Pages

اتوار، 13 جون، 2021

گھر گھر کی کہانی۔ چھٹی قسط

 



گھر گھر کی کہانی

چھٹی قسط

تحریر: پی کے ساقی


:.آصف کی انگلیوں نے جیسے ہی اپنی امی کے مموں کےاوپری حصے کو چھوا تو اس کا لن اس کی ٹراوزر میں ایک دم اکڑ کر سخت ہونے لگا ۔۔۔ وہ ڈرتے ڈرتے ہی صرف اوپری حصے تک ہی ہاتھ لے جاتا اور چھو کر واپس کندھوں کی طرف آ جاتا ۔۔۔ طاہرہ جو کافی دنوں سے اپنے بیٹے کی شہوت میں گرفتار تھی اپنے بیٹے کے اس طرح چھونے سے ایک بار پھر شدید گرم ہونے لگی ۔۔۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور وہ اپنے ہاتھوں کو ایک دوسرے سے مسل کر اپنے اوپر قابوکرنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ آصف کے ہاتھ جیسے ہی اپنی ماں کے کندھوں سے ہوتے ہوئے اس کے گلے کی طرف آتے اور اس کے ممے کے اوپری حصے کو چھوتے تو طاہرہ کے جسم کو ایک ہلکا ساجھٹکا لگتا ہے اور مزے کی شدید لہر اور شہوت اسکے جسم میں دوڑ جاتی ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے کا اس طرح چھونا اس قدر سرور مزہ دے رہا تھا کہ اسے محسوس ہوا کہ اس کی پھدی ہلکی ہلکی گیلی ہونےلگی ہے ۔۔۔ جبکہ کچن میں ماریا صفائی کرتے ہوئے بار بار مڑ کر اپنے بھائی اور اپنی ماں کی شہوت کو ابلتے ہوئے دیکھ سکتی تھی ۔۔۔۔۔ماریہ کو پورا یقین تھا کہ اس کی ماں کی کچن میںاس کی موجودگی کی وجہ سے اپنے اوپر قابو کرنے کیکوشش کر رہی ہے مگر وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ اگر وہ اس وقت موجود نہ ہو تو اس کی ماں کیا کرے گی ۔۔۔ ماریا نے اپنے بھائی کو اشارے میں اپنا پلان سمجھایا اور اونچی آواز میں بولی ۔۔۔۔ماریہ : ” امی میں ذرا چھت سے کپڑے اتار کر آتی ہوں ہوا چل رہی ہے کہیں اڑ ہی نہ جائیں ۔۔۔ کچن کی صفائی میں بعد میں کر دوں گی ۔۔۔ “۔طاہرہ جو اپنے بیٹے کے چھونے سے اس وقت مکمل طور پر شہوت میں ڈوبی ہوئی تھی کچھ بھی نہبھول پائی بس اپنا سر اثبات میں ہلا کر اجازت دی ۔۔۔ ماریا کیچن سے نکلتے ہوئے ایک بار پھر آصف کو کوئی اشارہ کر کے چھت پر جانے کے بجائے گھر کی پچھلی سائیڈ سے گھوم کر کچن کی اس کھڑکی کے پاس آ گئی جو کہ چولہے کے پاس تھی اور ہمیشہ کھلی ہی رہتی تھی ۔۔۔ طاہرہ کا چہرہ کچن کے دروازے کی طرف تھا جبکہ چولہا اور کھڑکی اس کی دائیں طرف تھی ۔۔۔ ماریا جیسے ہی کھڑکی پر آئی تو آصف نے مڑ کر اسے دیکھا اور ماریا نے اسے ایک بار پھر اشارہ کیا ۔۔۔ آصف اپنی بہن کا اشارہ سمجھ گیا تھا اور وہ اشارہ تھا ایک قدم آگے بڑھنے کا ۔۔۔۔۔آصف اب کی بار کندھوں کو دباتے ہوئے جب گلے کی طرف آیا تو صرف اوپری حصے کو چھونے کے بجائے ہاتھ مزید نیچے لے گیا اور تقریبا اوپر سے آدھے ممے تک اپنی انگلیاں پھیر کر واپس کندھے کی طرف آ گیا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہرہ جو اب سمجھ رہی تھی کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ کچن میں اکیلی ہے اپنے اوپر زبردستی قابو کرنے کی کوشش ترک کر چکی تھی ۔۔۔ جیسے ہی اس نے اپنے بیٹے کے ہاتھوں کو اپنے مموں کے اوپر محسوس کیا اس کی شہوت نے ایک اس قدر شدید کروٹ لی کہ اس کا اپنے اوپر کنٹرول نہ رہا اور اس کے ہاتھ آہستہ آہستہ اس کے پیٹ سے ہوتے ہوئے اس کی ٹانگوں کے درمیان جانے لگے ۔۔۔ آصف اس کے پیچھے کھڑا تھا اس لیے طاہرہ کو لگا کے وہ ضرور اس کے ہاتھوں سے اوجھل ہے اس لیے اس نے اپنا ایک ہاتھ اپنی گود میں ہی رکھا جبکہ دوسرا ہاتھ اپنی ٹانگوں کے درمیان میں لے جا کر جیسے ہی اپنی پھدی پر رکھا تو اس کی شلوار شدید گیلی ہو چکی تھی اور اس کے جسم نے ایک جھرجھری سی لی جسے اس کے بیٹے نے بھی محسوس کر لیا ۔۔۔ آصف ایک لمحے کو آگے کی طرف جھک کر اپنے ماں کے مموںکا نظارہ کرنے لگا جب اسے احساس ہوا کہ اس کی ماں کا ایک ہاتھ اپنی ٹانگوں کے درمیان میں حرکت کر رہا ہے ۔۔۔۔۔آصف نے حیرت سے مڑ کر کھڑکی کی طرف اپنی بہن کی طرف دیکھا جو اسے ہی دیکھ کر مسکرا رہی تھی کیونکہ وہ بھی دیکھ چکی تھی کہ اس کی ماں کی شہوت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اس کا اپنے اوپر کنٹرول نہیں رہا اور وہ اپنے بیٹے سے اپنےکندھے دباتے ہوئے اپنی پھدی رگڑ رہی ہے ۔۔۔ ماریہ یہ سب کچھ دیکھ کر خود بھی اس قدر گرم ہو گئی کہ اس کا ہاتھ بھی اس کی پھدی پر جاکر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ ماریا نے اپنے چھوٹے بھائی کو ایک بار پھر سے اشارہ کیا اور یہ اشارہ ایک بار پھر ایک قدم آگے بڑھنے کا تھا ۔۔۔ آصف جو کہ اس وقت مکمل طور پر اپنی ماں کی شہوت میں گرفتار تھا اب اس کے دل سے ہر طرح کا خوف نکل چکا تھا کہ وہ جانتا تھا کہ اس کی ماں بھی اس وقت شہوت میں ڈوبی ہے ۔۔۔ اس نے اپنی بہن کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔طاہرہ شہوت میں ڈوب کر مکمل طور پر اپنا کنٹرول کھو چکی تھی اور بہت تیزی سے اپنی ٹانگوں کے درمیان میں اپنے ہاتھ کو ہلا رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ اس قدر گرم ہو چکی تھی کہ اس کا دل کر رہا تھا کہ ابھی اس کا بیٹا اس کے قمیض کے اندر ہاتھ گھسائے اور اس کے مموں کو پکڑ کر رگڑ کر رکھ دے ۔۔۔ آصف بھی اب رکنے والا نہیں تھا اس نے بھی فیصلہ کرلیا تھا کہ اور کچھ نہیں تو آج تو وہ اپنی ماں کے مموں کو چھو کر ہی رہے گا ۔۔۔ اب کی بار آصف کندھوں کو دباتے ہوئے جب نیچے کی طرف آیا تو اس نے نہ رکنے کا فیصلہ کیا اور اپنے ہاتھ نیچے لے جاتے ہوئے اپنی ماں کے مموں پر رگڑتے ہوئے اس کی قمیض کے اندر گھسا دئیے ۔۔۔۔۔آصف نے آہستہ آہستہ اپنے ماں کی قمیض کے اندر اپنےدونوں ہاتھ گھسائے اور بہت آرام سے اور پیار سے اپنی ماں کے مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر ہلکا سا دبا دیا ۔۔۔ طاہرہ کے ممے کافی بڑے تھے جوکہ آصف کے ہاتھوں میں آنے سے قاصر تھے مگر پھر بھی جس طرح اس کے ہاتھوں میں اپنی ماں کے ممے آئے اس نے پیار سے دبانا اور اپنی ماں کے نپلز کو اپنی انگلیوں کے درمیان میں مسلنا شروع کردیا ۔۔۔ طاہرہ جو مکمل طور پر اپنی شہوت میں ڈوبی اپنے پھدی کو رگڑ رہی تھی اسے لگا جیسے اس کے دل کی خواہش پوری ہو گئی ہو اور بالآخر اس کا بیٹا اس کے مموں تک پہنچ ہی گیا ۔۔۔۔۔اپنے بیٹے کے ہاتھوں کو اپنے مموں پر محسوس کرتے ہی طاہرہ کی شہوت اس قدر بڑھ گئی کہ اس کا ہاتھ فل تیز رفتار کے ساتھ اس کی پھدی کو رگڑنے لگا اور اس کے جسم نے ہلکے ہلکے جھٹکے کھانا شروع کر دیے ۔۔۔ طاہرہ جو کل رات کو پلان بنا رہی تھی کہ کس طرح اپنے بیٹے کو پٹا کر اسسے چدوائے صبح کو اس کا بیٹا اس کے مموں کو رگڑ رہا تھا اور وہ اپنے بیٹے سے اپنے ممے مسلواتےہوئے پھدی کو رگڑ رہی تھی ۔۔۔ اسے لگا جیسے اسے کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی اور اس کی قسمت اس کی خواہش کے مطابق چمک اٹھی ہے ۔۔۔۔۔طاہرہ اپنا آپ مکمل طور پر اپنے بیٹے کو سونپ چکیتھی ۔۔۔ اور اس کے پیچھے کھڑا آصف اپنی ماں کے مموں کو مکمل آزادی کے ساتھ مزے سے رگڑ رہا تھا ۔۔۔ جب کہ کھڑکی کے باہر کھڑی ماریا اپنے ماں اور اپنے بھائی کی شہوت بھری داستان اپنی آنکھوں کے سامنے رقم ہوتے دیکھ کر اپنی پھدی کو رگڑ کر خود بھی اپنی گرمی کم کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ اپنی ماں کے ممے رگڑتے ہوئے آصف نیچے جھکا اور اپنے ہونٹ اپنی ماں کی گردن پر پیوست کر دئیے اور چومنے لگا ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ نے اپنی گردن پر اپنے بیٹے کے ہونٹ محسوس کیے تو وہ ایک دم جیسے پگھلنے ہی لگی ۔۔۔ کیونکہگردن پر چومنا ہمیشہ سے ہی اس کی کمزوری رہی تھی ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے دباتے ہوئے اس کی گردن کو فل محبت اور شہوت کے ساتھ چوم رہا تھا جب کہ طاہرہ فل مستی میں اپنی پھدی کر رگڑتے ہوئے فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ جب کہ کھڑکی کے باہر کھڑی ماریا اپنی پھدی کو تیزیکے ساتھ رگڑتے ہوئے پہلے ہی فارغ ہو رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ جیسے ہی فارغ ہونے کے قریب ہوئی اس کےجسم نے اس قدر شدید جھٹکے کھانے شروع کر دیے کہ آصف سمجھ گیا کہ اس کی ماں فارغ ہونے کے قریب ہے ۔۔۔ طاہرہ شہوت میں ڈوبی اپنا ایک ہاتھ اوپر لاکر آصف کے سر کو دبانے لگی ۔۔۔ آصف سمجھ گیا اور اس نے اپنی ماں کی گردن چومنے کی رفتار مزید تیز اور شدید کردی جبکہ بہت تیزی کے ساتھ وہ اپنیماں کے ممے بھی دبانے لگا ۔۔۔ طاہرہ مزے کی انتہا گہرائیوں میں ڈوبی ہوئی فارغ ہو رہی تھی اور اسے لگ رہا تھا جیسے وہ اپنی زندگی میں کبھی بھی اس قدر شدت کے ساتھ فارغ نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔۔طاہرہ کی سانس پھول چکی تھی اور اس کے دل کی دھڑکن شدید تیز تھی ۔۔۔ طاہرہ نے بہت پیارسے اپنے ہاتھوں سے آصف کے ہاتھ پکڑ کر اپنے قمیض سے نکالے اور اٹھ کر اس کے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ آصف کرسی کے پیچھے کھڑا تھا اسلیے اس کی ٹراوزر میں بنا ہوا تمبو اس کی ماں کو نظر نہ آیا ۔۔۔ مگر اس کے چہرے پر ایک سکون اور اطمینان تھا اور وہ اپنے بیٹے کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی اور بولی ۔۔۔۔۔طاہرہ : ” تم تو بہت اچھے کندھے دباتے ہو بیٹا اگر مجھے پتا ہوتا تو میں پہلے بھی تم سے دبوا لیتی روز کام کرکے اتنا تھک جاتی ہوں ۔۔۔ اچھا اگر ماریا آئے تو اسے کہنا کہ کچن کی باقی کی صفائی بھی مکمل کر دے میں ذرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔”۔۔آصف حیران تھا کہ اس کی ماں اس طرح ردعمل دے رہی ہے جیسے ابھی ابھی کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔ جبکہ حقیقت تو یہ تھی کہ ابھی کچھ دیر پہلے ایک لڑکا اپنی ماں کے ممے دبا تے ہوئے مزے لے رہا تھا جبکہ ایک ماں اپنے بیٹے کے ہاتھوں میں اپنے ممے دے کر اپنی پھدی کو رگڑ کر اپنی پھدی کا پانی نکال رہی تھی جبکہ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے باہر کھڑی ایک لڑکی اپنی ماں اور اپنے بھائی کی شہوت میں گرفتار ہو کر اپنی پھدی کا پانی نکال چکی تھی ۔۔۔ طاہرہ اسی طرح مسکراتے ہوئے کچن سے نکل گئی اور سیدھا اپنے کمرے میں جاکر نہانے کے لیے واش روم میں گھس گئی ۔۔۔۔۔ماریا اپنی ماں کو جاتا دیکھ کر سیدھا بھاگ کر کچن میں داخل ہوئی اور اپنے بھائی کو آ کر گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور اس کا گال چوم کر بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : ” کیا بات ہے میرے پیارے بھائی کی آج تو تم نے مزا ہی کرا دیا ۔۔۔ پتہ ہے تم دونوں کو دیکھتے ہوئے میں خود بھی اس قدر گرم ہو گئی تھی کہ میں بھی فارغ ہو کر آئی ہوں ۔۔۔ اور میں نے تمہیں کہا تھا نہ میں تمہاری مدد کروں گی اور دیکھو کچھ ہی دیر میں میں نے تمہیں امی کے مموں تک پہنچا دیا ہے تم بھی کیا یاد کروگے اپنی بہن کے احسان ۔۔۔ “۔۔آصف : ” کس بات کا احسان یار تم نے تو مجھے مزید مشکل میں ڈال دیا ہے ۔۔۔ تم اور امی تو اپنے ہاتھوں کو رگڑ کر فارغ ہو چکے ہو میرا تو تمہیں احساس ہی نہیں ۔۔۔ دیکھو تو کیا حالت ہو رکھی ہے میری اب مجھے بتاؤ میں کہاں جاؤں ۔۔۔ “۔۔ماریا نے حیرت سے اپنی نظریں جھکا کر اپنے بھائی کے ٹروزر کی طرف دیکھا تو اسے حیرت ہوئی کیونکہ اس کے بھائی کا لن صبح کی نسبتمزید بڑا اور سخت اکڑا ہوا لگ رہا تھا ۔۔۔ ماریہ کو اپنے بھائی پر ترس آنے لگا مگر اس نے کچھ بولنے کے بجائے اپنے بھائی کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا اور کچن سے باہر نکل گئی ۔۔۔ باہرٹی وی لاؤنج میں جا کر اس نے آصف کو صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود اپنی ماں کے کمرے کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔ جب اسے اس بات کا یقین ہو گیا کہ اس کی ماں نہانے میں مصروف ہے اور جلدی باہر نہیں نکلے گی تو وہ تسلی سے آ کر اپنے بھائی کے ساتھ ٹی وی لاؤنج میں صوفے پر بیٹھ گئی ۔۔۔ ماریہ کو ہمیشہ سے ہی کسی مرد کا لن اپنے ہاتھ میں لینے کی شدید خواہش تھی اور اس سے بھی بڑی خواہش یہ تھی کہ اگر وہ لن اس کے بھائی یا اس کے باپ کا ہوتا ۔۔۔ کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہی انسیسٹ کی شوقین تھی اور آج اس کا یہ شوق کچھ حد تک پورا ہونے لگا تھا ۔۔۔۔۔ماریا نے صوفے پر بیٹھتے ہیں اپنے بھائی کا ٹروزر نیچے کھینچا اور اس کا لن ایک دم جھٹکا کھا کر باہر نکل کر لہرانے لگا ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے سامنے بے حد شرمانے لگا ۔۔۔ ماریا نے اس کی اس شرم کو محسوس کر لیا ۔۔۔ وہ خود بھی محسوس کرنا چاہتی تھی کہ کیسا لگتا ہے جب ایک عورت کےممے کوئی مرد دباتا ہے تو ۔۔۔ اس لئے ماریا نے اپنی قمیض کا دامن آگے سے اوپر اٹھایا اور آصف کا ہاتھ پکڑ کے اپنی قمیض کے نیچے سے اندر گھسا دیا ۔۔۔ اس سمجھ گیا کہ اسے کیا کرنا ہے اور وہ اپنا ہاتھ اوپر لے جا کر سیدھا اپنی بہن کے ممے کو پکڑ کر دبانے لگا ۔۔۔ ماریہ کے ممے اس کی ماں کی نسبت کافی چھوٹے تھے مگر پھر بھی اتنے بڑے تھے کہ آصف کے ہاتھ میں آتے ہی آصف کے جسم میں مزے کی شدید لہر دوڑنے لگی اور وہ بہت محبت کے ساتھ اپنی بہن کے ممے کو دبانے لگا ۔۔۔۔۔ماریا کو بہت مزہ آنے لگا اور وہ مزے میں اپنے بھائی کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اس کی مٹھ لگانے لگی ۔۔۔ ماریا گھر کے کام بہت کم ہی کرتی تھی اس وجہ سے اس کے ہاتھ بہت نرم اور ملائم تھے اور آصف کو اپنے لن کے اوپر اپنی بہن کے ہاتھ اس قدر مزہ دے رہے تھے کہ وہ کچھ ہی دیر میں فارغ ہونے لگا ۔۔۔ آصف کے لن سے نکلتی ہوئی منی کو دیکھ کر ماریا بہت حیران ہو رہی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی بہن کے ممے کو دباتے ہوئے اپنی منی کا ایک ایک قطرہ اپنی بہن کے ہاتھوں میں ہی نکالے جا رہا تھا ۔۔۔۔۔جیسے ہی آصف فارغ ہوا تو ماریا نے ٹیبل سے ٹشو کر ساری منی اپنے ہاتھوں سے اور اپنے چھوٹے بھائی کے لن سے صاف کردی ۔۔۔ آصف شدید سرورکے عالم میں اپنی بہن کو دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔آصف : ” آپی آج تو مزہ ہی آگیا ۔۔۔ تھینک یو ۔۔۔ “۔۔ماریہ اپنے بھائی کی یہ بات سن کر مسکرانے لگی اور اسے اپنے چھوٹے بھائی کی معصومیت پر بہت پیار آنے لگا ۔۔۔ اس نے مسکرا کر اپنے بھائی کے گال کو چوما اور آنکھ مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ماریہ : ” ابھی تو صرف شروعات ہے میری جان آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا ۔۔۔ “۔۔آصف ایک ہی دن میں اپنی ماں کے اور اپنی بڑی بہن کے مموں کو رگڑ چکا تھا ۔۔۔ اور اس کی بڑی بہن نے اس کے لن کی مٹھ بھی لگائی تھی ۔۔۔ اسے لگا کہ اگر ابھی یہ سب کچھ رک بھی جائے تب بھی وہ اسی مزے میں پوری زندگی گزار سکتا ہے مگر ماریا کی بات سن کر اس کی خوشی دوبالا ہوگئی کیونکہ اسے اب یقین ہو گیا تھا کہ اس کی بہن اب اس کی زندگی کو خوبصورت بنا کر ہی دم لے گی ۔۔۔ وہ اپنے ذہن میں یہ سوچنے لگا کے سب سے پہلے وہ کسے چودنے میں کامیاب ہوگا اپنی بڑی بہن کو یااپنی ماں کو ؟؟؟۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

thanks