گھر گھر کی کہانی۔ دوسری قسط

جون 13, 2021

 

گھر گھر کی کہانی

دوسری قسط

تحریر: پی کے ساقی

:ایک دن غصے اور شرمندگی میں گزارنے کے بعد اب اگلا دن طاہرہ کو صرف اور صرف شرمندگی میں گزارنا تھا ۔۔۔ یہ دوسرا دن تھا کہ طاہرہ کا نا تو کسی کام میں دل لگتا اور نا ہی وہ آصف سے نظریں ملا پاتی تھی ۔۔۔ یہ بے چینی اس کھائے جا رہی تھی ۔۔۔ رات میں تو اسے بہت مزہ آیا تھا مگر دن کی شرمندگی کافی تکلیف دہ تھی ۔۔۔ اسے ابھی تک یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کے لن کویاد کر کہ اسکے ساتھ لیٹے ہوے اپنی پھدی کا پانینکال چکی تھی ۔۔۔ دن میں کبھی اسے شرمندگی گھیر لیتی تو کبھی اسے آصف کا تگڑا لن یاد آ جاتا ۔۔۔ اس کے لئے مشکل ہو رہا تھا ان خیالات کو اپنے ذہن سے نکالنا ۔۔۔۔۔تبھی ایک دم اسکا فون بج اٹھا ۔۔۔ طاہرہ اپنے ہوش میں واپس آئی اور فون اٹھایا ۔۔۔ فون کے دوسری طرفاسکی بہن شہناز تھی ۔۔۔ شہناز ہمیشہ سے اسکی بہن سے زیادہ اسکی دوست رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ کا بہت دل کیا کہ وو اپنی بہن کو سب کچھ بتا دے ۔۔۔ مگر شرم کے مارے کچھ نا بول پائی ۔۔۔ اسے لگا ووخود ہی سب ٹھیک کر لے گی ۔۔۔ رسمی حال احوال کے بعد شہناز نے سودا سلف لانے کے لئے آصف کو اپنے گھر بھیجنے کا کہا ۔۔۔ آصف کا نام سن کر طاہرہ کا دل ایک بار زور سے دھڑکا تھا ۔۔۔ بہت عجیب کیفیت تھی ۔۔۔ ایک بیٹے کی وجہ سے ماں کی ایسی حالت ۔۔۔ طاہرہ نے خود پر قابو کرتے ہوے آصف کو آواز دی ۔۔۔ آصف اپنے کمرے سے باہر آیا تو طاہرہ نے اسے اپنی خالہ کے گھر جانے کا کہا ۔۔۔خالہ کا نام سن کر آصف کے چہرے کا رنگ بدل گیا تھا ۔۔۔ مگر طاہرہ یہ دیکھ نا پائی کیونکہ وہ خود اپنے بیٹے سے نظریں چرا رہی تھی ۔۔۔۔۔بھاری قدموں کے ساتھ چلتا ہوا آصف خالہ کے گھر پہنچا ۔۔۔ وہ آگے آنے والے وقت سے ڈر رہا تھا ۔۔۔ خالہ کے گھر پہنچا تو خالہ ٹی۔ وی لاؤنج میں بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔ آصف خالہ کےپاس جا کر کھڑا ہوگیا ۔۔۔ اسکی خالہ نے کالے رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا اور ہمیشہ کی طرح کھلے گلے میں سے انکے ادھ ننگے ممے دعوت نظارہ دے رہے تھے ۔۔۔ آصف خالہ کی خوبصورتی میں ہی کھو گیا ۔۔۔ شہناز نے اسے اپنے مموں کو تاڑتے ہوے دیکھ لیا تھا اور اسے یہ بہت اچھا لگا ۔۔۔ اس نے جان بوجھ کر ایک لمبا سانس لیا جس سے اسکے ممے مزید اوپر کو اٹھتے گئے ۔۔۔ وہ اپنے بھانجے کی کھلتی ہوئی آنکھیں دیکھ کر مسکرانے لگی ۔۔۔ شہناز نے اسے اپنے ساتھ صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔شہناز نے پیار سے اپنے بھانجے کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔خالہ : ” آصف ۔۔۔ کل جو کچھ ہوا میں معافی مانگتی ہوں ۔۔۔ غلطی صرف تمہاری نہیں میری بھی تھی ۔۔۔ مجھے وہ سب کچھ کرتے ہوے دروازہ بند کرنا چاہیےتھا ۔۔۔ اور میں کچھ زیادہ ہی غصہ ہو گئی تم پر ۔۔۔ تم اپنی خالہ سے ناراض تو نہیں ہو نا ۔۔۔ “۔آصف کو تو لگا تھا آج اسکی شامت آنی ہے ۔۔۔ مگریہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی تھی ۔۔۔۔آصف : ” خالہ آپ کیوں معافی مانگ رہی ہیں ۔۔۔ آپ کا گھر ہے آپ جو مرضی کریں ۔۔۔مجھے آپ کی پرائیویسی کا خیال کرنا چاہیے تھا ۔۔۔ مجھے تو آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے آپ نے اس بات کو راز رکھا اور امی کو نہیں بتایا ۔۔۔ “۔خالہ : ” کیا بتاتی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا خیر یہ بتاؤ اپنا وعدہ تو یاد ہے نا ۔۔۔ “۔آصف : ” کونسا وعدہ ؟؟؟ “۔خالہ : ” تم نے ہی تو کہا تھا اگر میں یہ بات تمہاری امی کو نا بتاؤں تو تم میرے سارے کام کروگے ۔۔۔ بس سمجھو کام پر گیا ہے تم سے ۔۔۔ “۔آصف : ” ہاں جی بلکل یاد ہے اپنا وعدہ ۔۔۔ آپ حکم کریں۔۔۔ “۔خالہ : ” پہلے وعدہ کرو میں جو کہوں گی کرو گے ۔۔۔ منع نہیں کرو گے ۔۔۔ اور نا کبھی کسی کو کچھ بتاؤگے ۔۔۔ “۔آصف : ” یہ بھی کوئی کہنے والی بات ہے ۔۔۔ میرا وعدہ ہوگیا آپ جو کہیں گی کروں گا ۔۔۔ منع نہیں کروںگا اور نا کسی کو کچھ بتاؤں گا ۔۔۔ “۔خالہ : ” شاباش بیٹا ۔۔۔ چلو آ جاؤ ۔۔۔ “۔۔شہناز نے اپنے بھانجے کا ہاتھ پکڑا اور اسے صوفے سے اٹھا کر اپنے کمرے میں لے گئی ۔۔۔ آصف کو تجسس ہو رہا تھا کہ آخر ایسا کون سا کام ہے جو کسی کو بتانا نہیں ۔۔۔ ایسا ایک ہی کام اسکے ذہن میں آرہا تھا مگر وہ تو ممکن نہیں تھا خالہ کے ساتھ ۔۔۔ آصف چپ چاپ خالہ کے پیچھے چلتا ہوا انکی گول مٹکتی گانڈ کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ خالہ نے ایک بار مڑ کر دیکھا تو اپنے بھانجے کو اپنی خالہ کی گانڈ کو تاڑتے دیکھ کر اچھا لگا اور وہ مسکرا کر آصف کو اپنے کمرے میں لے آئی ۔۔۔۔۔آصف کو بیڈ پر بیٹھا کر شہناز اسکے سامنے کھڑی ہو گئی ۔۔۔ آصف کی نظریں اپنی خالہ کے جسم کو ماپ رہی تھیں ۔۔۔ شہناز کے چہرے پر ایک معنی خیز مسکراہٹ تھی ۔۔۔ اس نے اسی مسکراہٹ کے ساتھ اپنے قمیض کا دامن پکڑا اور اوپر کی طرف کھینچنا شروع کر دیا ۔۔۔
.شہناز نے اپنے قمیض کا دامن پکڑ کر قمیض اتار دیا ۔۔۔آصف اپنی خالہ کو سرخ رنگ کے برا میں دیکھ کر مچلنے لگا ۔۔۔ وہ برا بڑی مشکل سے اسکی خالہ کے مموں کو سنبھالے ہوے تھا ۔۔۔ آصف کا لن اسکی پنٹ میں اکڑ کر سخت ہو چکا تھا ۔۔۔ شہناز کو اپنےبھانجے کا اکڑا ہوا لن اپنی تعریف لگا اور وہ مسکراکر اپنا برا کا ہک کھولنے لگی ۔۔۔ آصف کے لئے یہ سب ایک خواب جیسا تھا ۔۔۔ اسکے لئے یقین کرنا مشکل تھا کہ اسکی خالہ اسکے سامنے اپنا قمیض اتار چکی تھی اور اب اپنا برا کھولنے لگی تھی ۔۔۔۔۔جیسے ہی شہناز نے اپنا برا کھولا آصف کا لن ایک دماکڑ کر سخت ہوگیا ۔۔۔ اتنا خوبصورت ممے آصف نے کبھی نہیں دیکھے تھے ۔۔۔ شہناز کے ممے بڑےاور سفید تھے ۔۔۔ ان پر ہلکے براؤن رنگ کے نپلز غضب ڈھا رہے تھے ۔۔۔ انکے مموں سے بلکل نہیں لگتا تھا کہ وہ دو بچوں کی ماں ہیں ۔۔۔ ابھی بھی اپنی خوبصورتی کو برقرار رکھا ہوا تھا اور ویسے ہی سر اٹھا کے کھڑے تھے جیسے کسی جوان لڑکی کے ممے ہوں ۔۔۔ خالہ کا جسم بہت خوبصورت حد تک بھرا بھرا تھا ۔۔۔ انکا رنگ بہت سفید تھا اور انکی نرم اور خوبصورت کمر ۔۔۔۔ اف ۔۔۔۔ آصف کبھی خالہ کے چہرے کی طرف دیکھتا تو کبھی انکے مموں اور انکی ننگی کمر کو دیکھنے لگتا ۔۔۔ آصف کے لئیے کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوگیا تھا ۔۔۔ اس کا دل کر رہا تھا کہ وہ ایکدم جھپٹ پڑے اور اپنی خالہ کے مموں کو چوسنے لگے ۔۔۔ اس کی خالہ اس کی سامنے ننگی کھڑی تھی مگر ابھی تو اس کا ڈر نکلا نہیں تھا ۔۔۔ شہناز اپنے بھانجے کی آنکھوں میں شہوت ‘ محبتاور حیرت کے جذبات دیکھ سکتی تھی ۔۔۔ اور اپنے بھانجے کی پینٹ میں بنا ہوا تنبو اسکی پھدی میں ہلچل مچا رہا تھا ۔۔۔۔۔کچھ دیر اپنے ممے اپنے بھانجے کے سامنے ہلانے کے بعد شہناز بولی ۔۔۔۔شہناز : ” بیٹا جو لوگ دیکھتے رہتے ہیں نا وہ بس دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ۔۔۔ کامیاب تو وہ ہوتا ہے جو سوچتا نہیں کر گزرتا ہے ۔۔۔ “۔۔آصف خالہ کی بات سمجھ گیا ۔۔۔ آخر اسکی خالہ اپنا قمیض اتارے اسکے سامنے ننگی کھڑی تھی اب اس سے زیادہ کیا دعوت دے ۔۔۔ آصف نے کانپتے ہاتھوںسے اپنی خالہ کی کمر کو پکڑا اور دونوں ہاتھوں سے خالہ کی کمر کو پکڑ کر انکو اپنے پاس کیا ۔۔۔ خالہ کے ممے آصف کے چہرہ کے سامنے لہرا رہے تھے ۔۔۔ آصف نے بہت پیار سے خالہ کے نپل پر پیار کیا ۔۔۔ شہناز کی سانسیں تیز ہونے لگیں تھیں ۔۔۔ جس سختی سے آصف نے اسکی کمر کو پکڑ رکھا تھا وہ شہناز کو بہت گرم کر رہی تھی ۔۔۔ اور جیسے ہی آصف نے شہناز کے مموں پر زبان پھیری اور اسکے نپل کو منہ میں لے کر چوسا تو شہناز کی پھدی میں آگ بھڑک اٹھی جسے بجھانے کے لئے ایک سیلاب اسکی پھدی سے بہنے لگا ۔۔۔۔۔شہناز بہت پیار سے اپنے بھانجے کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی اور اسکے سر کو اپنے مموں پر مزید دبانے لگی ۔۔۔ آصف جس شدت سے اسکے ممے چوس رہا وہ شہناز کو شہوت کے جذبات میں بہا لےجا رہاتھا ۔۔۔ دوسری طرف آصف جسے ہوش سنبھالنےکے بعد پہلی بار ممے دیکھنا ‘ انھیں چھونا اور چوسنا نصیب ہوا تھا مدہوشی کی سی حالت میں تھا ۔۔۔ آصف اپنے ہاتھوں کو خالہ کی کمر پر پھیرتے ہوے انکی شلوار کے اندر لےگیا اور انکے چوتر پکڑ لئے ۔۔۔ شہناز نے اپنی گانڈ پر اپنے بھانجے کے ہاتھوں کو محسوس کیا تو تڑپ اٹھی ۔۔۔ اس نے آصف کے سر کو پکڑ کر اپنے مموں پر دبا دیا اور اپنے جسم کو مزید اسکے قریب کر لیا ۔۔۔ شہناز کی گانڈ بہت بڑی اور موٹی اور نرم تھی ۔۔۔ آصف باری باری اپنی خالہ کے دونوں ممے چوس رہا تھا ۔۔۔ وہ خالہ کے نپل کو منہ میں لیتا اور بچوں کیطرح چوسنے لگتا ۔۔۔ کبھی زبان نکال کر چاٹنے لگتا ۔۔۔ شہناز کی شلوار میں مانو جیسے سیلاب آ چکا ہوں ۔۔۔اس کے لیے اب برداشت کرنا ناممکن ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔شہناز نے آصف کے ایک ہاتھ کو اپنی گانڈ سے اٹھایا اور آگے سے لا کر اپنی شلوار کے اندر گھسا کر پھدی پر رکھ دیا ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی خالہ کی پھدی کو چھوا تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا ۔۔۔ خالہ کی پھدی بہت گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ آصفنے اپنی خالہ کی پھدی پر ہاتھ رکھ کر مسلا اور ایک نظر اپنی خالہ پر ڈالی تو خالہ کی آنکھوں میں شہوت ابل رہی تھی اور انکے چہرے پر معنی خیز مسکراہٹ تھی ۔۔۔ آصف نے اپنا ہاتھ خالہ کی شلوار سے باہر نکالا تو شہناز کے چہرے پر بے چینی امڈ آئی ۔۔۔ مگر آصف نے فوراً خالہ کی شلوار کو پکڑا اور اتارنے لگا ۔۔۔ شلوار اترتے ہی خالہ کی پھدیآصف کے سامنے آ گئی ۔۔۔ خالہ کی پھدی مکمل گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ شہناز نے اپنی پھدی اور جسم کے بال اچھی طرح صاف کر رکھے تھے ۔۔۔۔۔آصف نے اپنی خالہ کی شلوار اتار کر سائیڈ پر کی اور بیڈ سے اتر کر نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا ۔۔۔ شہناز کی سانسیں بہت تیز ہو چکی تھیں اور شہوت کے مارے اسکا پورا جسم تپ رہا تھا ۔۔۔ شہناز اپنے بھانجے کو اپنی ٹانگوں کے درمیان بیٹھے دیکھ کر اسکے چھونے کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔آصف نے اپنی خالہ کی پھدی کے ہونٹوں کو تھوڑا سا کھولا اور اپنا چہرہ پاس کر کے اپنی زبان خالہ کیپھدی کے دانے پر پھیری تو شہناز تڑپ اٹھی ۔۔۔ شہناز کے جسم نے جھٹکا کھایا اور اس نے آصف کا سر پکڑ کر اپنی پھدی پر دبانا شروع کر دیا۔۔۔ آصف نے اپنی خالہ کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔ شہناز مزے کی انتہا گہرائیوں میں ڈوبی اپنی کمر کوہلا ہلا کر اپنے بھانجے کے چہرے پر اپنی پھدی رگڑ رہی تھی ۔۔۔.کچھ ہی دیر میں شہناز کو لگا وہ فارغ ہونے والی ہے تو اس نے جلدی سے آصف کا چہرہ اپنی پھدی سےہٹایا اور اسے اوپر اٹھا کر بیڈ پر لٹا دیا ۔۔۔ آصف کے بیڈ پر لیٹتے ہی شہناز اس پر جھپٹ پڑی اور اس کی پینٹ کو اتارنے لگی ۔۔۔ شہناز بہت تیز تیز ہاتھ چلا رہی تھی جس سے اس کی شہوت صاف ظاہر ہو رہی تھی ۔۔۔ آصف نے بھی جلدی سے اپنی شرٹ کے بٹن کھول کر شرٹ اتار کر سائیڈ کردی جب کہ شہناز اس کی پینٹ کو اتار کر اس کے اوپر بیٹھ چکی تھی ۔۔۔ دونوں مکمل طور پر ننگے ہو چکے تھے جب کہ شہناز آصف کے لن کو اپنے ہاتھمیں پکڑ کر ہلاتے ہوئے اسے اپنی پھدی پر سیٹ کررہی تھی ۔۔۔ شہناز کے لیے اب داشت کرنا ناممکن ہوچکا تھا اب وہ مزید کوئی انتظار کیے آصف سے چدوانا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔شہناز نے آصف کے لن کی ٹوپی اپنی پھدی کے اوپررکھی اور آہستہ آہستہ اس پر بیٹھتی گئی ۔۔۔ مزے کی ایک شدید لہر ان دونوں کی جسم میں دوڑ گئی اور ان دونوں کے منہ سے ایک ہی وقت میں ” آ آ آ آ ہ ہ ہ ” کیآواز نکلی ۔۔۔ شہناز ویسے ہی فارغ ہونے کے قریب تھی جبکہ آصف پہلی بار اپنا لن کسی کی پھدیمیں ڈالے فارغ ہونے کے لئے تیار تھا ۔۔۔ شہناز اوپرنیچے اٹھ کر اپنے بھانجے پر جھٹکے مار رہی تھی ۔۔۔ جبکہ اپنے اوپر جھٹکے کھاتی خالہ آصف کو بہت خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔ شہناز خالہ اپنےبھانجے کا لن اپنی پھدی میں لیے جھٹکے کھارہی تھی جبکہ اس کے ممے اچھل اچھل کر گر رہے تھے ۔۔۔ آصف کے لیے یہ منظر بے حد خوبصورت تھا ۔۔۔ تبھی ایک دم آصف کو اپنا لن خالہکی پھدی میں جکڑتا ہوا محسوس ہوا اور شہناز کے جھٹکوں کی رفتار بھی شدید تیز ہوگی ۔۔۔ آصف نےاپنے دونوں ہاتھوں سے خالہ کے مموں کو پکڑ لیا اور نیچے سے خود بھی جھٹکے مارتے ہوئے خالا کا ساتھ دینے لگا ۔۔۔۔۔کچھ ہی لمحوں میں شہناز اور آصف دونوں فارغ ہونے لگے ۔۔۔ آصف اپنی ساری منی خالہ کے اندر نکالتا گیا جبکہ شہناز اپنے بھانجے کے لن پر فارغ ہوتے ہوے اسے کے اوپر لیٹتی گئی ۔۔۔ شہناز کو تو یاد بھی نہیں تھا کہ آخری بار اسے اس قدر مزہ کب آیا تھا کیونکہ آصف کا لن اپنے خالو سے کہیں زیادہ بڑا تھا ۔۔۔ لیکن ایک بات تو طے تھی کہ شہناز نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ آج جو کچھ بھی ہوا ہے یہ آخری بار نہیں تھا ۔۔۔ یہ مزہ اس قدر شدید تھا کہ شہناز کو لت لگ چکی تھی ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف آصف نے پہلی بار کسی عورت کو چھوا تھا یا اس کے ساتھ سیکس کیا تھا ۔۔۔ وہ عورت بھی اس قدر خوبصورت ‘ حسین اور سیکسی جسم کی مالک اور اس کی اپنی سگی خالہ تھیں ۔۔۔۔۔شہناز نے آصف کا لن اپنی پھدی سے نکالا اور کپڑے سے اچھی طرح صاف کرنے کے بعد آصف کےساتھ بیڈ پر لیٹ کر اسے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ آصف نے اپنی خالہ کے گلے لگتے ہی ان کے ممے کو منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا جب کہ شہناز بہت پیار سے اپنے بھانجے کے بالوں میں ہاتھ پھیرنےلگی ۔۔۔

You Might Also Like

0 تبصرے

thanks

BUY NOVELS ON WHATSAP