے ہاتھ اپنی ماں کے مموں کے اوپری حصے کو چھونے لگے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
thanks