گھر گھر کی کہانی۔ آخری قسط

جون 13, 2021

 

 


گھر گھر کی کہانی

آخری قسط

تحریر: پی کے ساقی


آصف کے والد اور اس کے خالو نے ایک ہفتے بعد پاکستان آ جانا تھا ۔۔۔ اور آصف نے اس ایک ہفتے کو مکمل طور پر استعمال کرنے کا اور اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ اس دوران وہ روزانہ رات کو اپنی ماں کو جم کر چودتا اور دن میں اسے جب بھی موقع ملتا تو اپنی ماں سے نظریں بچا کر وہ اپنی بڑی بہن سے بھی مزے لیتا تھا ۔۔۔ جبکہ اس دوران دو بار وہ اپنی خالہ کے گھر جاکر اسے چودکر آیا ۔۔۔ جتنا آصف نے اس ایک ہفتے کے دوران اپنی ماں اور اپنی خالہ کو چودہ اتنا شاہد اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی اتنا چدائی کرنے کا موقع ملے گا ۔۔۔ طاہرہ جانتی تھی کہ اس کا بیٹا بہت بے چین ہے اس لیے اس نے اپنے بیٹے کو روکنے کی بجائے پورا ہفتہ اس کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنے بیٹے سے جم کر چدوایا ۔۔۔۔۔اتوار کی دوپہر کو اس کی کے ابو اور اس کے خالو نے پاکستان پہنچنا تھا ۔۔۔ جبکہ اس سے ایک رات پہلے آصف نے اپنی ماں کو ایک ہی رات میں تین بار چودا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاھرہ جو کہ زندگی بھرکسی کے پیار کے لیے اور اپنے جسم کی بھوک کے ہاتھوں تڑپتی اور ترستی رہی تھی اب بے حد سکون میں تھی ۔۔۔ اس کا بیٹا روزانہ رات کو ہی اسےچودنے کے لئے تیار ہوتا اور طاہرہ کو اس قدر سکون ملتا اپنے بیٹے سے چدوا کر کی وہ بیان ہی نہیں کرسکتی تھی ۔۔۔ جب کہ اس سے زیادہ بے چین اس کی ماں رہتی تھی کہ کب رات ہو اور اس کیپھدی کو اس کے بیٹے کا لن نصیب ہو ۔۔۔۔۔اگلے دن صبح ناشتے میں طاہرہ نے اپنے بچوں کو بولا کے اب انہیں پہلے کی طرح ایک ہی کمرے میں رہنا پڑے گا کیونکہ اب اس کے ابو آرہے تھے تو آصف کو واپس اپنی بہن کے کمرے میں شفٹ ہونا پڑناتھا ۔۔۔ یہ سن کر ماریا اور آصف نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور ماریا نے اپنے چھوٹے بھائی کو آنکھ ماری ۔۔۔ یہ سن کر آصف کی کچھ ڈھارس بندھی کہ چلو اور کوئی نہیں تو اپنی بہن کے جسم کے ساتھ کھیل کر ہی مزے لے لے گا ۔۔۔۔۔دوپہر کو وہ سب لوگ ایئرپورٹ گئے اور اپنے ابو کو اور خالو کو لے کر گھر آئے ۔۔۔ رات کو آصف کی امی نے اپنی بہن کی فیملی کے لئے اور اپنی فیملی کے لئے رات کا کھانا بنایا اور ان سب کو دعوت دی ۔۔۔رات کا کھانا کھانے کے بعد کافی دیر تک وہ سب باتیں کرتے رہے اور آصف کی خالہ اپنے گھر چلی گئی جب یہ لوگ بھی سونے کے لئے اپنے اپنے کمروں میں چل دئے ۔۔۔ حمید خان جو کہ تقریبا دو سال بعد پاکستان آیا تھا اپنی بیوی کے ساتھ اکیلے وقت گزارنے کے لیے بے تاب تھا ۔۔۔ اس لیےجیسے ہی وہ اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے تو اس نے طاہرہ کو بیڈ پر لٹایا اور اس کے اوپر چڑھ کر اسے چومنے لگا ۔۔۔ طاہرہ کو اب اپنے خاوند میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کیونکہ ایک بار جب اس کی پھدی کو اس کی بیٹے کا لن لگ چکا تھا تو اب اسے اپنے ہی بیٹے سے چدوانے کی لت لگ گئی تھی ۔۔۔۔۔طاہرہ ایک روبوٹ کی طرح چپ چاپ لیٹی رہی اور اپنے شوہر کا کچھ حد تک ساتھ دیتی رہی جبکہ حمید خان بڑی بے چینی کے ساتھ اپنی بیوی کو چودنے لگا ۔۔۔ جیسے ہی طاہرہ کے خاوند نے اسے چودنا شروع کیا تو طاہرہ کو احساس ہوا کہ اب اسے وہ مزہ اس کے شوہر سے کبھی نہیں مل سکتا جو اسے اس کے بیٹے سے ملتا ہے ۔۔۔ کیوں کہ اس کے شوہر کے لن میں نہ تو وہ سختی تھی اور نہ ہی اس کے چودنے میں وہ شدت ۔۔۔ طاہرہ نے چپ چاپ اپنی آنکھیں بند کیں اور اپنے ہی بیٹے کے ساتھ گزرے ہوئے پچھلے کئی دنوں کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔ اپنے بیٹے کے ساتھ کی گئی چدائیوں کے بارے میں سوچتے ہوئے طاہرہ کی پھدی گیلی ہونے لگی مگر اس سے پہلے کہ اسے مزہ آتا حمید خان اس کی پھدی کے اندر اپنی منی نکال کر فارغ ہو چکا تھا ۔۔۔ طاہرہایک بات جان چکی تھی کہ اب اگلے کئی دن اس کے لیے بہت مشکل ہے جب تک کہ اس کا شوہر چلانہیں جاتا اور وہ دوبارہ اپنے بیٹے کے ساتھ سیکس نہیں کرتی ۔۔۔ پچھلے کئی دن سے اس کے بیٹے نے جس طرح جم کر اسے چودہ تھا اب اس کے لیے اپنے شوہر کے ساتھ رات گزارنا بہت مشکل لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف ماریہ کے کمرے میں دونوں بہن بھائی ننگے لیٹے ہوئے ایک دوسرے کو چومنے میں مصروف تھے ۔۔۔ آصف کو ہمیشہ سے ہی ممے چوسنے کا بہت شوق تھا اس لیے وہ کافی دیر تک اپنی بہن کے ممے چوستا رہتا کیونکہ اس کے ساتھ سیکس تو ابھی ہو نہیں سکتا تھا ۔۔۔ بنا کسی فکر کے دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیل رہے تھے ۔۔۔ آصف اپنی بہن کے ممے چوسنے کے ساتھ ساتھ ایک ہاتھ کے ساتھ اس کی جسم کے ساتھ کھیل رہا تھا ۔۔۔ جبکہ ماریا اپنےچھوٹے بھائی کے ساتھ ننگی لیٹی ہوئی شدید گرم ہو چکی تھی ۔۔۔ تبھی اچانک ان کے کمرے کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ۔۔۔ مگر وہ دونوں ایک دوسرے میں اتنے مگن ہو چکے تھے کہ انہیں خبر ہی نہ ہوئی کہ ان کی ماں دروازے میں کھڑی انہیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ یہ پہلی رات تھی کہ آصف اور ماریا اکٹھے سوئے ہوئے تھے اس لیے طاہرہ کمرے سے نکل کر ایک بار چیک کرنے کے لئے آئی تھیںکہ انھیں کوئی مسئلہ نہ ہو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ طاہرہ کے دل میں تھوڑی سی امید یہ بھی تھی کہ اگر ماریا سو گئی ہوئی اور آصف جاگا ہوا تو ہو سکتا ہے کہ آج کی رات جو اس کی بھوک ادھوری رہ گئی ہے اسے مٹانے میں اس کا بیٹا اس کیمدد کر سکے ۔۔۔ مگر یہاں تو منظر ہی کچھ اور تھا۔۔۔ طاہرہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اپنی بیٹی اور اپنے بیٹے کو ننگا ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیلتا ہوا دیکھے گی ۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ خود اس وقت کیا کرے ۔۔۔ اگر وہ کچھ بولتی تو آواز سن کر اسکے بچوں کا باپ باہر آ سکتا تھا لیکن وہ بولتی بھی تو آخر کس منہ سے ۔۔۔ اسی منہ میں تو وہ اپنے بیٹے کا لن لیتی رہی ہے ۔۔۔ طاہرہ نے اس وقت اپنے بچوں کو اکیلا چھوڑ کر سونے کا اور آصف سے صبح اکیلے میں بات کرنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔دوسری طرف اس سب سے بے خبر دونو بہن بھائی ایک دوسرے کو چومنے میں مصروف تھے ۔۔۔ کافی دیر اسی طرح ایک دوسرے کو چومنے کے بعد آصف اپنی بہن کی ٹانگوں کے درمیان میں گیا اور اس کی پھدی چاٹنے لگا ۔۔۔ ماریہ مزے سے تڑپنے لگی اور اپنے بھائی کے سر کو پکڑ کر مزید اپنی پھدی پر دبانے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ماریا اپنے چھوٹے بھائی کے منہ پر ہی فارغ ہونے لگی اور اس کا پورا جسم کانپنے لگا ۔۔۔ اسے اس بات کی بے حد خوشی تھی کہ اب اس کے اگلے کی دن اسی طرحمزے میں گزرنے والے ہیں جب تک کہ اس کی شادی نہیں ہو جاتی وہ بہت خوش تھی ۔۔۔ ماریہ فارغ ہونے کے بعد اپنے بھائی کے لن کی چوپے لگانے لگی اور اسے بھی فارغ کیا ۔۔۔ وہ دونوں رات دیر تک ایک دوسرے کے جسم کے ساتھ کھیلتے رہے اور نہ جانے کب انہیں اسی طرح نیند آگئی ۔۔۔۔۔صبح آصف اٹھا تو ماریہ پہلے ہی اٹھ چکی تھی اور کمرے میں موجود نا تھی ۔۔۔ آصف بھی نہا کر باہر نکل آیا ۔۔۔ پورا گھر خالی خالی لگا بس کچن سے آوازیں آتی ہوئی محسوس ہوئی تو آصف اسی طرف چل پڑا ۔۔۔ کچن کے پاس پہنچا تو ماریہ باہر نکلی اور اپنے بھائی کو دیکھ کر مسکرا کر آنکھ ماری ۔۔۔ آصف نے پاس سے گزرتے ہوے اپنی بہن کو پکڑ کر گلے سے لگا لیا اور ایک ہاتھ سے اسکی کمرکو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے اسکی گانڈ کو سہلانے لگا ۔۔۔ ماریہ ایک دم خود کو چھڑانے لگی اور بولی ۔۔۔۔۔ماریہ : ” پاگل ہو گئے ہو ۔۔۔ کچھ تو خیال کرو کچن میں امی ہیں اور کمرے میں ابو ۔۔۔ دونو میں سے کسی نے بھی دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی ۔۔۔ چلو ہٹو ۔۔۔ “۔۔آصف جانتا تھا اسکی بہن کا ڈرنا جائز تھا مگر اسکا غصہ بلکل مصنوئی تھا ۔۔۔ اسے بھی اچھا لگا تھا اس طرح اپنے بھائی کی باہوں میں مچلنا۔۔۔ آصف مسکراتا ہوا کچن میں داخل ہوا جہاں سامنے اسکی ماں ناشتہ بنانے میں مصروف تھی ۔۔۔ آصف کولگا جیسے ایک ہی رات میں برسوں کی دوری آ گئی ہو ۔۔۔ اپنی ماں کی موٹی گانڈ کو دیکھ کر اسکا لن سر اٹھانے لگا اور وہ چلتا ہوا اپنی ماں کے پاس آیا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کو پیچھے سے کس کر گلے لگایا ۔۔۔ آصف نے اپنا لن اپنی ماں کی گانڈ کی لکیر میں گھسایا اور اپنے دونو ہاتھوں سے اپنی ماں کے ممے پکڑ کر دبانے لگا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے کا یہ اچانک حملہ اچھا لگا مگر پکڑے جانے کے ڈر سے اس نے بھی ماریہ کی طرح مصنوئی غصے کے ساتھ آصف کو روک دیا ۔۔۔۔۔آصف نے اپنی ماں کو چھوڑا اور مسکراتا ہوا اس کے ساتھ کھڑا ہو گیا اور بولا ۔۔۔۔۔آصف : ” ہاں تو پھر کیسی گزری میری امی جان کی رات ۔۔۔ “۔طاہرہ : ” بہت ہی بری ۔۔۔ مگر تمہاری تو بہت حسین گزری ۔۔۔ “۔ایک لمحے کے لیے آصف کا دل زور سے دھڑکا ۔۔۔ پھر وہ معصوم بننے کی اداکاری کرتے ہوئے بولا ۔۔۔۔آصف : ” میں کچھ سمجھا نہیں ۔۔۔ “۔طاہرہ : ” اب اتنی بھی معصوم بننے کی اداکاری مت کرو ۔۔۔ تمہاری اطلاع کے لئے عرض ہے کہ رات کو تم اپنے کمرے کی کنڈی لگانا بھول گئے تھے اور رات کو میں جب تم دونوں کے کمرے میں آئی تو میں نے تو دونوں کو دیکھ لیا تھا وہ سب کچھ کرتے ہوئے ۔۔۔ چلو تمہاری تو سمجھ آتی ہے تم ہر وقت ہی تیار ہوتے ہو مگر مجھے حیرت تو تمہاری بہن پر ہو رہی ہے کہ کچھ ہی دنوں کے بعد اس کی شادی ہے مگر اس سے اتنا بھی انتظار نہیں ہوا اور اپنے ہی چھوٹے بھائی کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ “۔۔ساری بات کھل کر سامنے آچکی تھی مگر آصف کو اب کسی بات کا ڈر نہیں تھا کیونکہ آخر اس کیماں کس منہ سے ناراض ہوتی اس سے ۔۔۔ وہ خود نہ جانے کتنی بار اپنے ہی بیٹے سے چدوا چکی تھی ۔۔۔آصف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔۔آصف : ” امی جان آپ تو جيلس ہوتے ہوئے اور بھی زیادہ سیکسی لگ رہی ہیں ۔۔۔ اب آپ تو وہاں ابو کے ساتھ لگی ہوئی تھی میں بیچارہ کہا جاتا اور جہاں تک بات رہی ماریا کی تو آخر وہ بھی جوان ہے اس کا بھی دل کرتا ہے یہ سب کچھ کرنے کو تو میں تو بس اسی کا ساتھ دے رہا تھا وہ ساتھ کے ساتھ اپنا بھی من بہلا رہا تھا ۔۔۔ اور باقی آپ پریشان نہ ہو ہم نے سیکس نہیں کیا اور نہ ہی کرنا ہے کیوں کہ ماریہ ابھی کنواری ہے اور اس کا کنواراپن صرف اس کے شوہر کے لئے ہے ۔۔۔ اور جب ماریہ کی شادی ہو گئی اور ابو دبئی چلے گئے تو پھر ہم دونو ماں بیٹا جی بھر کر سیکس کریں گے ۔۔۔ “۔۔طاہرہ نے کچھ بولے بغیر ایک بار اپنے بیٹے کو مڑ کر دیکھا اور پھر سے کام میں مصروف ہو گئی ۔۔۔۔۔آصف : ” آپ پریشان نہ ہوں امی آپ ہی میری پہلی اور آخری محبت ہیں باقی سب تو آنی جانی ہیں ۔۔۔ اور آگے سے میں اور ماریا احتیاط سے کام لیں گے اور جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی آپ پریشان نہ ہوں ہم سیکس نہیں کریں گے ۔۔۔ “۔۔طاہرہ : ” کیا مطلب جب تک اس کی شادی نہیں ہوجاتی شادی کے بعد کیا کرو گے ؟؟؟ “۔۔آصف : ” یار آپ بس یہ سمجھ لیں کہ آپ کی طرح میں ماریہ سے بھی بہت پیار کرتا ہوں اور میں چاہتاہوں کہ جتنا پیار میں اپنی ماں کو دیتا ہوں اتنا پیار اپنی بہن کو بھی دے سکوں ۔۔۔ اور ماریا نے بھی میرے سے وعدہ کیا ہے کہ شادی کے بعد ولیمہ والے دن ہی میرے ساتھ سیکس کرے گی ۔۔۔ میں ویسے اس بارے میں آپ سے بات کرنے ہی والا تھا کہ مجھے آپ کی مدد چاہیے ۔۔۔ “۔۔طاہرہ : ” شاباش بیٹا صدقے جان تمہاری سوچ کے ۔۔۔تو تم کہہ رہے ہو کہ میں اپنے بیٹے کی مدد کرو اپنیبیٹی کو چودنے میں ۔۔۔ “۔۔آصف : ” جب آپ ماں ہو کر اپنے بیٹے سے چدوانے کے لیے ہر وقت تیار ہوتی ہیں تو کیا آپ اپنے اس بیٹے کیخواہش بھی پوری نہیں کر سکتی ہیں ۔۔۔ “۔۔طاہرہ : ” ٹھیک ہے سوچوں گی ۔۔۔ “۔۔آصف نے پیار سے اپنی ماں کی گانڈ پر ہاتھ پھیرا اور تھینک یو بول کر باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔اگلے کئی دن اسی طرح خاموشی سے گزر گئے ایک طرف طاہرہ اپنے شوہر سے چدواتی رہتی اور دوسری طرف دونوں بہن بھائی ایک دوسرے سے مزے لیتے رہتے کبھی ہاتھ سے تو کبھی منہ سے دوسرے کوفارغ کرتے اور اسی طرح سو جاتے ۔۔۔ آخر کار ماریہ کی شادی کا دن آ ہی گیا ۔۔۔ شادی والے دن آصف کے ابو ماریہ کو لے کر بیوٹی پارلر کی طرف چلے گئے اور اسے بیوٹی پارلر چھوڑ کر خود شادی ہال کی طرف نکل گئے ۔۔۔ آصف رات کو دیر سے سویا تھا اس لیے وہ ابھی تک لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ صبح اس کی آنکھ کھلی تو بہت ہی حسین منظر اس کے سامنے تھا ۔۔۔ اس کی ماں مکمل طور پر ننگی اس کے ساتھ لیٹے اس کے لن کو ہاتھ سے سہلا رہی تھی۔۔۔۔۔آصف نے آنکھ کھولتے ہی سیدھا اپنی ماں کے ممے کو منہ میں لیا اور چوسنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے بیٹے کو ممے چوستے دیکھ کر پیار سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور بولی ۔۔۔۔۔طاہرہ : ” اٹھ گیا میرا بیٹا ۔۔۔ اتنے دن سے میں بے چین ہوں تمہارے ساتھ سونے کے لئے تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔۔ تمہارے ابو تو ہمیشہ ہی مجھ سے پہلے فارغ ہوجاتے ہیں اور مجھے ادھورا چھوڑ کرسو جاتے ہیں ۔۔۔ تم سوچ بھی نہیں سکتے کہ یہ دن میں نے کیسے گزارے ہیں ۔۔۔ اب تمہاری ماں سے اور برداشت نہیں ہوتا بیٹا ۔۔۔ تم نے کہا تھا نہ کہتمھیں میری مدد چاہیے ماریہ کے ساتھ سیکس کرنے میں ۔۔۔ تو ٹھیک ہے میں تمھاری مدد کروں گی تمہاری بڑی بہن کو چودنے میں لیکن اس سے پہلے میری شرط ہے ۔۔۔ کہ ابھی اور اسی وقت تم اپنیماں کوچود کر اس کے سارے ارمان نکال دو اور اس کی ساری پیاس بجھا دو ۔۔۔ کیونکہ اب میرے لئے برداشت کرنا نا ممکن ہے اب جب تک میں تم سے چدوا نہیں لیتی مجھے لگ رہا ہے جیسے مجھے سانس بھی نہ آئے ۔۔۔ چلو اٹھو بیٹا اور آج جی بھر کر چودو اپنے ماں کو ۔۔۔ “۔۔اپنی ماں کے منہ سے یہ سب باتیں سن کر آصف کا لن ایک دم اکڑ چکا تھا ۔۔۔ اسے اندازہ ہوگیا تھا کہ واقعی اس کی ماں اس وقت بہت ہی شہوت میں ڈوبی ہوئی ہے ۔۔۔ آصف نے مزید انتظار کیے بغیر ایک دم سے اٹھ کر اپنی ماں کو نیچے لٹایا اور اس کے اوپر چڑھ کر اس کے ہونٹ چومنا شروع کر دیا ہے ۔۔۔ جبکہ نیچے سے آصف کا لن اپنی ماں کی پھدی کے اوپر رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی بے چینی کو دیکھتے ہوئے مزید انہیں انتظار نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور اٹھ کر ان کی ٹانگوں کے درمیان میں آ گیا ۔۔۔ طاہر نے بھی جلدی سے اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی پھدی اپنے بیٹے کو پیش کر دی ۔۔۔ آصف نے اپنا لن اپنی ماں کی پھدی کے اوپر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے میں پورا کا پورا اندر گھسا دیا ۔۔۔ طاہرہ کے چہرے پر اطمینان اور سکون کی ایک لہر دوڑ گئی۔۔۔۔۔آصف نے اپنے جھٹکوں کی رفتار تیز کر دی اور جم کر اپنی ماں کو چودنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جس بیٹے کو اس نے پیدا کیا ‘اپنا دودھ پلایا ‘ چلنا پھرنا اور بولنا سکھایا وہی بڑا ہو کر اسکے مشکل وقت میں اسکا ساتھ دے گا اور اسکو چود کر اسکے جسم کی بھوک مٹائے گا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے پر بہت پیار آ رہا تھا اور اسکو اس بات کی خوشی تھی کہ اب اسکو اسکا جیوں ساتھی یا سیکس پارٹنر مل گیا تھا ۔۔۔ اب جب چاہے وہ اپنے بیٹے سے ‘ جو کہ اس سے بہت محبت کرتا تھا ‘ چدوا سکتی ہے اور اب اسکی زندگی میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔۔۔ یہ سوچتے ہوے ہی طاہرہ کو لگا اسکی ٹانگیں کانپنے لگی تھیں اور وہ فارغ ہونے کے قریب تھی ۔۔۔ تب اسکے منہ سےصرف اتنا نکل سکا ” بیٹا اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ “۔۔آصف اپنی ماں کا حکم سنتے ہی مزید شدت کے ساتھ اسے چودنے لگا اور کچھ ہی دیر میں طاہرہ کانپتے ہوے فارغ ہونے لگی ۔۔۔ آصف کے لن نے بھی ہار مان لی اپنی ماں کی پھدی میں اپنا سارا پانی نکالنے لگا ۔۔۔ آصف ہانپتا ہوں اپنی ماں کے اوپر لیٹ گیا اور بولا ۔۔۔۔۔آصف : ” نا جانے کتنے بیٹے ہیں جو اپنی ماں کو ایک بارچودنے کے لئے مر مٹنے کو تیار ہو جائیں ۔۔۔ مگر میرے جیسا خوش قسمت کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔ امی کاش میں آپ کو اپنے بچے کی ماں بنا سکتا تو سوچیں کتنا مزہ آتا ۔۔۔ “۔طاہرہ اپنے بیٹے کی اس معصوم خواہش پر مسکرا دی اور اسے گلے سے لگا کر اس کے ہونٹ چومنا شروع کر دیے ۔۔۔ جبکہ نیچے سے اسکی پھدی سے اسکا اپنا اور اسکے بیٹے کا ملا جلا پانی نکل رہا تھا ۔۔۔

 

You Might Also Like

1 تبصرے

  1. جو لڑکیاں اور عورتیں سیکس کا فل مزہ رٸیل میں فون کال یا وڈیو کال اور میسج پر لینا چاہتی ہیں رابطہ کریں 03488084325

    جواب دیںحذف کریں

thanks

BUY NOVELS ON WHATSAP