گھر گھر کی کہانی۔ تیسری قسط
جون 13, 2021گھر گھر کی کہانی
تیسری قسط
:خالہ شہناز نے آصف کے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ۔۔شہناز : ” آصف بیٹا تم یہ نہ سمجھنا کہ تمہاری خالہ اتنی ہی کوئی چالو عورت ہے کہ کسی کے ساتھ بھی سو جائے گی ۔۔۔ یہ زندگی میں پہلی بار ہوا ہے کہ میں تمہارے خالو کے علاوہ کسی کے ساتھ سیکس کیا ہے ۔۔۔ یہ تو بس اکیلے رہ کر میں اب تھک چکی ہوں اور اوپر سے تم ہو ہی اتنے پیارے کہمجھ سے رہا ہی نہیں گیا ۔۔۔ اتنے عرصے سے تمہارےخالو گھر نہیں آئے تو تم خود ہی سوچو آخر میں جاؤں تو جاؤں کہاں جب جسم کی بھوک اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہے تو ۔۔۔ بس تم یہ بات کبھی کسی کو بھی نہ بتانا یہ ہم دونوں کا راز ہی رہے گا ۔۔۔ اوربدلے میں تم جب چاہوں اپنی خالہ سے پیار کر سکتے ہو ۔۔۔ تمہیں بھی بہت مزہ ملے گا اور میرے بھی جسم کی پیاس بجھتی رہے گی ۔۔۔ “۔۔آصف نے اپنی خالہ کے ممے چوستے ہوئے ایک بار سر اٹھایا اور بولا ۔۔آصف : ” آپ پریشان نہ ہوں خالہ میں یہ بات کسی کو بھی نہیں بتاؤں گا ۔۔۔ اور اب تو میں روز ہی آپ کے گھر آؤں گا اور جی بھر کر ہم دونوں چدائی کریں گے ۔۔۔ میرا تو دل ہی نہیں بھر رہا آپ کے ممے چوسنے سے ۔۔۔ اوپر سے آپ ہیں ہی اتنا خوبصورت اور سیکسی میں تو روز ہی پہنچ جاؤں گا آپ کی پھدیمارنے کے لیے ۔۔۔ “۔آصف یہ بات سن کر کھلکھلا کر ہنس پڑا جبکہ خالہ بھی اس کی بات سن کر ایک قہقہ لگا کر بولیں ۔۔۔۔شہناز : ” تم بھی کسی سے کم نہیں ہو میری جان ۔۔۔ آج تم نے خالہ کی پھدی جس طرح سے ماری ہے میرا بس چلے تو میں تمہیں اپنے بستر سے نکلنے ہی نہ دوں ۔۔۔ بس تو یہ سمجھو تمہیں خالہ کی طرف سے مکمل چھوٹ ہے تمہارا جب دل کرے تو تم آکر خالہ کو چود سکتے ہو ۔۔۔ تمہاری خالہ کی پھدی کو ہر وقت اب تمہارا ہی انتظار رہے گا ۔۔۔ “۔۔خالہ کے منہ سے پھدی کی بات سن کر آصف نے خالہ کی پھدی پر ہاتھ رکھ کر دبایا اور ان کے ممے کو چوم کر بولا ۔۔آصف : ” خالہ اگر آپ برا نہ مانیں تو آپ سے ایک بات پوچھوں ۔۔۔ “۔شہناز : ” میری جان اب تمہیں کسی بھی بات کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے جو دل میں آتا ہے پوچھ لو ۔۔۔ “۔۔آصف خالہ کی پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔آصف : ” آپ نے کہا نہ کہ خالو اتنے عرصے سے گھرنہیں آئے تو آپ کے جسم کی پیاس اس قدر بڑھ گئی ہے کہ آپ سے برداشت کرنا ناممکن ہو گیا تھا ۔۔۔ تو آپ اپنی پیاس بجھانے کے لیے کیا کرتی تھیں ۔۔۔ اور میرے ابو بھی تو اتنے عرصے سے نہیں آئے تو کیا امی کی بھی پیاس اس قدر شدید ہو گی اور وہ کیا کرتی ہوں گی ؟؟؟ “۔۔اپنی پھدی پر اپنے بھانجے کا ہاتھا پھرتے ہوئے محسوس کرکے شہناز بالکل مدہوش ہونے لگی تھی ۔۔۔ شہناز نے آصف کو گلے سے لگایا اوراپنی مدہوش ہوتی آواز میں بولی ۔۔شہناز : ” اب تو تمہارا لن نصیب ہوگیا خالہ کو ۔۔۔ اب تو میں سوچنا بھی نہیں چاہتی کہ اتنا عرصہ میں نے کتنا مشکل میں گزارا ۔۔۔ ویسے پہلے جب بھی دل کرتا تھا تو اپنی انگلیوں سے ہی گزارا چلانا پڑتا تھا یا پھر کبھی کبھی کسی کھیرے کی سبزی سے ۔۔۔ اور جہاں تک رہی تمہاری امی کی باتتو آخر وہ بھی انسان ہی ہیں ان کا بھی دل کرتا ہوگا ۔۔۔ اور جہاں تک مجھے یاد ہے تو تمہاری امی کے جسم کی بھوک بھی کچھ زیادہ ہی رہی ہے ۔۔۔ میں تو یہ حیران ہوں کہ وہ کیسے برداشت کرتی ہوں گی ۔۔۔ ظاہر ہے وہ بھی انگلیوں پہ ہی گزارا کرتی ہوگی ۔۔۔ اور تم تو سوتے بھی اپنی امی کے ساتھ ہو وہ بچاری تو تمہارے سونے کا انتظار کرتی رہتی ہوگی ۔۔۔ ویسے ایک بات بتاؤں تم جو میرے جسم پر فدا ہو چکے ہو تو اگر اپنی امی کو دیکھ لو نہ تو تم تو پاگل ہی ہو جاؤ ۔۔۔ وہ تو میرے سے بھی کئی گناہ زیادہ سیکسی جسم کی مالک ہیں ۔۔۔ “۔۔جیسے ہی آصف نے اپنی امی کے سیکسی جسم کے بارے میں سنا تو اس کے لن نے ایک جھٹکا کھایا جسے شہناز خالا نے محسوس کرلیا ۔۔۔ کیونکہ شہناز خود اب پھر سے گرم ہونے لگی تھی تو وہ چاہتی تھی کہ آصف بھی اس کی طرح گرم ہو اور ایک بار پھر اپنی خالہ کی پھدی مارے ۔۔۔ شہناز نےجلدی سے اپنے بھانجے کے لن کو پکڑ لیا اور اس کے سر کو پکڑ کر اپنا مما اس کے منہ میں دے کر بولی ۔۔۔شہناز : ” ایک بات بتاؤ اگر تمہیں اپنی امی کو چھونے کا موقع ملے تو چھووُ گے ؟؟؟ اگر ان کے موٹے اور نرم ہونٹوں کو چوسنے کا چومنے کا موقع ملے تو چوموگے ؟؟؟ اور اگر تمہیں اپنے امی کے ممے چوسنے کاموقع ملے جو کہ میرے سے کہیں پڑےاور کافی خوبصورت ہیں تو چوسو گے ؟؟؟ اور اگر تمہیں موقع ملے اپنی امی کی پھدی میں لن ڈال کر انہیں چودنے کا تو چودو گے ؟؟؟ “۔۔آصف نے خالہ کی کسی بات کا جواب نہیں دیا ۔۔۔ وہ خاموشی سے خالہ کے ممے چوستا رہا اور اس کا لن اکڑ کر ایک دم پتھر کی طرح سخت ہو گیا ۔۔۔ جبکہ اس کی خالہ کی پھدی کے اوپر چلنے والا اس کا ہاتھ مزید تیزی سے حرکت کرنے لگا ۔۔۔ اپنی امی کے بارے میں اتنی سیکسی باتیں سن کر آصف فل گرم ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔شہناز نے جلدی سے آصف کے لن کو چھوڑا اور اس کا سر اپنے مموں سے اوپر اٹھا کر اسے سائیڈ پر کیا ۔۔۔ آصف نے سوالیہ نظروں سے خالہ کی طرف دیکھا ۔۔۔ شہناز نے بغیر کچھ بولے اپنی ٹانگیں اوپراٹھائیں اور گھٹنوں سے پکڑ لیا ۔۔۔ آصف کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آگئی وہ سمجھتے ہوئے فوراً خالہ کی ٹانگوں کی طرف لپکا ۔۔۔ اپنی خالا کی ٹانگوں کے درمیان میں بیٹھتے ہی آصف نے اپنا لن خالہ کی پھدی کے اوپر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ شہناز کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں اور وہ اب پہلے سے بھی کہیں زیادہ گرم ہو چکی تھی ۔۔۔ اس نے اپنی ٹوپی خالہ کی پھدی کے ہونٹوں کے اوپرسیٹ کی اور ایک ہی جھٹکے میں پورا کا پورا لن خالہ کی پھدی کے اندر گھسا کر ان کے اوپر چڑھ گیا ۔۔۔ شہناز کے لیے یہ جھٹکا اتنا شدید تھا کہ اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکلی اور اس نے اپنی ٹانگیں چھوڑ کر آصف کو اپنی باہوں میں جکڑ لیا ۔۔۔ آصف کے نظروں کے سامنے صرف اور صرف اس کی امی کا خیال دوڑ رہا تھا جوکہ آصف کو شدید گرم کر رہا تھا ۔۔۔ آصف کے جھٹکوں کی رفتار بہت ہی تیز اور شدید تھی ۔۔۔ شہناز مزے کی نئی گہرائیوںکو پہنچ رہی تھی ۔۔۔۔۔آصف نے اپنی خالہ کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے ۔۔۔یہ پہلی بار تھا کہ وہ دونوں اپنے ہونٹوں پر ایک دوسرے کو کس کر رہے تھے ۔۔۔ شہناز کو یہ بہت اچھا لگا اور وہ بھی بھوکی بچی کی طرح اپنے بھانجے کے ہونٹوں کو چوسنے لگی ۔۔۔۔آصف اپنی خالہ کو جھٹکے مارتے ہوئے اس کی پھدی کے اندر ہی فارغ ہونے کے قریب تھا ۔۔۔ جبکہ شہناز بھی اپنے پیروں کی مڑتی ہوئی انگلیوںکے ساتھ ساتھ فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔ آصف کو اپنے لن کے اوپر خالہ کی پھدی کا پانی محسوس ہونے لگا اور اس کے ساتھ ہی آصف کے لن نے بھی خالہ کی پھدی کے اندر اپنی منی کا فوارہ چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خالہ کے گھر سے اپنے گھر کی طرف جاتے ہوئے آصف کے ذہن میں صرف امی کا ہی خیال چھایا ہوا تھا ۔۔۔ جب سے اس نے اپنی امی کے سیکسی جسم کے بارے میں خالہ سے تعریف سنی تھی اس کے دل کے اندر شدید خواہش تھی اب اپنی امی کو ننگا دیکھنے کی ۔۔۔ آصف گھر میں داخل ہوتے ہی ٹی-وی لاؤنج میں پہنچا جہاں اسکی امی بیٹھی کسی سوچوں میں گم تھی ۔۔۔ طاہرہ کے اندر ابھی تک کشمکش چل رہی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی امی کو دیکھا تو اب اسکی نظر بدل چکی تھی ۔۔۔ وہ کپڑوں کے اوپر سے ہی امی کے جسم کے خدوخال کا اندازہ لگانے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے آصف کو دیکھا تو تھوڑا شرمانے لگی مگر اس کے ساتھ ہی اسے آصف بھی تھوڑا بدلہ بدلہ سا لگا ۔۔۔۔آخر بدلہ ہوا کیوں نا لگتا ۔۔۔ آج وہ بچپنے سے جوانی تک کا سفر اپنی خالہ کی پھدی پر سوار ہو کر طے کر آیا تھا ۔
0 تبصرے
thanks