گھر گھر کی کہانی۔ چوتھی قسط

جون 13, 2021

  


گھر گھر کی کہانی

چوتھی قسط

تحریر: پی کے ساقی

:طاہرہ نے اپنے بیٹے کی آنکھوں میں ایک عجیب کشش دیکھی جو آج سے پہلے صرف طاہرہ کی آنکھوں میں تھی اپنے بیٹے کے لئے وہ بھی جب سے اس نے آصف کو مٹھ مارتے دیکھا تھا ۔۔۔ جس طرح آصف نے گھر آتے ہی اپنی ماں کو دیکھا تو طاہرہ کو لگا جیسے وہ اپنے بیٹے کی طرف کھچی جا رہی ہو ۔۔۔ طاہرہ نے بڑی مشکل سے اپنے اوپر قابو کیا اور نظریں جھکا لیں ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی ماں کے جسم کا جائزہ لینے میں مصروف تھا ۔۔۔۔۔طاہرہ ہمیشہ تنگ اور کھلے گلے کے کپڑے پہنتی تھی ۔۔۔ مگر گھر میں ہوتے ہوے اس نے کبھی دوپٹہ لینا بھی ضروری نہیں سمجھا ۔۔۔ اور نا ہی کبھی آصف نے غور کیا تھا ۔۔۔ مگر اب پہلی بار آصف نے غور سے دیکھا تو اسے واقعی اپنی ماں بہت سیکسی لگی ۔۔۔ شہناز خالہ نے اسے معصوم بچے سے حرامی لڑکا بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔طاہرہ نے محسوس کیا کہ آصف ابھی تک ایک ہی جگہ پر کھڑا ہے ۔۔۔ اس نے سر اوپر اٹھایا اور بولی ۔۔طاہرہ : ” کیا ہوا بیٹا ۔۔۔ کچھ چاہیے ۔۔۔ “۔آصف کے ذہن میں تو مانو جیسے لسٹ بننے لگی ان سب چیزوں کی جو اسے اپنی ماں سے چاہیے تھیں ۔۔۔مگر ابھی سہی وقت نہیں تھا اظہار کا تو آصف نے صرف نفی میں سر ہلایا ۔۔۔۔طاہرہ نے جیسے ہی آصف کی طرف دیکھا تو اسے احساس ہوگیا کہ وہ اسکے چہرے کی طرف نہیں بلکہکہیں نیچے دیکھ رہا ہے ۔۔۔ تبھی طاہرہ کو احساس ہوا کہ بیٹھنے سے اسکا قمیض آگے کھنچ گیا تھا جس سے اسکے ممے کافی حد تک ننگے تھے ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کو پہلی بار اپنی طرف ایسی گندی نظر سے دیکھتے ہوے دیکھا تو ایک لمحے کے لئے اسکا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔۔طاہرہ نے سوچا کہ اگر اب اس نے اپنا قمیض ٹھیک کیا تو اسکا بیٹا شرمندہ نا ہو جائے ۔۔۔ طاہرہ کو اپنےجسم میں ایک سنسناہٹ سی محسوس ہوئی اور اسے اپنے نپلز سخت ہوتے ہوے محسوس ہوے ۔۔۔ ہر عورت اچھی طرح بتا سکتی ہے کہ سامنے والے مرد کی آنکھیں اسکے جسم کے کس حصے پر ٹکی ہیں ۔۔۔ مگر مردوں کو لگتا ہے کہ شاید وہ بہت چالاک ہیں ۔۔۔۔۔طاہرہ نے ایک بار پھر آصف کو آواز دی تو آصف اپنے ہوش میں واپس آیا ۔۔۔ اور سیدھا کمرے میں گھس گیا ۔۔۔ طاہرہ نے آصف کے جاتے ہی اپنے گلے کی طرف دیکھا تو اسے حیرت کا جھٹکا لگا کیوں کہ اسکا قمیض واقعی کچھ زیادہ ہی نیچے کو کھنچا ہوا تھا جس سے اسکے ممے کافی حد تک ننگے تھے ۔۔۔ مگر ایک بات کا یقین طاہرہ کو ہوگیا تھا کہ اسکا بیٹا اب بچہ نہیں رہا اور وہ بھی اپنی ماں کو اسے نظر سے دیکھتا ہے جس نظر سے اسکی ماں اسے دیکھتی ہے ۔۔۔۔۔طاہرہ نے اپنا قمیض سیٹ کیا اور نیچے شلوار کی طرف دیکھا تو اسے چھوٹا سا گیلا نشان نظر آیا ۔۔۔ آصف کی ایک نظر نے ہی اسکا یہ حال کر دیا تھا ۔۔۔ اس قدر شہوت اس نے کبھی محسوس نہیں کی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی شلوار کے اوپر سے اپنی پھدی کو ہاتھ لگایا تو سرور کی ایک لہر اسکے جسم میں دوڑ گئی ۔۔۔ طاہرہ کی آنکھیں بند ہونے لگیں اور اسکا ہاتھ تیزی سے اسکی پھدی پر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ مگر ایک دم اسے خیال آیا کہ وہ اس وقت ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی ہے جہاں کوئی بھیکسی وقت بھی آسکتا ہے ۔۔۔ طاہرہ نے ایک دم اپنی آنکھیں کھولیں اور فوراً اپنی پھدی سے ہاتھ ہٹا لیا ۔۔۔ وہ جلدی سے صوفے سے اٹھی اور سیدھا اپنے کمرے میں جا کر دروازہ کھول کر اندر دیکھا ۔۔۔ آصف کمرے میں نہیں تھا مگر اندر باتھ روم سے شاور چلنے کی آواز آرہی تھی ۔۔۔ آصف ہمیشہ لمبا وقت لیتا تھا نہانے میں اس لیے اس کے جلدی باہر آنے کی امید نہیں تھی ۔۔۔ طاہرہ نے آرام سے دروازہ بند کیا اور اپنی بیٹی کے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔۔۔۔طاہرہ یہ تسلی کرنا چاہتی تھی کہ وہ ٹی وی لاؤنج میں اگر کچھ کرے تو اس کے بچے باہر نہیں آئیں گے ۔۔۔ طاہرہ نے آہستہ سے اپنی بیٹی کے کمرےکا دروازہ کھولا ۔۔۔ جیسے ہی دروازہ کھلا تو طاہرہ کو ایک شدید جھٹکا لگا ۔۔

۔:دروازہ کھولتے ہی طاہرہ کی نظر سامنے بیڈ پر پڑی جہاں اس کی بیٹی ننگی لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔ ماریہ کے ایک ہاتھ میں موبائل تھا جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ بہت تیزی سے اس کی پھدی کے اوپر حرکت کر رہا تھا ۔۔۔ ماریا کو انسیسٹ پورن بہت پسند تھا ۔۔۔ وہ ہر وقت ماں بیٹا ‘ بہن بھائی ‘ باپ بیٹی اور کبھی کبھی ماں بیٹی کی چدائی والی ویڈیوز دیکھتی رہتی تھی ۔۔۔۔۔طاہرہ جب ابتدائی جھٹکے سے کچھ سنبھلی تو اسے خیال آیا کہ آخر اس کی بیٹی کی بھی کچھ خواہشات ہیں ۔۔۔ اس کے جسم کی بھی ضروریات ہیںجنہیں پورا کرنے والا کوئی نہیں ۔۔۔ جس طرح وہ خود اپنے ہاتھ سے اپنی پھدی سہلا لیتی ہے اس طرح اس کی بیٹی بھی اپنی پھدی سہلانے میں مصروف ہے ۔۔۔ طاہرہ نے نظر بھر کر اپنی بیٹی کے جسم کو دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ اس کی بیٹی اب جوان ہو چکی تھی ۔۔۔ اور اپنے جسمانی خدوخال کے معاملےمیں وہ بالکل اپنی ماں پر گئی تھی ۔۔۔ اسی کی طرح بڑے اور موٹے ممے ‘ بھرا بھرا اور گورا جسم ‘ موٹی رانیں اور پتلی کمر ‘ باہر کو نکلی ہوئی گانڈ اور گلابی پھدی ۔۔۔ اپنی بیٹی کی خوبصورتی دیکھ کر ایک بات کا تو اطمینان طاہرہ کو ہوگیا تھا کہ اس کی بیٹی کی شادی جہاں بھی ہوگی وہ اپنے بندے کو صحیح اپنا دیوانہ بنا کر رکھے گی ۔۔۔ طاہرہ نے خاموشی کے ساتھ دروازہ بند کیا اور اپنے کمرے کی طرف چل پڑی ۔۔۔۔۔طاہرہ کمرے میں داخل ہوئی تو آصف پہلے سے ہی بیڈ پر لیٹ چکا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے ایک نظر اپنے بیٹے پر ڈالی اور فوراً باتھ روم میں گھس گئی ۔۔۔ جو کچھ طاہرہ نے ٹی-وی لاؤنج میں شروع کیا تھااسے ختم کرنے کا یہ اچھا موقع تھا ۔۔۔ طاہرہ نے باتھ روم میں گھستے ہی دروازہ بند کیا مگر جلدی میں وہ کنڈی لگانا بھول گئی ۔۔۔ اس نے جلدی سے اپنے کپڑے اتارے اور فوراً اس کا ہاتھ اپنی پھدی پر حرکت کرنے لگا ۔۔۔ اس وقت طاہرہ کے دماغ میں صرف اپنے بیٹے کا موٹا اور تگڑا لن چھایا ہوا تھا۔۔۔ طاہرہ نے اپنی آنکھیں بند کیں اور اپنی دو انگلیوں کو جیسے ہی اپنی پھدی میں ڈالا تو اس کے منہ سےایک سسکاری نکلی اور اس کے ساتھ اس کے منہ سے اپنے بیٹے کا نام بھی نکلا ” آ آ آ ہ ہ ہ ۔۔۔ آصف ۔۔۔ ” ۔۔۔۔۔۔باہر بیڈ پر لیٹے ہوئے آصف کے ذہن میں خالہ کی باتیں چل رہی تھیں ۔۔۔ جتنی تعریفیں شہناز خالہ نے طاہرہ کے جسم کی تھیں اس وقت سے آصف کے دماغ میں صرف ایک ہی خواہش ابھر رہی تھی ۔۔۔ اوروہ تھی اپنی ماں کو ننگا دیکھنے کی ۔۔۔ آصف کو لگتا تھا کہ اس کی خالا دنیا کی سب سے خوبصورت جسم کی مالک ہے مگر جب سے اس کی خالہنے اس کی ماں کے جسم کا ذکر کیا تھا اب آصف کی بے چینی تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔۔۔۔آصف آہستہ سے اپنے بیڈ سے نیچے اترا اور باتھ روم کی طرف چل پڑا ۔۔۔ اس کا جسم جیسے خود بخود حرکت کر رہا ہو ۔۔۔ آصف کے دل میں صرف ایک خواہشتھی کہ کاش اس وقت باتھ روم کی کنڈی کھلی ہوئی ہو ۔۔۔ اور وہ جی بھر کر اپنے ماں کے ننگے جسم کا دیدار کر سکے ۔۔۔ آصف آہستہ آہستہ چلتا ہوا باتھ روم تک پہنچا اور بہت ہی احتیاط اور آرام کے ساتھ اس نے جیسے ہی باتھ روم کے دروازے کو کھولا تو وہ کھلتا ہی چلا گیا ۔۔۔ آصف نے دروازے کو اتنا ہی کھولا جتنا اس کے اندر جھانکنے کے لیےکافی تھا ۔۔۔ جیسے ہی آصف نے اپنے کانپتے ہاتھوں کے ساتھ اور تیز ہوتی دھڑکن کے ساتھ اندر جھانککر دیکھا تو مانو جیسے اس کی ہزاروں خواہشیں ایک ہی لمحے میں پوری ہو گئی ہوں ۔۔۔ سامنے اس کی ماں نہ صرف ننگی کھڑی تھی بلکہ اپنی پھدیمیں انگلی ڈالے بہت مزے کے ساتھ اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے اپنی پھدی کا پانی نکالنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ بس صرف اس بات کا دکھ تھا کہ اس وقت دروازے کی طرف اس کی ماں نے بھی اپنی پیٹھ کر رکھی تھی ۔۔۔ آصف کو اپنی ماں کے ممے اور پھدی دیکھنا نصیب نہ ہوئی لیکن اپنی ماں کی گوری کمر اور موٹی اور باہر کو نکلی ہوئی گوری گانڈ دیکھ کر اس کے پورے جسم میں مزے کی ایک ایسی شدید لہر دوڑنے لگی کہ اس کے لئے کھڑا ہونا بھی مشکل ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔طاہرہ اپنے بیٹے کے لن کو یاد کرتے ہوئے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی انگلیاں پھدی کے اندر باہر کر رہی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف اپنی ماں کو جھٹکے کھاتادیکھ کر اچھی طرح سے اندازہ لگا سکتا تھا کہ اس وقت اس کی ماں اپنی پھدی میں انگلی اندر باہر کر رہی ہے ۔۔۔ آصف تو اپنے ماں پر پیار ‘ ترس اور شہوت ایک ساتھ آ رہی تھی ۔۔۔ اس کا دل کیا کہ وہ ابھی دروازہ کھولے اور فوراً اندر گھس کر اپنا لن نکال کر ماں کی پھدی میں ڈال کر اسے ایسے چودے کہ اپنی کی ماں کی پیاس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بجھ جائے ۔۔۔ مگر آصف نے بڑی مشکل سے اپنے اوپرقابو کیا ۔۔۔۔۔طاہرہ کے جسم نے جھٹکے کھانا شروع کر دیے تھے جسے دیکھ کر آصف سمجھ گیا تھا کہ اس کی ماں فارغ ہونے لگی ہے ۔۔۔ اس نہیں سوچا کہ اسے اب یہاں سے ہٹ جانا چاہئیے کیونکہ اس کی ماں فارغ ہوتے ہی اگر پیچھے مڑی تو اسے دیکھ لے گی ۔۔۔ آصف آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگا مگر اس سے پہلے کے وہ باہر نکلتا طاہرہ نے فارغ ہوتے ہوے آنکھیں کھولیں تو سامنے بیسن پر لگے شیشے میں اس نے اپنے بیٹے کو پیچھے ہٹتے ہوے دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔۔۔وہ جانتی تھی کہ یہ غلطی نہیں تھی کیونکہ وہ جانتا تھا اس وقت اسکی ماں باتھ روم میں موجود ہے ۔۔۔ مگر جیسے ہی طاہرہ کو احساس ہوا کہ ابھی ابھیاسکا بیٹا اپنی ماں کو ننگا دیکھ چکا تھا جب اسکی ماں اسی کو یاد کرتے ہوے اپنی پھدی مار رہی تھیتو اسکو بجائے غصہ آنے کے یہ اچھا لگا اور اسکاہاتھ مزید تیزی سے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ طاہرہ پوری شدت کے ساتھ جھٹکے کھاتے ہوے فارغ ہونے لگی ۔۔۔ جبکہ باہر آصف اپنی ماں کو پیچھے سے ننگا دیکھ کر ہی مدہوش تھا ۔۔۔۔۔طاہرہ نہا کر باہر نکلی تو سامنے آصف بیڈ پر آنکھیں موندے لیٹا تھا ۔۔۔ طاہرہ کو اب مکمل یقین ہو چکا تھا کہ یہ شہوت زدہ فیلنگز دو طرفہ تھیں ۔۔۔ اب اس نے اپنے آپ میں فیصلہ کر لیا کہ وہ مزید اپنے آپ سے جھوٹ نہیں بول سکتی اور نا ہی زیادہ برداشت کر سکے گی ۔۔۔ اب اسے کسی بھی طرح اپنے بیٹے کا لن اپنی پھدی میں لے کر اس سے چدوانا تھا ۔۔۔ مگر کیسے یہ فیصلہ اس نے صبح پر چھوڑ دیا ۔۔۔:صبح کی پہلی کرن جیسے ہی کھڑکی سے اندر داخل ہوئی تو طاہرہ کی آنکھ کھل گئی ۔۔۔ اس کے سامنے ایک دم رات کا منظر گھومنے لگا جہاں اس نے اپنے آپ سے ایک فیصلہ کیا تھا ۔۔۔ وہ فیصلہ جس کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کے جسم کیبھوک کا حل اسے ملنے والا تھا ۔۔۔ اس نے فیصلہ کر لیا تھا اپنے بیٹے سے چدوانے کا ۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ جیسے کیسے کرکے بھی اپنے بیٹے کو مادرچود بنا کر چھوڑے گی ۔۔۔ چاہے وہ اس کا بیٹا تھا لیکن تھا تو آخر مرد ہی ۔۔۔ وہ اپنے ذہن میں خیالی پلاؤ پکانے لگی کہ ایک بار اس کا بیٹا جب اسے چودنا شروع کرے گا تو ہر وقت اپنے بیٹے کے لن کی سواری کرتی رہے گی ۔۔۔۔۔طاہرہ نے اپنا ہونٹ دانتوں کے بیچ میں دبایا اور مڑ کر اپنے بیٹے کی طرف دیکھا جو کہ خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کی نیند کا فائدہ اٹھا کر ایک بار اسے کس کر گلے لگایا اور اپنا پورا کا پورا جسم کے جسم ساتھ لگا کر اس کے گال کو چوم لیا ۔۔۔ طاہرہ کا بس چلتا تو اسی وقت وہ اپنے بیٹے کے کپڑے اتار کر اس کا لن نکال کر منہ میں لے لیتی ۔۔۔ اور اس نئی صبح کے ساتھ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ چدائی کا ایک نیا منظر شروع کر دیتی ۔۔۔ لیکن طاہرہ نے کوئی جلد بازی نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور صبر سے کام لیتے ہوئے اپنے بیٹے کواپنے جال میں پھسانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ اس کے لئے سب سے پہلے اسے کیا کرنا تھا وہ اچھی طرح جانتی تھی ۔۔۔۔۔طاہرہ بیڈ سے اٹھی اور سیدھا اپنی الماری کھول کر اندر ایک سفید رنگ کا سوٹ ڈھونڈنے لگی ۔۔۔ یہ وہ سوٹ تھا جو طاہرہ نے اپنی زندگی میں صرف ایک دن ایک گھنٹے کے لئے ہی پہنا تھا ۔۔۔ کیونکہ جب اس نے پہ پہلی بار یہ سوٹ پہنا تو اس کے شوہر نے اسے فورا نے تبدیل کرنے کا کہا کیونکہ وہ سوٹ کچھ زیادہ ہی باریک اور بہت ہی ٹائٹ تھا ۔۔۔ اور اوپر سے اس کا گلا درزی نے شائد کچھ زیادہ ہی کھلا چھوڑ دیا تھا ۔۔۔ جیسے ہی حمید خان نے اپنی بیوی کو وہ سوٹ پہنے ہوئے دیکھا تو فورا ہی اسے باہر نکلنے سے منع کیا تھا ۔۔۔ اور اس نے وجہ یہ بتائی کہ اس گھر میں ایک جوان بیٹی ہے اگر وہ اپنی ماں کی دیکھا دیکھی اس طرح کے کپڑے پہننے لگی تو لوگ باتیں کریں گے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک جوان بیٹا بھی ہے گھر میں جب وہ اپنی ماں کو اس طرح کے سیکسی لباس میں دیکھے گا تو اس پر کیا گزرے گی ۔۔۔ مگر اب حمید خان اس گھر میں نہیں تھا ۔۔۔ اب تھی تو صرف اور صرف ایک ماں کی اپنے بیٹے کیلئے شہوت ۔۔۔ طاہرہ نے الماری سے وہ سوٹ نکالا اور مڑ کر ایک بار آصف کو دیکھ کر سوچا کہ آج تو اس کے مزے لگنے والے ہیں ۔۔۔۔۔طاہرہ نے باتھ روم میں جا کر نہا کر گیلے جسم کے اوپر ہی باریک سفید قمیض پہن لیا ۔۔۔ اور اس کے نیچے ٹائٹ سفید پاجاما ۔۔۔ اف ۔۔۔ گیلا جسم ہونے کی وجہ سے اس کا باریک سفید قمیض اس کے جسم کے ساتھ چپک گیا تھا اور اس طرح نظر آرہا تھا جیسے وہ ننگی ہو ۔۔۔ طاہرہ نے جان بوجھ کر برا اور پینٹی نہیں پہنی تھی اور نہ ہی اس نے دوپٹہ لینا ضروری سمجھا ۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا کہ اب اگراس نے فیصلہ کرلیا ہے تو وہ پیچھے نہیں ہٹے گیاب وہ اپنے بیٹے سے چدوا کر ہی رہے گی ۔۔۔۔۔طاہرہ باتھروم سے باہر نکلی اور سیدھا بیڈ کےپاس جا کر اپنے بیٹے کے اوپر جھک گئی ۔۔۔ جھک کر اس نے ایک بار اپنے سینے کی طرف دیکھا جہاں اس کے ممے آدھے ننگے ہوکر لٹک رہے تھے ۔۔۔ طاہرہ نے ہاتھ بڑھا کر اپنے مموں کو تھوڑا سا مزید اپنی قمیص سے باہر کی طرف نکالا اور مسکراتے ہوئے اپنے بیٹے کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے ہلانے لگی ۔۔۔۔۔جیسے ہی آصف نے آنکھیں کھولیں اور اس نے اپنے سامنے اپنی ماں کو جھکے ہوئے اور اپنی ماں کے آدھے سے زیادہ ننگے ممے اپنے چہرے کے سامنے لٹکتے ہوئے دیکھے تو اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔۔ یہ پہلی بار تھا کہ آصف اپنی ماں کے اتنے زیادہ ننگے ممے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ بس اس کی ماں کے نپلز ہی تھے جوکہ نظر نہیں آرہے تھے ۔۔۔ آصف کے اٹھنے کے ساتھ ساتھ اس کے لن نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔ طاہرہ اپنے بیٹے کی آنکھوں میں محبت اور شہوت دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ جس قدر شہوت سے اس کا بیٹا اپنیماں کے ممے دیکھ رہا تھا طاہرہ کے جسم میں ایک سرور آنے لگا ۔۔۔ طاہرہ اپنے گیلے بالوں کو کان کے پیچھے پھنساتے ہوئے مسکرا کر اپنے بیٹے کو اٹھنے کا کہ کر کچن کی طرف چل پڑی ۔۔۔ کمرے سے نکلتے ہوئے اس نے ایک بار مڑ کر دیکھا تو اس کے بیٹے کی شلوار میں بنا ہوا تمبو اسے اپنے پلان کی پہلی سیڑھی کی کامیابی لگا ۔۔۔ طاہرہ کیچن میں جاکر اپنے بیٹے کی پسند کا ناشتہ بنانے لگی جبکہ دوسری طرف آصف کا اپنی ماں کے ممے دیکھنے کے بعد برا حال تھا ۔۔۔ اس نے جتنا اپنی ماں کا جسم دیکھا تھا اسے ایک بات کر یقین ہو گیا تھا کہ اس کی خالہ نے جو کچھ کہا تھا وہ سچ تھا اس کی ماں واقعی میں دنیا کی سب سے سیکسی اور خوبصورت ترین عورت تھی ۔۔۔۔۔آصف جلدی سے اٹھا اور نہا کر باہر آگیا ۔۔۔ اس نے اپنی ماں کو دیکھ کر ایک بار سوچا کہ آج اس کی ماں نے جس طرح کا سوٹ پہنا تھا آج کا دن بہت خوبصورت گزرنے والا تھا ۔۔۔ آصف ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ کر ناشتے کا انتظار کرنے لگا تبھی کمرے سے اس کی بہن باہر نکلی ۔۔۔ ماریا ہمیشہ ہی اپنے اردگرد کے حالات سے لاپرواہ رہتی تھی ۔۔۔ اور آج لاپرواہی میں اس نے بھی کافی کھلے گلے کا سوٹ پہنا تھا اور دوپٹہ بھی نہیں لیا تھا ۔۔۔ اس سے پہلے اس نے کبھی اپنی ماں اور بہن کو گندی نظر سے نہیں دیکھا تھا مگر اب جب اس کی نظر اپنی گھر کی عورتوں کے لئے گندی ہوچکیتھی تو آپ اسے اپنے گھر کی دونوں عورتیں جس میں سے ایک اس کی ماں جبکہ دوسری اس کی بہن تھی بہت سیکسی لگنے لگی تھیں ۔۔۔۔۔ماریہ کمرے سے نکل کر سیدھا ٹی وی لاؤنج کی طرف آئی اور آصف کے سامنے پڑی ہوئی ٹیبل پر جھک کر ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈنے لگی ۔۔۔ جیسے ہی ماریا ٹیبل پر جھکی تو اسکے ممے اسکی ماں کی طرح لٹک کر اس کے بھائی کو دیدار کی دعوت دینے لگے ۔۔۔ آصف کے پورے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔۔۔ اس نے آج سے پہلے اپنی بہن کو کبھی اسے نظر سے نہیں دیکھا تھا مگر آج جب دیکھا تو اسے یقین ہوگیا کہ اس کی بہن کو جسمانی خوبصورتی اپنی ماں سے وراثت میں ملی تھی ۔۔۔۔۔ماریا ریموٹ اٹھا کر اوپر کو اٹھی تو اس نے آصف کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ لیا ۔۔۔ اس نے فورااپنی چھاتی کی طرف دیکھا جہاں اس کے ممے کافیحد تک ننگے تھے ۔۔۔ وہ اچھی طرح سمجھ گئی اس کا بھائی کیا دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسے یہ بہت عجیب لگا تھا کیونکہ آج سے پہلے اس کے چھوٹے بھائی نے کبھی اسے اس نظر سے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔ مگر اسے غصہ آنے کے بجائے یہ اچھا لگا تھا کہ کسی لڑکے نے اسے اس نظرسے دیکھا تھا ۔۔۔ ماریا مسکراتے ہوئے سیدھا ہوئی اور ٹی وی کی طرف مڑ کر ٹی وی کے چینل تبدیل کرنے لگی ۔۔۔ اس کے دماغ میں ابھی تک اپنے بھائی کی وہ نظر گھوم رہی تھی ۔۔۔ اور پچھلی رات جب اس کی ماں نے اسے اپنی پھدی کو سہلاتے ہوئے دیکھا تھا تو اس وقت بھی وہ بہن بھائی کی چدائی والی ویڈیوز دیکھ رہی تھی ۔۔۔ ماریا نے سوچا کی ایک بار تو پھر بھیغلطی سے دیکھا جا سکتا ہے وہ کنفرم کرنا چاہتی کہ اس کا بھائی واقعی اس کے بارے میں ایسا سوچتا ہے اور ایسی نظر سے دیکھتا ہے ۔۔۔ ماریا ایک بار پھر پیچھے کو مڑی اور ریموٹ رکھنے کے بہانے ایک بار پھر ٹیبل پر جھک گئی ۔۔۔ اب کی بار اسکا دھیان اپنے بھائی کی نظروں پر تھا ۔۔۔ جیسے ہی وہ جھکی تو آصف کی نظریں سیدھا اپنی بہن کے مموں پر جڑ گئیں ۔۔۔ ماریا کو اب یقین ہو گیا تھا ۔۔۔ کے اس کے بھائی کو اس کے ممے پسند آگئے ہیں ۔۔۔۔۔ماریا اپنے چھوٹے بھائی کو تنگ کرنے کے لئے اپنے ممے ہلانے لگی جسے دیکھ کر آصف مزید مدہوش ہونے لگا ۔۔۔ ماریا نے مسکرا کر اسی طرح جھکے ہوئے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ممے چھپائے ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اپنی بہن کو اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر اپنے ممے چھپاتے ہوئے دیکھا تو اس نے نظریں اٹھا کر اپنی بہن کی آنکھوں میں دیکھا جومسکرا کر اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔ آصف نے جیسےہی اوپر دیکھا تو ماریا مسکرا کر بولی ۔۔ماریا : ” چھوٹے کچھ زیادہ بڑے نہیں ہو گئے تم ۔۔۔ مانا کہ میں خوبصورت ہوں مگر اتنا بھی نا گھورو کہ نظر لگ جائے ۔۔۔ اور اگر امی کو پتہ چل گیا تو تمہاری خیر نہیں ۔۔۔ اس لئے دھیان سے ۔۔۔ “۔یہ که کر ماریا نے اپنے سینے سے ہاتھ ہٹا لیا اور ایک بار پھر اپنے چھوٹے کو اپنے ممموں کا دیدار کروا کر کچن کی طرف چل پڑی جہاں ایک اور سرپرائز اسکا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔

You Might Also Like

0 تبصرے

thanks

BUY NOVELS ON WHATSAP