کزن بھی اور بہن بھی
ستمبر 13, 2021
کزن بھی اور بہن بھی
سردیوں کے یخ بستہ دن تھے ۔ کالج سے دو پیریڈ آف تھے اس
لئے جلدی چھٹی ہو گئی۔ میں نے کالج میں ٹائم پاس کرنے کی بجا ئے گھر جانا مناسب
سمجھا۔ گھر میں میرا اور میری بڑی بہن کا کمرہ ایک ہی تھا۔ ہم دونوں روم ایک دوسرے
سے شئیر کرتے تھے۔ باہر کے گیٹ کی اور کمرے کی ڈبلیکیٹ چابی میرے پاس تھی۔ میں
باہر کا گیٹ کھول کے اندر داخل ہوا اور پھر دیکھا تو گھر میں کوئی بھی نہیں تھا۔
ممی کہیں گئی ہوئی تھی اور بڑی بہن شمائلہ بھی نظر نہیں آرہی تھی میں نے سوچا
شمائلہ اندر کمرے میں ہو گی۔ میں جب کمرے کا دروازہ کھولنے لگا تو دروازہ اندر سے
لاک تھا۔ میں نے دروازے سے کان لگایا تو مجھے عجیب سی آوازیں سنا ئی دیں۔ میں نے
چابی سے دروازہ کھولنے کی بجائے اندر دیکھنے کا پروگرام بنا یا اور اک سٹول لا کر
اس پر چڑھ کر روشندان سے اندر جھانکا تو اندر کا نظارہ دیکھ کر میرے حواس اڑ گئے ۔
شمائلہ بیڈ پر ننگی لیٹی ہوئی تھی اور اس کی چوت کو کوئی لڑکی چا ٹ رہی تھی اور وہ
بھی فل ننگی تھی۔ یہ منظر دیکھ کر میرا لنڈ ٹائٹ ہونا شروع ہو گیا۔ شمائلہ کی اوں
ں ں آں ں ں کی سیکسی آوازوں سے پورا کمرہ گونج رہا تھا۔ دوسری لڑکی جس کی شکل میں
ابھی تک نہ دیکھ رہا تھا شمائلہ کی چوت چاٹ رہی تھی اور ایک ہاتھ سے اپنی چوت بھی
سہلا رہی تھی۔ تھوڑی دیر تک یہی منظر چلتا رہا اور پھر دوسری لڑکی کھڑی ہوئی تو
میں اسے دیکھ کے حیران رہ گیا وہ اور کوئی نہیں میری کزن فہمیدہ تھی۔ فہمیدہ اور
شمائلہ نے پھر ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ ان دونوں کے ممے ایک
دوسرے کے ساتھ مل رہے تھے۔ اور وہ دونوں آس پاس کے ماحول سے بے خبر خوب مزے میں
تھیں۔ یک دم میرے ذہن میں اپنی بہن اور کزن کو چودنے کا خیال آیا اور اس خیا ل سے
میرا لنڈ اور بھی تن گیا۔ میں نیچے اترا اور آہستہ سے چابی نکال کے دروازہ کھول کے
اندر داخل ہو گیا۔ میرے یک دم اندر جانے سے وہ دونوں گبھرا گئی اور فہمیدہ جلدی سے
شمائلہ کے اوپر سے نیچے اتری ۔ اور اپنے جسم کو کمبل سے ڈھک لیا اور شماہلہ نے بھی
کمبل کا ایک سرا اپنے جسم پہ ڈال لیا۔ اور دونوں کا رنگ فق ہو چکا تھا۔
شمائلہ (خوف کے ساتھ): بھیا آپ آج اتنی جلدی آ گئے اور
دروازہ تو ناک کر کے آتھے۔
میں: (غصے کے ساتھ)مجھے نہیں پتا تھا کہ تم دونوں اتنی
غیر اخلاقی حرکات کر رہی ہو۔ کیا ہے یہ سب؟
شمائلہ: ( ہکلا تے ہوئے )ب ب بھ بھیا سوری ہم وہ ایسے ہی
لگے ہوئے تھے
میں: کیا سوری میں ابھی ممی کو فون کرتا ہوں کیا چل رہا
ہے یہ سب
شمائلہ: ( روتے ہوئۓ ) پلیز بھیا ایسا مت کرنا ہم دونوں کو بہت مار
پڑے گی پلیز آج کے بعد ہم ایسا نہٰیں کریں گی۔
فہمیدہ کے بھی آنسو نکلنے شروع ہو جاتے ہیں۔
فہمیدہ: بھائی آپ جو کہو گے ہم کریں گے پلیز آپ کسی کو
مت بتانا
یہ سن کرمیرے دماغ میں شیطانی خیال آیا۔ میں فہمیدہ کے
پاس گیا اپنی زپ کھولی اور اپنا لوڑا باہر نکال لیا۔
شمائلہ: یہ کیا کر رہے ہو آپ
فہمیدہ: چپ رہو شمائلہ ورنہ وہ ممی کو فون کر دے گا۔
میں فہمیدہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لوڑے پر رکھ دیتا ہوں وہ
شرمانے لگتے ہے اور اسے آہستہ آہستہ ہلا نے لگتی ہے۔ اور میں اس کے جسم پر سے کمبل
ہٹا کر اس کا گول مما اپنے ہاتھ میں پکڑ لیتا ہوں۔ شمائلہ یہ سب دیکھتی رہتی ہے
پھر بولتی ہے۔
فہمیدہ یہ تم کیا کر رہی ہو یہ ٹھیک نہیں ہے۔
فہمیدہ: شمائلہ ہم یہ سب باہر بھی تو کرنا تھا جا کہ اب
اگر گھر کا بندہ مل رہا ہے تو ٹھیک ہے نا بدنامی بھی نہیں ہوگی۔
شمائلہ: لیکن میں یہ سب نہیں دیکھ سکتی ۔ اور اٹھ کر
جانے لگتی ہے ۔ فہمیدہ اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچتی ہے اوراس کے جسم سے کمبل
اتر جاتا ہے اور وہ ننگی میرے پاس آکر گرتی ہے۔ فہمیدہ جلدی سے اسکی ٹانگیں چوڑی
کرتی ہے اور اس کی ننگی گلا بی چوت میری طرف کر دیتی ہے۔
فہمیدہ: بھائی پہلے اپنی بہن کی چوت میں لوڑا ڈالو یہ
بہت گرم ہے پہلے اسے ٹھنڈ اکر دو۔
شمائلہ: چھوڑو مجھے وہ میرا بھائی ہے میں نہیں یہ کر
سکتی۔ اور اس نے اپنے آپ کو چھڑانے لگی لیکن فہمیدہ اس سے طاقتور تھی اس نے اپنی
گرفت نہ چھوڑی۔
میں نےفٹا فٹ اپنی تھوک نکال کے شمائلہ کی پھدی پر لگائی
اور اس کو گیلا کر کے جھٹ سے اپنا7انچ کا لوڑا اس کی پھدی میں ڈال دیا۔ شمائلہ نے
زور سے چیخ ماری ” اوئی اماں مر گئی۔ہائے ہائے باہر نکالو اسے بھیا “۔
لیکن میں نے اس کی ایک نا سنی اور پورا لوڑا اس کی پھدی
میں گھسیڑ دیا ۔ وہ درد کے مارے چلاتی رہے ۔ فہمیدہ اس کے مموں کو چوسنا شروع کر
دیا۔ جس سے اسکا درد تھوڑا کم ہو ا تو اسے سکون ملا۔
تھوڑی دیر کے بعد جب اسکا درد کافی حد تک کم ہو گیا تو
میں نے آہستہ آہستہ دھکے لگانے شروع کئے تو اس نے بھی میرا ساتھ دینا شروع کیا اور
اسے بھی مزا آنے لگا۔ اس کے منہ سے سیکسی آوازیں نکلنے لگی۔
شمائلہ: او آ آ آ آ بھائی مزا آرہا ہے لگے رہو میری جان
ہو تم تو۔ آہ آہ آہ بھائی تھوڑا زور سے ۔
میں: یہ لو میری جان اور یہ کہہ کر میں نے بھی اپنی سپیڈ
تیز کر دی۔
قریب 15 منٹ کی چدائی کے بعد میں نے اپنا پانی شمائلہ کے
پیٹ پر چھوڑ دیا اور فہمیدہ میرا لوڑا منہ میں لے کر چوسنے لگی اور میرے لوڑے کو
پھر سے گرم کر دیا۔ اس کے بعد میں نے فہمیدہ کی چوت کو بھی ٹھنڈا کر دیا۔ دونوں نے
اپنی سیل پہلے ہی پلاسٹک کے لوڑے سے کھولی ہوئی تھی اس لئے انکو زیادہ درد نہیں
ہوا۔ اس کے بعد بھی ہم پروگرام بنا کر کئی دفعہ چدائی کی اور خوب انجوائے کیا۔
16 تبصرے
بہت سیکسی کہانی ہے مٹھ مارنی پڑی
جواب دیںحذف کریںاچھی کارکردگی ہے
جواب دیںحذف کریںRawlpindi islamabd ke Koi larki ya ourat sex krna chati ho to rabta kry baki city ke mgs0314 9217032
جواب دیںحذف کریںRawlpindi islamabd ke Koi larki ya ourat sex krna chati ho to rabta kry baki city ke b
جواب دیںحذف کریں0314 9217032
Hhhh
حذف کریںRawlpindi islamabd ke Koi larki ya ourat sex krna chati ho to rabta kry baki city ke mgs b krain 03149217031 . 0314 9217032
جواب دیںحذف کریں03075907281
حذف کریںApni ben mujsy b chadwo na ak moqa do maza na aya to kehna mera lun 9 inch ka hy 03215419203o
جواب دیںحذف کریںAp Kahan se hain
حذف کریںGhar sy
حذف کریں03036254508rabta Karen
جواب دیںحذف کریںHi I am Zahid agr koi lrki ya lady dosti krna chahti hai to my WhatsApp is 03554527331
جواب دیںحذف کریںNice
جواب دیںحذف کریںSo nice story any woman like friend ship contact me this number 00966577674539
حذف کریں
جواب دیںحذف کریں03097017150مکمل راز داری سے رابط
کیجئے ۔
Hi
جواب دیںحذف کریںthanks