ہم۔دوست تیسری قسط

مارچ 25, 2021


ہم دوست
تیسری قسط

یہ پانچویں یا چھٹے دن کی بات ہے کہ وہ ٹرے میں چاۓ کے ساتھ کافی لوازمات لائی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی یاسر سے بولی ۔۔۔ تمھارا فون ہے ۔۔ تو وہ کہنے لگا کس کا ہے مام ۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔ وہی ۔۔ یہ سُنتے ہی یاسر نے چھلانگ لگائ اور فون کی طرف دوڑ پڑا ۔۔ اب میں نے تھوڑا حیران ہو کر اُس سے پوچھا ۔۔۔ کس کا فون تھا ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس کی منگیتر کا تھا ۔۔۔ اور ہنستے ہوۓ بولی ۔۔۔۔ یو نو۔!!! پھر میز پر برتن رکھ کر چاۓ بنانے لگی اور بولی کتنی چینی ڈالوں ؟؟ تو مجھے شرارت سوجھی اور بولا آپ چاۓ میں انگلی ڈال کر دو دفعہ ہلا دیں تو چاۓ خود بخود میٹھی ہو جاۓ گی تو وہ ہنس کر کہنے لگی سر جی !! چاۓ بڑی گرم ہے کیوں میری انگلیاں جلانی ہیں تو میں نے کہہ دیا اچھا تو چلیں ایک چمچ ڈال دیں ۔۔۔ اس نے چاۓ میں چینی ڈالی اور مجھے دیکھتے ہوۓ شرارت سے بولی ۔۔۔۔۔ چچ ۔۔۔ چچ چچ۔۔ آئ ایم سوری سر جی ؟ تو میں نے حیران ہو کر کہا ۔۔۔ سوری کس بات کی جی؟ تو وہ کہنے لگی سُنا ہے ہم نے آپ کی راہ کھوٹی کی ہے ۔۔۔ تو میں نے پھر بھی بات کو نہ سمجھتے ہوۓ ان سے کہا کہہ میں سمجھا نہیں میم ۔۔۔ آپ کیا کہہ رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ سُنا ہے ہم سے پہلے یہاں مس مائرہ نامی ۔۔۔۔ تو میں نے ایک گہرا سانس لیتے ہوۓ کہا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی؟ تو وہ بولی ۔۔۔ لو جی ہمارے پاس تو آپ کا پُورا بائیو ڈیٹا اکھٹا ہو گیا ہے ۔۔۔ اور ہنسنے لگی ۔۔۔۔ پھر ایک دم سیریس ہو کر بولی ۔۔۔۔ سر جی اب بھی اگر مائرہ آۓ تو میرا گھر حاضر ہے اور تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئ۔۔ اور میں ہکا بکا ہو کر اسے جاتے ہوۓ دیکھنے لگا۔۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف ملک صاحب کے بیٹے کی شادی بھی بہت قریب آ گئ تھی اور دوستو جیسا کہ آپ کو پتہ ہی ہے کہ گلی محلوں میں خاص کر شادی بیاہ پر لڑکیوں سے نئ نئ دوستیاں بنتیں ہیں اور قسمت اچھی ہو تو کوئ آنٹی بھی پھنس ہی جاتی ہے محلے میں چونکہ بڑے دنوں بعد کوئ خوشی کا موقع آیا تھا اور ویسے بھی ملک فیملی ہمارے محلے کی ایک بہت موٹی آسامی تھی اس لیۓ محلے کے تقریباً سارے ہی لوگ بڑھ چڑھ کر اس فنگشن میں حصہ لے رہے تھے۔۔۔ میرا شمار چونکہ محلے کے اچھے لوگوں میں ہوتا تھا (کیا ستم ظریفی کی بات ہے) اس لیۓ مہندی سے ایک دن قبل ہی بڑے ملک صاحب ہمارے گھر آۓ تھے اور مجھے اور بعد میں رفیق ساتھ محلے کے دورے لڑکوں کو بھی مہندی اور ولیمے کے کافی کام سونپ گۓ تھے کہ ان کا پروگرام ولیمہ بھی گلی میں ہی کرنے کا تھا ۔۔۔ اس لیۓ ہم مہندی والے دن سرِشام ہی ملک صاحب کے گھر پہچ گۓ تھے ۔۔ ہمارے ساتھ یاسر بھی تھا میں نے رفیق سے چوری چوری پتہ کروا لیا تھا کہ مہندی پر عورتوں کو کہاں بٹھانا ہے اور مردوں کو کہاں ۔۔۔ تو پتہ چلا کہ ان کے گھر کے ساتھ والے خالی پلاٹ عورتوں کے لیۓ مختص کیا گیا ہے جبکہ ان کی چھت پر مرد حضرات کے لیۓ بندوبست کرنا تھا ۔۔ یاسر اور میں نے چالاکی سے اپنی ڈیوٹی عورتوں والی سائیڈ پر جبکہ رفیق اور ایک اور مُحلے دار کی ڈیوٹی مردوں والی سائیڈ پر لگوا دی تھی ۔۔ یہ بات جب رفیق کو پتہ چلی تو اس نے بہت واویلا کیا تھا پر ۔۔۔۔ بے سُود۔۔ !!!!!! بے چارے کی کسی نے ایک نہیں سُنی ۔۔۔ ہاں ایک اور بات بتانا تو میں بھول ہی گیا وہ یہ کہ مہندی والے دن میں ، رفیق اور یاسر نے ایک جیسے ہی سوٹ پہنے ہوۓ تھے جو کہ یاسر کی امی نے بنواۓ تھے میں نے بھتیرا منع کیا تھا مگر ان لوگوں نے چوری چوری اور پھر زبردستی ویسا ہی میرا بھی سوٹ سلوا ہی دیا تھا ۔۔۔ اس شام یاسر اور میں نے دوسروں کے ساتھ مل کر خالی پلاٹ میں کُرسیاں رکھوائیں اور پھر سٹیج وغیرہ بنوا رہا تھے کہ سٹیج پر بپچھانے کے لیۓ ہمیں دری کی ضرورت پڑگئ تو میں نے یاسر سے کہا کہ ٹھہرو میں اندر سے پتہ کرتا ہوں کہ دری ہے کہ نہیں ورنہ ٹینٹ والے سے منگوا لیں گے ۔۔۔ یہ کہہ کر میں ملک صاحب کے گھر چلا گیا اور آنٹی سے دری کا پوچھا تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ پُتر اس شادی نے تو میری مَت ماری ہوئ ہے میرا خیال ہے دری ہے تو سہی پر کہا ہے یاد نہیں آ رہا ۔۔۔۔ پھر کچھ سوچ کر بولی ۔۔۔ تم ایسا کر سُلطانہ سے پوچھ لو۔۔۔ اسے ضرور پتہ ہو گا۔۔ سُلطانہ کا نام سُنتے ہی میری تو گانڈ پھٹ گئ ۔۔۔ سُلطانہ ملک ۔۔۔ ملک صاحب کی سب سے بڑی صاحب زادی تھی ۔۔ جس کی عمر 29،30 سال ہو گی اور جو اچھے رشتے کے چکر میں اوور ایج ہو گئ تھی ۔۔ بَلا کی خوب صورت اور اس سے بھی زیادہ مغرُور خاتون تھی ۔۔۔۔ مائرہ سے پہلے میرا اس کے ساتھ آنکھ مٹکا چل رہا تھا ۔۔۔ لیکن جیسے ہی مائرہ آئ میں نے سُلطانہ کو چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ وجہ وہی ایک انگریزی مُحاورے کے مُطابق آ برڈ ان ہینڈ ۔۔۔ والی تھی۔۔ کیونکہ ایک تو مائرہ نے " دینے " میں دیر نہیں لگائ تھی دوسرا اس کی چھت ہماری چھت سے بلکل ملی ہوئ تھی اور وہ ایزی ایکسیس تھی چھت ٹاپو اور اس کے پاس ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف سلطانہ کا گھر بھی تھوڑا دور تھا اور اس پہ طرہ یہ کہ سُلطانہ کا ناز نخرہ ہی ختم نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔ پھر آنٹی نے خود ہی آواز لگی ۔۔ سُطانہ بیٹا ۔۔۔۔۔ ادھر آنا ۔۔۔ اپنی امی کی آواز سُن کر سلطانہ کمرے سے باہر نکل آئ ۔۔۔ اور ۔۔۔ مجھے دیکھ کر ٹھٹھک گئ اور پھر مجھے خونخوار نظروں سے گھورتے ہوۓ بولی۔۔ جی امی جی ۔۔۔ تو انٹی نے اس سے کہا پُتر ۔۔ شاہ دری مانگ رہا ہے ۔۔ کہاں پر رکھی ہے ؟ تو وہ کہنے لگی امی وہ سٹور میں پڑی ہے ۔۔۔ تو آنٹی بولی پُترا شاہ کو لے جاؤ اور اسے دری دے دو۔۔۔ تو میں ان سے کہا آپ دری نکالیں میں کسی کو بھیج کر منگوا لیتا ہوں میری بات سُن کر سُلطانہ آہستہ سے بولی تمہیں میرے ساتھ چلتے ہوۓ موت پڑتی ہے کیا ؟؟ ۔۔۔ چلو میرے ساتھ ۔۔۔ اور میں نا چاہتے ہوۓ بھی چُپ چاپ اس کے ساتھ چل پڑا۔۔۔۔ تھوڑی دُور جا کر ایک نسبتاً سُنسان جگہ پر وہ رُک گئ اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی تمھاری ماں کدھر ہے؟؟ میں اس کا طنز اچھی طرح سے سمجھ گیا تھا پر ویسے ہی انجان بن کر بولا جی وہ امی رات کو آئیں گی میری بات سُن کر اس کی آنکھوں میں ایک شعلہ سا لپکا اور وہ پہلے سے بھی زیادہ سختی سے دانت پیستے ہوۓ بولی ۔۔۔ تمھاری امی کی نہیں اُس ماں کی بات کر رہی ہوں جس کی وجہ سے تم نے ۔۔۔۔ اور پھر خاموش ہو گئ ۔۔۔اس سے پہلے کہ میں کوئ جواب دیتا یاسر بھاگتا ہوا آیا اور بولا ۔۔ سر جی حاجی صاحب (بڑے ملک صاحب ) آپ کو فوراً بُلا رہے ہیں ۔۔۔ یاسر کی بات سُن کر وہ آہستہ سے کہنے لگی ابھی تو ابا نے تمھاری جان چُھڑا دی ہے لیکن تم کو میرے سوال کو جواب ضرور دینا ہو گا میں نے اس کی بات سُنی ان سُنی کی اور یاسر کے ساتھ چل پڑا ۔۔ راستے میں یاسر مجھ بولا استاد جی آنٹی بڑی گرم تھی کوئ ایسی ویسی حرکت تو نہیں کر دی ؟؟؟ ۔۔۔ میں اس کی بات سن کر چُپ رہا اور بڑے ملک صاحب کے پاس چلا گیا انہوں نے مجھ سے مہندی کے کھانے کے بارے میں پوچھا تو میں نے ان کو سب ڈیٹیل بتا دی جسے سُن کر وہ مطمئین ہو کر بولے دیکھنا یار کھانا کم نہ پڑ جاۓ ورنہ بڑی سُبکی ہو جاۓ گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہاں سے چلے گۓ ۔۔۔۔۔۔۔ رات 9 بجے تک ہم نے مہندی کے سارے انتظام مکمل کر لیۓ تھے اس دوران ایک دو دفعہ میرے مُڈ بھیڑ سلطانہ سے بھی ہوئ لیکن رش کی وجہ سے کوئ بات نہ ہو سکی ہاں اسکی شکایتی اور غضب ناک نظریں ہر جگہ میرا تعاقب کرتی رہیں ۔۔ سلطانہ کے ساتھ اس کی بیسٹ فرینڈ اور رفیق کی بڑی بہن رُوبی بھی ساتھ ہی ہوتی تھی مجھے دیکھ کر روبی بولی ہیلو لاٹ صاحب !! ان کپڑوں میں بڑے ہنیڈ سم لگ رہے ہو ۔۔۔۔ تو میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور بولا آپ بھی بڑی اچھی لگ رہی ہیں ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ مہمانوں کی آمد شروع ہو گئ ۔۔۔ میرے خیال میں تو محلے کے سارے راستے ہی ملکوں کے گھر کی طرف جا رہے تھے ادھر شادی والا گھر بھی زبردست برقی قمقوں سے سجا ہوا تھا اور اسکے ساتھ ہی بہت اونچی آواز میں ریکارڈنگ بھی لگی ہوئ تھی اور لاؤڈ میوزک کی وجہ سے کان پڑی آواز سُنائ نہیں دے رہی تھی غضب میک اَپ اور جدید فیشن کے سوٹوں میں ملبوس لڑکیاں ادھر اُدھر پُھدک رہی تھیں اور ہم ان کی تاڑوں میں ان کے آگے پیچھے پھرتے ہوۓ خاہ مخواہ کی افیشنسیاں دکھا رہے تھے ۔۔۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے مین فنگشن شروع ہو گیا یعنی کہ ڈانس پروگرام ۔۔۔۔ لیڈیزکرسیوں پر بیٹھی ڈانس دیکھ رہی تھیں اور جن کو کُریسوں پر جگہ نہ ملی تھی وہ کھڑی تھیں اور ۔۔۔ سٹیج پر ایک کُھسرا نما لڑکا تیز میوزک پر ڈانس کے نام پر عجیب و غریب سٹیپ کر رہا تھا جسے دیکھ کر لیڈیز بڑے شوق سے تالیاں بجا کر اس کو داد دے رہے تھے لڑکے کا عجیب ڈانس دیکھ کر میں بور ہو گیا اور وہاں سے باہر نکل آیا جبکہ باقی دوست وہیں کھڑے رہے ۔۔۔ باہر آ کر سوچا چلو مردانہ پارٹی کا جائزہ لے لوں اور میں چھت پر چلا گیا وہاں سب مرد ٹولیوں کی شکل میں بیٹھے اُس لڑکے کے ڈانس سے بھی بور کام کر رہے تھے مطلب سیاست پر بحث جاری تھی ۔۔۔ یہ حالت دیکھ کر میں نے سوچا اس سے تو لڑکے کا ڈانس زیادہ بیسٹ تھا یہ سوچ کر میں نیچے اُتر آیا اور لیڈیز کی طرف چلا گیا۔۔۔۔
 وہاں اب پہلے سے بھی زیادہ رش ہو گیا تھا ۔ میرا تعلُق چونکہ انتظامیہ سے تھا سو میں ایک طرف ہو کر سٹیج پر چڑھ گیا اور پنڈال کا جائزہ لینے لگا اسی دوران مجھے محسوس ہوا کہ کوئ مجھے مسلسل اشارے کر رہا ہے غور کیا تو وہ یاسر تھا ۔۔ اُس کے آگے ایک نقاب پوش حسینہ کھڑی تھی اور وہ آئ تھنک یاسر کے ساتھ چپکی ہوئ تھی اب میں نے یاسر کی طرف دیکھا جو بڑے طریقے سے مجھے اپنی طرف متوجو کر رہا تھا ۔۔۔ جیسے ہی ہماری نظریں ملیں میری اور اس کی اشاراتی زبان شروع ہو گئ اُس نے مجھے اشارے سے کہا کہ میرے پاس آؤ !! تو میں نے بھی اشارے سے پوچھا ۔۔ کوئ خاص بات ہے ؟؟ تو اس نے اپنے سامنے کھڑی خاتون کی طرف اشارہ کیا اور بتلایا کہ ۔۔۔۔ میڈم لفٹی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے بھی اشارے سے اس کو کہا کہ بیٹا موج کر تو وہ کہنے لگا ۔۔ نہیں مجھے آنٹیاں نہیں پسند اور پھر اشارہ کیا آنا ہے یا میں جاؤں تو میں نے اس کو کہا کہ ہلنا مت، میں آرہا ہوں۔۔ گو کہ وہاں بہت رش تھا لیکن میں کسی نہ کسی طرح یاسر کے پاس پہنچنے میں کامیاب ہو گیا اور پھر اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور وہاں جو ہو رہا تھا اس کا بغور جائزہ لینے لگا اور میں نے دیکھا کہ اُس خاتون نے جدید فیشن کی چولی ٹائپ تنگ سی قمیض اور اس کے نیچے کُھلے گھیرے والی ریشمی شلوار پہنی ہوئ تھی اور اس نے اپنی بڑی اور موٹی سی گانڈ یاسر کے ساتھ چپکائ ہوئ تھی ۔۔ کچھ دیر تک تو میں یہ سب دیکھتا رہا ۔۔ اور جب مجھے کنفرم ہو گیا کہ خاتون نے جان بوُجھ کر اپنی گانڈ یاسر کے ساتھ چپکائ ہوئ ہے تو میں نے پیچھے سے یاسر کا کندھا تھپتھپایا۔۔۔۔ فوراً ہی یاسر نے مُڑ کر میری طرف دیکھا اور اس کے ساتھ ہی اس کے چہرے پر ایک گہرا اطمینان چھا گیا پھر میں نے اس کو ہٹنے کا اشارہ کیا تو وہ ۔وہاں سے آہستہ آہستہ کھسکنا شروع ہو گیا ۔۔ حتیٰ کہ رش کی وجہ سے اس کو ایک دھکا سا لگا اور میں نے مو قعہ کا فائیدہ اُٹھاتے ہو
ۓ بڑی پھرتی سے یاسر کو پیچھے کی طرف دھکیلا اور خود اس لیڈی کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا چونکہ میں نے اور یاسر نے ایک جیسے کپڑے پہنے ہوۓ تھے اورہماری فزیک بھی تقریباً ملتی جُلتی تی اوپر سے رش اور شور اتنا زیادہ تھا کہ اس خاتون نے ہماری اس چینچ کو نوٹ نہیں کیا ۔
 دھکہ لگنے کی وجہ سے میں اس خاتون سے تھوڑا پیچھے ہٹ گیا تھا ۔۔۔ یہ بات اس نے بھی فیل کی اور وہ تھوڑا کھسک کر میرے پاس آ گئ ۔۔ اورپھر اس کی گانڈ کا دائیں حصہ میرے ساتھ ٹچ ہوا۔۔۔ واؤ۔۔۔۔ اس کی گانڈ بڑی ہی نرم اور ریشم کی طرح مُلائم تھی۔۔ پھر اسکے بعد وہ آہستہ آہستہ میرے ساتھ جُڑنا شروع ہو گئ ۔۔۔۔اور چند سیکنڈ بعد ہی اس کی نرم اور موٹی گانڈ میری تھائیز کے ساتھ لگی ہوئ تھی ۔۔۔۔ یاسر کا تو پتہ نہیں پر جیسے ہی اس کی گانڈ نے میری تھائیز کو ٹچ کیا میرا لن کھڑا ہو گیا اور کچھ ہی دیر بعد اس میرا کھڑا لن اس کی گانڈ سے رگڑ کھا رہا تھا لیکن پرابلم یہ تھی کہ لن اس کی بڑی سی گانڈ کے ایک سائیڈ پر ٹچ ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اس کا حل اس نے یہ نکلا کہ اس نے اپنی گانڈ کو کچھ اس طرح ہلایا کہ لن صاحب اس کی بُنڈ کی دراڑ کےعین بیچ میں آ گیا ۔۔۔ میں نے کوشش کی مگر لن ٹھیک سے اس کی دراڑ کے اندر نا جا پا رہا تھا وجہ یہ تھی کہ ہم دونوں کی قمیضیں راستے میں حائل تھیں ۔۔۔ اب میں نے ہمت کی اور تھوڑا سا پیچھے ہٹ کے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھا کر اپنی قیمض کا کپڑا ایک سائیڈ پر کر دیا ۔۔ اور پھر اسی پھُرتی کے ساتھ اس کی گانڈ کے سامنے سے بھی اس کی قمیض کا کپڑا ہٹا دیا ۔۔۔ اب میرا لن فُل مستی میں تن کر لہرا رہا تھا اور دوستو آپ تو جانتے ہی ہیں کہ جب لن جوبن میں کھڑا ہوتا ہے تو اُس کا رُخ آسمان کی طرف ہوتا ہے یعنی 90 ڈگری کے زاویہ پر ۔۔۔ ادھر اس لیڈی نے اپنی گانڈ پیچھے کی طرف کی اور لن ورٹیکل اینگل میں اس کی گانڈ کے دراڑ میں پھنس گیا

چونکہ میرا لن اس کی موٹی بُنڈ کی دراڑ سے کافی لمبا تھا اس لیۓ لن کی ٹوپی اس کی نرم بُنڈ سے باہر کو نکلی ہوئ تھی ۔۔۔ اس کو اس بات کا اس وقت پتہ چلا جب اس نے اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد ٹائیٹ کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ تب اس کو احساس ہوا کہ میرے لن کی ٹوپی اس کی گانڈ کے سُوراخ کو ٹچ نہیں کر رہی ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی اس نے کافی دفعہ میرے لن کو اپنی گانڈ میں سمو کر بھینچا اور اپنی نرم گانڈ کے ٹشوز کو میرے لن کے گرد ٹائیٹ کیا ۔۔۔ اُف ف ف ف اس کی گانڈ بہت نرم اور گرم تھی اور جب وہ اپنی نرم گانڈ میرے لن کے گرد بھینچتی تو میرے سارے جسم میں اک سرور سا بھر جاتا تھا ۔۔۔۔ اور میں دل ہی دل میں حیران ہوتا کہ اتنی ہاٹ لیڈی کون ہو سکتی ہے جو اس قدر بولڈ ہے کہ اتنے لوگوں کی موجودگی میں بھی لن کو اپنی گانڈ میں لے کر اسے بھینچے جا رہی ہے ۔۔۔ کافی سوچا پر میں اس لیڈی کے بارے میں کوئ بھی اندازہ لگانے میں ناکام رہا ۔۔۔ اور پھر جب میں اس سیکسی لیڈی کو پہچاننے میں مکمل طور پر ناکام ہو گیا تو۔۔۔ تو میں نے دل میں کہا دفعہ کر یار ۔۔ اور اس کی سیکسی بُنڈ کو انجواۓ کر ۔۔۔ دیکھ اس کی نرم گانڈ کیسے تیرے سخت لن کے گرد کسی ہوئ ہے ۔۔۔ یہ سوچا اور لن کو اس کی گانڈ میں رگڑنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں اسے وہ مزہ نہ مل پا رہا تھا جو گانڈ کے سُوراخ پر لن کی ٹھوکر سے آتا ہے چناچہ کچھ دیر تک وہ اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد کسنے کے بعد اب وہ نیچے کی طرف جھکی اور ساتھ ہی اس نے اس نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے میرے لن کو پکڑا اور اپنی گانڈ کے سُوراخ پر فٹ کر دیا اور پھر کھڑی ہو کر بڑے زور سئ اپنی گانڈ کو میرے طرف پُش کیا ۔۔۔۔۔۔ اس کے زور لگانے سے میرے لن کی آگے کی تھوڑی سی ٹوپی (یا چونچ ) اس کی ریشمی شلوار سمیت اسکی بنڈ کے سُوراخ میں پھنس گئ ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ اب مجھے اپنی ٹوپی کے گرد اس کی بُنڈ کی سوراخ کا رِنگ محسوس ہوا جو نہ تو لوز تھا اور ناں ہی ٹائیٹ ۔۔۔۔ اس کی گانڈ بڑی ہی گرم مست اور زبردست تھی اوپر سے اس کا اپنے گانڈ کے بمز کو بار بار میرے سخت لن کے گرد کسنا ۔۔۔۔ ۔۔۔ آہ۔۔ ہ سواد آ گیا بادشاہو ۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ میرا لن اس کی ریشمی شلوار سمیت اس کی نرم گانڈ کے سوراخ میں پھنسا ہوا تھا اور وہ اپنی گانڈ کو بار بار بھینچ کر میرے لن کے گرد کس رہی تھی ۔۔!! اس کی گانڈ کے سوراخ کا لمس پاتے ہی میرے سارے جسم میں چیونٹیاں رینگنا شروع ہو گئیں اور ۔۔۔۔ مزے کی ایک تیز لہر اٹھی اور میرے سارے جسم میں سرائیت کر گئ ۔۔۔ لن اور تن گیا ۔۔۔ جوش اور بڑھ گیا اور سارا جسم آگ کی طرح گرم ہو گیا اور میں بے اختیار گھسے مار مار کر لن کو اس کی گانڈ میں مزید اندر تک گھسانے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔۔ وہ اور اس کی ساری باڈی بھی سخت ہیٹ اپ ہو چکی تھی اور وہ بھی اب مست ہو کر اپنی گانڈ کو میرے لن کے گرد نان سٹاپ کسے جا رہی تھی ۔۔۔ بُنڈ تنگ کررہی تھی پھر لُوزکر دیتی جب وہ اپنی گانڈ لن کے گرد زور لگا کر کستی تو اس کی گانڈ کا سُوراخ بھی تنگ ہو کر میرے ٹوپے کے گرد کسا جاتا اوراس کی شلوار ریشمی ہونے کی وجہ سے اس کے گانڈ بھینچنے کے عمل میں لن پھسل کر اس کی گانڈ کے سوراخ سے پھسل کر باہر آ جاتا اور جب وہ اپنی گانڈ ڈھیلی کرتی تو میں پیچھے سے گھسا لگا کر دوبارہ لن اس کی موری میں فٹ کر دیتا اس عمل میں خاص کر جب اس کا تنگ سوراخ میرے ٹوپے کے گرد کسا جاتا تو مجھے اتنی لزت ملتی جو بیان سے باہر ہے۔۔ پھر ایسا ہوا کہ ہم دونوں کا جوش بڑھ گیا اور وہ بار بار لن کے گرد اپنی گانڈ کو بھینچنے لگی ۔۔ اسی دوران ایسا ہوا کہ اس نے جونہی اپنی گانڈ کو بھینچا اور پھر۔۔۔ کچھ سکینڈ کے بعد اسے ڈھیلا کیا تو میں نے جوش میں آ کر دونوں ہاتھوں سے اس کی گانڈ کے دونوں پٹ کھولے اور ایک زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔۔۔ اور لن اس کی ریشمی شلوار کو چیرتا ہوا اس کی گانڈ کے کافی اندر تک چلا گیا اور جاتے ہی میرے لن نے ایک زور دار پچکاری ماری اور ۔۔۔۔۔۔۔ منی کا پہلا قطرہ اس کی گانڈ میں گر گیا ۔۔۔۔ جیسے ہی اسے فیل ہوا کہ میں چُھوٹ گیا ہوں اس کے منہ سے آواز نکلی ۔۔۔ ہا۔۔ آ ۔۔۔۔۔ اس نے اپنے منہ سے نقاب ہٹایا اور گردن گھما کر مُسکُراتے ہوۓ میری طرف دیکھا اور جیسے ہی اس کی نظر مجھ پڑی تو وہاں یاسر کی بجاۓ مجھے کھڑا دیکھ کر اس کا مُسکُراتا ہوا چہرہ حیرت ۔۔۔ غم اور مایوسی میں بدل گیا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور وہ ایک دم پریشان ہو گئ ۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی میری نظر نے اس خاتون کو بنا نقاب کے دیکھا تو۔۔۔۔ تو میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گۓ اور فرشتے کُوچ کر گۓ میں نے اسے اور اس نے مجھے پہچان لیا تھا میں اسے دیکھ کر گرتے گرتے بچا ۔ مجھے بڑا گہرا صدمہ لگا تھا ۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُس نے بس ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر مجھے پہچان کر اس نے فوراً ہی ایک لمبی زقند بھری اور پھر کسی خوف ذدہ ہرنی کی طرح قلانچیاں بھرتی ہو وہاں سے غائب ہو گئ ۔۔۔ ادھر میں نے بھی اسے دیکھتے ہی پہچان لیا تھا ۔۔ وہ رابعہ تھی رفیق کی سب سے بڑی بہن جو کہ شادی شُدہ تھی اور ڈھوک کھبہ کے پاس ہی مُکھا سنگھ اسٹیٹ میں اپنے سسرال کے ساتھ رہتی تھی پر وہ تو اپنے سُسرال میں بڑی خوش اور خوش حال تھی ۔۔۔ اس کا خاوند بھی اچھا خاصہ تھا اور شہر میں بڑے اچھا کاروبار کا مالک تھا خاصے آسُودہ حال لوگ تھے اور جہاں تک رابعہ کا تعلُق تھا تو وہ بڑی ہی پاکیزہ ، معصوم ، بہت پڑھی لکھی اور نہایت ہی خوبصورت لڑکی تھی ۔۔ میں کافی دیر تک شاک میں رہا اور اسی کے بارے میں سوچتا رہا ۔۔۔ پھر رابعہ کو بھاگتے دیکھ کر اچانک ہوش میں آ گیا اورجب پوری طرح حواس میں واپس آ یا تو دیکھا کہ وہ بھاگتی جا رہی ہے اسے بھاگتے دیکھ کر میں نے بھی بنا سوچے سمجھے اس کے پیچھے دوڑ لگا دی لیکن اس وقت تک وہ خاصی دُور نکل گئ تھی دوسرا وہ چونکہ مجھ سے آگے سب سے اگلی رو میں کھڑی تھی اسلیۓ اس کو بھاگنے میں کوئ خاص رکاوٹ نہ پیش آئ تھی جبکہ میں اس کے پیچھے کھڑا تھا اور میرے آگے لیڈیز کا کافی رش تھا اس لیۓ میں اُس رفتار سے نہ جا سکا پھر بھی میں کسی نہ کسی طرح لیڈیز سے بچتا بچاتا اس بھیڑ سے باہر نکل آیا اور پھر ادھر اُدھر نظر دوڑا کر دیکھنے لگا - سامنے دیکھا تو دُور تک ساری گلی سُنسان نظر آ ئ - اور میں سوچنے لگا کہ وہ جا کہاں سکتی ہے ؟؟ ۔۔۔ پھر خیال آیا ہو نا ہو وہ ملکوں کے گھر گئ ہو گی یہ سوچ کر میں ملکوں کے گھر کے میں داخل ہو گیا - دیکھا تو ان کا گھر تقریباً خالی نظر آ یا کہ اُس وقت مہندی کا فنگشن اپنے عروج پر تھا اور سارے ہی لوگ اسے انجواۓ کر رہے تھے اس لیۓ تقریباً سارا گھر سُنسان نظر آ رہا تھا پھر بھی میں نے ادھر اُدھر جھانک کر دیکھا تو وہاں کسی زی روح کو نہ پایا پھر میں نے سوچا ہو سکتا ہے وہ کسی لیٹرین وغیرہ میں نہ چھپی ہو یہ سوچ کر میں ایک ایک کر کے سارے کمروں کے واش رُومز کو چیک کرنے لگا ۔۔۔ لیکن میں نے ان کو خالی پایا – پتہ نہیں رابعہ کو زمین کھا گئ تھی یا آسمان نگل گیا تھا کیونکہ میں نے گھر کا چپہ چپہ چھان مارا تھا لیکن اُس کا کوئ سُوراخ نہ پا سکا ۔۔۔۔ میں اسی پریشانی میں کھڑا ادھر ادھر دیکھ رہا تھا کہ یاد آیا کہ کارنر والا رُوم جو وہاں سے تھوڑا ہٹ کر تھا تو چیک ہونے سے رہ گیا ہے بظاہر تو وہاں کسی کے ہونے کا امکاں نہ تھا پر میں نے سوچا کہ جہاں اتنے رُوم چیک کرلیۓ ہیں چلو اس کو بھی چیک کرتا جاؤں یہ سوچ کر میں اُس روم کی طرف چلا گیا ۔۔۔ اور ایک نظر دیکھا تو اسے خالی پایا پھر میری نظر واش روم پر پڑی تو وہ تھوڑا کو ڈھکا ہوا تھا سو میں اپنا شک دُور کرنے کے لیۓ روم کے اندر چلا گیا اور جیسے ہی واش رُوم کو چیک کرنے کے لیے اس کے قریب پہنچا تو ۔۔۔۔ اندر سے رُوبی نکل رہی تھی اس کے ہاتھ گیلے تھے اور ٹاول ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھا جس سے وہ اپنے ہاتھ صاف کر رہی تھی مجھ پر نظر پڑتے ہی وہ ایک دم ٹھٹھک گئ اور بڑی حیرانی سے بولی ۔۔۔ تم اور یہاں ۔۔۔ ؟؟ خیریت تو ہے نا ؟ تو میں نے کہا جی بلکل خیریت ہے دراصل میں یہاں کسی بندے کو ڈوھنڈ رہا تھا تو وہ بولی میں کافی دیر سے ادھر ہی ہوں اور میں نے تو یہاں کوئ بندہ پرندہ نہیں دیکھا تو میں نے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے جی تھینک یو ۔۔۔۔۔۔ اور واپسی کے لیۓ چل پڑا۔۔۔ ایک قدم بعد ہی میں نے پیچھے سے اس کی آواز سُنی ایک منٹ ایک منٹ ۔۔ رکو اور میں وہاں پر رُک گیا اور سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھنے لگا ۔۔۔ وہ میرے بلکل پاس آ گئ اور اپنی ناک سُکیڑ کر فضا میں کچھ سونگھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ پھر اس کی نظر میری شلوار پر پڑی ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گیا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی دیکھا دیکھی اب جو میں نے اپنے نیچے نظر دوڑائ تو دیکھا کہ میری ساری شلوارگیلی ہو چکی تھی اور وہ منی سے بھری ہوئ ہے جبکہ آگے سے میری قمیض چُرنڈ مُرنڈ ہو کر اوپر کو اُٹھی ہوئ تھی ۔۔ روبی نے ایک نظر مجھے اور ایک نظر میری شلوار پر ڈالی اور وہ ایک سکینڈ میں ہی ساری بات سمجھ گئ پھر اس نے نیچے سے اوپر تک مجھے اور شلوار کو دیکھا اور بولی ۔۔۔ تم اپنی حرامزدگیوں سے باز کیوں نہیں آتے ۔ تو میں نے قدرے حیرانگی سے کہا ۔۔ میں نے کیا کیا ہے روبی جی ؟ تو وہ قدرے سخت لہجے میں میری شلوار کی طرف اشارہ کر کے بولی ۔۔۔۔ اچھا تو پھر یقینناً یہ آپ کا پیشاب نکلا ہو گا ۔۔۔ اس کی یہ بات سُن کر میں خاصہ شرمندہ ہو گیا اوراپنا سر نیچے جھکا لیا یہ دیکھ کر وہ اور بھی سخت لیجے میں بولی زیادہ ایکٹینگ کرنے کی ضرو رت نہیں ہے یہ شرم تم نے اُس وقت کرنی تھی کہ جب تم یہ حرکت فرما رہے تھے۔۔ پھر کہنے لگی ویسے باۓ دی وے لاٹ صاحب وہ کون تھی جس کے ساتھ آپ نے یہ حرکت فرمائ ہے ۔۔ میرا ایک دل تو کیا کہ میں اس کو صاف صاف بتا دوں کہ میں نے یہ حرکت آپ کی بڑی بہن کے ساتھ فرمائ تھی ۔۔ پر چُپ رہا اور کوئ جواب نہ دیا تب وہ کہنے لگی اچھا اچھا اگر تم اس کا نام نہیں بتانا چاہتے تو میری طرف سے تم دونوں جہنم میں جاؤ مجھے کیا ۔۔ پھر اچانک اس نے کوئ تیسری دفعہ اپنی ناک سُکیڑی اور ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ او کے جو ہوا سو ہوا اب تم ایسا کرو کہ اپنی شلوار اُتار کے مجھے دو کہ میں اس کو دھو کر استری کر دوں ۔۔۔ اور پھر اپنی ناک سُکیڑ کر فضا میں کچھ سونگھ کر گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی نشیئوں کی طرح اس نے اپنی آنکھیں بھی بند کر لیں ۔۔۔ اچانک میرے زہن میں جھماکا ہوا اور مجھے سمجھ میں آ گیا کہ وہ کس چیز کو سونگھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ جہاں تک میں سمجھ پایا تھا وہ میری منی کی بُو سونگھ رہی تھی اس وقت تک مجھے چھوٹے ہوۓ بس دو تین منٹ ہی ہوۓ تھے دوسرا یہ کہ چانکہ لن کے سامنے اس کی پسندیدہ چیز یعنی کہ ایک نرم موٹی اور مُلائم گانڈ تھی اس لیۓ لن نے بھی جی بھر کے اور معمول سے تھوڑی زیادہ منی چھوڑی تھی اور اسی منی کی مست بُو اس کے نتھنوں میں آ رہی تھی جسے وہ بار بار اپنی آنکھیں بند کر کے سونگھ رہی تھی اور اسی لیۓ اس نے مجھے کہا تھا کہ میں شلوار اُتار کر دوں کہ وہ اسے دھو کر استری کر دے گی جب میں ساری بات سمجھ گیا تو میں نے اسے ٹیز کرنے کا فیصلہ کر لیا لیکن ویسے ہی کھڑا رہا ۔۔۔ جب اس نے دیکھا کہ میں نے اس کی بات نہیں سُنی تو وہ کہنے لگی اوۓ سُنا نہیں جلدی سے شلوار اُتار کر مجھے دو کہ میں اسے دھو کر استری کر دوں ورنہ کوئ آ گیا اور اس نے تمہیں اس حالت میں دیکھ لیا تو بڑا مسلہ ہو جاۓ گا تو میں نے اس سے کہا کہ شلوار میں خود دھو لوں گا آپ بس اس پر استری مار دینا تو وہ بے چارگی سے بولی نہیں تم دھوتے ہوۓ اچھے لگو گے تو میں نے تُرت ہی جواب دیا کہ آپ میری ۔۔۔۔۔ والی جگہ دھوتی ہوئ اچھی لگو گی یہ سُن کر وہ ایک دم ہنس پڑی اور بولی تم میرے اندازے سے زیادہ انٹیلی جنٹ ہو ۔۔۔ اور چپ کر گئ پھر میں اس کے پاس چلا گیا اور بولا ۔۔۔ آپ نے( گیلی شلوار کی طرف اشارہ کر کے ) اس کی سمیل کو اِن ہیل کرنی ہے نا ۔۔ تو اس نے کوئ جواب نہ دیا اور خاموش رہی ۔۔ اب میں نے اپنی شلوار کے دونوں گھیروں کو کونوں سے پکڑا اور انہیں ہلانے لگا جس سے فضا میں تھوڑا سا ارتعاش پیدا ہوا اور تھوڑی سی ہوا چلنے سے گیلی شلوار سے منی کی مخصوص بُو تیزی سے نکل کر فضا میں پھیل گئ روبی نے کسی نشئ کی طرح فوراً ہی اپنا ناک کو سُکیڑا اور آنکھیں بند کر کے گہرے گہرے سانس لینے لگی پھر اس نے فوراً ہی اپنی آنکھیں کھولیں اور کہنے لگی بڑے حرامی ہو تم ۔۔۔ تو میں نے کہا میڈم آپ سیدھی بات جو نہیں کر رہی تھیں اس لیۓ مجبوراً۔۔ مجھے یہ ڈرامہ کرنا پڑا تو وہ بولی اب جبکہ تم ساری بات جان گۓ ہو تو پلیز فوراً اپنی شلوار کو میرے حوالے کر دو تا کہ میں اسے اچھی طرح انجواۓ کر سکوں اور پھر میں نے وہیں کھڑے کھڑے ہی شلوار اُتارنے لگا تو وہ بولی ۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ایڈیٹ ؟؟؟ ۔۔۔ یہاں نہیں تم واش روم میں جا کر اُتارو اور میں واش روم میں چلا گیا اور اپنی شلوار اُتار کے اس کے حوالے کر دی اور چوری چوری اسے دیکھنے لگا تو وہ واقعہ ہی کسی نشئ کی طرح میری شلوار کو اپنے ناک سے لگا کر سُونگھ رہی تھی پھر وہ شلوار لیۓ باہر نکل گئ اور میں واش روم میں دُبکا اس کا انتظار کرتا رہا ۔۔۔ کوئ پندرہ منٹ بعد وہ واپس رُوم میں آئ اور دُور سے کھڑے ہو کر آواز دی ۔۔۔۔ شاہ تم ہو نا تو میں اس کی آواز سُن کر ایسے ہی باہر آیا تو وہ مجھے دیکھ کر بولی ۔۔ کچھ شرم کرو ایڈیٹ ۔۔۔ اور میں نے دیکھا تو وہ شلوار دھو کر استری بھی کر لائ تھی مجھے شلوار دیتے ہوۓ بولی اب اپنی قمیض بھی دو کہ میں اس کو بھی استری کر دوں ۔۔ اور میں جو شلوار پہن چکا تھا قمیض اتار کر اس کے حوالے کر دی اس نے قمیض لی اور فوراً ہی باہر نکل گئ اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد وہ میری قمیض کو بھی اچھی طرح سے استری کر لائ تھی ۔۔ مجھے قیمض پکڑا کر جیسے ہی جانے لگی تو میں نے اسے آواز دے کر روک لیا اور بولا ۔۔۔ روبی جی ایک منٹ رُکو تو۔۔۔ اور وہ واپس جاتے جاتے رُک گئ اور وہیں سے بولی ۔۔۔ جی فرمائیۓ ؟ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اور خوشبو سُونگھنی ہے ؟؟ میری بات سُن کر وہ ایک دم ہنس پڑی اور بولی ۔۔۔ تم پکے حرامی ہو ۔۔۔۔ تو میں نے کہا اچھا چلیں یہ تو اس حرامی کو بتا دیں کہ میری ۔۔۔۔ کی بُو آپ کو کیسی لگی ؟ میری بات سن کر وہ سوچ میں پڑ گئ اور میرے خیال میں وہ دل ہی دل میں یہ فیصلہ کررہی تھی کہ آیا وہ میری بات کا جواب دے یا نہ دے ۔۔۔ کافی دیر تک وہ چُپ رہی اور اس کے چہرے پر کشمکش کے آثار واضع طور پر دکھائ دینے لگے ۔۔ پھر اچانک اس کا چہرہ نارمل ہو گیا اور وہ یقیناً کسی فیصلے پر پہنچ گئ تھی پھر اس نے میری طرف دیکھا اور بولی وہ تو میں تمہیں بعد میں بتاؤں گی پہلے تم سچ سچ بتاؤ کہ وہ کون تھی جس کے ساتھ تم نے یہ حرکت کی تھی ۔۔۔ اب میں نے بھی اسے آدھا سچ اور باقی جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر لیا اور کہا اسی کو تو ڈھونڈتے ڈھونتے آپ کے پاس پہنچ گیا تھا تو وہ بولی کیا مطلب تم نے اس کا چہرہ نہیں دیکھا تھا تو میں نے نفی میں سر ہلا دیا تو وہ کہنے لگی ۔۔ میں نہیں مانتی تو میں نے کہا کہ آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ وہاں کتنا رش ہے تو یہ جو کوئ بھی تھی میری آگے کھڑی ہوئ تھی تو وہ بولی پہل کس نے کی تھی تو میں نے کہا کسی نے بھی نہیں تو وہ بولی ۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ تو میں نے کہا حضور یہ ایسے ہو سکتا ہے کہ پہلے تو رش کی وجہ سے ایک آدھ دھکہ لگا اور وہ میرے پاس آ گئ اور اتفاق سے اس نے اپنی نرم ۔۔۔۔ اور پھر میں نے تھوڑا وقفہ دیے کر کہا میرا مطلب سمجھ رہی ہیں نا آپ تو وہ بولی ۔۔۔ سمجھ رہی ہوں پر چونکہ اب ہم میں کوئ پردہ نہیں رہا اس لیۓ تم کُھل کر بات بتا سکتے ہو ۔۔۔ اور میں نے دل ہی دل میں خود سے کہا ۔۔۔۔ لو اُستاد ایک اور میچور لڑکی مبارک ہو اور پھر میں نے داستان کو خوب نمک مرچ لگا کر سُنانے کا فیصلہ کر لیا اور اسے بتانے لگا کہ میں ویسے ہی لیڈیز کی طرٖف کھڑا حالات کا جائزہ لے رہا تھا کہ اچانک رش میں ایک دھکہ سا لگا اور اس دھکے میں بائ چانس ایک خاتون عین میرے سامنے آ کر کھڑی ہو گئ ۔۔۔ اُس کے اس طرح کھڑے ہونے سے اس کی تشریف میری تھائیز کے ساتھ ٹچ ہونئ ۔۔۔ اُف ۔۔۔ اس کی تشریف اتنی نرم، مُلائم اور موٹی تھی کہ میرا دل بے ایمان ہو گیا ۔۔۔۔ حالانکہ وہ اس طرح میرے ساتھ بس میں چند ہی سکینڈ رہی ہو گی لیکن ان چند سیکنڈ میں اس کی گانڈ کے لمس نے مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں نے رسک لینے کا فیصلہ کر لیا اور ( اپنے لن کی طرف اشارہ کر کے بولا کہ) اپنا یہ اس کی نرم بُنڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔ رش کی وجہ سے پہلے تو اس کو پتہ ہی نہ چلا کہ اس کے ساتھ کیا واردات ہو رہی ہے لیکن جب میرا ۔۔۔۔۔۔۔ مسلسل اس کے ساتھ ٹچ ہونے لگا تو وہ بھی چونکی اور اس نے مُڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا پھر پتہ نہیں اس کے دل کیا بات آئ کہ مجھے دیکھ کر اس نے خود ہی اپنی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کر کے میرے ساتھ ٹچ کر دیا اور پھر گانڈ کو آہستہ آہستہ میرے ساتھ رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ اور اس کے بعد میں نے جان بوجھ کر حکایت کو اتنا لزیز کر کے پیش کیا کہ وہ گرم ہونا شروع ہو گئ اور واضع طور پر اس کا چہرے پر لالی آ گئ ۔۔۔۔ اور وہ تھوڑا سا آگے جھک کر میری داستان سننے لگی ۔۔۔۔۔ اور میں داستان سنانے کے ساتھ ساتھ اس کے کھلے گلے میں نظر آنے والے سفید مموں کا بھی نظارہ کرنے لگا ۔۔ میری داستان سُنتے سُنتے اچانک اسے کچھ یاد آیا اور وہ کہنے لگی ۔۔ ایک بات تو بتاؤ ۔۔ تو میں نے کہا جی پوچھو پلیز ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی تم نے اتنی دیر اس کے ساتھ حرام زدگی کی اور ایک دفعہ بھی اس کا چہرہ نہ دیکھ سکے یہ بات مجھ سے ہضم نہیں ہو رہی تو میں نے کہا روبی جی اب میں آپ کو کیسے یقین دلاؤں تو وہ کہنے لگی کوئ ضرورت نہیں یقین دلانے کی۔۔۔۔۔ پھر بولی بلکہ تم اس ٹاپک کو ہی چھوڑو اور مجھے ایک اور بات کا جواب دو جومیں بڑے عرصے سے تم سے جاننا چاہتی تھی بولو بتاؤ گے نا ۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ آپ پوچھو میں ضرور بتاؤ گا۔۔۔ تو وہ بولی اچھا تو پھر سچ سچ بتاؤ تم نے سُلطانہ کو چھوڑ کو مائرہ کو کیوں پسند کیا تو میں نے جواب دیا کہ میں آپ کو بلکل سچ بتاؤں گا لیکن آپ وعدہ کریں سُلطانہ سے اس کا زکر نہیں کریں گی تو وہ کہنے لگی یہ بات تو میں نے بھی تم سے کرنی تھی کہ آج جو کچھ بھی ہوا ہے تم اس کا زکر کسی سے بھی نہیں کرو گے تو میں نے جھٹ وعدہ کر لیا اور اس نے بھی کہہ دیا کہ وہ میری کسی بات کا زکر سُلطانہ ملک سے نہیں کرے گی پھر کہنے لگی ویسے ایک بات ہے تم نے اس پر مائرہ کو ترجیح دے کر اس کی انا کو بڑا ہڑت کیا ہے پھر کہنے لگی ہاں بتاؤ کیا وجہ تھی جو تم نے سُلطانہ جیسی خوبصورت لڑکی کو چھوڑ کر مائرہ جیسی کالی کلوٹی لڑکی کو پسند کر لیا تھا تو میں نے کہنا شروع کر دیا ۔۔۔ اس میں کوئ شک نہیں کہ سُلطانہ بڑی ہی حسین لڑکی ہے اور ایسی معشوق قسمت والوں کو ہی ملتی ہے پر روبی جی وہ ہر وقت یہی چاہتی تھی کہ میں اس کی خوبصورتی کے گیت گاؤں اور ہر ٹائم اس کا احسان مانوں کہ محلے کی نہیں علاقے کی سب سے زیادہ خوبصورت لڑکی میرے ساتھ سیٹ ہے میں نے اس سے ہزار دفعہ ملنا کا کہا پر وہ ہر دفعہ یہی کہتی کہ ٹائم نہیں ہے اسکے علاوہ بھی وہ نا تو کس دیتی تھی اور نا کوئ اور چیز ۔۔۔۔ یہ سُن کر روبی کہنے لگی تو مسڑ یہ بتاؤ مائرہ ۔۔۔ یہ سب کرتی تھی تو میں نے بے دھڑک کہہ دیا جی وہ یہ سب نہیں ان سے کچھ زیادہ ہی کرتی تھی میری بات سُن کر اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور وہ بڑے پُر اسرار لہجے میں بولی شاہ !! ۔۔ کیا تم نے مائرہ کے ساتھ انٹر کورس کیا ہے ؟ تو میں نے کہا جی کیا ہے تو وہ بولی کتنی دفعہ ۔۔۔۔ ؟؟ تو میں نے کہا یاد نہیں تو وہ تھوڑا حیران ہو کر بولی ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔ رئیلی تو میں نے کہا جی میں سچ کہہ رہا ہو تو وہ بولی اچھا یہ بتاؤ کہ تمھاری اس کے ساتھ دوستی کیسے ہوئ تو میں نے جواب دیا ۔۔۔۔۔
 روبی جی یہ تو آپ جانتی ہی ہیں کہ لڑکی جتنی بھی کرپٹ کیوں کرتی۔۔۔۔ پہل نہ ہو وہ کبھی بھی پہل نہیں کرتی ۔۔۔ پہل ہمیشہ مرد ہی کی طرف سے کی جاتی ہے ۔۔۔ اور پھر کہانی سُناتے ہو بولا ۔۔ یہ ان دنوں کی بات ہےجب سُلطانہ کے ساتھ میرا آنکھ مٹکا عرُوج پر تھا لیکن اس کے نخروں نے مجھے عاجز کر رکھا تھا ۔۔۔ پھر یوں ہوا کہ ہمارے ساتھ والے گھر میں مائرہ لوگ آ گ
ۓ یہ کُل 3 لوگ تھے ایک مائرہ کی امی جس کو گھٹنوں کی پرابلم تھی اور وہ سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتی تھی دوسرا اس کا باپ جو پاک سیکٹریئٹ اسلام آباد میں کسی اچھے عہدے پر فائز تھا اور تیسری وہ خود ۔۔۔۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں سُلطانہ کے ترلے ڈال رہا تھا کہ ساتھ والے چھت پر مائرہ آ گئ میں نے ساتھ ولے چھت پر ایک سانولی سے خاتون دیکھی پر چونکہ میں سُلطانہ کے ساتھ بزی تھا اس لیۓ کوئ ۔۔۔ نوٹس نہ لیا ۔۔۔ ۔۔۔ لیکن وہ جب بھی چھت پر آتی وجہ بے وجہ کھڑی رہتی ۔۔۔ اس کا انداز ایسا تھا کہ آ بیل میری مار ۔۔۔ اس کا یہ انداز دیکھ کر میں چونک گیا اور میری چھٹی حس نے مجھے اس لڑکی کے بارے میں بتا دیا کہ ۔۔۔ جو بڑھ کے ہاتھ تھام لے ساغر اسی کا ہے اس سے پہلے کہ کوئ اور یہ پتنگ لُوٹ لے ۔۔ جلدی کرو ایسا نہ ہو کہ دیر نہ ہو جاۓ ۔۔۔ یہ سوچ کر میں اس کی طرف بڑے ہی محطاط انداز میں متوجہ ہو گیا ۔۔۔ اب میری ایک نظر سلطانہ کر طرف ہوتی اور دوسری مائرہ کی طرف ۔۔ (جو مجھے بعد میں پتہ چلا) پھر آہستہ آہستہ مائرہ کے ساتھ بھی آنکھ لڑ گئ ۔۔۔۔ یہ سلسلہ کچھ دن تک چلتا رہا ۔۔ پھر میں نے سوچا کہ اب بات آگے بڑھانی چاہیۓ۔۔ کافی سوچا پر کوئ ترکیب سمجھ میں نہ آ رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے میں مقررہ وقت پر چھت پر گیا تو گھر والوں نے کپڑے دھو کر سوکھنے کے لیۓ تار پر لٹکاۓ ہوۓ تھے انہیں دیکھ کر اچانک میرے زھن میں ایک آئیڈیا آگیا اور میں نے فوراً ہی تار پر لٹکے ہوۓ کپڑے اتارے اور اس کے آنے سے پہلے ہی اس کی چھت پر پھینک دییۓ ۔۔ اور اس کے آنے کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر بعد جب وہ اپنی چھت پر آئ تو میں اس کے پاس چلا گیا اور بولا ایکسکیوز می جی !! آپ کی چھت پر ہمارے کپڑے گِرے ہیں پلیز دے دیں اس نے فوراً کپڑے اٹھاۓ اور مجھے دیتے ہوۓ بولی اچھا طریقہ ہے بات کرنے تو میں نے کہا جی اس کے بغیر گزارہ بھی تو نہیں ہے نا پھر میں نے اس سے اس کا نام پوچھا اور اپنا بتایا اور اس نے بتایا کہ وہ لوگ پہلے آریہ محلہ میں رہتے تھے یوں اس طرح میری مائرہ سے بات چیت شروع ہو گئ کچھ عرصہ تو میں نے بڑی شرافت سے اس کے ساتھ بڑی اچھی اچھی باتیں کیں پھر اس کے بعد میں نے ایک دفعہ اس کے ساتھ باتوں باتوں میں اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور سہلانے لگا پھر اس کے بعد کچھ عرصہ بعد ہاتھوں سے میں تھوڑا آگے بڑھنے لگا تو اس نے کہا کہ یہ ٹائم مناسب تم رات 9،10 بجے آنا ۔۔ چانچہ میں اس کے دیۓ ہوۓ ٹائم پر رات اس کے ساتھ ملا اور باتوں باتوں میں اس سے ھگ کی درخواست کی تو اس نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ مجھ سے جپھی لگائ اور پھر کچھ دیر بعد اس نے مجھے جانے کو کہہ دیا اور میں بڑی شرافت سے واپس آ گیا کہ بہتری اسی میں تھی۔۔ اس کے بعد پھر ایک دن رات کو میں اس کی چھت پر گیا سُہانی رات تھی ہر طرف سناٹا تھا میں نے جاتے ہی اس کو اپنے گلے سے لگا لیا اور ایک ٹائیٹ سا ہگ دیا پھر میں نے اس کے نرم لبوں کو چوما اور ۔۔۔۔ اور پھر دورانِ کسنگ میں نے اس کے ممے دبا دیۓ اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔ اس پہلے کہ میں آگے کچھ کہتا ۔۔۔ روبی فوراً بولی ۔۔ بس بس۔۔ اس سے آگے کچھ نہ سُنانا میں ساری بات سمجھ گئ ہوں تو میں نے کہا رُوبی جی ابھی تو مسالے والی داستان شروع ہوئ تھی تو وہ ہنس کر بولی تمھارے اسی مسالے سے تو میں پچنا چاہتی ہوں۔۔ تو میں نے کہا آپ کی مرضی ہے لیکن اب تو آپ کو بتانا پڑے گا کہ میری منی کی بُو کیسی تھی تو وہ میری طرف گہری نظروں سے دیکھ کر بولی ۔۔۔ تم اور تمھارے سیمنز (منی) کی سمیل (بُو) اک دم فسٹ کلاس ہے اور یقین کرو میں نے اسے بڑا انجواۓ کیا ہے اور ابھی تک کر رہی ہوں تو میں نے حیرانی سے کہا ابھی تک کیسے ؟ تو وہ کہنے لگی بےوقوف آدمی تم کو معلُوم نہیں کہ تمھارے پسینے میں ڈُوبی باڈی کی سمیل کتنی سیکسی ہے اسی لیۓ تو میں ابھی تک تمھارے پاس بیٹھی ہوئ ہوں تو میں نے ڈرتے ڈرتے روبی سے کہا ۔۔۔ روبی جی !! اگر آپ مائینڈ نہ کریں تو میں آپ سے ایک سوال پوچھوں ؟ تو وہ کہنے لگی ہاں ضرور پوچھو ۔۔۔ تو میں نے کہا آپ کا شوق کچھ عجیب سا نہیں ہے اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ آپ کو اس چیز کو شوق کیسے ہوا۔۔؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر شرارت سے بولی بتا دوں ؟ تو میں نے کہا بتانے کے لیۓ ہی تو پوچھ رہا ہوں تو وہ سنجیدہ ہو کر بولی اس کے لیئے تمیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہو گا تو میں اس کی بات سمجھ کر بولا جی میں آپ کی ساری بات سمجھ گیا ہوں اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ یہ بات صرف میرے اور آپ کے بیچ میں ہی رہے گی ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ کہنے لگی سالے تم بڑے انٹیلی جنٹ ہو ِادھر میں بات کی اُدھر تم سمجھ گۓ پھر سیریس ہو کر بولی پلیز اپنے وعدے کا پاس نبھانا ۔۔۔۔ تو میں نے کہا اس بات سے آپ بے فکر رہو میں اپنے وعدے کا ہر حال میں پاس کروں گا ۔ تو وہ مطمئین ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ میٹرک میں نے سینٹ میری سکول مری روڈ سے کی تھی اس کے بعد آپی (رابعہ ) نے میرا داخلہ اپنے کالج یعنی گورنمنٹ کالج براۓ خواتین سکستھ روڈ راولپنڈی میں کروا دیا تھا تب ہم لوگ بھی مُکھا سنگھ اسٹیٹ میں رہتے تھے اور تم کو پتہ ہی ہے کہ ہم لوگ کمیٹی چوک سے بزریعہ بس سکستھ روڈ جاتے تھے پھر کہنے لگی اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ سکستھ روڈ پرعین ہمارے کالج کے سامنے 8 نمبر بس کا سٹاپ تھا جس کے رش کے بارے میں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔ کالج جانے کے لیۓ ہمارے ہمارے محلے ہی کی ایک لڑکی جو مجھ سے ایک کلاس سنیئر تھی کا ساتھ مجھے مُیسر آ گیا تھا ۔۔ میں اُس کے ساتھ خوشی خوشی جانے لگی ۔ ایک آدھ ماہ تو مجھے پتہ بھی نہیں چلا اور سچی بات ہے میں نے غور بھی نہیں کیا پھر آہستہ آہستہ میں نے نوٹ کیا کہ میرے ساتھ جانے والی لڑکی ہمیشہ بس کے گیٹ کے پاس ہی کھڑی ہوتی تھی اور مجھے بس کے اگلے حصہ میں جانے کے لیۓ کہتی تھی ایک دو ماہ تو میں نے اس کی ہدایت پر بے چوں و چراہ عمل کیا پھر آہستہ آہستہ مجھ پر بس کے اگلے گیٹ پر کھڑے ہونے کا راز کُھل گیا ویسے بھی اب کالج میں میری کافی فرینڈز بن گئیں تھیں اور جو بھی مجھ سے پوچھتی کہ تم کہاں سے آتی ہو تو جب میں اُن کو بس کا بتاتی وہ یہ بات ضرور کہتی کہ پھر تو تم ایک ٹکٹ میں دو مزہ لیتی ہو گی ۔۔۔ شُروع شُروع میں تو مجھے اس بات کا مطلب سمجھ نہ آیا ۔۔ پھر میری ایک دوست نے جو خود بھی لیاقت باغ سٹاپ سے بیٹھتی تھی نے مجھے ساری بات سمجھا دی ۔۔ اور پھر ایک دن ایسا ہوا کہ ہماری محلے دار نے کسی وجہ سے کالج سے اکھٹی چار پانچ چھٹیاں کر لیں ۔۔۔ میری تو جیسے عید ہو گئ اور نیکسٹ ڈے میں اکیلی ہی کالج جانے کے لیۓ گھر سے نکلی اور اپنے پلان کے مُطابق بس کے گیٹ کے پاس ہی کھڑی ہو گئ ۔۔۔ جیسے ہی بس چلی اور اس نے کمیٹی چوک کا اشارہ کراس کیا تو کھیل شروع ہو گیا اور میں نے دیکھا کہ میرے ساتھ کھڑی لڑکی کے عین پیچے ایک لڑکا کھڑا ہوا ہے اور کچھ دیر بعد وہ لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے ساتھ پیچے کی طرف سے جُڑ گۓ تھے اور پھر میں نے دیکھا لڑکے کہ جس نے پینٹ پہنی ہوئ تھی ہولے سے لڑکی کا ایک بریسٹ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے پریس کرنے لگا پھر میں نے بڑی مشکل سے ۔۔۔ اس لیۓ کہ رش بہت زیادہ تھا سے دیکھا تو لڑکے کا اگلے والا حصہ (لن) لڑکی کے پچھلے والے حصے میں کُھبا ہوا تھا اور وہ لڑکی خود ہی ہولے ہولے پیچھے کی طرف گھسے لگا رہی تھی یہ منظر دیکھ کر میں کافی گرم ہو گئ اور ایک عجیب سی فیلنگ میری ساری باڈی میں پھیل گئ میں ان کو یہ کام کرتے ہوۓ بڑے ہی غور سے دیکھ رہی تھی جیسے ہی کوئ سٹاپ آتا وہ وہ دونوں تھوڑی دیر کے لیۓ علیحدہ ہو جاتے اور جیسے ہی بس چلتی وہ لوگ پھر ایک دوسرے کے ساتھ جُڑ جاتے مجھے یہ سین دیکھ کر بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر ایسا ہوا کہ آئ تھنک ناز سینما سٹاپ پر ایک دو عورتیں اُتریں اور ان کی جگہ 3،4 کالج کی لڑکیاں سوار ہو گئیں ایک دم دھکم پیل سے میری جگہ تبدیل ہو گئ اور پتہ نہیں کیسے میں بس کی سیڑھیوں کے پاس کھڑی ہو گئ ۔۔۔ بس چلنے کے کچھ ہی دیر بعد مجھے اپنی بیک پر کچھ فیل ہوا ۔۔۔۔ کوئ میرے ساتھ جُڑنے کوشش کر رہا تھا ۔۔ پھر کچھ دیر بعد میں نے اپنی بیک پر ایک ہاتھ کو فیل کیا جو بڑے ہی پیار سے میرے بیک پر مساج کر رہا تھا ۔۔۔ چونکہ یہ میرا فسٹ ٹائم تھا اس لیۓ میرے تو پاؤں تلے سے زمین نکل گئ ۔۔ پہلی دفعہ کسی میل کا ہاتھ میری بیک پر ٹچ ہوا تھا اس لیۓ مجھے بڑا عجیب سا فیل ہو رہا تھا لیکن مزہ بھی ا رہا تھا اور ٹانگیں بھی کانپ رہی تھیں پر میں نے حوصلے سا کام لیا اور ویسے ہی کھڑی رہی ۔۔۔ اور پھر اگلے سٹاپ پر جب دھکم پیل ہوئ تو پتہ نہیں وہی لڑکا تھا یا کوئ ۔۔۔ عین میرے پیچھے کھڑا ہو گیا اور اپنا ڈِک ( لن) میری بیک (گانڈ ) کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔ اس کا ڈِک بڑا ہی ہارڈ تھا اور اس نے پینٹ پہنی ہوئ تھی اس لیۓ وہ میری بیک میں تو نہ جا سکا پر اس کی اس ہارڈنس کی زبر دست فیلنگ میرے سارے جسم میں سرائیت کر گئی اور پہلی دفعہ مجھے اپنی پوسی (چوت ) سے پانی رِستا ہوا فیل ہوا ۔۔۔ اور میں اک انوکھے سرُور میں ڈوب گئ ایسا سرُور جس سے میں آج تک نا بلد تھی اور پھر میں اپنی ساری بیک اس کے ساتھ جوڑ دی اور اس نے بھی اپنا ڈِک میری بیک کے دراڑ میں گھسا دیا پینٹ کی وجہ سے اس کے ڈِک کی نوک تو میری بیک کی دراڑ میں نہ جا سکی لیکن اس کا ڈک ٹیرھا میڑھا ہو کر میری بیک کی دراڑ میں پھنس گیا اور میں اس کے ڈِک کو اپنی بیک میں فیل کر کے مزے لینے لگی ۔۔ پھر یہ ہُوا کہ ابھی میں اس لڑکے کا ڈِک اپنی بیک پر انجواۓ کر رہی تھی کہ اچانک میرے آس پاس ایک عجیب سی نشہ آور بُو پھیل گئ ایک دم تو مجھے کچھ سمجھ نہ آئ کہ یہ کیا چیز ہے پھر میں نے غور سے دیکھا تو وہی لڑکا لڑکی جن کا میں شو دیکھ رہی تھی ۔۔ اور جس نے اپنی بیک اس لڑکے کے ساتھ فٹ کی ہوئ تھی وہ ایک دم آگے ہو گئ اور میں نے دیکھا تو لڑکے کی آگے والی سائیڈ پوری طرح سے گیلی ہو چکی تھی اور یہ دلکش بُو اسی گیلی پتلُون سے آ رہی تھی بعد میں مجھے پتہ چلا کہ اس دلکش بُو کو منی کی بُو کہتے ہیں ۔۔ اور مجھے پتہ نہیں کیا ہوا کہ ایسا لگتا تھا کہ میں نے کوئ 10 بوتل شراب پی رکھی ہے اب تم اس کو میری دیونگی سمجھو یا کچھ اور میں کسی نہ کسی طرح اس لڑکے کے پاس جا کر کھڑی ہو گئ اور اس کی پینٹ سے نکلنے والی بپو کو انہیل کرنے لگی پھر تو میں اس بُو کی دیوانی ہو گئ۔۔ بلکہ یہ میرا شوق بن گیا اس کے بعد وہ لڑکا فوراً ہی بس سے اتر گیا اور میں دوبارہ اسی لڑکے کے پاس چلی گئ اور سلسلہ وہیں سے جوڑ لیا جہاں سے ٹوٹا تھا ۔۔ ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ کہہ اس کا ڈِک میری بیک میں پھنسا ہوا تھا اور میں اسے انجواۓ کر رہی تھی کہ اتنے میں کنڈیکٹر نے آواز لگائ سکستھ روڈ والے تیار ہو جائیں اور میں ہڑ بڑا گئ اور جی تو نہ کر رہا تھا پر پھر بھی میں نے اپنی بیک اس سے علیحدہ کی اور سٹاپ آنے پر نیچے اُتر گئ ۔۔۔ اس واقعہ کے بعد اس رات میں سو نہ سکی ساری رات میں نے اپنی بیک میں اس نامعلوم لڑکا کا ڈِک فیل کرتی رہی اور پھر ساتھ ہی سیمنز کی وہ بُو مجھے یاد آ کر پاگل بنا دیتی تھی ۔۔۔ اور پھر میں نے لائیف میں پہلی دفعہ واش رُوم میں جا کر دروازے کے ساتھ اپنی پُوسی (چوت) خوب رگڑی اور فنگرنگ بھی کی اور اپنی پوسی (چوت ) سے نکلنے والے پانی کو اپنی فنگر پر لگا کر خوب سُونگھا مجھے اپنے اس عمل پر خود بھی بہت حیرت ہو رہی تھی کہ یہ میں کیا کر رہی ہوں۔۔ ؟؟؟ پر میں اپنے جزبات کے ہاتوں مجبور تھی اور اسی رات مجھ پر یہ بات کُھلی کہ مجھے منی کی بُو بہت اچھی لگتی ہے ۔۔۔۔ اس کی کوئ نفسیاتی وجہ تو مجھے نہیں معلوم پر اتنا معلوم ہے کہ میں اس چیز کی دیوانی ہوں ۔۔۔ روبی نے اتنی بات سُنائ اور چُپ ہو گئ تو میں نے کہا بڑا مزہ آ رہا ہے پلیز آگے بھی بتائیں نا تو وہ بولی۔۔ آگے کیا بتاؤں یار ۔۔۔۔ اس طرح مجھے بس میں ہونے والی وارداتوں کا پوری طرح سے علم ہو گیا اور کچھ ہی عرصہ میں میں بھی اس کام میں بڑی ایکسپرٹ ہو گئ تو میں نے کہا کہ روبی جی جب آپ کی محلے دار چھٹیوں سے واپس آئ تو پھر کیا ہوا ۔۔۔ ؟؟ اسے آپ کی وارداتوں کا علم نہیں ہوا ۔۔۔ تو وہ بولی ہونا کیا تھا ہمارا درمیان ایک خاموش معاہدہ طے پا گیا تھا کہ جس کی جو مرضی ہے کرو اور ہم نے ایک دوسرے کے کاموں میں دخل نہیں دینا نہ ہی ایک دوسرے کے بھید کھولنا ہے کیونکہ وہ بھی سمجھ گئ تھی کہ میں سب جان گئ ہوں اب وہ اپنا شکار کرتی اور میں اپنا۔۔ بس اس طرح ہمارا کھیل جاری رہتا اور تقریباً ہر دوسرے تیسرے دن کوئ نہ کوئ لڑکا ڈسچارج ہو جاتا تو وہ میرے لیۓ اصل مزہ ہوتا تھا جبکہ دوسرا کام میں صرف بونس میں انجواۓ کرتی تھی تو میں نے پوچھا روبی جی یہ حرکت آپ کسی مخصوص لڑکے کے ساتھ کرتی تھی یا جو بھی سامنے آ جاۓ اور دوسرا آپ کو اس بات سے ڈر نہیں لگتا تھا کہ کوئ آپ کو پہچان نہ لے تو وہ کہنے لگی بات تمھاری ٹھیک ہے پر شروع میں ہی مجھے ان کاموں کی ایک ایکسپرٹ لڑکی نے بتا دیا تھا کہ جب بھی یہ کام کرو تو اپنا منہ ضرور ڈھانپ لیا کرو تا کہ کوئ آپ کو پہچان نہ سکے اور میں ایسا ہی کرتی تھی ( روبی کی بات سُن کر مجھے اچانک رابعہ یاد آگئ جب وہ میرے ساتھ اپنی گانڈ رگڑ رہی تھی تو میں حیران تھا کہ اتنی شریف لڑکی کس طرح تجربہ کار رنڈیوں کی طرح اپنی گانڈ میرے ساتھ لگا رگڑ رہی ہے اور کتنی مہارت کے ساتھ میرا ٹوپا اپنی گانڈ کی موری کے اندر لے رہی تھی ۔۔۔ روبی نے بتایا تو اب سمجھ میں آیا کہ چونکہ وہ بھی گورنمنٹ کالج براۓ خواتین میں پڑھی تھی اور وہ بھی بس میں جاتی آتی تھی اس لیۓ ۔۔۔ پھر یاد آیا یہ تینوں بہن بھائ شکل سے جتنے شریف ، معصوم اور مُہزب لگتے تھے اندر سے اُتنے ہی سیکسی ہیں ۔۔ تو گویا ایں خانہ ہمہ آفتاب است والا معاملہ تھا ) ادھر میرے زہن میں یہ خیال آ رہا تھا ادھر روبی کہہ رہی تھی سو مائ ڈئیر میں بھی ہمیشہ اپنا منہ اچھی طرح ڈھانپ کر یہ واردات کرتی تھی تو میں نے پوچھا کہ کسی نے پہچانا بھی ؟ تو وہ کہنے لگی پہچانا تو نہیں ہاں ایک لڑکے کے ساتھ اچھی گپ شپ ہو گئ تھی اور اس کے ساتھ ایک آدھ ڈیٹ بھی ماری تھی لیکن تم یقین کرو گے کہ نا تو میں نے اس کے ساتھ کوئ ایسا کام کیا ۔۔ نا اسے کرنے دیا ۔۔ ہاں ۔۔۔ وہ جو تم جانتے ہو بڑا کیا بس میں بھی اور باہر بھی ۔۔۔ تو میں نے کہا رُوبی جی یہ تو ہوئ کالج کی باتیں ۔۔ کالج کے بعد آپ اپنا یہ شوق کیسے پورا کرتی ہیں میری بات سُن کر وہ ایک دم لال سُرخ ہو کر چُپ ہو گئ اور اپنا سر نیچے کر لیا ۔۔۔۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر میں بڑا حیران ہوا اور بولا روبی جی کوئ خاص بات ہے جو آپ بتانا نہیں چاہ رہی ؟ یہ سُن کر اس نے اپنا سر اوپر اُٹھایا اور میرے طرف دیکھ کر بولی بتانا ضروری ہے کیا ؟ تو میں نے کہا نہیں بلکل بھی ضروری نہیں ہے ۔۔۔ لیکن آپ کی اس حرکت سے میرا اندر ایک تجسس ضرور جاگ گیا ہےکہ آخر ایسی کیا بات ہے جو آپ اچانک خاموش ہو گیئں ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ہاں خاص بات تو ہے ۔۔ تو میں نے پوچھا اگر آپ بتا دیں گیں تو بڑہ مہربانی ہو گی اور اس کے ساتھ تھوڑا مزید نمک مرچ لگا کر اس کی خوش آمد کی ۔۔ آخر کافی اصرار اور منت سماجت کے بعد وہ کہنے لگی

کالج لائیف کے بعد کافی دنوں تک میں بڑی پریشان رہی کہ اب کیا ہو گا ؟؟ ۔۔ بہت سوچا پر کچھ سمجھ میں نہ آیا ۔۔۔ آخر میں نے خود کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ۔۔۔۔ اور فنگرنگ وغیرہ کرکے گزارہ کر لیتی تھی پھر ایک دن کی بات ہے اس دن ماما کی طبیعت کچھ خراب تھی اور انہوں نے میری ڈیوٹی لگائ تھی کہ میں رفیق کو صبع اُٹھاؤں اور ابو کے ساتھ اس کو بھی ناشتہ دے کر رُخصت کروں 

You Might Also Like

0 تبصرے

thanks

BUY NOVELS ON WHATSAP