ہم۔دوست ساتویں قسط

مارچ 27, 2021

ہم۔دوست

ساتویں قسط


کچھ دیر بعد یاسر اور مایا دونوں ایک ٹرے میں بھاری مقدار میں چاۓ کا سامان اور تین کپ چاۓ لے آۓ اور بولے ہم نے سوچا کہ آپ کے ساتھ بیٹھ کر چاۓ پیتے ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے چاۓ کا سامان میرے پاس پڑی تپائ پر رکھا اور خود وہ دونوں میرے سامنے والی کرسیوں پر بیٹھ گے پھر مایا اٹھی اور ہمارے لیۓ چاۓ بنانے لگی وہ چاۓ بنا رہی تھی کہ یاسر بولا استاد جی مایا کو آپ سے ملنے کا بڑا شوق تھا ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں خاصہ حیران ہوا اور اس سے بولا ۔۔۔ مجھ سے ؟ بھلا وہ کیوں تو یاسر کی بجاۓ مایا بولی وہ اس لیۓ ٹیچر کہ یاسر آپ سے بڑا متاثر ہے تو میں نے سوچا کہ چلو ہم بھی اس ہستی کا دیدار کر لیں جس سے ہمارا ہونے والا "وہ" بڑا امپریس ہے ۔۔ پھر اس کے بعد چاۓ کے دوران ہم نے کافی کھلے ڈھلے ماحول میں ۔۔۔۔ مگر ایک حد میں رہتے ہوۓ باتیں کیں اور میں نے اندازہ لگایا کہ مایا واقعی ہی بڑی زہین اور تیز طرار لڑکی ہے چاۓ پی کر ہم باتیں کر رہے تھے کہ ایک بار پھر یاسر کی امی کمرے میں نمودار ہوئ اور مایا سے مخاطب ہو کر بولی چلو بچہ آپ کی گاڑی آ گئ ہے یہ سنتے ہی مایا اٹھی اور مجھ سے بولی واقعہ ہی ٹیچر یاسر آپ کی ٹھیک ہی تعریف کرتا تھا پھر یاسر سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔یار ان کو کبھی ہمارے گھر بھی لاؤ نا ۔۔ اور پھر مجھے کہنے لگی ۔۔۔ پلیز آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ مجھے بڑی خوشی ہو گی یہ کہتے ہوۓ وہ باہر نکل گے اور یاسر مجھ سے بولا استاد میں زرا ان کو الوداع کر کے آتا ہوں ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آ گیا اور آتے سار ہی مجھ سے بولا ۔۔بتاؤ استاد جی سچ سچ باتؤ ۔۔ آپ کو میری منگیتر کیسی لگی؟؟ ۔۔۔ تو میں نے سچ سچ بتا دیا کہ وہ بڑی ہی خوبصورت ، زہین اور اچھی لڑکی ہے تم کو خوش رکھے گی پھر میں نے از راہِ شرارت کہا کہ یار ایک بات ہے تو وہ بولا۔۔ وہ کون سی جناب ؟ تو میں نے کہا کہ شادی کے کچھ عرصے بعد اس کا جسم پھول جاۓ گا اور یہ لڑکی موٹی ہو جاۓ گی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولا ۔۔۔سر جی میں نے اس کو وارننگ دی ہوئ ہے کہ اگر یہ اس سے ایک انچ بھی موٹی ہوئ نا تو استاد جی میں اس کی بنڈ بندوق کر دوں گا۔۔۔۔ پھر اس کے بعد میں وہاں سے گھر آ گیا اور رات جب سونے کے لیۓ بستر پر لیٹا تو خواہ مخواہ رابعہ یاد آ گئ واقعہ یہ تھا کہ جس دن سے اس نے میری بےعزتی تھی ۔۔۔

مجھے وہ ہر رات یاد آتی تھی اور میں روز ہی اس کو چودنے کے طریقے سوچتا رہتا تھا اسی ادھیڑ بن میں تھا کہ پتہ نہیں کیسے میری زہن میں مایا آ گئ ۔۔۔۔۔ کیا شوخ و شنگ لڑکی تھی میرے خیال میں تو یاسر اور اس کی بڑی پرفیکٹ جوڑی تھی ۔۔۔۔ دونوں ایک دوسرے سے بڑا پیار کرتے تھے اور ایک دوسرے کو تنگ کرنے کا موقعہ بھی ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے ۔۔۔۔۔ میں ان دونوں کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ مجھے مایا کی کہی ہوئ یہ بات یاد آ گئ کہ آپ کسی دن ہمارے گھر آئیں نا ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی میرے دماغ کی بتی نے جلنا بُجھنا شروع کر دیا اور پھر ایک خیال آندھی کی طرح میرے دماغ میں کوندا اور پھر ۔۔۔۔۔۔میں بستر سے اُٹھ کر بیٹھ گیا اور اپنے اس خیال پر کہانی کا تانا بانا بننے لگا پھر آہستہ آہستہ ایک ترتیب سے سارا پلان میرے دماغ میں آتا چلا گیا اور پھر میں اس کی جُزئیات وغیرہ طے کرتا گیا۔۔۔۔ اسکے بعد میں نے اسی طرح پلان ون کے ساتھ ساتھ پلان ٹو بھی بنا لیا اور دل ہی دل میں اس کی بھی تفصیلات طے کرنے لگا اور اس طرح صبح تک میں نے اپنے دونوں پلان فائنل کر لیۓ تھے۔۔۔ اس کے بعد میں نے دوبارہ ایک نظر اپنے پروگرامز پر ڈالی اور ان میں مزید کچھ کمی بیشی کر کے میں مطمیئن سا ہو کر سو گیا اب مجھے اپنے پلان پر عمل درآمد کے لیۓ یاسر کی مدد کی ضرورت تھی ۔۔۔۔۔۔ پلان ون کے مطابق یاسر کو بھی اندھیرے میں رکھنا تھا اور پلان ٹو کے مطابق یاسر سے ہر بات سچ سچ شئیر کرنا تھا ۔۔ میں اگلی صبح اُٹھا اور سیدھا یاسر کی طرف جانے لگا تھا کہ اس سے اپنا پلان ڈسکس کر سکوں لیکن راستے میں رفیق مل گیا اور میں نے اس کو بتاۓ بغیر کہ میں کہاں جا رہا تھا اس کے ساتھ کالج چلا گیا ۔۔۔۔۔ وہاں بھی میرے دماغ میں یہ دونوں پلان گھومتے رہے۔۔۔ پھر شام کو میں جب بغرضِ ٹیوشن اس کے گھر گیا تو یاسر سے جان بوجھ کر اس کی سسرال کا قصہ چھیڑ دیا میری بات سُن کر وہ کافی پُر جوش ہو گیا اور بولا استاد جی آپ کو پتہ ہے میرے سسرال کے لوگ بڑے ہی مزہبی واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے ہاں ابھی تک مشترکہ خاندان کی روایات بڑی آب و تاب سے جاری ہیں پھر وہاں سے میں نے غیر محسوس طریقے سے رابعہ کا زکر چھیڑ دیا تو یاسر ایک دم چونک گیا اور میری طرف دیکھ کر بڑا ہی سنجیدہ منہ بنا کر بولا ۔۔۔۔ استاد جی اصل بات بتاؤ کہ آپ چاہتے کیا ہو تو میں نے اس کو سچ سچ بتا دیا کہ مجھے اس کی چاچی ساس رابعہ کو چودنے کے سلسلہ میں اس کی مدد کی ضرورت ہے میری بات سُن کر وہ بولا بھونچکا رہ گیا اور پھر بڑے خلوص سے بولا۔۔۔ یہ اتنا آسان کام نہیں ہے استاد جی ۔۔۔ بے شک آپ کافی تجربہ کار اور عورت کے معاملے کافی لکی واقعہ ہوۓ ہو لیکن آپ شاید اس ناگن کو نہیں جانتے۔۔۔۔ سر جی وہ بڑی ہی حرافہ اور مکار عورت ہے اورمجھے ڈر ہے کہ اس سلسلہ میں کہیں آپ کو لینے کے دینے نہ پڑ جائیں پھر بولا اول تو آپ جانتے ہی ہیں کہ میرے سسرال والے بڑے ہی مزہبی اور غیر محرم کے سلسلہ میں بڑے کٹر واقعہ ہوۓ ہیں اور ان کے گھر کسی غیر مرد کا داخلہ تقریباً ناممکن ہے تو میں نے یاسر سے کہا کہ مجھے معلوم ہے ان کے ہاں کسی غیر مرد کا داخلہ ناممکن ہے لیکن جانِ من میں کوئ مرد نہیں ایک لڑکا ہوں تو وہ ترت بولا جی ہاں ایسا لڑکا جس کے لن کا سائز دو مردوں کے لن سے بھی زیادہ ہے تو میں نے کہا یار تمھارے سسرال والوں نے کون سا میری پینٹ اتار کے میرے لن کا سائز ماپنا ہے وہ تو بس میری ظاہری لُک پر جائیں گے اور برخردار تم جانتے ہی ہو کہ ظاہراً میں ایک شریف اور مسکین سا لڑکا ہوں اور اسی لیۓ مجھے تمھاری مدد کی ضرورت ہے کہ تم صرف اپنے سسرال میں مجھے انٹر کروا دو باقی کا کام میرا ہے ۔۔ میری بات سُن کر وہ بولا مان لیا استا د کہ آپ ان کے گھر میں داخل ہو گۓ ہیں لیکن سر جی جیسا کہ میں نے ابھی آپ کو بتلایا ہے کہ ان کے ہاں جوائینٹ فیملی سسٹم ہے اور میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ اتنے بندوں کی موجودگی میں یہ سب کیسے کریں گے ؟؟ اور کیسے یہ سب ممکن ہو گا ؟؟؟؟ تو میں نے کہا یار سب کیسے ہو گا ۔۔۔۔ کیوں ہو گا۔۔۔۔ تو اس چکر میں نہ پڑ ۔۔۔۔ کہ فی الحال یہ سب بے کار کی بحث ہے میں نے تم سے مدد مانگی ہے بولو تم مجھے وہاں داخل ہونے میں مدد دو گے کہ نہیں ؟؟ تو وہ بولا میں آپ کی ہر صورت مدد کروں گا کہ آپ نے میرے اوکھے ٹائم میں میری بڑی مدد کی تھی لیکن اس سلسلہ میں میری بھی اک شرط ہو گی تو میں نے اس سے کہا جی بولو تمھاری کیا شرط ہے ؟ تو وہ کہنے لگا آپ جو بھی کرنے جا رہے ہیں اس میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ناکامی کے بھی چانسس ہیں تو اگر آپ ناکام ہو گے تو اس میں میرا اور مایا کا کہیں نام نہیں آۓ گا آپ نے جو بھی ایفرٹس جو بھی کوشش کرنی ہے وہ اپنے ہی بل بوتے پر کرنا ہو گی ہمارا کام جسٹ آپ کو وہاں پر انٹر کروانا ہو گا ۔۔۔ آگے آپ کامیاب ہوں گے یا ناکام اس سے ہمھارا کوئ لینا دینا نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا اوکے ڈن ۔۔۔ تو وہ مطمئین ہو کر بولا ۔۔ او کے سر اب بتائیں کہ آپ مجھ سے کس قسم کی مدد چاہتے ہیں ؟؟ تو میں نے جواب دیا کہ میں وہاں مایا کے ٹیچر کی حیثیت سے جانا چاہتا ہوں تو وہ ایک دم حیران ہو گیا اور پہلی دفعہ میں نے اس کے چہرے پر ایک مسکراہٹ دیکھی وہ کہہ رہا تھا مان گۓ استاد ترکیب تو آپ نے بڑی اچھی سوچی ہے پر اس کے لیۓ مایا کا متفق ہونا از حد ضروری ہے پھر بولا یہ بتائیں آپ اس کو پڑھائیں گے کیا؟ تو میں نے جواب دیا کہ جو تم کو پڑھا رہا ہوں میری بات سُن کر وہ کھکھلا کر ہنسا اور بولا استاد جی تم بڑے تیز ہو پھر اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر تک سوچنے کے بعد بولا ۔۔۔۔۔ لیکن یار میں مایا کو کیا بتاؤں کہ تم ان کی چاچی کو چودنا چاہتے ہو؟ اس لیۓ وہ تم کو اپنے گھر میں داخل ہونے میں مدد دے ؟ تو میں نے اس سے کہا اوۓ پاگل دے پُتر میں نے تم کو یہ کب کہا کہ اسے اس طرح بات کرو تو وہ الجھے ہوۓ لہجے میں بولا کہ حضور آپ ہی اس مسلے میں کچھ راہنمائ فرما دیں تو جناب کی بڑی نوازش ہو گی تو میں نے اس سے کہا سیدھی بات ہے تم سب لوگ جانتے ہو کہ ہم لوگ آج کل مالی بحران کا شکار ہیں تو آپ مایا سے کہہ سکتے ہو کہ اس بہانے آپ میری مدد کرنا چاہتے ہو میری بات سُن کر اس نے ایک گہری سانس لی اور بولا تو اس کا مطلب ہے آپ نے منصوبے کے ہر پہلو پر اچھے طرح غور و غوض کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا استاد جی اس کے باوجود میں اپ سے یہی کہوں گا کہ آپ رابعہ آنٹی کا خیال اپنے دل سے نکال دیں ۔۔۔ وہ بڑی خطرناک عورت ہے تو میں نے اس سے کہا دیکھتے جاؤ دوست کہ وہ زیادہ خطر ناک ہے یا میں تو وہ ہنس پڑا اور بولا اوکے استاد جی میں اور مایا ہر رات نو سے دس تک حالاتِ حاضرہ پر کاری کرم کرتے ہیں( مطلب ڈسکس کرتے ہیں) تو سر جی میں نے آج رات کے ایجنڈے میں آپ کی بات سرِفہرست رکھ لی ہے آج رات ہم دونوں آپ کے مسلے پر غور کریں گے اور پھر جو بھی رزلٹ نکلے گا کل اس سے آپ کو آگاہ کر دیا جاۓ گا ۔۔۔ لیکن میں نے اس سے اصرار کیا کہ تم ابھی اور اسی وقت مایا سے بات کرو اور مجھے اپنے فیصلے سے آگاہ کرو ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بادلِ نخواستہ وہاں سے اُٹھا اور بولا ٹھیک ہے جی میں ابھی اس کے ویو معلوم کر کے آپ کو آگاہ کرتا ہوں پھر جاتے جاتے کہنے لگا ایک بات کہوں استاد جی مایا نے آج تک میری کوئ بات نہیں ٹالی لیکن آپ کی بات کرتے ہوۓ پتہ نہیں کیوں مجھے بڑا خوف محسوس ہو رہا ہے اور پھر وہ مایا کو فون کرنے کے لیۓ کمرے سے باہر چلا گیا ۔۔۔۔
 ابھی یاسر کو گ
ۓ کچھ ہی سیکنڈ ہوۓ تھے کہ یاسر کی امی ٹرے میں چاۓ کے لوازمات رکھے آ گئ اور میں اسے دیکھ کر کھڑا ہو گیا تو وہ بولی بیٹھے رہو کھڑے کیوں ہو گۓ ہو ؟ تو میں نے ان سے کہا میں تو آپ کے احترام میں کھڑا ہوا ہوں ۔۔ اور اگر آپ کو میرا کھڑا ہوانا بُرا لگ رہا ہے تو کسی اور کو کھڑا کر دوں ؟؟ میری بات سن کر وہ زیرِلب مسکرا دی اور بولی تم بڑے بد تمیز ہو تو میں نے اس کو زبردستی گلے سے لگاتے ہوۓ کہا جانِ من میں نے ایسی کون سی بدتمیزی کی ہے تو وہ مجھ سے خود کو چھُڑاتے ہوۓ بولی اوہو۔۔۔۔ پاگل یہ کیا کر رہے ہو؟؟ یاسر ابھی آ جاۓ گا تو میں نے کہا آنے دو میڈم ۔۔۔۔ لیکن اس نے خود کو زبردستی میری گرفت سے آزاد کروایا اور بولی ٹیچر صاحب تھوڑے ہوش کے ناخن بھی لے لیں تو میں نے ترنت ہی اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے ان سے کہا کہا کہ پہلے آپ یہ لیں نا تو پھر میں بھی ہوش کے ناخن لے لوں گا میری بات سن کر وہ ہنس پڑی اور بولی کسی مناسب موقعہ پر تمھاری یہ خواہش بھی پوری کر دوں گی تو میں نے کہا ٹھیک ہے میں اس مناسب موقعہ کا بے صبری سے انتظار کروں گا لیکن اب آپ بطور ٹوکن ایک کِس ہی دے دیں میری بات سُن کر وہ کہنے لگی سچ پوچھو تو میرا بھی بڑا جی چاہ رہا ہے کہ تم سے کسنگ کروں ۔۔۔ لیکن زرا ٹھہرو میں یاسر کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔۔ اسکے بعد ہم کسنگ بے فکری کے ساتھ کر سکیں گے ۔۔۔اور پھر وہ ٹرے اُٹھا کر باہر نکل گئ ۔۔۔لیکن پھر فوراً ہی اُلٹے پاؤں واپس آ گئ اور آتے ہی اپنا منہ میرے منہ ۔۔۔۔کے قریب لا کر بولی جو بھی کرنا ہے جلدی سے کر لو کہ ٹائم کم ہے اس کی بات سُن کر میں نے فوراً ہی اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور پھر اس کا ایک بہت طویل بوسہ لے لیا ۔۔۔ اتنے طویل بوسے کے بعد بھی میرا ان کے ہونٹوں سے ہونٹ جدا کرنے کا کوئ پروگرام نہ تھا لیکن انہوں نے زبردستی اپنا منہ میرے منہ سے پرے ہٹا لیا اور دایئں ہاتھ سے اپنے ہونٹوں کے آس پاس لگا تھوک صاف کر کے بولی ۔۔۔۔۔ اُف توبہ ۔۔۔ اتنی لمبی کِس ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا یہ بتائیں اتنی لمبی کس کا مزہ بھی آیا کہ نہیں ؟؟ تو وہ سر ہلا کر بولی ۔۔۔ ہاں مزہ تو بہت آیا اور پھر وہاں سے چلی گئ ۔۔۔۔ ان کے جانے کے کوئ پانچ چھ منٹ بعد یاسر آیا تو اس کے چہرے پر خوشی کے آثار صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔۔ آتے ہی مجھ سے بولا استاد جی مبارک ہو آپ کا کام ہو جاۓ گا پھر کہنے لگا کہ میرا تو خیال تھا کہ وہ میری یہ بات ہرگز نا مانے گی پر اس نے تو ایک بار بھی انکار نہیں کیا اور کہہ رہی ہے کہ اس میں تھوڑا ٹائم لگے گا لیکن آپ کا کام ہو جاۓ گا ۔۔۔ ٹائم اس لیۓ کہ اس نے اپنے گھر والوں کو منانہ بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ کہہ رہی تھی کہ اس کے گھر میں سٹیک ہولڈر صرف اس کا باپ ہی نہیں اور بھی کافی سارے لوگ ہیں جن کی اس سلسلہ میں رضا مندی بڑی ضروری ہے اور وہ یہ بھی کہہ رہی ہے کہ وہ کل آ کر آپ سے ملے گی اور آپ کو ساری بات سمجھا دے گی ۔۔۔۔ یاسر کی بات سُن کر میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور پھر وہاں سے چلا آیا ۔۔۔۔ اگلی صبع سب کچھ معمول کے مطابق تھا اور مجھے شام کا انتظار تھا کہ کب شام ہو اور میں یاسر کے گھر جاؤں اور مایا سے مل کر اپنے پروگرام کو آگے بڑھاؤں ۔۔۔۔۔ اسی دن کالج سے واپسی پر رفیق مجھے اپنے گھر لے گیا وجہ یہ تھی کہ اس کو آج کے لیکچر میں سمجھاۓ گۓ ایک دو سوال اس کے پلے نہ پڑے تھے اور واپسی پر اس نے اس بات کا مجھ سے زکر کیا تو اتفاق سے مجھے وہ سوال بڑی اچھے طرح سے آتے تھے تو وہ بولا بس یار دس پندرہ منٹ کے لیۓ میں اس کے گھر رکوں اور اس کو وہ سوالات سمجھا دوں کہ اگلے دن ان کا ٹیسٹ تھا چنانچہ میں رفیق کے گھر گیا اور دس پندرہ منٹ کی بجاۓ کوئ ایک دو گھنٹے لگا کے اس کو مطلوبہ سوالات سمجھاۓ اور گھر جانے کے لیۓ باہر نکلا تو آگے سے روبی مل گئ اس کے ہاتھ میں ایک شاپر تھا جو اس نے مجھے دیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ روبی جی اس شاپر میں کیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگی اس میں تمھارا انڈروئیر ہے جو اب اس کے حساب سے ڈیڈ ہو چکا ہے اور پھر کہنے لگی تمھاری پینٹ والا انڈر وئیر کتنا پرانا ہے تو میں نے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ میرے پاس دو ہی انڈروئیر ہیں ایک آپ کے پاس ہے دوسرا میں نے پہنا ہوا ہے تو وہ بولی اچھا تو یہ انڈر وئیر تم نے اسی دن کا پہنا ہے تو میں نے کہا یس میڈم تو وہ مجھے شاپر دیتی ہوۓ بولی جلدی سے واش روم میں جاؤ اور یہ انڈروئیر پہن کر دوسرا مجھے دے دو۔ ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے ے اس خبطن سے زیادہ بحث کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کے ہاتھ سے شاپر لیکر قریب ہی واش روم میں گھس گیا اور پھر پرانا انڈروئیر اتارتے ہوۓ اچانک مجھے ایک شرارت سوجھی اور میں نے اس انڈروئیر پر مُٹھ مار اسے اپنی منی سے اچھی طرح گیلا کر دیا اور پھر وہ انڈروئیر واپس شاپر میں پیک کر کے باہر آ گیا جبکہ اس کا دیا ہوا انڈروئیر میں نے اسی وقت پہن لیا ۔۔۔ باہر آیا تو وہ مجھے کہیں بھی نظر نہ آئ چانچہ میں اس کے کمرے کی جانے کی بجاۓ سیدھا چلا گیا دیکھا تو وہ کوریڈور سے میری ہی طرف آ رہی تھی جیسے ہی وہ میرے نزدیک پہنچی میں نے اس کے ہاتھ میں وہ شاپر پکڑایا اور باہر نکل گیا پھر شام کو میں ٹیوشن کے لیۓ یاسر کے گھر گیا تو دیکھا کہ مایا وہاں پہلے سے ہی موجود تھی ۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کھڑی ہو گئ اور بولی ایم سوری ٹیچر لوگوں پر ایسا وقت آتا رہتا ہے آپ ہمت نہ ہاریں میں اور یاسر آپ کی ہر طرح سے مدد کریں گے اور میں نے جو پہلے ہی مسکین شکل بندہ تھا اس کی بات سُن کر اور بھی مسکین سی شکل بنا لی اور رونے والا منہ بنا کر بیٹھ گیا ۔ میری یہ حالت دیکھنے کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر مجھ سے تھوڑا افسوس کا اظہار کا اور پھر مجھ سے کہنے لگی ۔۔ سر آپ کو کس سبجیکٹ پر عبور حاصل ہے اس کی بات سن کر یاسر بولا ۔۔۔۔ یار میں تم کو پہلے ہی ساری بتا چکا ہوں پھر سر سے یہ سوال کرنے کی کیا تُک ہے ؟ یاسر کی بات سُن کر مایا بولی مجھے تمھاری ہر بات اچھی طرح سے یاد ہے پر پھر بھی ۔۔۔ تو یاسر بولا سر مجھے اردو اور میتھ پڑھاتے ہیں تم بھی ان سے یہی سبجیکٹ پڑھ لو تو وہ بولی اوکے ۔۔۔ میں ایسا ہی کروں گی پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی سر ۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلُوم ہی ہے کہ پچھلے دنوں عین جس دن میری سالگرہ کا دن تھا تو اتفاق سے اسی دن ہمارا میتھ کا ٹیسٹ بھی تھا اور چونکہ اس روز میں اپنی سالگرہ کی پارٹی کی تیاریوں میں مصروف تھی اس لیۓ اس دن اس ٹیسٹ میں میرے بہت ہی کم مارکس آۓ تھے اسی طرح کل اور پرسوں بھی میتھ کا ٹیسٹ ہے ظاہر ہے کہ میں ان میں بھی فیل ہو جاؤں گی اور ہمارے سکول کا یہ دستور ہے کہ کسی ٹیسٹ میں تیسری دفعہ فیل ہونے کی صورت میں سکول والے والدین کو بُلا کر اُن کو اس صورتِحال سے آگاہ کرتے ہین ۔۔۔۔۔۔ تو مائ ڈئیر سر، پرسوں سے اگلے دن میرے والدین کو سکول بلایا جاۓ گا اور میرے فیل ہونے کی صورت میں والدین کو بلا کر اس بارے میں ان سے باز پُرس کی جاۓ گی اور یہی وہ موقعہ ہو گا جب میں ان سے ٹیوشن کی بات کروں گی امید ہے اس دن آپ کا کام ہو جاۓ گا پھر کہنے لگی ایک بات اور وہ یہ کہ میرے پاپا بڑے وہمی آدمی ہیں اور آپ کو رکھنے سے پہلے وہ یقیناً آپ کا ٹیسٹ وغیرہ بھی لیں گے اس لیۓ میں نے یاسر کو اس بارے میں بھی بتا دیا ہے وہ آپ کو سب ضروری چیزیں سکھا دے گا ۔۔۔ میں نے مایا کی باتیں بڑے غور سے سنیں اور پھر اس کا اور یاسر دونوں کا شکریہ اداکیا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ اسی دن کوئ آدھی رات کا وقت تھا کہ سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون بجنے لگا ۔۔۔ پہلے تو میں نے اس کو نظر انداز کیا لیکن جب فون کے مسلسل بجنے کی آوازیں آنے لگیں تو میں نے سوچا کوئ خاص مسلہ ہے جو فون اتنی دیر سے مسلسل بج رہا ہے پھر مجھے گاؤں کے ایک دو بابے یاد آ گۓ جو کافی بیمار تھے اور کسی بھی وقت ان کا بلاوا آ سکتا تھا سوچا کہیں کوئ ان میں سے نہ -- حق ہو گیا ہو ۔۔ سو جاگتے سوتے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے کوئ گُھٹی گُھٹی سی آواز میں بول رہا تھا اور میرا نام لے کر پوچھ رہا تھا کہ اس سے بات ہو سکتی ہے اور میں دل ہی دل میں یہ آواز سُن کر پریشان ہو رہا تھا کہ ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا چکر ہے اور کس کا فون ہے سو ڈرتے ڈرتے کہہ دیا کہ جی میں شاہ ہی بول رہا ہوں ۔۔۔ تو دوسری طرف سے جب اچانک ہی اس نے اپنی اصل آواز میں کہا کہ کیسے ہو شاہ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اسے پہچاننے میں زرا بھی دیر نہیں لگائ ۔۔۔۔ وہ روبی تھی ۔۔۔۔ اب پتہ نہیں اس موڈی اور تھوڑی کھسکی ہوئ خاتون کے من میں کیا بات آئ کہ اس نے آدھی رات کو فون دے مارا تھا ۔۔۔ دل میں تھوڑی جھنجھلاہٹ تو ضرور پیدا ہوئ لیکن میں نے اس پر ظاہر نہ ہونے دیا اور بڑے پیار سے اس کی باتوں کا جواب دینے لگا ۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی تم سو تو نہیں گۓ تھے نا ۔۔۔ تو میں نے اسی میٹھے لہجے میں جواب دیا کہ جی بس ابھی آنکھ لگی ہی تھی کہ آپ کا فون آ گیا تو میری بات سُن کر وہ بولی اچھا اچھا تو تم بھی میری طرح لیٹ ہی سوتے ہو؟ پھر وہ مجھ سے جوش بھرے لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔۔ یار آج تو کمال ہو گیا تمھارے انڈروئیر نے مجھے اتنا مست کر دیا ہے کہ یقین کرو اتنا مست میں ساری لائف میں نہیں ہوئ اور خاص کر جو تم نے اوپر چھڑکاؤ کیا تھا اس کا تو جواب نہیں ہے ۔۔۔ پھر وہ بڑی ہی میٹھی اور سیکسی آواز میں بولی تمھارے اس چھڑکاؤ نے تو میرے انگ انگ میں سیکس بھر دیا ہے اور جان جی تمھارے دیۓ ہوۓ گفٹ نے شام سے اب تک میری انگلی کو بڑا مصروف رکھا ہے ۔۔۔۔ پر ۔۔۔ میری انگلی تھک گئ ہے میں تھک گئ ہوں پر۔۔۔۔۔۔۔ میری وہ ۔۔۔۔ ویسے کی ویسے ہی تندور بنی ہوئ ہے ۔۔۔۔ پھر اس نے ایک گہرا سانس لیا اور میں دل ہی دل میں خود کو کوسنے لگا کہ میں نے ایسی شرارت کی ہی کیوں تھی کہ انڈروئیر پر مُٹھ مار دی ۔۔۔۔ ادھر وہ اپنی ہی دھن میں کہہ رہی تھی ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ سیکس کے طوفان کی بڑی بڑی لہریں میرے وجود سے اُٹھ اُٹھ کر مجھے پاگل بنا رہی ہیں اور اب میرے انگ انگ کو میرے جسم کو میری چوت ۔۔۔۔ ۔۔۔ کو ایک مضبوط لن کی ضرورت ہے ایسا لن جو میرے وجود کی ساری گرمی چوس لے اور مجھے ٹھنڈا ٹھار کر دے ۔۔۔۔ پھر وہ حتمی لہجے کہنے لگی ۔۔۔۔ میری جان چونکہ یہ ساری آگ تمھاری ہی لگائ ہوئ ہے اور ویسے بھی تمھارے لن سے زیادہ مضبوط اور توانا لن کس کا ہو گا ؟؟؟ اور پھر سیکس سے بھر پور ٹون میں بولی ۔۔۔۔ شاہ مجھے، میرے جسم کو، میری چوت کو، اس وقت تمھارے لن کی شدید طلب ہو رہی ہے میرا انگ انگ کسی نشئ کی طرح سے ٹوٹ رہا ہے ۔۔اور سارے جسم میں نشہ سا بھرا ہوا ہے میں بڑی بے چین ہو رہی ہوں ۔۔ شاہ تم جلدی سے آ کر مجھے ٹھنڈا کر دو اور مجھے بھی ویسی ہی میٹھی نیند سلا دو جیسی نیند تم نے سلطانہ کوسُلائ تھی پھر بولی ۔۔۔۔۔ شاہ میں بڑی بے چین ہو رہی ہوں تم جلدی سے آ جاؤ نا پلیز ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میری تو گانڈ پھٹ کے گلے میں آ گئ ۔۔۔ اور میں نے ہکلاتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔ روبی جی اس وقت ؟ آپ کو پتہ ہے کہ اس وقت ٹائم کیا ہوا ہے ؟؟ تو وہ بولی ٹائم شائم کا تو مجھے نہیں پتہ ،، پتہ ہے تو یہ کہ تم اس وقت میرے پاس آ کر میری بے چینی ختم کرنے والے ہو تو میں نے جواب دیا پھر بھی ۔۔۔۔۔۔ روبی جی آپ کے گھر والے سب گھر میں موجود ہیں اور ۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ غصے سے بولی ۔۔ شاہ جی!!! اپنا وعدہ یاد کرو تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں جب بھی تم کو بُلاؤں گی تم ہر صورت آؤ گے ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا آپ کی بات بلکل درست ہے پر روبی جی ۔۔۔ ٹائم بھی تو دیکھیں نا ۔۔۔ تو وہ مزید غصے سے کانپتی ہوئ آواز میں بولی ۔۔۔ سنو مسٹر اگر اگلے پانچ منٹ میں تم میرے گھر نہیں آۓ نا ۔۔۔۔۔ تو میں تمھارے گھر آ رہی ہوں اور یہ بات تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ میں جو بات کہتی ہوں اس پر عمل بھی کرتی ہوں ۔۔۔ اب بولو ۔۔ تم میرے گھر آ رہے ہو یا نہیں ؟؟۔۔۔ روبی کی اس جزباتی بلیک میلنگ نے میری تو جان ہی نکال دی کیونکہ مجھے پتہ تھا وہ جو کہہ رہی ہے ٹھیک کہہ رہی ہے کیونکہ اس کا کوئ اعتبار نہ تھا سو مرتا کیا نہ کرتا ۔۔۔ میں نے جلدی سے کہہ دیا کہ روبی جی آپ نہ آئیں میں آپ کے پاس آ رہا ہوں میری بات سُن کر وہ نارمل ہو گئ اور کہنے لگی شاہ ۔۔ مجھے پتہ تھا کہ گھی ٹیڑھی انگلی سے ہی نکلے گا اور پھر بولی گھر کا مین گیٹ کھلا ہے اور اس وقت گھر کے سب لوگ گہری نیند سوۓ ہوۓ ہیں تم گھر میں داخل ہوتے ہی گیٹ میں کُنڈی لگا اوپر گیسٹ روم میں آجانا میں وہاں شدت سے تمھارا ویٹ کر رہی ہوں اور ہاں ڈرنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے میں تمھارے ساتھ ہوں ۔۔۔ اور اسکے ساتھ ہی اس نے فون رکھ دیا ۔۔۔۔ میں نے بھی فون رکھا اور پھر اپنے ماتھے پر آۓ ہوۓ پسینے کو صاف کیا اور پھر اس کے گھر جانے کے لیۓ خود کو تیار کرنے لگا ۔۔۔۔۔ ۔۔ ویسے بھی تیار کیا ہونا تھا سو میں اپنے بستر سے اُٹھا سلیپر پہنے اور باہر نکنے سے پہلے میں نے بڑی آہستگی سے اپنا کمرہ بند کیا اور دبے پاؤں چلتا ہوا باہر آ گیا اور پھر بے آواز طریقے سے اپنا مین گیٹ کھولا اور اسے اچھی طرح بند کر کے باہر آ گیا ۔۔ باہر ہر طرف ایک گہرے سناٹے کا راج تھا پوری گلی سنسان تھی اور دُور دُور تک کو زی نفس نظر نہ آ رہا تھا پھر بھی میں ادھر اُدھر دیکھتا ہوا اور پوری طرح چوکنا ہو کر گلی میں چلنے لگا حالانکہ روبی کا گھر کچھ ہی قدموں کے فاصلے پر تھا پر یہ چند قدموں کا فاصلہ بھی مجھے بہت زیادہ لگ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر دبے پاؤں چلتا چلتا آخرِکار میں روبی کے گھر کے پاس پہنچ گیا اور ایک بار پھر اِدھر اُدھر دیکھ کر ان کے دروازے کو ہلکا سا ہلایا تو وہ روبی کہنے کے عین مطابق کھلا ہوا تھا ۔۔۔ اب میں نے دروازے کو ہلکا سا دھکا لگا کر تھوڑا سا کھولا اور پھر دھڑکتے دل کے ساتھ ان کے گھر میں داخل ہو گیا ان کے گھر میں ایک عجیب سی پر اسرار خاموشی چھائ تھی ۔۔۔ سو میں دبے پاؤں چلتا اور ادھر اُدھر دیکھتا ہوا ان کی سیڑھاں چڑھنے لگا جب میں انکل کے روم کے سامنے سے گزرا تو مجھے ان کے خراٹوں کی آواز سنائ دی جسے سُن کر میرے دل کو کافی تسلی ہوئ ۔۔۔ اور رفیق کا تو مجھے پتہ ہی تھا کہ وہ ہمیشہ ہی گھوڑے بیچ کر سوتا ہے ۔۔ گھر کی صورتِحال دیکھ کر اب میں قدرے اطمینان سے چلنے لگا اور پھر سیڑھیاں چڑھ کر ان کے گیسٹ روم کے دروازے پر پہنچ گیا اور بڑی ہی احتیاط کے ساتھ دروازے کا ہینڈل گھمایا تو اسے کھلا ہوا پایا پھر میں نے آہستہ سے دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گیا ۔۔۔ دودھیا رنگ کے زیرو کے بلب کی روشنی میں کمرے کا ماحول بڑا ہی خوابناک لگ رہا تھا ۔۔۔ جیسے ہی میں کمرے میں داخل ہوا تو روبی کو اپنے سامنے کھڑا پایا اس نے صرف قمیض پہنی ہوئ تھی اور شلوار اس کی بیڈ پر پڑی تھی مجھے دیکھتے ہی اس نے اپنی باہیں پھیلا لیں اور بولی تم آ گے میرا راجہ ۔۔ مجھے یقین تھا کہ تم ضرور آؤ گے ۔۔۔ اور پھر وہ بھاگ کے میرے گلے سے لگ گئ اور جیسے ہی اس کا سینہ میرے سینے سے چپکا تو ایسا لگا کہ جیسےمیں نے کسی بہت گرم چیز کو چھو لیا ہو اس کا سارا جسم تپا ہوا تھا اور جب اس نے میرے سینے کے ساتھ اپنا سینہ رگڑا تو میں نے محسوس کر لیا کہ روبی نے برا نہیں پہنی ہوئ تھی اور پھر اس نے اپنی چھاتیوں کو بڑی ہی تیزی کے ساتھ میری چھاتی کے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا اور بولی میری جان میں بہت گرم ہو رہی ہوں میرا کچھ کرو پلیز اور ساتھ ہی اس نے اپنا منہ میرے منہ کے قریب کر لیا اور پھر اس نے اپنی زبان نکا لی اور اسے میرے گالوں پر پھیرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اس کی اس حرکت سے میرے دل میں جو تھوڑا بہت ڈر تھا وہ بھی کافور ہو گیا اور روبی کر طرح مجھ پر بھی سکیس سوار ہونے لگا اور پھر آہستہ آہستہ میرا سارا بدن سکیس کی آگ میں تپنا شروع ہو گیا اور میرا لن کھڑا ہو کر روبی کی ٹانگوں سے ٹکارنے لگا روبی نے فوراً ہی اپنی دونوں ٹانگوں کو کھول کر لن اپنی تھائیز میں لیکر ان کو لن کے گرد کس لیا اور اپنی تھائیز سے میرے لن کو دبانے لگی اور اس طرح اس کی نرم نرم تھا ئیز میں میرا لن پھنس کر رہ گیا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی زبان کو میرے سارے چہرے پر پھیرتی رہی اب چانکہ میں بھی کافی گرم ہو چکا تھا اور میری شلوار میں کھڑا لن اس کی ٹانگوں میں پھنسا تھا جسے وہ خوب دبا رہی تھی سو میں نے اس کے زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔۔۔ اس نے ہلکی سی سسکی لی اور اپنی ٹانگیں میرے لن کے گرد مزید کسنا شروع کر دیں ۔۔۔۔۔ پھر کافی دیر تک ہم دونوں اپنی زبانیں لڑاتے رہے اور پاگلوں کی طرح ایک دوسرے کو چومتے رہے ۔۔۔ پھر اس نے اپنی ٹاگیں ڈھلیں کیں اور تھوڑا پیچھے ہو کر میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے اپنی مُٹھی میں لیکر دبانے لگی پھر اس نے اپنا منہ میرے منہ سے جُدا کیا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور۔۔ میں نے اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی وحشت اور دیوانگی کے ساتھ ساتھ سیکس کی بھڑکتی ہوئ آگ بھی دیکھی وہ میرے ہاتھ میں پکڑے لن کو دبا کر کہہ رہی تھی ۔۔۔ شاہ میں بڑی بے چین ہورہی ہوں تم آج مجھے اتنا سکون دو کہ میں آرام کی میٹھی نیند سوسکوں ۔۔ ۔۔۔ ۔ وہ میرا لن پکڑ کر مسلسل دباۓ جا رہی تھی پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ہم ایسے کب تک کھڑے رہیں گے ؟ بستر پر آؤ نہ ۔۔ اس نے یہ کہا اور پلنگ پر جا کر بیٹھ گئ پھر کہنے لگی میرے سامنے اپنے سارے کپڑے اتارو ایک دھجی بھی تمھارے جسم پر نہیں رہنی چاہۓ اور میں نے ایک ایک کر اس کے سامنے اپنے سارے کپڑے اتارنے شروع کر دیۓ جیسے ہی میں فُل ننگا ہوا وہ بولی میرے پاس آؤ اور میں اس کے پاس چلا گیا اس نے بستر پر بیٹھے بیٹھے میرا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑا اور پھر اپنا سر نیچے کرتے کرتے بلکل لن پر لے گئ اور پھر اس نے اپنا منہ کھولا اور زبان باہر نکال کر میرے ٹوپے پر رکھ کر بولی ۔۔۔۔ جان تھارا لن بھی میری طرح بہت گرم ہے ۔۔۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگی لیکن میں تمھارے لن سے زیادہ گرم ہوں ۔۔اتنی گرم ۔۔ کہ۔۔۔۔۔ بتا نہیں سکتی اور پھر اس نے زبان میرے لن کے ارد گرد پھیرنی شروع کر دی ۔۔۔۔۔ جس سے میرے منہ سے خود بخود لزت بھری سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے نا ۔۔؟ تو میں نے کہا یس سسس۔۔سسس ۔۔ تو وہ بولی دیکھتے جاؤ ابھی اور مزہ آۓ گا اور پھر اس نے اپنا منہ کھولا اور اپنے نرم ہوٹوں میں میرا لن دبا لیا اور پھر ٹوپے پر زبان پھیرتے پھیرتے ٹوپے کو منہ میں لیکر چوسنے لگی ۔۔۔۔۔ اب میری سسکیوں کی سپیڈ تھوڑی اور بڑھ گئی تھی آہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔ اُف ف ف فف ف ۔۔۔ جسے سُن کر وہ بولی بہن چود ابھی میں نے تمھارے کیپ کو ہی منہ میں لیا ہے ۔۔۔۔۔ اور تمھارا یہ حال ہو گیا ہے سوچو جب میں تمھارا سارا لن اپنے منہ میں لوں گی تو پھر تمھارا کیا بنے گا ؟؟ میں نے اس کی بات سنی ان سنی کرتے ہوۓ اس کا سر پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف دھکلینے لگا یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی صبر جانو میں تمھارا لن … جتنا کہ میرے منہ میں جا سکے اسے اپنے منہ میں ڈالوں گی ۔۔۔۔ پر پہلے مجھے تمھارے لن کے اس کیوٹ سے کیپ سے پیار تو کرنے دو اور پھر وہ میرے لن کے ھیڈ پر بڑی بے صبری سے اپنی زبان منہ سے باہر نکال کر کبھی گول گول گھما کر ٹوپے پر پھیرتی اور کبھی اس کو منہ مین لیکر چوستی رہی ۔۔۔۔ کچھ دیر تک وہ بس یہی کچھ کرتی رہی پھر اچانک اس نے اپنا سارا منہ کھولا لیکن اس سے پہلے مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ لو اب تمھاری خواہش پوری کرنے لگی ہوں میں تمھارا سارا لن اپنے منہ میں ڈالنے لگی ہوں پھر اس نے اپنا سارا منہ کھولا اور لن کو اپنے منہ کے اندرڈالنا شروع کر دیا لیکن ابھی میرا کچھ لن باقی تھا کہ اس کے منہ کی گہرائ ختم ہو گئ ۔۔۔ سو اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے لن کے گرد سختی سے کس لیا اور اور منہ میں کافی سارا تھوک بھی بھر لیا اور پھر لن کو آرام آرام سے اپنے منہ سے باہر نکالنے لگی ۔۔۔۔۔ اس کے اس عمل سے مجھے اتنی لزت ملی کہ میرے منہ سے نہ رُکنے ولی سسکیوں کی رفتار میں پہلے سے سو گنا اضافہ ہو گیا اور میں مسلسل آہ۔۔ہ۔ہ۔۔ہ۔۔۔ہ۔ ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ففففف کرنے لگا یہ سب سُن کر وہ کہنے لگی دیکھا میں نہ کہتی تھی کہ ابھی تو میں نے تمھارے ھیڈ پر ہی اپنی زبان پھیری ہے ۔۔۔۔۔ دیکھ لو جب سے باقی کا لن بھی میں نے اپنے منہ میں لیا ہے تو میرے اس عمل سے تمھاری کیا حالت ہو گئ ہے ۔۔اس نے یہ کہا اور دبارہ لن کو اپنے منہ میں لیکر اسی طرح چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔۔ میری سسکیوں کی رفتار میں بھی اضافہ ہو گیا اور ان کی مقدار پہلے سے تھوڑی اور بڑھ گئی آہ۔ہ۔ہ۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔۔۔ہ۔۔۔۔ہ۔۔۔ہ۔ م م م م ممم ۔۔۔۔ شاید اسی میری سیکسی سسکیوں کی آوازیں اچھی لگیں تھیں تبھی تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔۔ اور زور کی سسکی لے نا یار ۔۔ تم جب ایسے سسکیاں لیتے ہو تو مجھے بڑا مزہ آتا ہے اور میرا جی کرتا ہے کہ میں تمھارے لن جڑ تک اپنے منہ میں لے جاؤں ۔۔۔۔ اور اسے خوب چوسوں یہ کہا اور اس نے اپنے منہ میں آیا ہوا تھوک میرے لن پر پھینکا اور اور اسے دوبارہ چوسنے لگی ۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اُٹھی اور بولی اب مزہ دینے کی تمھاری باری ہے اور اُٹھ کر بستر پر لیٹ گئ میں نے بھی جمپ لگائ اور بستر پر اس کے پاس پہنچ گیا اور اس کو کہا کہ روبی جی اپنی قمیض اُتارو تو اس نے بنا کچھ کہے جلدی سے اپنی قمیض اتار دی اور بستر پر گھٹنوں کے بل کھڑی ہو کر بولی آؤ میرے گلے سے لگ جاؤ اور میں آگے بڑھا اور اسے اپنے بازؤں میں لے لیا اور اسکے ساتھ ساتھ میں نے اس کی گردن پر پر دونوں ہونٹ جوڑ کر رکھے اور اسے چومنے لگا اس نے میرے بازؤں کے نیچے ایک جھرجھری سی لی پر بولی کچھ نہیں اور پھر میں اس کی گردن کو چومتے چومتے اس کی چھاتیوں پر آ گیا اور پھر میں نے اس کا ایک مما پکڑا اور اسے دبانے لگا تو وہ بولی ایسے نہیں میرے ممے منہ میں ڈالو اور پوری توجو سے چوسو اور دوسرے ممے کے نپل کو کواپنی دو انگلیوں میں لیکر خوب مسلو ۔۔۔ اس نے یہ کہا اور خود بستر پر لیٹ گئ اب میں اس کے اوپر گیا اور اس کے ایک ممے کے نپل کو پکڑ کر مسلنے لگا جبکہ دوسرا مما میں نے اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگا ۔۔۔۔ کافی دیر تک میں اس کے دونوں ممے بارباری چوستا رہا پھر آہستہ آہستہ میں نے اپنی زبان کو وہاں سے نیچے کی طرف حرکت میں لانا شروع کر دیا اور پھر میری زبان اس کی ناف پر آ گئ ۔۔۔۔۔۔ اس کی ناف کا کافی موٹی اور گہری تھی سفید جسم پر لائیٹ براؤن رنگ کی یہ ناف بڑی ہی سیکسی لگ رہی تھی سو میں نے اپنی زبان اس کی ناف کے ارد گرد گھما گھما کر پھیرنا شروع کر دی اور وہ ایک دم بستر سے تھوڑا اونچی ہوئ اور بے اختیار سسکی لی ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔۔ف۔ف۔ف پھر بولی یہ کیا کر رہے ہو تم ۔۔۔ تمھارے اس عمل سے میرے سارے جسم میں عجیب سی لہریں اُٹھ رہی ہیں تو میں نے اس کی ناف سے زبان ہٹا کر پوچھا کیسی لہر روبی جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔۔ مستی کی لہر۔۔۔ چُدنے کی لہر ۔۔۔۔۔ اور کون سی لہر مسٹر شاہ ۔۔۔۔ پھر اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور زبردستی میرا منہ اپنی ناف پر لے گئ اور کہنے لگی مزے کو مت روکو ۔۔۔۔۔۔ اور میں نے پھر سے اپنی زبان سے دائرہ بناتے ہوۓ اس کی ناف کو چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور وہ حسبِ سابق اپنے منہ سے مست مست آوازیں نکلتی رہی ۔۔۔۔
 پھر کچھ دیر بعد میں نے اپنی زبان کو وہاں سے حرکت دینی شروع کر دی اور اب آہستہ آہستہ میری زبان نے اپنی منزلِ مقصود کی طرف چلنا شروع کر دیا جیسے جیسے میری زبان نیچے کی طرف سفر کر رہی تھی وہ ویسے ویسے اپنی گردن دائیں بائیں مارتی جاتی اور بولی ۔۔۔۔۔۔ جلدی سے اپنی زبان کو میری چوت میں ڈالو ۔۔۔۔۔ جلدی میری جان جلدی کرو اور فوراً چوت چاٹو ۔۔ ۔۔۔۔ میری چوت بڑی مچل رہی ہے پر میں نے اس کی بات سُنی اَن سُنی کرتے ہو
ۓ بڑے ہی آرام سے اپنی زبان کو اس کی چوت کی طرف لے جاتا رہا لیکن شاید وہ اتنا صبر نہیں کر سکتی تھی سو وہ ایک دم بستر سے اُٹھی اور مجھے بالوں سے پکڑ کر میرا سر سیدھا اپنی ٹانگوں کے بیچ کر کے بولی ۔۔ بہن چود کہا جو ہے کہ زبان سیدھی چوت پر لے جاؤ ۔۔۔۔ اور پھر لیٹ گئ اب میں نیچے جھکا اور اس کی چوت کا جائزہ لینے لگا اس کی چوت ابھری ہوئ تھی اور اس پر کوئ بال نہ تھا اور اس بالوں سے پاک چوت کے دونوں لب آپس میں ملے ہوۓ تھے چوت کے شروع میں ایک ہلکے براؤن رنگ کا دانہ تھا جو اس وقت کافی پھولا ہوا تھا یہ روبی کی اعضاۓ جنسی کا وہ حساس دانہ تھا جو اس وقت پوری طرح ایستادہ تھا اور اسکی مست چوت پر کھڑا لہرا رہا تھا اور روبی کی چوت کے بیچ میں ایک پتلی سی لکیر تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ میس روبی نے اپنی چوت بڑی سنبھال کر رکھی ہوئ تھی اور بہت کم استمال کروائ تھی اور اس لکیر کے آخر میں اس کی چوت سے مسلسل پانی بہہ بہہ کر بستر پر گر رہا تھا دوسرے طرف روبی کی وہ موٹی چوت کافی سُرخ ہو رہی تھی اور اس لالگی کے ساتھ ساتھ اس کی چوت پر کچھ گہری گہری سی خراشیں بھی پڑی ہوئ نظر آ رہی تھیں ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اس خوبصورت پھدی کو کسی نے بڑی بے دردی سے اپنے ناخنوں یا کسی اور چیز سے چھیلا ہو ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ روبی جی ۔۔۔ یہ آپ کی چوت اتنی لال کیوں ہو رہی ہے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی میں نے اس کو بہت مارا ہے شاہ۔۔۔ میں نے اس پر تھپڑوں کی بارش کی ہے اور یہ جو اس پر تم کو خراشیں نظر آ رہی ہیں نا یہ میرے ناخنوں کی ہیں جو میں نے اپنے بڑے بڑے ناخنوں سے اس پر ڈالی ہیں تو میں نے اس سے پوچھا روبی جی آپ نے اس بے چاری پر اتنا ظُلم کیوں ڈھایا ہے ؟ تو وہ بولی ۔۔۔۔۔ اور کیا کرتی یار۔۔۔۔ یہ کسی بھی صورت ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی تو میں نے اس سے کہا کہ آپ کے ایسا کرنے سے کیا یہ ٹھنڈی ہو گئ تو وہ بولی نہیں ۔۔۔۔۔۔ پر مزہ بڑا آیا ۔۔۔۔ پھر عجیب سے لہجے میں بولی شاہ ۔۔۔۔۔ پھدی پر خراشیں ڈالنے سے بڑا مزہ آتا ہے پر اصل مزہ تو لن سے آتا ہے نا ۔۔۔۔ پھر وہ مھ سے بولی میری جان کب تک تم میری چوت کا جائزہ لیتے رہو گے ۔۔۔ مہربانی کر کچھ کرو نا ۔۔ تو میں نے اس کی دونوں ٹانگوں کو کچھ مزید کھولا اور اس کے درمیان میں آ کر بیٹھ گیا اور پھر اس کی چوت پر جھک کر اس کے براؤن دانے پر تھوک کر اس کو اچھی طرح گیلا کیا اور پھر میں نے اپنا انگھوٹھا اس کے منہ میں دیا جسے اس نے اچھی طرح چوسا اور گیلا کر دیا اب میں نے اپنا یہ گیلا انگھوٹھا اس کے دانے پر رکھا اور اسے خوب ملنے لگا وہ میری اس مالش کے نیچے ماہئ بے آب کی طرح تڑپنے لگی ۔۔۔ اور اس کی چوت نے مزید پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ پھر میں نے اپنا وہ انگھوٹھا اس کے چوت کے اینڈ پر رکھا اور ہولے سے اس کی چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرا انگھوٹھا اس کی چوت میں داخل ہوا وہ فوراً اُٹھ کر بیٹھ گئ اور بولی میری پھدی یہ چھوٹا سا انگھوٹھا نہیں تمھارا موٹا لن مانگ رہی ہے ۔۔۔ اب مزید کوئ اور کام نہ کرو بس اپنا لن اس میں ڈال کر گھسے مارو کہ اب مجھ میں برداشت ختم ہوتی جا رہی ہے.. واقعی وہ درست بات کر رہی تھی کیونکہ میں نے اس کی پھدی کو بڑی اچھی طرح سے دیکھا تھا جو مسلسل پانی چھوڑ رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے اس کی بات مان کر روبی کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور اور پھر اپنے ٹوپے پر تھوک لگا کر اسے اچھی طرح گیلا کر دیا اور یہ ٹوپا میں نے اس کی چوت لبوں کے آخر میں رکھا اور اس سے قبل کے میں اپنا ٹوپا اس کے اندر کرتا وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم میری چوت کو پھاڑ سکتے ہو؟ تو میں نے کہا کوشش کروں گا میڈم ۔۔۔ تو وہ بولی نہیں کوشش نہیں کرنی ۔۔۔ آج تم نے میری چوت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے اور اسے اتنا مارنا ہے کہ یہ آئیندہ کبھی بھی لن کا نام نہ لے ۔۔۔ وہ جوش میں کچھ اور بھی کہنا چاہ رہی تھی پر میں نے اس کی طرف توجو دیۓ بغیر اپنے ٹؤپے پر ایک دفعہ پھر تھوک لگایا اور پھر ٹوپے کو ہلکا سا پُش کیا ۔۔۔ ٹوپا ۔۔۔ تھوڑا سا کھسک کر اس کی پھدی میں داخل ہو گیا ۔۔۔۔۔ اُف۔۔ف۔ف۔فف۔۔ف اس کی چوت کی اندرونی تہہ بڑی ہی گرم جبکہ اسکے ٹشو بڑے ہی ٹائیٹ تھےکیونکہ میرا ٹوپا کافی کافی پھنس کر اس کی چوت میں داخل ہوا تھا ۔۔۔ ۔۔جیسے ہی ٹوپا اس کی خوبصورت چوت میں اترا ۔۔۔ اس نے نیچے سے اپنی گانڈ اُٹھائ اور بولی ۔۔۔۔۔ صرف ٹوپا نہیں ۔۔۔۔میری جان میری چوت میں اپنا لن بھی ڈالو ۔۔۔ میری پھدی بڑی ترسی ہوئ ہے ۔۔۔ اس کو بے دردی سے مارو ۔۔۔ اور میں نے اپنے لن کو اس کی چوت سے تھوڑا باہر نکالا اور اور پھر ایک زور دار گھسا مارا اور اپنا سارا لن اس کی چوت میں داخل کر دیا روبی نے مستی میں آ کر ایک ہلکی سی چیخ ماری اور بولی یس۔سس۔س۔ ایسے چود نہ مجھے اور پھر میں نے اس کی چوت میں زودار گھسوں کو یلغار کر دی اور اپنا لن مسلسل اس کے پانی سے بھری چوت میں ان آؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔ اور وہ جوش میں آ کر کہتی جاتی ۔۔۔ یسسس۔س۔۔۔۔س۔۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔ ایسے ہی گھسے مار ۔۔۔۔۔ میری پھدی کو پھاڑ دے ۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے ایک دم گھسے مارنے بند کر دیۓ تو وہ بولی کیا بات ہے سٹاپ کیوں کر دیا ہے مجھے چودو نا ۔۔۔۔ کہ مجھے ابھی تمھارے مزید گھسوں کی سخت ضرورت ہے تو میں نے کہا بس ویسے ہی رُکا تھا ۔۔۔ تو وہ بولی یہ رُکنے کا ٹائم نہیں پھدی پھاڑنے کا ٹائم ہے ۔۔ ڈونٹ سٹاپ ۔۔

مجھے چود اور چودتا جا ۔۔۔۔ اس کی اتنی گرم باتیں سُن کر مجھے بھی جوش چڑھ گیا اور میں نے روبی سے کہا کہ سالی تیار ہو جا اب میں تیری پھدی پھاڑنے والا ہوں اور ایک دفعہ پھر اس کی ٹانگوں کو اپنے کاندھوں پر رکھا اور لن کو اس کی چوت کی سیدھ میں لایا اور پھر بڑی بے دردی سے اس میں داخل کر دیا ۔۔۔۔۔۔ اس دفعہ میرا گھسا اتنا شدید تھا کہ وہ بے اختیار چیخ اُٹھی ۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی ۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اس کی چوت میں اپنے زوردار گھسوں سے پمپنگ شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔ وہ میرے اس جوش سے بڑی مست ہو گئ اور میرے اپنا ہاتھ بڑھا کر میری کمر پر مسلسل پھیرنے لگی ۔۔۔۔ ابھی میرے نان سٹاپ گھسوں کو تیزرفتار جاری تھی کہ وہ کہنے لگی اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔ شاہ تیز میرا اینڈ آنے والا ہے ۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے اپنی گانڈ کو مسلسل ہلانے لگی ۔۔۔۔ پھر میں نے دو چار گھسوں کے بعد محسوس کر لیا کہ روبی کی چوت سکڑنا شروع ہو گئ ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی چوت نے پانی چھوڑنے کی رفتار میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے یہ دیکھ کر میرا جوش اور بڑھ گیا اور میں نے ایک زوردار گھسا مارا تو مجھے محسوس ہوا کہ میرا لن بھی پانی چھوڑنے ہی والا ہے سو اب جو میں نے کس کر گھسا مارا تو روبی جو اس وقت اپنی آخری سٹیج پر تھی نے ایک دم اپنی ٹانگیں میرے کندھوں سے نیچے اتاریں اور اپنی پھدی کو بڑی سختی سے میرے لن کے ساتھ جوڑ لیا اور پھر وہ اسی حالت میں اوپر کو اُٹھی اور میرے ساتھ اس بُری طرح سے چپک گئ کہ اس کی اس چپکاہٹ سے میری ہڈیاں تک چٹخ گئیں ۔۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے تیز ناخن میرے کندھے میں چُبو دیۓ اور ایک دلدوز چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔ اوئ ماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نیچے سے جھٹکا مار کر مزید چھوٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اس کے بعد وہ مزید میری ساتھ چپک گئ اور پھر ایک اور دل دوز چیخ ماری اور پھر وہ مسلسل جھٹکے مار مار کر چیخوں پر چیخیں مارنا شروع ہو گئ ۔۔۔ وہ اتنے زور سے چیختی جا رہی تھی کہ رات کے سناٹے میں اس کی آواز خاموشی کو چیرتی ہوئ دور دور تک چلی گئ جسے سن کر میرا کلیجہ ہل گیا اور اس سے پہلے کہ میں اس کے منہ پر ہاتھ رکھتا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کام ہو گیا روبی کی مسلسل چیخوں کی آوازیں سن کر اچانک نیچے سے روبی کے والد کی گھبرائ ہوئ آواز سنائ دی ۔۔۔۔۔۔ اوپر کون ہے ۔۔ روبی بیٹا تم چیخ کیوں رہی ہو؟؟ سب خیر ہے نا ۔۔۔ پھر مجھے رفیق کی آواز آئ وہ کہہ رہا تھا ابا یقینًا ہمارے گھر میں ڈاکو آ گۓ ہیں ۔۔۔۔۔ پھر مجھے روبی کے والد اور رفیق کی ملی جلی آوازیں آنے لگی ۔۔۔۔ یہ آوازیں روبی بھی سُن رہی تھی اس نے فوراً ہئ بیڈ سے چھلانگ لاگائ اور پتہ نہیں کیسے ایک دم کپڑے پہن لیۓ اور میں جو اس وقت تک کامے کی حالت میں کھڑا یہ سب دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ روبی کی تیز آواز سے چانکا وہ کہ رہی تھی ۔۔۔ بھاگ شاہ ۔۔۔ بھاگ ۔۔۔۔۔ ابو نے دیکھ لیا تو وہ تم کو زندہ نہیں چھوڑیں گے یہ کہتے ہوۓ اس نے میری طرف میری قمیض کو پھینک دیا اور بولی جلدی سے اسے پہن لو سو میں نے جلدی جلدی قمیض پہنی اور شلوار پہنے ہی لگا تھا کہ سیڑھیوں کی طرف سے بھاگتے قدموں کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں اور اس سے پہلے کہ میں شلوار پہنتا روبی گھٹی گھٹی سی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ شلوار پہننے کا ٹائم نہیں ہے ڈفر ۔۔۔۔ جلدی سے بھاگ جا ۔۔۔۔ اور پھر وہ بھاگ کر کھڑکی کی طرف گئ جو کہ ان کے کوری ڈور میں کھلتی تھی اور اسے کھول کر بولی فاسٹ ۔۔۔ جلدی سے یہاں سے کود جاؤ اور۔۔۔ بھاگ جاؤ ۔۔۔۔ میں نے جیسے ہی کھڑکی سے چھلانگ لگائ اس نے پیچھے سے فوراً اسے بند کیا اور کنڈی لگا دی ۔۔۔ میں نے چونکہ ان کا گھر کا چپہ چپہ دیکھا ہوا تھا سو میں بھاگ کر کوری ڈور کے ایک سائیڈ کی طرف بنی چھوٹی سی لیٹرین میں جا کر چھپ گیا اور زرا سا دروازہ کھول کر باہر کی طرف دیکھنے لگا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے پہلے رفیق وہاں سے گزرا اس کے ہاتھ میں ایک موٹا سا ڈنڈا پکڑا تھا ۔۔۔۔۔ اور وہ تیزی کے ساتھ گیسٹ روم کی طرف دوڑ رہا تھا جبکہ اس کے عین پیچھے انکل اندھا دھند بھاگے جا رہے تھی اور ان کے ہاتھ میں پستول تھا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری حالت غیر ہو گئ تھی اور میں نے دل میں کہا بُرے پھنسے یار ۔۔۔۔ پھر جب وہ دونوں وہاں سے گزر گۓ تو میں نے جھانک کر ادھر ادھر دیکھا اور کسی کو وہاں نہ پا کر میں ہاتھ میں شلوار لیۓ دبے پاؤں لیٹرین سے باہر نکل آیا اور سیڑھیاں اترنے کے لیۓ جیسے ہی قدم بڑھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے قدم من من بھر کے ہو گۓ۔۔۔۔ اور میرے فرشتے کُوچ کر گۓ اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا کیونکہ میرے عین سامنے آنٹی اپنے دونوں کولہوں پر ہاتھ رکھے بڑی نفرت اور غصے سے میری طرف دیکھ رہی تھی ان کی آنکھوں میں شعلے لپک رہے تھی عین اسی وقت اوپر سے بھاگتے قدموں کی واپسی کی آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔ ایک طرف آنٹی مجھے بڑی نفرت سے گھورے جا رہی تھی اور دوسری طرف رفیق اور اس کے ابو کی بھاگتے قدموں کی آوازیں لمحہ بہ لمحہ میرے قریب آتی جا رہی تھی پھر اچانک آنٹی بھوکی شیرنی کی طرف مجھ پر جھپٹیں ۔۔۔۔ اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے ایک دم مجھ پر جھپٹا مارا۔۔۔ اور دھکا دیکر مجھے دوبارہ لیٹرین میں بند کر دیا اور خود اس کے سامنے کھڑی ہو گئیں کچھ ہی سکینڈز کے بعد رفیق اور اس کے ابو کی قدموں کی چاپ لیٹرین کے سامنے آ کر رُک گئ اور پھر میں نے انکل کی غصے میں بھر پُور آواز سُنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ کہاں گیا وہ حرامزادہ میں اس کو زندہ نہیں چھوڑوں گا آج وہ میرے ہاتھ سے بچ کر نہیں جا سکتا ۔۔۔۔۔ انکل کی آواز ختم ہوتے ہی میں نے آنٹی کی آواز سُنی وہ کہہ رہی تھیں ۔۔۔۔ لئیق صاحب۔۔۔۔ کچھ ہوش کے ناخن لو۔۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا بات کر رہے ہو؟ کیا کوئ جوان بیٹی کا باپ اتنی اونچی آواز میں یہ کہتا پھرتا ہے کہ اس کی چاردیواری میں کوئ غیر مرد داخل ہوا ہے ؟ کیا تم جانتے ہو تمھاری اس بات کا کیا مطلب نکلتا ہے ؟؟ اور کیا پہلے ہی ہماری بیٹی کو رشتے کے مسلے کا سامنا نہیں ہے جو اوپر سے تم شور مچا مچا کے سب کو سُنا رہے ہو کہ کوئ غیر تمھارے گھر گھس آیا ہے ؟ اس طرح تو یہ مسلہ اور بھی گھمبیر ہو جاۓ گا لئیق صاحب ۔۔۔ اسکے بعد میں نے انکل کی دوبارہ آواز سُنی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ لیکن بیگم ۔۔۔۔۔ کوئ ہمارے گھر میں آیا تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔ انکل کی یہ بات سُن کر آنٹی بڑے ہی طنز سے بولی۔۔ اچھا تو تم ایسا کرو باہر گلی میں نکل جاؤ اور وہاں خوب شور مچا مچا محلے والوں کو بتاؤ کہ کوئ آدھی رات کو تمھاری بیٹی سے ملنے آیا ہے ۔۔۔۔ میرا خیال ہے آنٹی کی یہ بات سُن کر انکل کافی کھسیانے سے ہو گۓ تھے کیونکہ اس دفعہ انکل بولے تو ان کی آواز میں وہ پہلے والی دھمک نہ تھی وہ کہہ رہے تھے وہ۔۔۔ تو سب ٹھیک ہے پر۔۔ پر۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کہتے میرے کانوں نے سیڑھوں سے پھر ہلکے قدموں کی چاپ سُنی ۔۔۔ یہ یقنی طور پر روبی کے قدموں کی چاپ تھی ۔۔ میرا خیال ہے کہ جب وہ نیچے آئ تو وہ جھول رہی ہو گی تبھی میں نے آنٹی کی آواز سنٗی وہ رفیق کو مخاطب کر کے کہہ رہی تھی کہ بیٹا زرا باجی کو سنبھالو ۔۔۔۔۔ اس کے بعد آنٹی نے غصے سے دانت پیستے ہوۓ انکل کو مخاطب کیا اور بولی ۔۔۔۔ لئیق صاحب ۔۔۔ اپنی بیٹی کی حالت دیکھ رہے ہو ناں ؟؟ اور تم اچھی طرح سے جانتے ہوکہ تمھاری لڑکی بہت ہی نازک اور حساس واقعہ ہوئ ہے اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ اس کی شادی کی عمر نکلتی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اور اس بات کو اپنے لیۓ اس نے روگ ہی بنا لیا ہے اور تم کو معلوم ہے کہ اسی وجہ سے اسے ہسٹیریا کے دورے بھی پڑتے ہیں اور تم نے یہ نوٹ نہیں کیا کہ جب بھی فیملی میں کسی کی شادی ہوتی ہے روبی بہت اَپ سیٹ ہو جاتی ہے پھر آنٹی دوبارہ دانت پیستے ہوۓ بولی تم جانتے ہو کہ حال ہی میں ملکوں کے گھر شادی ہوئ ہے جس کی وجہ سے میری بیٹی کافی دنوں سے اَپ سیٹ تھی ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ آنٹی کوئ اور بات کرتی رفیق فوراً بولا ۔۔۔ ماما ٹھیک کہہ رہی ہیں ڈیڈی ۔۔۔ دیکھیں باجی کو پھر فٹس پڑرہے ہیں ۔۔۔۔۔رفیق کی بات سُن کر انکل بولے آئ ایم سوری بیگم مجھے اس بات کا خیال نہ رہا تھا ۔۔۔ تو آنٹی نے غصے سے لیکن ذُومعنی انداز میں جواب دیا کہ " کسی " چیز کا تو خیال رکھ لیا کرو لئیق صاحب۔۔ پھر وہ رفیق سے مخاطب ہو کر بولی بیٹا باجی کو لے جاؤ اور اس کو میڈیسن دے دو خاص کر نیند کی گولی ضرور دینا کہ اس کی بڑی بُری حالت ہو رہی ہے آنٹی کی بات سُن کر رفیق بولا چلو باجی اور پھر مجھے ان دونوں کی سیڑھیاں اترنے کی آواز سنائ دی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد مجھے پھر آنٹی کی آواز سنائ دی وہ رفیق کے فادر سے کہہ رہی تھی اب یہاں کھڑے کھڑے میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو جاؤ جا کر بیٹے کی مدد کرو اور شور مچانے سے پہلے یہ ضرورسوچ لینا کہ تم ایک جوان بیٹی کے باپ بھی ہو ۔۔۔۔ لوگ تو ایسی باتوں پر ہزار ہزار پردے ڈالتے ہیں اور ایک تم ہو کہ اپنی عزت کو یوں سرِعام اُچھال رہے ہو ۔۔۔ مجھے پھر انکل کی مِنمناتی ہوئ آواز سنائ دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔ میں زرا رفیق کو دیکھتا ہوں کہ کہیں روبی کو کوئ غلط دوائ نہ دے دے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے انکل کے تیزی سے نیچے اترنے کی آواز سنائ دی - ۔انکل کے جاتے ہی آنٹی نے ایک گہری سانس لی اور پھر وہ کچھ دیر تک وہیں کھڑی رہی پھر جب ان کو یقین ہو گیا کہ سب لوگ نیچے پہنچ گۓ ہیں تو دفعتاً انہوں نے لیٹرین کا دروازہ کھولا اور مجھے بازو سے پکڑ کرباہر نکلا اور بنا کوئ بات کیے وہ مجھے اوپر گیسٹ روم میں لے گئ اور دروازے پر کھڑا کر کے ایک دھکا مارا اور درشت لہجے میں بولی تم نے دیکھ ہی لیا ہے کہ کیسے لئیق صاحب تمھاری جان کے دشمن ہو رہے ہیں ۔۔۔ خبردار اگر بھاگنے کی کوشش کی تو مارے جاؤ گے پھر بولی تم یہیں ٹھہرو میں ابھی آتی ہوں پھر اس نے دروازے کو باہر سے کنڈی لگائ اور وہاں سے چلی گئ آنٹی کا دھکا اتنا زور دار تھا کہ میں اَن بیلنس ہو کر سیدھا قالین پر جا گرا ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد میں نے وہاں سے اٹھنے کی کوئ کوشش بھی نہیں کی اور چپ چاپ وہیں پڑا رہا اور آج کے حادثے کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔ پھر مجھے آنٹی کا خیال آ گیا کہ انہوں نے بات کو کس خوبصورتی سے ہینڈل کیا تھا ۔۔۔۔ ویسے بات وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں اس محلے میں ان کے رشتے دار (یاسر لوگ) بھی رہتے تھے اگر انکل کے شور مچانے سے گلی والے جاگ جاتے تو بات بڑی دور تک نکل جاتی اور پھر کچھ لوگ اس بات کا یقین کرتے کہ واقعہ ہی چور آیا تھا مگر زیادہ تر یہی کہتے کہ آدھی رات کو ان کی لڑکی نے ضرور کسی یار کو ہی بُلایا ہو گا ۔۔۔۔۔ 

You Might Also Like

1 تبصرے

thanks

BUY NOVELS ON WHATSAP