لنڈ اور مامی

لنڈ اور مامی

میری مامی جو تقریبا 32 سال کی ہے اور دو بچوں کی ماں ہے، رنگ گورا، جسم بھرا ہوا، نہ دم دبلا نہ ایک دم موٹا-تازہ. مطلب بالکل غضب کی. پر چوچیاں تو دو دو کلو کے اور گاںڈ کچھ زیادہ ہی باہر نکلے ہیں. میرے خیال سے اس کی پھگر 38-32-39 ہوگی. میں اس مامی کو چودنے کے چکر میں دو سالوں سے لگا تھا، اور اس کے نام سے موٹھ مارا کرتا تھا. میرے ماما (40)، جو گوالیار میں ہی رہتے تھے، رےڈيمےڈ کپڑوں کے دھندے میں تھے اور اپنا مال دہلی خود ہی جا کر لے کر آتے تھے. ایک دن جب میں اپنے گھر پہنچا تو ماما وہاں تھے، اور ممی سے باتیں کر رہے تھے. میں نے ماما سے پوچھا - "اب نئے کپڑے کب آ رہے ہیں؟" "بس آج ہی لانے جا رہا ہوں. پر اس بار مال دہلی سے نہیں، ممبئی سے لے کر آنا ہے. وہاں ایک نامی کمپنی سے میری بات طے ہو گئی ہے. مجھے وہاں سے آنے میں چار پانچ دن تو لگ ہی جائیں گے. تب تک میں چاہتا ہوں کہ تم دن میں ایک بار ذرا دکان جاکر کام دیکھ لینا اور رات میں میرے گھر چلے جانا. " "تو اتحاد اور بچوں کو یہیں کیوں نہیں چھوڑ دیتا؟" میری ممی نے پوچھا. "میں نے اتحاد سے کہا تھا کہ بچوں کے ساتھ دیدی کے یہاں رہ لینا، پر وہ کہہ رہی تھی کہ چار پانچ دنوں کے لئے آپ لوگوں کو کیوں پریشان کرنا، صرف نند کو بول دینا، وہ تمہارے آنے تک ہمارے یہاں ہی آ جائے اور دکان کو بھی کام دیکھ لے. نوکروں کے بھروسے دکان چھوڑنا ٹھیک نہیں. تجھے کوئی دقت تو نہیں؟ "- ماما بولے. "ابھی تو میں مکمل خالی ہی ہوں. پريكشاے بھی ختم ہو چکی ہیں. چلئے ایک تجربے کے لئے آپ کی دکان کو بھی سنبھال لیتے ہیں (اور مامی کو بھی). " "آج 8 بجے میری ٹرین ہے، تو سات بجے گھر آ جانا اور مجھے اسٹیشن چھوڑ کر واپس میرے گھر ہی چلے جانا." "ٹھیک ہے میں 6: 30 بجے آ جاؤں گا." 6: 30 بجے میں ماما کےگھر پہنچ گیا، ماما سفر کی تیاری کر رہے تھے اور مامی پیکنگ میں ماما کی مدد کر رہی تھی. پیکنگ کے بعد مامی نے ماما کو کھانا دیا اور مجھے بھی کھانے کے لئے پوچھا. "ماما کو چھوڑ کر آتا ہوں، پھر کھا لوں گا." میں نے کہا. 7: 30 بجے ماما اور میں اسٹیشن پہنچ گئے. ماما کی ٹرین صحیح وقت پر آ گئی، ماما کا ریزرویشن تھا، ماما اپنی سیٹ پر جا کر بیٹھ گئے اور پانچ منٹ کے بعد ٹرین ممبئی کے لئے چل پڑی. چلتے چلتے ماما بولے، "مامی اور بچوں کا خیال رکھنا." "آپ یہاں کی فکر نہ کریں، میں مامی اور بچوں کا پورا خیال رکھوں گا." میں نے اسٹینڈ سے اپنی بايك لی اور 8: 30 تک گھر آ گیا. میں نے دروازے کی كلبےل بجائی تو مامی نے دروازہ کھولا اور بولی، "ہاتھ منہ دھو لو، اب ہم کھانا کھا لیتے ہیں." "آپ نے ابھی تک كانا نہیں کھایا؟" میں نے پوچھا. "بس تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی. بٹٹو اور سونو تو کھانا کھا کر سو گئے ہیں. تم بھی کھانا کھا لو. " میں اور مامی ڈنر کی ٹیبل پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر کھانا کھا رہے تھے. جب مامی نوالہ کھانے کے لئے تھوڑا جھکتی انکی چوچیوں کی گہرائیوں کے درشن ہونے لگتے اور میرا لںڈ وچلت ہونے لگتا. پر خود کو سنبھال کر میں نے کھانا ختم کیا اور ٹی وی چالو کر لیا. اس وقت آئی پی ایل میچ چل رہے تھے، میں میچ دیکھنے لگا. کچھ دیر بعد مامی برتن صاف کرنے لگی اور وہ بھی میچ دیکھنے لگی. جلد ہی اسے نیند آنے لگی. "میں تو سونے جا رہی ہوں، تم بھی ہمارے کمرے میں ہی سو جانا، آپ ڈبل بیڈ میں بچوں کے ایک طرف ہی سو جانا" مامی بولی. "ٹھیک ہے، صرف ایک گھنٹے میں میچ ختم ہونے والا ہے. آپ سو، میں میچ دیکھ کر آتا ہوں. " مامی چلی گئی اور میں میچ دیکھنے لگا. کچھ دیر بعد بعد وقفے ہوا اور میں چینل بدلنے لگا، اور ایک لوکل چینل پر رک گیا. ڈش والے ایک بلو-فلم نشر کر رہے تھے. اب کاہے کا میچ، میں تو اسی چینل پر رک گیا اور وہ بلیو-فلم دیکھنے لگا اور میرا لںڈ هچكولے مارنے لگا.میرا ساڑھے پانچ انچ کا لنڈ لوہے کی طرح سخت ہو کر تن گیا، میں اپنی پیںٹ کے اوپر سے ہی اسے سہلانے لگا. میرا لںڈ چوت کے لئے پھڑپھڑانے لگا اور میری آنکھوں کے سامنے مامی کا نںگا بدن گھومنے لگا اور میں مامی کے نام سے موٹھ مارنے لگا. میں من ہی من مامی کو چود رہا تھا، کچھ دیر بعد لںڈ نے ایک پچکاری چھوڑ دی. میرا ویرے تقریبا پانچ فٹ دور چھٹكا، اور یہ صرف مامی کے نام کا کمال تھا. اب میرا دماغ مامی کو ہر حال میں چودنے کے بارے میں سوچنے لگا، اس وقت تک فلم بھی ختم ہو گئی تھی. میں نے ٹی وی بند کیا اور بیڈروم کی طرف چل دیا. جیسے ہی میں نے کمرے کی بتی جلائی، میری آنکھیں پھٹی رہ گئیں. بللو اور سونو، دونوں دیوار کی طرف سو رہے تھے، اور مامی درمیان بستر میں. ان کی ساڑی گھٹنوں کے اوپر تک اٹھ گئی تھی اور ان کی گوری-گوری جاگھے دکھ رہیں تھیں. ان کا پلو پھیل تھا، بلاز کے اوپر کے دو ہک کھلے تھے اور کالی برا صاف صاف دکھائی دے رہی تھی. مامی ایکدم بےسدھ سو رہیں تھیں. میں نے فورا لائٹ بند کی اور اپنے لںڈ کو سہلاتے ہوئے سوچا،قسمت نے ساتھ دیا تو سمجھ ہو گیا تمہارا جگاڑ میں جا کر مامی کے پاس لیٹ گیا، مامی ایکدم گہری نیند میں تھی. میں نے ایک ہاتھ مامی کے گلے پر رکھ دیا اور ہاتھ کو نیچے كھسكانے لگا. اب میرا ہاتھ بلاز کے ہک تک پہنچ گیا. میں اهستے-اهستے ہک کھولنے لگا. تبھی مامی بچوں کی طرف پلٹ گئی، اس سے مجھے ہک کھولنے میں اور بھی آسانی ہو گئی اور میں نے سارے ہک کھول دئے. برا کے اوپر سے ہی مامی کی چوچیوں کو سہلانے لگا. مامی کے ستن ایکدم ملائم تھے. پر برا نے انہیں زوروں سے دبا رکھا تھا، اس وجہ سے اوپر پکڑ نہیں بن رہی تھی. میں اپنا ہاتھ مامی کی بلاز کے پیچھے لے گیا اور برا کے ہک کو بھی کھول دیا. اب دونوں چھاتی ایکدم آزاد تھے. میں ان آزاد ہو چکے بڑے بڑے ستنوں کو ہلکے ہلکے سہلانے لگا، پھر میں ایک ہاتھ ان کی جاںگھ پر لے گیا اور اوپر کی طرف لے جانے لگا پر ایک خوف سا بھی لگ رہا تھا کہ کہیں مامی جاگ نہ جائے. پر جس کے لںڈ میں آگ لگی ہو وہ ہر رسک کے لئے تیار رہتا ہے اور لںڈ کی آگ کو صرف چوت کا پانی ہی بجھا سکتا ہے. ہمت کرکے میں اپنے ہاتھ کو اوپر لے جانے لگا. جیسے جیسے میرا ہاتھ چوت کے پاس جا رہا تھا، میرا لںڈ اور تیز هچكولے مار رہا تھا. اب میرا ہاتھ مامی کی پینٹی تک جا پہنچا تھا. پینٹی کے اوپر سے ہی میں نے ہاتھ چوت کے اوپر رکھ دیا. چوت بہت گیلی تھی اور بھٹی کی طرح تپ رہی تھی. میں نے ساڑی کو اوپر کر دیا اور پینٹی کو نیچے كھسكانے لگا. تھوڑی محنت کے بعد میں پینٹی کو ٹانگوں سے الگ کرنے میں کامیاب رہا. اب میں ہاتھ کو چوت کے اوپر لے گیا اور چوت کو پیار سے سہلانے لگا. مامی ابھی تک شاید گہری نیند میں تھی. میں نے ایک ہاتھ مامی کی کمر پر رکھا اور انہیں سیدھا کرنے لگا. مامی ایک ہی جھٹکے سے سیدھی ہو گئی. میں اپنی ٹانگ کو مامی کی ٹانگوں کے درمیان لے گیا اور مامی کی ٹانگوں کو پھیلا دیا. اب میں نیچے کھسکنے لگا اور میں جیسے ہی چوت چاٹنے کے لئے منہ چوت کے پاس لے گیا، مامی نے ہاتھ سے چوت کو ڈھك لیا. میری تو گاںڈ پھٹ گئی، راڈ کی طرح تنا ہوا لؤڑا ایکدم مرجھا گیا، دل دھاڑ-دھاڑ دھڑکنے لگلا. تبھی مامی اٹھی اور پھسپھساكر بولی، "یہ سب یہاں نہیں. بٹٹو اور سونو جاگ سکتے ہیں. اب تک تو میں نے کسی طرح اپنی سسکیاں روک ركھي تھیں پر اب نہیں روک سكوگي. ہم ڈرايگروم میں چلتے ہیں. " اتنا سنتے ہی میرا لںڈ پھر سے قتبمينار بن گیا. مامی جیسے ہی بستر پر سے اٹھی، میں نے مامی کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور ان کے ہونٹوں کو چومنے لگا. وہ بھی میرے ہوںٹھوں پر ٹوٹ پڑی. ہم ایک دوسرے کے ہونٹوں کو پاگلوں کی طرح نچوڑنے لگے. میں ان کے ہونٹوں کو چومتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ ان کی گاںڈ تک لے گیا اور انہیں اٹھا لیا. مامی نے اپنے پاؤں میری کمر کے گرد لپیٹ دیے. میں انہیں چومتے ہوئے ڈرايگروم تک لے آیا اور مامی کو لے کر سوفی پر بیٹھ گیا. مامی میری گود میں تھی، بلاز اؤر برا اب بھی مامی کے کندھوں سے لٹک رہے تھے. پہلے میں نے بلاز کو نکال پھینکا، پھر برا اور ایک چوچی کو ہاتھ سے مسلنے لگا اور ساتھ ہی دوسری چوچی کو چاٹنے لگا. اب ساڑی کی باری تھی، میں نے ساڑی بھی نکال پھینکی، اب پیٹیکوٹ بیچارے کا بھی جسم پر کیا کام تھا. اب مامی ایکدم نںگی ہو چکی تھی. لال نائیٹ-بلب کی روشنی میں مامی کا نںگا بدن پورنما میں تاذ کی طرح چمک رہا تھا اور اس وقت میں نے اس تاج محل کا مالک تھا. اب مامی میرے کپڑے اتارنے لگی. میرے سارے کپڑے انہوں نے اتار دئے اور میں صرف اپنی پھرےچي انڈرویر میں رہ گیا پر وہ بھی زیادہ دیر نہ رہ سکا. انہوں نے وہ بھی ایک ہی جھٹکے میں اتار پھینکی اور پھر مامی نے میرے ساڑھے پانچ انچ لمبے بھیانک لںڈ کو ليپپ کی طرح چوسنے لگی.کبھی مامی لںڈ پر، تو کبھی خصیوں سے سپاڑے تک جیبھ پھراتي، کبھی لںڈ کو ہلکے سے کاٹتی، سپاڑے پر تھوكتي اور پھر اسے چاٹ جاتی. میرا تو برا حال کر دیا اور میرے لںڈ نے مامی کے منہ پر اپنی پچکاری مار دی. ان کا پورا چہرہ میرے ویرے سے سن گیا تھا. میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے سارا ویرے ان کے چہرے پر مل دیا. "دوسری بار میں بھی اتنا مال؟ تیرا لںڈ ہے یا ویرے کا ٹینک؟ "- مامی نے کہا. میں یہ سن کر حیران ہو گیا، میری حیرت جان کر انہوں نے بتایا - "جب تو بلو-پھلم دیکھ رہا تھا اور میرے نام سے موٹھ مار رہا تھا تب میں پانی پینے کے لئے باورچی خانے میں آئی تھی اور تیرے لںڈ کی دھار کو دیکھ کر میری كامواسنا کی پیاس جاگ گئی اور میں بیڈروم میں اپنے کپڑوں کو جان بوجھ کر درہم برہم کر لیٹ گئی تھی. وہاں آنے کے بعد اگر تو ایسی حرکتیں نہیں کرتا تو آج میں ہی تیرا عصمت دری کر دیتی. " "تربوز تلوار پر گرے یا تلوار تربوز پر، كٹنا تربوز کو ہی ہے. اب تو آج رات لفظی میں عصمت دری ہو گا. آج رات اگر آپ سے رحم کی بھیک نہ مگواي تو میرا بھی نام نند نہیں. "میں نے کہا. "چل دیکھتے ہیں، کون رحم کی بھیک مانگتا ہے!" مامی نے بھی تانا سا مارا. مامی کے ایسا کہتے ہی میں نے مامی کو زمین پر لٹا دیا اور ان کی چوت پر ٹوٹ پڑا، ان کی زبان کو چوت میں جتنا ہو سکتا تھا اندر ڈال دیا اور زبان ہلانے لگا. چوت کے گلابی دانے کو جیسے ہی میں ہلکے ہلکے کاٹتا-چوستا، وہ تڑپ اٹھتی اور ااهههههه ااههههههه کرنے لگتی. اس نے ٹانگوں سے میرے سر کو جکڑ لیا اور ٹانگوں ہی سر کو چوت میں دبانے لگی اور بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی. میں چوت-امرت پیتے ہوئے دونوں ستنوں کو مسل رہا تھا ... تبھی اچانک مامی کا شریر اکڑنے لگا انکی چوت زوردار طریقے سے جھڑنے لگی. میں نے چوت کو چاٹكر صاف کر دیا اور جیسے ہی میں مامی کے اوپر آنے کو ہوا، مامی نے مجھے روکا اور گیسٹ روم کی طرف اشارہ کیا. میں سمجھ گیا کہ وہ اس کمرے میں چلنے کو کہہ رہی ہے. میں نے انہیں گود میں لیا اور چومتے ہوئے اس کمرے میں لے آیا. لائٹ جلائی تو دیکھا، وہاں ایک سنگل بیڈ تھا. میں نے پنکھا چالو کیا اور انہیں بستر پر پٹک دیا اور ان کے اوپر آ گیا. میں نے ان کے ہونٹوں کو چومتے ہوئے اپنی ٹانگوں سے ان ٹاںگے چؤڑی کیں. اب میرا لںڈ مامی کی چوت کے اوپر تھا. میں نے اپنے ہاتھوں کو سیدھا کیا اور دھکے مارنے کی کرنسی میں آ گیا. اب میں اپنی کمر کو نیچے کرتا اؤر لںڈ کو چوت سے سپرش کرتے ہی اوپر کر لیتا. کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد مامی بولی، "اب مت اتڑات، میری چوت میں آگ لگ رہی ہے، اس میں اپنا لںڈ اب ڈال دو اور میری چوت کی آگ کو شانت کرو، میں تمہارے ہاتھ جوڑتی ہوں. اس بار میں نے لنڈ چوت پر رکھا اور آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگا اؤر لنڈ چوت کی گہرائیوں میں سمانے لگا. چوت بالکل گیلی تھی، ایک بار میں لنڈ جڑ تک چوت میں سما گیا اور ہماری جھاٹے آپس میں مل گئیں. اب میرے جھٹکے شروع ہو گئے اور مامی کی سسکیاں بھی ... مامی اااههههه اااااهههه کرنے لگی. کمرہ ان کی سسکیوں سے گونج رہا تھا. جب میرا لنڈ انکی چوت میں جاتا تو پھچچ-پھچچ اور پھكك-پھكك کی آواز ہوتی. میرا لنڈ مکمل نکلتا اور ایک ہی جھٹکے میں شامل چوت میں مکمل سما جاتا. مامی بھی گاںڈ ہلا-ہلا کر میرا پورا ساتھ دے رہی تھی. میں نے جھٹکوں کی رفتار بڑھا دی، اب تو کھاٹ بھی چرمرانے لگی تھی. پر میری رفتار بڑھتی جا رہی تھی. ہم دونوں پسینے سے نہا رہے تھے. پنکھے کے چلنے کا کوئی اثر نہیں تھا. دونوں کے چہرے ایک دم سرخ ہو رہے تھے پر ہم رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے. جھٹکے مسلسل جاری تھے. کبھی میں مامی کے اوپر تو کبھی مامی میرے اوپر آ جاتی. دونوں ہی چدائی کا بھرپور مزا لے رہے تھے. پورے کمرے میں بس کامدیو کا راج تھا. ہم دونوں ایک دوسرے کی آگ کو بجھا رہے تھے. تبھی ہمارے جسم اکڑنے لگے. دونوں جھڑنے والے تھے. میں لنڈ کو باہر نکالنے والا ہی تھا کہ مامی نے روک دیا اور بولی - "اپنا سارا مال چوت کے اندر ہی چھوڑ دو." میں نے بھی جھٹکے چالو رکھے. ہم دونوں نے ایک دوسرے کو بھینچ لیا. مامی نے ٹانگوں اور ہاتھوں کو میرے جسم پر لپیٹ دیا. میں نے مامی کے کندھوں کو مضبوطی پکڑ لیا اور ایک زوردار جھٹکا مارا. میں اور مامی ایک ہی ساتھ جھڑے تھے. مامی کی چوت میرے ویرے سے بھر گئی. ویرے چوت سے بہہ رہا تھا. میرا منہ اپنے آپ چوت پر پہنچ گیا اور میں مامی کی چوت کو چاٹ-چاٹ کر صاف کرنے لگا. مامی نے بھی میرے لںڈ کو چوس-چوس کر صاف کر دیا اور ہم دونوں ایک دوسرے کے بگل میں لیٹ گئے، پر مامی کا ہاتھ میرے لںڈ پر تھا اور میں مامی کے بالوں کو سہلا رہا تھا. ماما کے آنے تک میں اور مامی میاں بیوی کی طرح رہے. میں صبح کو دکان کا ایک چکر لگا آتا. دن میں ہم نیند لے لیتے اور رات کو ... ماما کے آنے کے بعد بھی جب بھی موقع ملا میں نے اسے چودے بغیر نہیں چھوڑا

 

BUY NOVELS ON WHATSAP