ہم۔دوست
آٹھویں
قسط
ان
حالات میں واقعہ ہی آنٹی نے جو کیا تھا بلکل درست کیا تھا حالات اور سمجھداری کا
تقاضہ بھی یہی تھا اس کے بعد میں نے اپنی حالت پر غور کیا ۔۔۔۔ اور اپنا جائزہ لیا
اور سوچا کہ اب آنٹی کو کیا جواب دوں گا لیکن پھر دماغ نے کہا کہ ایک بات تو طے ہے
کہ وہ مجھے کبھی بھی اپنے گھر والوں کے حوالے نہیں کرے گی لیکن اس کے باوجود
انکوائری تو وہ ضرور کرے گی اور مجھے اس انکوائری کا سامنا کرنا تھا پھر خیال آیا
کہ میں نے ابھی تک شلوار نہیں پہنی ۔۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے ہاتھ میں پکڑی شلوار
سیدھی کی اور اسے پہننے ہی لگا تھا کہ معاً ایک خیال میرے زہن میں آیا اور میں نے
شلوار پہننے کا ارادہ ترک کر دیا اور اسے میں نے نیچے قالین پر رکھا اور خود اس پر
آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اس طرح تھوڑے گھٹنے ننگے ہوۓ
پر میں نے اپنے ننگے گھٹنوں پرآگے تک قمیض کر لی اب ایک نظر میں کوئ بھی نہیں جان
سکتا تھا کہ آیا میں نیچے سے ننگا ہوں یا میں نے شلوار پہنی ہوئ ہے ۔۔۔ اور آنٹی
کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ کوئ بیس پچیس منٹ کے بعد آنٹی واپس آئ اس سو اس وقت تک میں
نے پہلے سے ہی ان کے ممکنہ سوالوں کے جوابات کے بارے میں ساری حکمتِ عملی طے کرلی
تھی ۔۔۔۔۔ آنٹی نے آتے ساتھ ہی تھوڑی دور پڑی ہوئ ایک ایزی چئیرکو گھسیٹ کر میرے
سامنے کیا اور پھر وہ اس پر بیٹھ گئ اور کچھ دیر تک مجھ کو گھورتی رہی میں بھی اسی
طرح ان کو گھورتا رہا ۔۔۔ پھر کچھ وقفے کے بعد وہ مجھ سےبڑے سخت لہجے میں بولی ۔۔۔
سچ بتاؤ گے تو تمھاری جان چھوٹ جاۓ
گی ورنہ تم جانتے ہی ہو کہ تمھارے ساتھ کیا سلوک ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ تو میں نے جواب
دیا آپ پوچھیں میں سچ سچ ہی جواب دوں گا تو وہ بولی یہ بتاؤ ۔۔۔۔ کہ تم آدھی رات
کو ہمارے گھر کیا کر رہے تھے ؟ کیا چوری کی نیت سے آۓ
تھے ۔۔ چوری کی بات سُن کر میرے تو تن بدن میں آگ ہی لگ گئ اور میں نے بڑے غصے میں
ان کو جواب دیا یہ آپ کس قسم کا مجھ سے سوال کر رہی ہیں ؟ تو وہ کہنے لگی زیادہ
بننے کی ضرورت نہیں تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ میں کیا بات کر رہی ہوں ۔۔۔۔ تو اب
میں نے اپنے سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق ان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوۓ
خاصے تلخ لیجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔۔ آدھی رات کو جو میں آپ کے گھر کیوں آیا تھا تو
بہتر تھا کہ اس کا جواب اپ روبی سے ہی لے لیتیں وہ آپ کو بات دے گی کہ میں آدھی
رات کو آپ کے گھر کیا کر رہا تھا ۔۔۔ میرے بات سُن کر وہ قدرے حیرانگی سے بولی ۔۔۔
اچھا تو پھر یہ بتاؤ کہ تمھارا روبی کے ساتھ کب سے چکر چل رہا ہے ؟ تو میں نے
انہیں اسی تلخ لہجے میں جواب دیا کہ ۔۔۔ میرا روبی کے ساتھ کوئ چکر نہیں چل رہا ہے
اگر ہوتا تو کام از کم آپ کے علم میں یہ بات ضرور ہوتی ۔۔۔ تو میری یہ بات سن کر
وہ بولی میرے علم میں کیسے ہوتا میں کوئ تم لوگوں کو چوکیدار لگی ہوئ ہوں ؟؟ تو
میں نے قدرے تیزی سے جواب دیا ۔۔۔ جی آنٹی ہر سمجھدار ماں کو اپنے بچوں کے بارے
میں ہر بات کا علم ہوتا ہے پھر میں نے اپنا لہجا تھوڑا ڈھیلا کیا اور خوشامد کا
جال پھینکتے ہوۓ
کہا کہ اور آپ سے زیادہ سمجھدار ماں بھلا کس کی ہو گی ؟؟ جس کی مثال میں نے ابھی
دیکھ لی ہے اگر آپ نہ ہوتیں تو اب تک سارا محلہ آپ کے گھر جمع ہو چکا ہوتا ۔۔۔۔۔۔
میرا خیال ہے میرے اس خوشامد کے تیر نے کچھ کام کر دیا تھا ۔۔۔۔ تبھی تو جب آنٹی
بولی تو ان کی آواز میں وہ غصہ اور گھن گرج نہ تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔ چلو مان
لیا تمھارا روبی کے ساتھ کوئ چکر نہ ہے تو پھر یہ سب کیا تھا ؟؟ یہ سب کیسے ہوا
۔۔۔۔ تو میں نے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا سچ بتادوں تو دوں لیکن میرے سچ
سے آپ ناراض تو نہیں ہوں گی نا ؟ تو وہ قدرے تلخی سے بولیں میں نہیں ہوتی ناراض تم
ساری بات بتاؤ ۔۔۔ میں بھی یہی چاہتا تھا کہ وہ مجھ سے ساری سٹوری سُنے ۔۔۔۔ کیوں
کہ میں نے پہلے سے ہی ان کے لیۓ
ایک نہاہت ہی لزیز اور سکیس سے لبریز سٹوری تیار کر رکھی تھی چنانچہ میں نے ان کو
بتانا شروع کر دیا کہ آنٹی جی ملکوں کی شادی کے وقت سے ہی میں نے محسوس کر لیا تھا
کہ روبی باجی مجھ پر خاص توجہ دے رہی ہیں پر میں نے اس بات کا کوئ نوٹس اس لیے نہ
لیا کہ ہو سکتا ہے یہ میری غلط فہمی ہو ۔۔۔ لیکن ایسا نہ تھا آپ کو یاد ہو گا کہ
وہ مجھے بازار بھیجتی تھی اور جب میں واپس آ کر ان کو چیزیں دیا کرتا تھا تو وہ
اپنے کھلے گلے والی قمیض پر دوپٹہ نہ لیتی تھیں بلکہ جب میں ان کو وہ چیز دیتا تھا
تو وہ جھک کر مجھ سے وہ چیز لیتی تھیں اور پھر بہانے بہانے سے اپنے "اُن
کا" خوب نظارہ کرواتی تھیں اور ان کو میرے سامنے نمایاں کرتی تھیں ۔۔۔۔ لیکن
میں نے ان کی اس بات پر زیاددہ توجہ اس لیۓ
نہ دی کہ آج کل عام طور پر بہت سی لڑکیوں سے یہ نظارہ مل جاتا ہے ۔۔۔ پھر اس کے
بعد میں نے روبی کے کچھ اور گرم گرم سین سُناۓ
۔۔۔۔۔ اور جب میں آخری سین پر پہنچا تو آنٹی نے بے چینی سے پہلو بدلتے ہوۓ
کہا ایک ہی بات کے پیچھے نہ پڑو بات کو آگے بھی بڑھاؤ ۔۔۔۔۔ اس بات کی مزید تشریح
کرنے کی کوئ ضرورت نہ ہے ۔۔۔۔ میں نے تشریح لن کرنی تھی کہ اس سے آگے میرا بھی فُل
سٹاپ تھا لیکن میں نے ان پر یہ بات ظاہر نہ ہونے دی اور بولا ۔۔۔۔ آنٹی جی بیک
گراؤنڈ کے بغیر آپ کو ساری بات سمجھ نہیں آۓ
گی تو وہ قدرے جھنجھلا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ جتنا کہا ہے اتنا کرو پھر بولی یہ بتاؤ کہ
آج تم یہاں کیسے آ گۓ
تو میں نے ایک بار پھر اپنے زہن میں گھڑے ہوۓ
سیکسی سین یاد کرتے ہوۓ
کہا کہ ۔۔۔۔ آدھی رات کو وقت تھا کہ فون کی بیل ہوئ پہلے تو میں نے نہیں اٹھایا
پھر جب فون مسلسل بجنے لگا تو میرے زہن میں آیا کہ کہیں یہ فون گاؤں سے نہ آیا ہو
کہ ان دنوں ہمارے ایک دو بابے بڑے سخت بیمار ہیں سوچا کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو کوئ
رولا نہ ہو اور فون اٹھا لیا ۔۔۔۔ تو دوسری طرف آپ کی بیٹی روبی تھی وہ بڑے گھبراۓ
ہوۓ
لہجے میں کہہ رہی تھی کہ شاہ ۔۔۔۔۔ جلدی سے ہمارے گھر آ جاؤ کہ ابو کو نا جانے کیا
ہوا ہے کہ وہ واش روم میں بے ہوش پڑے ہیں میرے خیال میں کوئ دل کا مسلہ ہے ۔۔۔ اور
تم کو پتہ ہے ابو کا بھاری بھر کم وجود اکیلے رفیق سے نہیں اُٹھایا جا رہا ۔۔۔
پلیز تم جلدی سے ہمارے گھر آ جاؤ اور ابو کو اُٹھانے میں رفیق کی ہیلپ کرو ۔۔۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی روبی فون پر ہی رونے لگ گئ ان کے رونے کی آواز سُن کر میں کافی
گھبرا گیا تھا اور میں نے ان کو تسلی دیتے ہوۓ
کہا کہ آپی آپ فکر نہ کرو میں ابھی آیا ۔۔ تو یہ سُن کر روبی باجی فوراً بولی پلیز
اپنے گھر والوں میں سے کسی کو نہ اٹھانا کہ خواہ مخواہ ان کو زحمت ہو گی بس تم آ
جاؤ اور ابو کو اٹھانے میں رفیق کی مدد کرو سو آنٹی جی میں نے جلدی میں گھر کو لاک
بھی نہیں کیا اور ایسے ہی بھاگ آیا اور جب میں آپ کےدروازے کے پاس پہچا تو وہاں
روبی باجی پہلے سے ہی کھڑی تھیں جیسے ہی میں اندر داخل ہوا تو انہوں نے اپنے
ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا اور بولی ۔۔۔ شش۔۔۔۔۔۔ ش۔۔۔
آواز نہیں نکالنا ۔۔ تو میں نے اشارے سے ان سے پوچھا وہ کیوں ؟؟ تو وہ کہنے لگی
اوپر چلو بتاتی ہوں ۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے پیچھے اس (جہاں پر ہم اُس ٹائم
بیٹھے ہوۓ
تھے ) روم میں آ گیا ۔۔۔ یہاں آ کر دیکھا تو وہاں کوئ نہ تھا تو میں نے ادھر ادھر
دیکھتے ہو ان سے ے پوچھا باجی جی آپ کے ابو کہاں ہیں تو وہ بولی اصل میں فون ختم
ہوتے ہی رفیق نے مجھے بتایا تھا کہ ابو کو ہوش آ گیا ہے یہ سُن کر میں نے شکر ادا
کیا اور واپس جانے کے لیۓ
مُڑا تو روبی بولی آۓ
ہو تو تھوڑی دیر بیٹھ جاؤ رفیق بھی یہاں ہی آ رہا ہے ۔۔۔
رفیق کا سُن کر میں وہاں بیٹھ گیا ۔۔۔ پھر کچھ ہی
دیر بعد روبی نے عجیب عجیب حرکتیں شروع کر دیں ۔۔۔ تو آنٹی فوراً بولی وہ کیا تو
میں نے جواب دیا کہ وہ یہ کہ مثلاً اس نے بہانے بہانے سے مجھے اپنے "وہ"
۔۔۔ دکھانے شروع کر دیۓ
پھر میں نے آنٹی سے پوچھا کہ آنٹی جی آپ میری بات کا مطلب سمجھ رہی ہیں ناں؟ کہ اس
نے بہانے بہانے سے مجھے کیا دکھانا شروع کر دیا تو آنٹی بولی کچھ کچھ سمجھ رہی ہوں
تم بات جاری رکھو پھر میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوۓ
ان کو وہ وہ تفصیل سنانا شروع کر دی کہ ۔۔۔۔ اسے سُن کرمُردے کو بھی ہوشیاری آ
جاتی یہ تو بے چاری جیتی جاگتی عورت تھی اور عورت بھی وہ جو بقول روبی کے آگ کا
گولہ تھی ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ میری سٹوری سنتے سنتے اب آنٹی پہلو بدلنے کے
ساتھ ساتھ ٹھنڈی ٹھنڈی آہیں بھی بھر رہی تھیں اور ان کے ماتھے پر پسنے کے چند قطرے
بھی نمودار ہو چکے تھے ۔۔۔۔ میرا تیر نشانے پر لگ چکا تھا جیسا کہ روبی نے مجھے
بتایا تھا کہ اس کی ماں بے حد سیکسی اور گرم عورت ہے تو جس طرح میں روبی کے ساتھ
کی گئ سکیس سٹوری بیان کر رہا تھا اس نے ایک دفعہ بھی مجھے منا نہ کیا تھا اور نہ
ہی مجھے بیچ بیچ میں ٹوکا تھا بلکہ وہ بڑے انہماک سے میری سیکس سٹوری سُن رہی تھی
۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ کرسی پر پہلو بھی بدلتی جا رہی تھی آخرِ کار ایک گرم سین کی روداد
سُن کر ان سے رہا نہ گیا اور وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ تم جس طرح یہ داستان سنا رہے ہو اس
سے تو لگتا ہے کہ سارا قصور میری بیٹی کا ہے اور تم سے بڑا فرشتہ اور روبی سے بڑی
۔۔۔ سیکسی لڑکی پوری دنیا میں اور کہیں نہیں ہے ۔۔۔۔ حلانکہ میں اپنی بیٹی کو بڑی
اچھی طرح سے جانتی ہوں وہ ہر گز ایسی لڑکی نہ ہے تو میں نے آنٹی کا موڈ دیکھ کر
کہا کہ آپ بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں روبی ایسی لڑکی ہر گز نہ ہے ۔۔۔ پر ۔۔۔ یقین کریں
آنٹی جی سیکس کے وقت وہ بلکل جنسی بلی بن جاتی ہے اور اس کا خود پر کنٹرول نہیں
رہتا ۔۔۔۔ میری بات سُن کر ان کا چہرہ ایک دم لال ہو گیا اور جب وہ بولی تو شدتِ
جزبات سے اس کے ہونٹ ہلکے ہلکے لرز رہے تھے اور اس کے لہجے میں باوجود لاکھ چھپانے
کے کپکپاہٹ صاف محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی چلو مان لیا کہ میری بیٹی
جنسی بلی ہے پر ۔۔۔۔ تم بھی کچھ کم نہ ہو کیونکہ میں خود اس بات کی گواہ ہوں کہ تم
نے دو تین دفعہ مجھ پر بھی لائین ماری ہے ۔۔ تو میں کیسے یقین کر لوں کہ تم نے
روبی جو کہ مجھ سے زیادہ جوان اور مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے کو کوئ لائین نہیں ماری
ہو گی ۔۔ ان کی بات سُن کر میں تھوڑا کھسیانا ہو گیا اور ۔۔۔۔ شرمندہ سے لہجے میں
بولا آپ کی بات اور ہے ۔۔۔ تو وہ فوراً میری بات کاٹ کر بولی کیوں میری بات کیوں
اور ہے تو میں تھوڑا کھسک کر ان کے پاس چلا گیا ( کہ لوہا ۔۔۔ کافی گرم ہو گیا تھا
اور اب بس تھوڑی سی اور محنت کی ضرورت تھی ) اور بولا آنٹی جی آپ کی بات اور ہے آپ
ایک کلاسک بیوٹی ہو ۔۔۔ جبکہ وہ تو بس ایویں سی لڑکی ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی
میں نے انگڑائ لینے کے بہانے اپنی ٹانگیں سیدھی کر لیں اور ۔۔۔۔ میرا شیر جو کافی
دیر سے کھڑا تھا لیکن دونوں رانوں کے بیچ ہونے کی وجہ سے آنٹی کے سامنے نہ آ سکتا
تھا اب کھُل کر سامنے آ چکا تھا ۔۔۔ آنٹی جو بڑے غور سے یہ سب دیکھ رہی تھی اچانک
میرے شیر کو دیکھ کر حیران رہ گئ کیونکہ اس وقت آگے سے میری ساری قمیض اوپر کو
اُٹھی ہوئ تھی اور قمیض کے آگے تمبو سا بنا ہوا تھا ۔۔۔ اور لن صاحب فُل جوبن میں
کھڑے لہرا رہے تھے ۔۔۔۔۔ یہ نظارہ دیکھ کر آنٹی کچھ بے چین سی ہو گئ اور بے اختیار
کرسی پر پہلو بدلنے لگی اور اپنے خشک ہونٹوں پر بار بار زبان پھیر کر ان کو گیلا
کرنی لگی ۔۔۔۔ آخر وہ پہلو بدلتے ہوۓ
میری طرف دیکھ کر بے چارگی سے بولی ۔۔۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ کیا بے ہودگی ہے ۔۔۔۔۔ پھر
اس کی نظر میری ننگی ٹانگوں پر پڑی تو وہ ہکلاتے ہوۓ
بولی ۔۔۔ تت ۔۔ تم نے ابھی تک شلوار نہیں پہنی ؟؟؟ تو میں نے جواب دیا کہ جی
پریشانی اتنی تھی کہ یاد ہی نہیں رہا۔۔۔ ان کی نظریں جو کہ مسلسل میرے لہراتے ہوۓ
لن پر چپکی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔ ایک نظر اس کو اور ایک نظر مجھ پر ڈال کر بولی ۔۔۔ بد
تمیز انسان جلدی سے شلوار پہن لو ۔۔۔ اور تو وہ دوبارہ میرے کھمبے کی طرف دیکھنے
لگی اور ساتھ ہی ایک دفعہ پھر پہلو بدل لیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے فائنل راؤنڈ
کھیلنے کا فیصلہ کر لیا اور بولا ۔۔۔ اوکے آنٹی آپ کا حُکم ہے تو میں شلوار پہن
لیتا ہوں ۔۔۔ یہ کہا اور کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ جس سے میرا لن اور نمایاں ہو کر ان کے
سامنے آ گیا پھر میں نے ان کے سامنے ہی نیچے پڑی شلوار کو اُٹھایا اور قمیض کو
سامنے سے پکڑ کر اس کا سامنے والا حصہ اپنے دانتوں میں دبایا ۔۔۔۔ اور دوسرے ھاتھ
سے شلوار پہننے میں جان بوجھ کر دیر کرنے لگا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ اب ان کی آنکھوں کے
سامنے میرا ننگا لن کھڑا لہرا تھا ۔۔۔۔ انہوں نے میرے لن کو ننگا دیکھ کر تھوک
نگلا اور اپنی خشک ہونٹوں پر زبان پھیری اور پھر مسلسل لن کو ہی دیکھنے لگی ۔۔۔۔
اب میں نے تھوڑی اور پیش قدمی کی اور ایک قدم اور آگے آ کر ان کے سامنے کھڑا ہو
گیا اور اب لن ان سے چند سنیٹی میٹر کے فاصلے پر تھا ۔۔۔۔ اور ان کی نظریں میرے لن
پر جیسے گڑھ سی گئیں تھیں ۔۔۔ پھر وہ تھوک نگل کر بولی ۔۔۔۔ تم شلوار کیوں نہیں
پہن رہے؟؟ ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا مسکراتے ہوۓ
جواب دیا وہ جی پریشانی سے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کروں ۔۔۔۔ تو پہلی دفعہ میں
نے ان کے چہرے پر ایک سکیسی سمائل دیکھی غالباً انہوں نے میرے لن کے آگے ہتھیار
ڈال دیۓ
تھے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھیں کہ ۔۔۔۔ بدتمیز لڑکے تمھاری پریشانی تو کچھ زیادہ ہی
دکھائ دے رہی ہے اور پھر انہوں نے اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کر کرسی پر اس انداز سے
رکھی کہ ان کی شلوار جو کہ ان کے موٹے چوتڑ (تھائ ) کے ساتھ چپکی ہوئ تھی کے ساتھ
جُڑی ان کی موٹی گانڈ تھوڑی نمایاں ہو گئ ۔۔۔ ۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف ۔۔۔۔ اور پھر اس کے
ساتھ ہی انہوں نے دوسرا پہلو بدلا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔ اب اُن کے اس انداز سے بیٹھنے
سے ان کی بھاری بھر کم اور زبردست بُنڈ بہت ہی زیادہ نمایاں ہو کر میرے سامنے آچکی
تھی جس کو دیکھ میرا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اور میں نے بے اختیار تھوک نگلا اور
یک ٹک ان کی موٹی اور دلکش بُنڈ کو دیکھنے لگا ۔۔۔ میرا خیال ہے اب تنگ کرنے کی
باری ان کی تھی ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنا زاویہ بدلا اور اپنی ٹانگ کو تھوڑا اور
کھلا کر دیا ۔۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ہ۔۔۔ میں نے غلط نہیں کہا تھا اب ٹِیز کرنے کی ان کی باری
تھی کیونکہ یہ جو سین میں نے دیکھا تھا اس نے میرے چھکے چھُڑا دیۓ
تھے ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ آنٹی کی شلوار اُن کے موٹے چوتڑ کے ساتھ بلکل چپکی ہوئ
تھی اور اس کے ساتھ ہی ان کی خاص جگہ کی لکیر بھی نمایاں ہو کر نظر آ نے لگی تھی
۔۔۔ لکیر کے درمیان ایک خلا سا تھا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے ان کی خاص جگہ کی
لکیر کے خلا ۔۔۔ کے اینڈ سے شاید ایک موٹا سا پانی کا قطرہ نکلا ۔۔۔ جس سے ان کی
"خاص جگہ" کا گیلا پن صاف دکھائ دینے لگا ۔۔۔ یہ سین دیکھ کر میں نے ایک
دفعہ پھر اپنے خشک ہوتے حلق میں تھوک نگلا اور ساتھ ساتھ ہی اپنے ہونٹوں پر زبان
پھیری ۔۔۔۔ آنٹی میری یہ حالت دیکھ کر مسکرائ اور بولی ۔۔۔۔ کیا ہوا منا ۔۔۔۔۔۔ بس
ایک ہی نظارے سے تمھارےسٹی کیوں گُم ہو گئ ہے ؟ اُن کی بات سُن کر میں فوراً نیچے
بیٹھ گیا اور ان کے پاؤں پکڑ لیۓ
اور بولا ۔۔۔۔۔۔ بے شک میں آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا آپ استادوں کی استاد ہو اور
اس کے ساتھ ہی دو چار اور بھی خوشامدانہ جملے جڑ دیۓ
جنہیں سُن کر وہ بڑی خوش ہوئ لیکن بظاہر ویسے ہی لہجے میں بولی ۔۔۔۔۔ نہیں تم مجھے
نمک مرچ لگا کر اور سیکسی داستان کو بڑھا چڑھا کر سُناؤ ۔۔۔ تمھارا کیا خیال ہے
میں تمھاری اس استادی کو نہیں سمجھ رہی تھی ؟ تو میں نے نیچے بیٹھے بیٹھے ان کی
کرسی پر رکھی ٹانگ سے شلوار تھوڑا اوپر کی اور ان کی خوبصورت ننگی پنڈلی کو چوم کر
بولا ۔۔۔ آئ یم سوری آنٹی اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی
اور عین اُن کی خاص جگہ پر رکھ دی ۔۔۔۔۔۔ واو۔۔۔۔ اس کی چوت کی سیکسی بُو ۔۔۔
شلوار سے باہر نکل کر میرے نتھنوں کو گرم کر رہی تھی ۔۔۔ سو میں نے زبان انپے منہ
میں ڈالی اور ان کی چوت کی بُو کو سونگھنا شروع کر دیا ۔۔۔ کیا مست ۔۔۔۔ مہک تھی
۔۔۔ میں سونگھتا گیا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد آنٹی بولی ۔۔۔۔ میری چاٹ نا ۔۔۔ تو میں نے
سر اُٹھا کر ان سے کہا کہ پہلے میں آپ کی چوت سے آنے والی مست مہک تو ۔۔۔۔ جی بھر
کرسونگھ لُوں جو مجھے پاگل کر رہی ہے یہ سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ابھی تو بیچ
میں شلوار کا کپڑا آ گیا ہے ۔۔۔ اگر تم ننگی چوت کی مہک سونگھ لو ۔۔ تو میرا دعوی
ہے کہ تم مستی کے مارے پاگل ہو جاؤ گے تو میں نے کہا جی میں پاگل ہی تو ہو رہا ہوہ
اور پھر میں نے بے خود ہو کر دوبارہ منہ سے اپنی زبان نکلی اور ان کی گیلی چوت پر
رکھ دی ۔۔۔۔ ایک دفعہ جو میں نے اپنی زبان ان کی گیلی چوت پر رکھی تو پھر اسے وہاں
سے ہٹانے کا نام نہ لیا ا اور ان کی چوت کو شلوار کے اوپر سے ہی مسلسل چاٹتا رہا
اور میری اس چاٹنے سے ان کے منہ سے لزت آمیز آوازیں نکلتی رہیں جنہیں سُن کر میری
زبان اور تیزی کے ساتھ ان کی چوت پر چلتی رہی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک تو انہوں نے مجھے
ایسا کرنے دیا بلکہ میرے چاٹنے سے اس کی ان کی چوت نے اور بھی کافی پانی چھوڑا اور
کچھ میری زبان کے گیلے پن نے ۔۔۔۔۔ ان کی شلوار کو بلکل بھگو دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر
انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑکر اوپر اٹھایا اور بولی ۔۔۔ بس کر ۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے
مجھے تھوڑا اور اوپر کیا اور خود جھک کر اپنا منہ میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔ اور
اپنی زبان سے میرے منہ پر لگی ان کی چوت کی ساری کی ساری گیلاہٹ چاٹ کر صاف کر دی
اور پھر مجھے ایک طویل کس دی ۔۔۔ اپنی زبان میرے منہ میں ڈال کر خوب چوسی پھر میری
زبان کو اپنے منہ میں لیکر اچھی طرح چوسا ۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھ سے بولی نیچے بیٹھ
جاؤ ۔۔۔ اور میں نیچے بیٹھ گیا پھر انہوں نے وہاں بیٹھے بیٹھے اپنے پہلے سے نیچے
رکھے پاؤں کے تلوے کو میرے لن کے ٹوپے پر رکھا اور اسے سہلانا شروع کر دیا ۔۔۔۔
واؤ ۔۔۔۔ وہ اس قدر مہارت سے میرے ٹوپے کو سہلا رہی تھی کہ میرا مارے مزے کے ۔۔۔
بُرا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔ وہ مساج کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے غور سے میری حرکات کو بھی
نوٹ کر رہیں تھیں ۔۔۔۔ اور میں مزے سے اُف ۔۔۔۔ آہ۔ ہ۔ ہ۔ہ ہ۔ کرتا جا رہا تھا پھر
کچھ دیر بعد وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی کچھ مزہ بھی آ رہا ہے یا ویسے ہی خالی
خولی آہ آہ کر رہے ہو تو میں نے جواب دیا کہ ایسی بات نہیں ہے مجھے آپ کے انداز سے
بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ابھی کہاں میری جان ۔۔۔۔ ابھی تو مزے کی
شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ میں تم ایسا مزہ دوں گی کہ ساری عمر یاد کرو گے پھر انہوں نے
اپنی دسری ٹانگ بھی نیچے کی اور پھر اپنیے دونوں پاؤں کے تلوؤں سے میرے لن پر اپنی
ہلکی سی گرفت کی اور پھر اپنے تلوؤں کو مُٹھ کے سٹائل میں اوپر نیچے کرنے لگیں
۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے پاؤں تلوے گو کہ اتنے نرم نہ تھے لیکن وہ اتنی مہارت سے
یہ سب کر رہیں تھیں کہ میرے منہ سے بے اختیار سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں ۔۔۔ میری
یہ حالت دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔ کیوں میں نے ٹھیک کہا تھا نا ۔۔۔ کہ ابھی تو مزے کی
شروعات ہیں ۔۔۔۔۔ اور مسلسل لن پر اپنے تلوؤں کی مدد سے مساج کرتی رہیں پھر میں نے
حیرانگی سے ان سے پوچھ لیا کہ یہ سب آپ نے کہاں سے سیکھا تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔
کیوں برداشت نہیں ہو رہا ؟ تو میں نے جواب دیا کہ برداشت کیسے ہو آپ کے زبردست
مساج نے تو مجھے پاگل کیا ہوا ہے تو وہ بولی کیا اس سے پہلے کسی نی تمھارے ساتھ اس
طرح کیا تھا تو میں نے جواب دیا نہیں آنٹی اس مزہ سے آپ نے پہلے دفعہ آشنا کیا ہے
۔۔۔۔ پھر میں نے کہا ایک بات کہوں تو وہ بولی ۔۔۔ضرور ۔۔ تو میں نے کہا اگر آپ
میرے لن کو تھوڑا سا چکنا کر لیں تو میرا مزہ دوبالا ہو جاۓ
گا اور ساتھ ہی ان سے پوچھ لیا کہ آئل کہاں پڑا ہے ۔۔۔ تو وہ بولی نہیں نہیں تیل
نہیں لگانا تو میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیوں تو وہ کہنے لگی وہ اس لیۓ
میرے چندا کہ ابھی میں نے تمھارا سک بھی کرنا ہے ۔۔۔ تمھارے اس موٹے لن کو اپنے
منہ میں لے کر انجواۓ
بھی کرنا ہے اس لیۓ
میں اس پر تیل لگا کر میں اپنا مزہ خراب نہیں کرنا چاہتی ہاں ایک کام کر سکتی ہوں
یہ کہتے ہوۓ
وہ کرسی پر تھوڑا آگے جھکی اور پھر اپنے دونوں پاؤں میرے لن سے ہٹا لیۓ
اور پھر اپنے منہ میں کافی سارا تھوک بھر کر عین لن کے سامنے کر دیا اور پھر وہیں
سے وہ تھوک کا گولا سیدھا میرے لن پر آ گیا اور پھر انہوں نے جلدی سے دوبارہ اپنے
پاؤں میرے لن پر رکھے اور بڑے آرام سے وہ سارا تھوک میرے لن پر مل دیا اور اب جو
اس نے اپنے دونوں تلوؤں کی مدد سے لن پر مساج کیا تو ۔۔۔۔ میری جان ہی نکال کے رکھ
دی ۔۔۔۔ انہوں نے مساج کے ساتھ ساتھ میرے چہرے پر بھی نظریں جمائیں ہوئیں تھیں
مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا کہ اچانک میرے لن نے مزی کا ایک موٹا سا قطرہ چھوڑ دیا
شاید اہنوں نے میرے تاثرات سے اندازہ لگا لیا تھا کہ میرا لن کچھ چھوڑنے والا ہے
کیونکہ جیسے ہی میرے ٹوپے سے وہ قطرہ باہر نکلا انہوں نے جلدی سے اپنے پاؤں کے ایک
تلوے کو میرے ٹوپے پر رکھا اور بڑے آرام سے وہ قطرہ میرے ٹوپے پر ملنے لگیں اور
مجھے ان کے ان عمل سے اتنا مزہ آیا کہ میں بڑا ہی بے قرار ہو کر آہیں بھرنے لگا
۔۔۔ ان کو شاید میری حالت پر رحم آ گیا اور وہ کچھ دیر تک میرے تنے ہوے ٹوپے پر
اپنے خوبصورت پاؤں کا نچلا حصہ پھیرتی رہی پھر مجھ سے بولی ۔۔۔۔ اب تم کھڑے ہو جاؤ
اور میں نے ان سے یہ پوچھے بغیر کہ میں کھڑا ہو کر کیا کروں گا فوراً کھڑا ہو گیا
اب وہ ایزی چئیر سے تھوڑا سا آگے بڑھیں اور مجھے لن سے پکر کر اپنے سامنے لے آئیں
اور پھر جب میں عین ان کے سامنے کھڑا ہو گیا تو انہوں نے اپنا ایک ہاتھ میری پیٹھ
پر پھیرا اور دوسرے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر بولی ۔۔۔ واہ رے ۔۔۔۔ تیرا لن تو بڑا
ہی مست اور کافی بڑا ہے ۔۔۔۔ اسے کیا چیز کھلا کر اتنا بڑا کیا ہے ؟؟؟؟ ۔۔۔۔ یہ
بات کر کے انہوں نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر دیا اور سب سے پہلے لن کا ٹوپے پر
زبان پھیری اور وہاں لگے میری مزی کو چاٹ کر ٹوپا صاف کر دیا پھر انہوں نے میری
طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ اب میں تمھارا لن اپنے منہ میں ڈالنے لگی ہوں ۔۔۔۔ ڈال لوں
؟؟ تمھارا یہ موٹا اور لمبا لن ۔۔۔۔۔۔ ڈال لوں میں اپنے سلپری منہ میں ۔۔۔۔ وہ اس
وقت فُل جوبن میں نظر آ رہی تھی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے نرم ہونٹ میرے
ٹوپے پر رکھ دیۓ
اور ساتھ ہی تھوڑا سا ٹوپا اپنے منہ کے اندر لے گئیں اور پھراپنے منہ کے اندر اندر
سے ہی اپنی زبان میرے ٹوپے پر پھیرنے لگیں ۔۔۔ اور میں مزے کے مارے آہیں بھرنے لگا
آہ ۔۔۔ آہ۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف ف۔۔ف ۔۔۔ جنہیں سُن کر وہ اور جوش سے سارے ٹوپے پر اپنی
زبان پھیرتی رہی پھر کچھ دیر بعد انہوں نے یہ کھیل ختم کیا اور سیدھا سیدھا لن کو
چوسنا شروع کر دیا انہوں نے میری شافٹ کو ایک ہاتھ میں پکڑا اور لن کی وین پر نیچے
سے اوپر تک زبان پھیرنے لگی جس سے میری نس نس میں مزہ بھرنے لگا اور میں مزے کی
آخری منزل پر پہنچ گیا وہ بد ستورمیرے لن کو منہ میں ڈالے اور اسے اپنے نرم ہونٹوں
میں لیکر چوستی رہی ادھر میرے منہ سے نان سٹاپ آہیں نکلے جا رہیں تھیں وہ کافی دیر
تک ایسے ہی میرا لن چوستی رہیں پھر اہنوں نے لن کو اپنے منہ سے نکلا تو میں نے ان
سے کہا کہ آنٹی پلیز تھوڑا اور چوسیں نا ۔۔ مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا تو وہ کہنے
لگیں ۔۔۔۔ چندا مزہ تو مجھے بھی آ رہا تھا اور جی بھی نہیں کر رہا کہ میں اسے منہ
سے نکالوں ۔۔۔ لیکن اب میں اور نہیں چوس پاؤں گی ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میرا ہاتھ پکڑ
کر اپنی تپی ہوئ پھدی پر رکھ دیا اور بولی دیکھو یہ کیسے بے چین ہو رہی ہے اور میں
نے محسوس کیا کہ وہ ٹھیک ہی کہہ رہی تھیں ۔۔۔اس کے بعد وہ ایزی چئیر سے اُٹھ کھڑی
ہوئیں اور صرف اپنی شلوار اُتار دی اور میری نگاہ ان کی اس چیز پر پڑ گئی جس چیز
کے لیۓ
ہم یہ سب کر رہے تھے مجھے اپنی چوت کی طرف دیکھتے دیکھ کر انہوں نے اپنی ٹانگیں
تھوڑی اور کھول لیں اور اپنی " وہ" چیز نمایاں کر کے بولی ۔۔۔۔ کیسی ہے
میری " یہ" ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ بِنا استعمال کیۓ
میں کیسے بتا سکتا ہوں کہ آپ کی یہ چیز کیسی ہے ؟؟ تو وہ تھوڑا ہنس کر بولی تم بڑے
پکے ہو ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی ٹانگیں مزید کھولیں اور اپنی موٹی چوت کو دونوں
انگلیوں کی مدد سے مزید کھول کر اس کا اندرونی نظارہ کروا کر کہنے لگیں ۔۔۔ دیکھ
اور اس کے بارے میں کچھ تو بول نا ۔۔۔ تو میں نے ان کی چوت کو غور سے دیکھا چوت کی
اندرونی جگہ سُرخی مائل تھی جبکہ اس سُرخی میں ان کی مزی مکس ہونے کی وجہ سے اس
سُرخی کا رنگ کچھ گدلا سا گیا تھا اور آف وائیٹ مزی چوت کی تہہ سے رِس رِس کر ایک
عجیب نظارہ پیش کر رہی تھی ۔۔۔ میں نے یہ سب ایک نظر دیکھا اور بولا آنٹی جی آپ کی
چوت مارنے جوگی ہے ۔۔ تو وہ فوراً بولی ہاں یہ مرنے کے لیۓ
بلکل تیار ہے یہ کہا اور اپنی ایک انگلی اس میں گُھسا دی ۔۔ ۔۔۔۔۔ اصل بات یہ تھی
کہ ان کی دونوں تھائیز گول اور بہت موٹی تھیں اور خاص کر چوتڑ تو اتنے موٹے تھے کہ
ان کی چوت ان میں تقریباً چھُپ سی گئ تھی جب انہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں چوڑی کیں
تو کچھ نظر آئ ۔۔۔ اُن کی چوت کے لب خاصی موٹے اور بڑے بڑے تھے جس کی وجہ سے ان کی
چوت ان میں ڈھانپی ہوئ تھی ۔۔۔۔ انہوں نے کچھ دیر فنگرگ کی پھر وہ قمیض اُتارے
بغیر ہی ایزی چئیر پر بیٹھ گئیں ہاں اسے اپنے مموں سے کافی اوپر کر لیا تا کہ میں
ان کے ممے آسانی سے چوس سکوں ۔۔۔۔۔۔ چئیر پر بیٹھنے کے بعد وہ پھر مست آواز میں
بولی ۔۔۔ آ جا میرے راجا اور مارنے والی چیز کو بے دردی سے مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے
ان کی آواز سُن کر گھٹنوں کے بل اُن کے پاس بیٹھ گیا اور ان کی چوت کا جائزہ لینے
لگا ۔۔۔۔۔ جیسا کہ میں نے بتلایا ہے کہ ان کی چوت کے لب کافی موٹے تھے اصل چوت
لبوں سے ڈھکی ہوئ تھی اور چوت کے اوپر کالے کالے بال تھے میرے خیال میں چوت کے یہ
بال کوئ 10،12 دن پُرانے تھے چوت کے اوُپر ایک ڈارک براؤن رنگ کا موٹا سا دانہ تھا
جو اس وقت بہت زیادہ پھولا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ میں نے اس دانے کو اپنی دو انگلیوں اور
انگھوٹھے کی مدد سے پکڑا اور پھر اسے بڑی بے دردی سے مسلنے لگا ۔۔۔۔۔ فوراً ہی
آنٹی کے منہ سے لزت آمیز سسکیوں کی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔ آہ ہ۔۔ اوئ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اممم ۔۔۔ پھر میں نے دانے کو مسلنے کے ساتھ ساتھ اپنے دوسرے ہاتھ کی ایک انگلی ان
کی چوت میں ڈال دی اور ساتھ ساتھ ان اؤٹ کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے بس کچھ ہی منٹ
مجھے ایسا کرنے دیا پھر اچانک میرا ہاتھ پکڑ کر بولی ۔۔ بس سس ۔۔۔۔ پلیز یہ سب بس
کر دو ۔
اور میں نے ان کے دانے کو اپنی انگلی اور انگھوٹھے سے آذاد کر دیا اور جو
انگلی ان کی چوت میں گئ تھی اسے بھی باہر نکال لیا اور سوالیہ نظروں سے ان کی طرف
دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایسے دیکھ کر وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھو ٹائم زیادہ ہو گیا
ہے تم اصل کام کی طرف آؤ ۔۔۔۔۔ اُن کی بات سُن کر میں اُٹھ کھڑا ہوا اور میں نے ان
کو بستر پر چلنے کو کہا تو وہ کہنے لگی میں یہاں ہی ٹھیک ہوں تم ۔۔۔۔ بس جلدی سے
میری مارو ۔۔۔ یہ کہا اور اپنی ایک ٹانگ ہوا میں کھڑی کر دی جس کو میں نے اٹھا کر
اپنے کندھے پر رکھ لیا اور پھر اپنے ٹوپے کو تھوڑا تھوک سے گیلا کیا اور پھر ان کی
چوت پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اپنا لن ان کی چوت کے اندر ڈالتا وہ بولی
۔۔۔ ایک منٹ رُکو ۔۔۔۔ اور میں نے ان کی طرف دیکھا تو وہ بولی ۔۔۔۔ دیکھو ڈارلنگ
مجھے نان سٹاپ دھکے پسند ہیں اور جب تم ایک دفعہ میرے اندر ڈال دو گے نا تو پھر
رُکنا نہیں اور نہ ہی مجھے کوئ سٹائل تبدیل کرنے کو کہنا کہ مجھے یہ سب پسند نہیں
۔۔۔۔ ہاں تم کو چوت مارنے کے لیۓ جو بھی سٹائل پسند ہے وہ ابھی سے مجھے بتا دو میں
اسی سٹائل میں ہو جاؤں گی لیکن جب ایک دفعہ تم نے لن میرے اندر ڈال دیا تو پھر
بلکل بھی نہیں رُکنا بس گھسے پے گھسے مارتے جانا کہ مجھے نان سٹاپ چودائ پسند ہے
۔۔۔ پھر کہنے لگی ہاں اب تم بتاؤ کہ تم کس سٹائل میں مارنا پسند کرو گے ۔۔۔۔۔ تو
میں نے کہا یہی ٹھیک ہے ۔۔۔ تو وہ بولی اوکے تو پھر اسی سٹائل میں میری چوت کی
گہرائ تک اپنے لن کو لے جاؤ اور پھر پورے جوش سے باہر کھینچ کے دوبارہ اندر ڈالو
اور میری مارتے جاؤ ۔۔ مارتے جاؤ ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے دوبارہ اپنا ٹوپا ان
کی چوت کے اینڈ پر فکس کیا اور پہلے ہلکا سا دھکا لگا کر ان ان کے چوت میں ڈال دیا
۔۔۔۔ ان کی چوت اندر دے بہت زیداہ تو نہیں پر پھر بھی کافی کھلی لیکن پانی سے بھری
ہوئ تھی ۔۔۔ میرا لن چونکہ کچھ زیادہ موٹا تھا اس لیے وہ ان کی چوت میں تھوڑا پھنس
پھنس کر آ جا رہا تھا ۔۔۔ پہلے دو چار گھسے تو میں نے بڑے آرام آرام سے مارے۔۔۔۔
جس سے سے ان کی منہ سے بس ہمم ۔۔۔ممم۔۔۔ کی آوازیں نکلیں اور ۔۔۔ پھر اس کے بعد
میں نے اپنے گھسوں کی رفتار بتدریج بڑھانا شروع کر دی پہلے تیز ۔۔۔۔ پھر تھوڑا تیز
۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ان کی فرمائیش پر میں نے اپنے گھسوں کر رفتار طوفانی کر دی
اور ۔۔۔۔ پھر گھسے پہ گھسا مارتا رہا میرے ہر گھسے پر وہ اپنے سر کو مزے کے مارے
دائیں بائیں مارتیں اور ساتھ ساتھ ہلکے سُروں میں کراہتیں جاتیں تھیں اور پھر ایک
ٹائم وہ بھی آ گیا کہ جب کمرے میں ایک مخصوص ردھم سے دھپ دھپ کی آوازیں معہ آنٹی
کی ہلکی ہلکی کراہوں کی آوازیں نکل رہی تھیں ۔۔لیکن یہ ٹائم بس کچھ ہی دیر رہا پھر
مجھے ایسا لگا کہ میرے جسم کا سارا خون میری ٹانگوں کی طرف بھاگ رہا ہے اور اس کے
ساتھ ہی میرے گھسوں کی آٹو میٹک طریقے سے رفتار شدید ہو گئ ۔۔۔۔۔ شدید ۔۔۔ طوفانی
اور ۔۔۔۔ برق رفتار ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ آنٹی کی کراہیں اب چیخوں میں بدل رہیں
تھیں اور پھر اچانک میری چھٹی حس نے محسوس کر لیا کہ آنٹی بلکل روبی کی طرح چیخ
رہی ہیں اور میرے کان کھڑے ہو گۓ کیونکہ اگلے مرحلے میں ان چیخوں نے آسمان سر پر
اٹھانا تھا اور میں نے دیکھا کہ آنٹی بھی میری طرح پسینے سے نہائ ہوئ تھی اور
چیخوں کے ساتھ ساتھ سر بھی ادھر ادھر پٹخ رہی تھی میں سمجھ گیا کہ مجھ سے پہلے
آنٹی جانے والی ہے سو میں نے فوراً ہی اپنا ایک ہاتھ آنٹی کے منہ پر رکھا اور شکر
ہے درست ٹائم پر رکھا کہ یہ وہی ٹائم تھا کہ جب آنٹی اپنی پیک کے آخری مرحلے میں
تھیں میرے منہ پر ہاتھ رکھنے سے آنٹی کے منہ سے گھٹی گھٹی مگر کافی اونچی آواز
نکلنا شروع ہو گئ اس کے ساتھ ہی آنٹی کی پھدی نے میرے لن کو اور آنٹی نے مجھے بڑی
ہی سختی سے جکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر آنٹی کی چوت سے بہت سارا گرم گرم پانی بہنے لگا
اور یہ پانی بہہ بہہ کر نیچے کرسی پر گرنے لگا اور آنٹی ہانپتے ہوۓ بُری طرح سے مجھ سے
اس وقت تک چمٹی رہیں جب تک کہ ان کی چوت کی اکڑن ختم نہ ہوگئ تھی ۔۔۔۔ اسی دوران
میرے لن نے بھی کہیں ان کی چوت میں پچکاری مار دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں بھی ان کی چوت
میں ہی خلاص ہو گیا تھا ۔ پھر اس کے بعد آنٹی مجھ سے علیحدہ ہو کر لمبے لمبے سانس
لینے لگیں ۔۔۔۔۔ میری بھی حالت کچھ زیادہ اچھی نہ تھی اور میں نے لمبے لمبے سانس
لے رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں کہیں دور سے بھاگتا آیا ہوں ۔۔۔۔ ہمارے
سانسوں کو درست ہونے میں کچھ ٹائم لگا پھر اس کے بعد جیسے ہی ہم نارمل ہوۓ آنٹی کرسی سے اُٹھیں
اور مجھ سے لپٹ کر بولی واہ۔۔۔۔ کمال کر دیا تم نے راجہ ۔۔۔۔۔۔ بڑے دنوں بعد کسی
نے میری چوت کو جم کر دھویا ہے ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے گالوں پر کس کی اور جلدی سے
واش روم میں گھس گئیں جبکہ میں نے ان کی کھڑکی پر لگے پردے سے اپنا لن اچھی طرح
صاف کیا اور کپڑے پہن کر پاؤں لٹکا کر ان کے پلنگ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد
آنٹی واپس آئ تو میں نے دیکھا کہ انہوں نے بھی شلوار پہنی ہوئ تھی جیسے ہی وہ باہر
آیئں انہوں نے ایک دفعہ پھر مجھے جپھی لگائ اور بولی تم بیٹھو میں نیچے کے حالات
دیکھ کر آتی ہوں ۔۔۔ اور خود کمرے سے باہر نکل گئیں ۔۔۔ کچھ دیر بعد واپس آئیں تو
بولیں موسم بلکل صاف ہے سب لوگ گھوڑے بیچ کر سو رہے ہیں تم اطمینان سے جا سکتے ہو
۔۔۔ پھر بولیں چلو مین گیٹ تک میں تمھارے ساتھ چلتی ہوں ۔۔۔ جاتے جاتے وہ اچانک
دروازے پر رک گئیں اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔ سنو کل صبع تم نے ہمارے
گھر ضرور آنا ہے کیونکہ روبی نے تم سے رات کے بارے ضرور پوچھنا ہے پھر بولی اچھا
یہ بتاؤ جب وہ پوچھے گی ۔۔۔ تو تم اس کی بات کا کیا جواب دو گے ؟ تو میں نے کہا کہ
میں بچ گیا تھا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی شاباش لیکن کیسے ؟ تو میں نے کہا کہ میں چھوٹی
لیٹرین میں چُھپ گیا تھا جیسے ہی سارے اوپر گۓ میں جلدی سے نیچے
بھاگ گیا یہ بات سُن کر انہوں نے ایک دفعہ پھر مجھے شاباش دی اور بولی بلکل تمھارا
یہی جواب ہونا چاہیے پھر مجھ سے کہنے لگی تم ایسا کرنا کہ دوپہر 3،4 بجے کے قریب
گھر آ جانا میں رفیق کو مکھا سنگھ اسٹیٹ درزی کے پاس بھیج دوں گی اس طرح تم کو کچھ
تنہائ مل جاۓ گی جس سے تم اس کو
مطمئن کر سکو گے ۔۔۔ اور پھر بولی میری بات سمجھ گۓ ہو نا ۔۔۔تم نے صبع
ضرور آنا ہے ۔۔۔ اور بلکل نارمل بی ہیو کرنا ۔۔۔۔ اور ہاں دوسری بات یہ کہ آج کے
بعد تم مجھ سے پہلے کی طرح صرف ہیلو ہاۓ ہی کرنا ۔۔۔ دوسروں
کے سامنے نہ میں تم کو اور نہ تم مجھے بلکل بھی لفٹ نہیں کرواؤ گے۔ جب موقعہ ملا
میں خود سب بندوبست کر لوں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کچھ اور بھی باتیں
کیں اور پھر ہم نیچے اتر آۓ ۔۔۔۔ دروازے سے نکلنے
سے پہلے انہوں نے ایک دفعہ پھر گلی میں جھانک کر دیکھا اور پھر مجھے سر کے اشارے
سے نکل جانے کو کہا ۔۔۔۔ اور میں بغیر باہر دیکھے ان کے گھر سے باہر نکل گیا اور
بڑے محتاط انداز سے چلتا ہوا اپنے گھر کے پاس پہچ گیا دروازہ پر ہلکا سا دھکا دیا
تو اسے کھلا ہوا پایا سو دروازے کے اندر داخل ہوا اور بڑے ہی آرام سے کُنڈی لگائ
اور پھر بے آواز طریقے سے چلتا ہوا اپنے کمرے میں پہنچ گیا اور دھم سے بستر پر گِر
گیا اور ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہی ۔۔۔۔
آنکھ کُھلی تو اچھی خاصی دوپہر ہو چکی تھی اٹھا
اور سیدھا کچن میں چلا گیا وہاں امی پہلے سے کھانا بنا رہی تھیں اس سے پہلے کہ میں
ان سے کچھ کہتا وہ قدرے غصے سے بولیں ۔۔۔۔۔۔ تم کیا رات افیون کھا کر سوۓ تھے ؟ تو میں نے
حیرانی سے کہا نہیں تو !!! کیوں کیا ہوا ؟؟؟؟؟ ۔۔ تو وہ تھوڑے اور غصے سے بولیں
زرا گھڑی کی طرف دیکھو کیا ٹائم ہوا ہے اور آج تم کالج بھی نہیں گۓ تو میں نے ان سے کہا
کہ ماما جی آپ نے آٹھایا جو نہیں تو میں کیسے جاتا ۔۔ یہ سُن کر ان کا پارہ مزید
ہائ ہو گیا اور بولیں میں نے کوئ دس دفعہ تم کو اُٹھایا تھا پر تم نے پتہ نہیں کون
سی بُوٹی پی ہوئ تھی کہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے ۔۔۔ تو میں نے کہا بے بے
جی میں نے کوئ بُٹی شوٹی نہیں پی ۔۔۔ میرے امتحان نزدیک آ رہے ہیں نا تو میں اس
سلسلہ میں ساری رات پڑھتا رہا ہوں ۔۔۔ یہ سُن کر انہوں نے میرا ماتھا چوما اور
بولی پُتر اتنا زیادہ نہ پڑھا کر بیمار ہو جاۓ گا اور میں اپنی ماں
کی اس سادگی پر دل ہی دل میں حیران بھی ہوا اور خوش بھی ۔۔۔ پھر بے بے نے مجھے
تگڑا سا ناشتہ دیا جو میں نے ڈٹ کر کھایا اور پھر ۔۔۔ ٹائم دیکھا تو ابھی دو ہی
بجے تھے ۔۔۔ سو میں نے جیسے تیسے 3 بجاۓ اور پھر سوا تین
ساڑھے تین بجے رفیق کے گھر کی طرف چلا گیا ۔۔۔۔ اور جا کر بیل دی تو کچھ دیر بعد
آنٹی نے دروازہ کھولا اور مجھے اندر آنے کا راستہ دیا تو میں نے ان سے پوچھا کہ
آنٹی جی رفیق کہاں ہے تو وہ بولی درزی کے پاس گیا ہے ابھی آنے والا ہو گا اتنے میں
میں نے روبی کی آواز سُنی وہ کہہ رہی تھی امی باہر کون آیا ہے ؟؟؟ تو آنٹی نے گردن
گھما کر جواب دیا ۔۔۔ اپنا شاہ آیا ہے رفیق کا پوچھ رہا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ بظاہر مجھ
سے مخاطب ہو کر لیکن زرا اونچی آواز میں بولی تم زرا دیر بیٹھو وہ بس آنے والا ہی
ہو گا پھر کہنے لگی میں زرا نہا کر آتی ہوں ۔۔۔۔ اور ساتھ ہی مجھے آنکھ مار کر
اپنے کمرے کی طرف چل دی جیسے ہی وہ اپنے کمرے میں داخل ہوئ تو میں نے روبی کی طرف
دیکھا وہ اشارے سے مجھے اپنے پاس بُلا رہی تھی ۔۔ سو میں اس کی طرف چل دیا جیسے ہی
میں روبی کے کمرے میں داخل ہوا اس نے پھرتی سے دروازہ بند کیا اور بڑے ہی جزباتی
انداز میں مجھ سے لپٹ گئ اور بولی ۔۔۔ رات کو کیا ہوا بتاؤ نا جان ۔۔۔ اور میں نے
اس کو بتایا کہ جیسے ہی اپ نے مجھے کھڑکی سے باہر نکالا تھا میں جلدی سے بھاگ کر
چھوٹی لیٹرین میں گھس گیا تھا اور تھوڑی ہی دیر بعد وہ سب لوگ دبڑ دبڑ کر کے جب اوپر
پہنچے تو میں چپکے سے نیچے اتر آیا تھا اور پھر اپنے گھر آ کر اطمینان سے سو گیا
تھا میری بات سُن کر اس نے مجھے ایک طویل کس دی اور بولی تھینکس گاڈ میں بڑی
پریشان تھی اگر اور ایک گھنٹے تک تم نا آتے تو میرا پلان تھا کہ میں اور سلطانہ
تمھارے گھر آتین تو میں نے حیران ہو کر پوچھا روبی جی سلطانہ ۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ
کہنے لگی حیران ہونے کی کوئ ضرورت نہیں ڈئیر سلطانہ کو میرے اور تمھارے افئیر کے
بارے کچھ پتہ نہیں وہ تو بس تم سے ملنا چاہتی تھی اور میں اپنی ریزن کی بنا پر
تمھارے گھر آنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ سو ہم نے دوپہر ڈھلے تمھارے گھر آنا ہے ۔۔۔۔ پھر
میجھ سے بولی ویسے بائ دا وے تم سلطانہ کا زکر سُن کر خوش نہیں ہوۓ یا میرے سامنے نمبر
بنا رہے ہو یا کوئ اور بات ہے ؟ تو میں نے جواب دیا ایسی کوئ بات نہیں روبی جی
۔۔۔۔ پھر اس کو مسکا لگاتے ہوۓ کہا کہ جو بات آپ میں ہے وہ نخریلی سلطانہ میں
کہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر اس کا چہرہ گلاب کی طرح کھل گیا لیکن وہ بظاہرمنہ
بنا کر بولی اونہہ ۔۔۔ تم بڑے مسکے باز ہو پھر کہنے لگی تم کو معلوم ہے مجھے
تمھارے اور سلطانہ سمیت کسی بھی افئیر پر کوئ اعتراض نہیں بس ۔۔۔ جب میں بلاؤں تو
آ جایا کرو تو میں نے کہا مس جی ناراض نہ ہونا لیکن اب میں کبھی بھی رات کو آپ کے
بُلاوے پر نہیں آؤں گا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ میری اس بات پر کوئ ری ایکشن ظاہر
کرتی اچانک باہر بیل بجی اور وہ مجھ سے بولی جلدی سے رفیق کے کمرے میں چلے جاؤ اور
خود دروازے کی طرف چلی گئ ۔۔۔۔۔۔ رفیق کے ساتھ کچھ دیر تک گپ شپ کے بعد میں اس سے
اجازت لیکر وہاں سے گھر چلا آیا کہ سلطانہ اور روبی کا ہمارے گھر آنے کا ٹائم ہو
گیا تھا ۔۔۔ اور اس وقت گھر میں امی کے علاوہ کوئ نہ تھا ۔۔۔۔ اور میرے شیطانی
زہین میں خبیث قسم کے خیال آ رہے تھی سو میں وہاں سے سیدھا گھر آ گیا اور پھر کچھ
ہی دیر بعد میں دیکھا کہ روبی ، سلطانہ اور ساتھ اس کی بھابھی بنا دروازہ کھٹکھٹاۓ ہمارے گھر میں داخل
ہو رہیں تھیں اندر داخل ہوتے ہی وہ امی کے کمرے کی طرف چلی گئیں جبکہ کچھ دیر بعد
امی نے مجھے آواز دی کہ میں بازار سے جا کر ٹھندی بوتلیں لے آؤں ۔۔۔ میں نے اس سب
سے ان کی پسند کی بوتلیں پوچھیں اور بازار چلا گیا ۔۔۔۔ واپسی پر حکم ملا کہ میں
بوتلوں کو گلاسوں میں ڈال کر پیش کروں ۔۔۔ تو سلطانہ جلدی سے بولی۔۔۔ رہنے دے خالہ
جان ۔۔۔۔ تو امی نے جب منع کیا تو وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولی آؤ چھوٹے بھائ میں
اس سلسلے میں آپ کی ہیلپ کرتی ہوں اور پھر امی کے لاکھ منع کرنے کے باوجود بھی وہ
میرے ساتھ کچن میں آ گئ اور کچن میں داخل ہوتے ہی ہم ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ گۓ اور میں نے سلطانہ کو
بڑی گرم کس دی ۔۔۔ ہماری کسنگ کے دوران ہی روبی کچن میں آ گئ اور ہیمں جُڑا دیکھ کر
بولی کیری آن میں تو ویسے ہی آئ تھی ۔۔۔۔ اور پھر واپس چلی گئ ۔۔۔ اب میں نے
دورانِ کسنگ سلطانہ کی شلوار میں ہاتھ ڈالا اور اس کی پھدی پر ہاتھ پھیرنا شروع کر
دیا یہ دیکھ کر وہ بولی نہ کرو میں پہلے ہی بڑی گرم ہو رہی ہوں ۔۔۔۔ تو میں نے
جواب دیا کوئ بات نہیں میڈم میں آپ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہمارے پاس آلہ ہے وہ بولی
سچ تم ابھی ٹھنڈا کر دو گے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا یس۔۔۔ تو وہ بولی تم یہاں رُکو میں
یہ پانی دے کر اور واش روم کا بہانا کر کے ابھی آتی ہوں ۔۔۔ اس نے یہ کہا اور ٹرے
میں تین گلاس رکھے اور وہاں سے چلی گئ جبکہ میں اپنے مین دروازے کی طرف گیا اور
دروازے کو لاک کر کے واپس کچن میں آ کر سلطانہ کا انتظار کرنے لگا تقریباً 5، 7
منٹ کے بعد وہ واپس آئ اور آتے ساتھ ہی میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور بڑی
شارٹ سی کس دی اور اسی کسنگ کے دوران اس نے میری پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر
نکال کر اسے ملنے لگی ابھی لن نیم کھڑا ہی تھا کہ وہ فوراً گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ
گئ اور نیم کھڑے لن کو منہ میں لے لیا اور اس کو چوسنے لگی میرا لن جیسے ہی اس کے
گیلے منہ میں گیا وہ ایک دم الف ہو گیا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ فوراً کھڑی ہو گئ اور
کچن کے شلف پر اپنے دونوں بازو رکھ دیۓ اور اپنی گانڈ پیچھے
نکال کر بولی ۔۔ جلدی کرو ۔۔۔ اب میں اس کے پیچھے گیا اور اس کی الاسٹک والی شلوار
نیچے کی اور اسے دونوں ٹانگیں مزد کھولنے کو کہا ۔۔۔ سلطانہ نے میری بات پر عمل
کرتے ہوے اپنی دونوں ٹانگیں مزید کھول دیں اب میں نے لن کے اگلے حصے پر تھوک لگا
کر اسے تھوڑا گیلا کیا اور پھر جیسے ہی لن سلطانہ کی چوت میں ڈالنے لگا اچانک اس
کی بھابھی ٹرے میں خالی گلاس لیۓ نمودار ہوئ ۔۔۔ حیرت کی بات ہے کہ اسے دیکھ کر
سلطانہ زرا بھی نہیں گھبرائ ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں بھی شیر ہو گیا اور ویسے ہی لن کو
اپنے ہاتھ میں پکڑے رکھا اس وقت گیلا ہونے کی وجہ سے لن کا اگلا حصہ ٹیوب لائیٹ کی
روشنی میں خاصہ چمک رہا تھا جیسے ہی سلطانہ کی بھابھی کی نظر میرے موٹے اور لمبے
لن پر پڑی اس کی آنکھیں حیرت کے مارے کافی کھل گئیں اور وہ یک ٹک میرے لن کو ہی
دیکھنے لگی پھر اس نے اپنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔، اتنے میں سلطانہ نے اس
کو کہا بھابھی آپ خالہ جان ( میری امی) کو باتوں میں لگاؤ میں بس تھوڑی دیر تک آتی
ہوں اس کی بھابھی منہ سے تو کچھ نہ بولی پر میرے لن کی طرف دیکھتے ہوۓ سر ہلا کر چلی گئ ۔۔
جیسے ہی بھابھی گئ سلطانہ نے میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔۔ چل شروع ہو جا اور میں
نے لن کو اس کی ٹاتیٹ چوت میں ڈال دیا لیکن میرے زہن میں اس کی بھابھی کا چہرہ
گھومنے لگا کہ کس طرح اس نے میرے لن کو دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری کس طرح
اس نے پھر اپنے نیچے والا ہونٹ دانتوں میں داب لیا ۔۔۔ اُف بھابھی کی یہ ادا اتنی
پیاری تھی کہ میرا لن سلطانہ کی چوت میں اور بھی ٹائیٹ ہو گیا اور میرے تصور میں
اس کی بھابھی کی ننگی چوت گئ ۔۔۔ گو کہ ابھی یہ کہنا بڑا قبل از وقت تھا کہ میں اس
کی بھابھی کی لے سکوں گا کہ نہیں پر اس وقت میری فیلنگ ایسی تھی کہ جیسے میں
سلطانہ کی نہیں بلکہ اس کی بھابھی کی چوت مار رہا ہوں اور مجھے یہ تصور اتنا مزہ
دے رہا تھا کہ کچھ ہی دیر بعد مجھے ایسے لگا کہ میرا لن پانی چھوڑنے والا ہے ۔۔۔
سو میں نے جلدی جلدی کچھ طاقتور سے گھسے سلطانہ کی چوت میں مارے اور پھر جیسے ہی
چھوٹنے لگا میں نے لن کو سلطانہ کی چوت سے باہر نکالا اور اس کی بڑی سی خوبصورت
گانڈ پر چھوٹ گیا اور پھر میری ویسے ہی نظر دروازے پر پڑی تو وہاں اس کی بھابھی
کھڑی یہ سب نظارہ دیکھ رہی تھی مجھے اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر اس نے اپنے ہونٹون پر
انگلی رکھی اور مجھے چُپ رہنے کا اشارہ کیا میں نے بھی لن کو لہرا کر اس کو دکھایا
تو اس نے پھر اپنا نیچے ولا ہونٹ دانتوں میں دبا کر ایسی ادا ماری کہ میرا لن پھر
ٹائیٹ ہو گیا اور میں نے جوش میں آ کر لن دوبارہ سلطانہ کو چوت میں دیا اور پھر سے
کافی سارے گھسے مار دئیے ۔۔۔۔ اور پھر مُڑ کر دیکھا تو وہ جا چکی تھی سو میں نے لن
دوبارہ سلطانہ کی چوت سے کھینچا اور اس کی نرم گانڈ اس کو مل کر صاف کیا اب سلطانہ
بھی سیدھی ہو گئ اور میرے لن ہاتھ میں پکڑ کر ایک دم چھوڑ دیا اور بولی ۔۔۔ اُف ۔۔
اتنا گرم ۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ سلطانہ جی لن اتنا ہی گرم ہوتا ہے جتنی کہ آپ
کی چوت تو وہ ہنس کر بولی ہاں جیسے مائینس مائنیس پلس ہوتا ہے ایسے گرم پھدی اور
گرم لن کا ملاپ ہو تو تو ٹھنڈ پڑتی ہے پھر وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ آج تو تمھارے
چند گھسوں نے وہ کام کیا ہے کہ اتنا تم ایک گھنٹا چودتے تو شاید میں اتنا مزہ نہ
لے پاتی ۔۔۔ کیا بات ہے تمھاری یہ کہا اور پھر بولی دیکھ لو تمھارے چند گھسوں سے
میری پھدی کا پانی نیچے تک بہہ گیا ہے اور میں دیکھا تو واقعہ ہی گدلا سا آف وائیٹ
پانی اس کی ٹانگوں سے ہوتا ہوا نیچے کی طرف جا رہا تھا یہ دکھا کر اس نے کر اس نے
فوراً اپنی شلوار اوپر کی اور پھر جانے ہی لگی تھی کہ میں نے اس کو بازو سے پکڑ
لیا اور بولا ۔۔۔ سلطانہ جی سچ سچ بتاؤ یہ بھا بھی کا کیا چکر تھا تو وہ تھوڑا
حیرت سے بولی نہیں ۔۔ کچھ ۔۔ بھی نہیں ایسی تو کوئ بات نہیں تھی ۔۔ تو میں نے کہا
آپ مجھے کیا بچہ سمجھتی ہو ؟ تب وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ قسم سے تم بڑے تیز
لڑکے ہو پھر کہنے لگی یار یہ جو میری بھابھی ہے نا اس کے خیال میں بڑے لن صرف
حبشیوں کے ہی ہوتے ہیں اور ہمھارے ہاں لن چھوٹے سائز کے ہوتے ہیں سو اس بات پر
میری اس کی شرط لگ گئ تھی اور ۔۔۔ تو میں نے اس کی بات کاٹ کر کہا کیوں تمھارے بھائ
کا لن چھوٹا ہے کیا ؟ تو وہ بولی جیسا بھابھی بتا رہی ہے اس لحاظ سے وہ تمھارے لن
کے آدھے سے بھی آدھا ہو گا ۔۔ بھر بولی بس بھابھی کو میں نے تمھارا لائیو لن
دکھانا تھا سو دکھا دیا اور میری پھدی مفت میں ٹھنڈی ہو گئ ۔۔۔ سلطانہ کی بات سُن
کر میرے چہرے پر ایک ان دیکھی شیطانی مسکُراہٹ آ گئ جسے اس کی چھٹی حس نے فوراً
محسوس کر لیا اور وہ اپنے ہاتھ کا مُکا بنا کر بولی ۔۔۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔۔ اس دفعہ
کوئ ہینکی پھینکی کی نا تو زندہ گاڑ دوں گی ۔۔۔ اس نے یہ دھمکی دی اور پھر وہاں سے
چلی گئ ۔۔۔۔ اور میں اس کی دھمکی کے باوجود بھی اس کی بھابھی کے بارے میں سوچنے
لگا۔۔۔۔۔۔۔ اس واقعہ سے کے ایک ہفتے کے بعد کا زکر ہے کہ میں حسبِ معمول یاسر کو
ٹیوشن پڑھانے گیا ۔۔۔ دروازہ پر بیل دی اور ہمیشہ کی طرح اس کی امی نے دروازہ
کھولا اور مجھے ڈرائینگ روم میں بٹھا کر انتظار کرنے کو کہا ۔۔۔۔ اور خود اندر چلی
گئ کچھ دیر بعد یاسر سکول بیگ لیۓ ڈرائینگ روم میں داخل
ہوا تو اس کا چہرہ خوشی سے تمتما رہا تھا اس سے پہلے کہ میں اس سے اس بات کی وجہ
پوچھتا وہ خود ہی کہنے لگا ۔۔۔ مبارک ہو استاد جی آپ کا کام ہو گیا ہے ۔۔تو میں نے
اس سے پوچھا وہ کیسے تو وہ کہنے لگا مایا نے سب سیٹ کر لیا ہے ۔۔۔ پھرکہنے لگا
تفصیل کا تو خود مجھےبھی پتہ نہیں پر وہ تھوڑی دیر میں یہاں پہنچ رہی ہے وہی آپ کو
سب کچھ سمجھا دے گی پھر تھوڑے شکایتی لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔ دیکھ لو استاد میں نے
تو آپ کا کام کر دیا ہے پر آپ نے ابھی تک میرا کام نہیں کیا۔۔ تو میں نے تھوڑا
حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔ سوری یار میں بھول گیا کہ تم نے کون سا کام کہا تھا
مہربانی ہو گی ایک دفعہ پھر یاد کروا دو ۔۔۔ تو وہ افسوس بھرے لہجے میں بولا استاد
جی آپ کو ایک ہی کام کرنے کو کہا تھا اور آپ وہ بھی بھول گۓ ہیں تو میں نے ایک
دفعہ پھر اس سے سوری کی اور بولا یار رئیلی مجھے یاد نہیں آ رہا تم بتاؤ نا پلیز
تو وہ بولا میں نے آپ سے کہا تھا نہ کہ آپ میرے سامنے ایک دفعہ رفیق کی بھی مار
لیں ۔۔۔۔۔ تو اچانک مجھے سب یاد آ گیا اور میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اچھا تو رفیق نے
پھر طعنہ دے دیا ہے کیا ؟؟؟؟؟؟ تو وہ بولا ۔۔۔ طعنہ تو نہیں پر یہ بات اس نے مجھے
بڑی دفعہ یاد کروائ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ اپنے بیگ سے کتابیں نکالتا ہوا بولا ۔۔۔
استاد جی آپ کو تو معلوم ہی ہے کہ یہ لوگ کس قدر شودے واقعہ ہوۓ ہیں ۔۔۔۔۔ آپ ایک
دفعہ میرے سامے اس کی بھی لے لو گے نا تو معاملہ برابر ہو جاۓ گا ۔۔۔ تب میں نے اس
سے سیریس ہو کر کہا کہ ۔۔ سوری یار ۔۔ لیکن تم نے بھی تو کافی دنوں سے کوئ پروگرام
نہیں بنایا تو وہ کہنے لگا ایسا نہ بول استاد ہم نے ایک دو دفعہ تم کو آفر دی تھی
پر شاید تمھاری کہیں اور ڈیٹ تھی ۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ایسی کوئ بات نہیں یار
۔۔۔ اچھا اب جب تم لوگ پروگرام بناؤ تو تم چپکے سے مجھے بتا دینا ۔۔۔۔۔ میں تمھارے
سامنے رفیق کی گانڈ مار دوں گا میری بات سُن کر وہ میز پر کتاب پٹختے ہوۓ بولا ۔۔۔ استاد جی
تمھاری کیا بات ہے ہر دفعہ یہی بات کہتے ہو پر کرتے نہیں تو میں نے اس کو تسلی
دیتے ہوۓ کہا کہ پکا یار اس
دفعہ تمھارا کام ضرور ہو جاے گا ۔۔۔ ۔۔۔ پھر ا س کے بعد ہم دونوں اِدھر اُدھر کی
باتیں کرنے لگے ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ تشویس بھرے لہجے مہیں یہ کہتا ہوا دوسرے روم
میں چلا گیا کہ یہ مایا کی بچی ابھی تک نہیں پہنچی میں زرا اس کا پتہ کر کے آتا
ہوں ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آیا تو میں نے بے چینی سے اس سے پوچھا کہ کیوں
کیا ہوا مایا آ رہی ہے کہ نہیں ؟؟؟؟؟ تو وہ بولا ۔۔۔ گھر سے تو وہ یہاں کے لیۓ نکل آئ ہے میرے خیال
میں تھوڑی دیر تک پہنچ جاۓ گی ۔۔۔۔ اور پھر کچھ
دیر کے بعد مایا جب اس کے ہاں پہنچی تو فوراً ہی یاسر اسے لیکر میرے پاس چلا آیا
اور اس سے بولا ہاں مایا اب بتاؤ کہ سر کا معاملہ کہاں تک پہنچا ۔۔۔ تو مایا کہنے
لگی ۔۔۔ جناب جی آپ کے حُکم کے مطابق میں نے کام کر دیا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی ہو
سکتا ہے کہ سر کو یہ بات بڑی عجیب لگے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایک دو دفعہ کے علاوہ
ہمارے گھر میں آج تک نا محرم داخلہ نہیں ہوا ابو اور چچا کے دوست بھی بس ڈرائینگ
روم تک ہی محدود رہتے ہیں ہاں اگر وہ اپنی فیملی کے ساتھ ہوں تو مرد الگ اور لیڈیز
الگ بیٹھتی ہیں ان حالات میں سر وہ پہلے نامحرم مرد ہوں گےجو ہمارے گھر میں نا صرف
آئیں گے بلکہ بار بار آئیں گے ہر روز آئیں گے پھر کہنے لگی آپ کو پتہ ہے سر جی کہ
میں نے بڑی مشکلوں سے سب کو منایا ہے پھر بھی ڈیڈی ابھی تک گُومگُو کا شکار ہیں
۔۔۔ اور پھر سانس لیکر بولی سب سے پہلے تو میں نے دادی اماں کو منایا کہ اگر وہ
انکار کر دیں تو کسی کی جرأت نہیں کہ وہ ان کی ناں کو ہاں میں بدل دے اس کام میں
نازو باجی نے میرا بڑا ساتھ دیا ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی یہ جو ڈیڈی ٹیوشن کے لیۓ ہیچر میچر کر رہے ہیں
اس کا حل بھی نازو باجی نے بتلایا ہے اور میں وہی بات سمجھانے آپ کو آئ ہوں ۔۔۔
اور اس کے بعد پھر اس نے مجھے تفصیل سے ساری بات سمجھا دی اور ساتھ ہی یاسر کو یہ
بھی بتا دیا کہ فلاں چیپٹر کے فلاں سوال وہ مجھے اچھی طرح سے رٹا دے ۔۔۔۔ اس طرح
ہر پہلو سمجھاتے ہوۓ مایا کو تقریباً آدھا
پونا گھنٹہ لگ گیا پھر اس کے بعد اس نے بطور امتحان جو کچھ سمجھایا تھا سب باری
باری پوچھ لیا اور میں نے اس کو بلکل ٹھیک سے بتا دیا مجھ سے یہ سب سُن کر اس نے
ایک گہری سانس لی ۔۔ اور اس نے تھینکس گاڈ کہتے ہوۓ کرسی کی پشت ہر اپنا
پر سر ٹکا دیا ۔۔۔ تو میں نے اس کو مخاطب کر کے کہا کہ مایا جی آپ کا بہت بہت
شکریہ کہ آپ نے میرے لیۓ اتنی تکلیف اُٹھائ تو
وہ تُرنت کہنے لگی سر جی شکریہ میرا نہیں ان (یاسر کی طرف اشارہ کر کے ) صاحب کا
ادا کیجیۓ کہ جن کی وجہ سے آپ
کا کام ہوا ہے اور جن کی وجہ سے مجھ جیسی لائق فائق اور شائنگ لڑکی کو نالائق ہونا
پڑا اور گھر والوں سے سو سو جھوٹ الگ بولنا پڑے ۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر یاسر کو پتہ
نہیں کیوں تپ چڑھ گئ اور وہ بولا بس بس اب اپنے منہ میاں مٹھو نہ بنو کہ مجھے
معلوم ہے کہ تم کتنی لائق ہو ۔۔۔ یاسر کی بات سُن کر مایا فوراً بولی ۔۔۔ اچھا تو
تمھارا کیا خیال ہے میں لائق لڑکی نہیں ہوں ؟؟ ۔۔ تو مسڑ یاسر زرا یاد کرو ہم نے
پچھلی کلاس میں تم سے زیادہ نمبر لیۓ تھے تو یاسر نے تُرنت
ہی جواب دیا کہ ایک دفعہ کیا اچھے نمبر لے لیۓ تم تو خود کو کوئ
مہان شے سمجھنے لگ گئ ہو ۔۔۔ یہ سنتے ہو مایا نے یاسر کی طرف انگلی کر کے کہا اے
مسڑ تمیز سے میں مہان شے سمجھتی نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ ہوں ۔۔۔ اور اس سے پہلے کہ یاسر
کوئ جواب دیتا ۔۔۔۔۔ ٹرے میں چاۓ کا سامان لیۓ یاسر کی امی دروازے
پر نمودار ہوئیں اور وہیں سے کہنے لگی ۔۔۔ او ہو ۔۔۔۔۔ تم دونوں کی پھر سے کُھڑبا
کھُڑبی شروع ہو گئ ۔۔۔۔ بچو کوئ جگہ تو دیکھ لیا کرو ۔۔۔ تو مایا فوراً بولی ۔۔۔
آپ کو تو پتہ ہے ماما میں نے کھبی ایسی بات نہیں کی ہمیشہ یاسر کی طرف سے ہی پہل
ہوتی ہے ۔۔ اس کی بات سُن کر یاسر کی امی کہنے لگی ۔۔۔۔ ہاں ہاں مجھے سب پتہ ہے
بابا اب تم دونوں سر کے سامنے اپنی اپنی چونچیں لڑانا بند کرو اور اندر روم جا کر
جتنی دل ہے چونچ لڑاؤ اور مایا بیٹا تمھارا جوس فریج میں پڑا ہے وہ پی لو اور اس
بدمعاش کے ساتھ خوب لڑو ۔۔۔۔۔۔ ماما کی بات سُن کریاسر نے قدرے غصے سے کہا ماما آپ
بھی ہمیشہ اسی چڑیل کی سائیڈ لیتی ہو یہ نہیں دیکھتی کہ غلطی کس کی ہے ۔۔۔۔ یاسر
کی بات سن کر اس کی امی ایک دم کھڑی ہو گئ اور دونوں کی طرف اشارہ کر سخت لہجے میں
بولی ۔۔۔۔ آؤٹ ۔۔۔ ان کی ڈانٹ سنتے ہی دونوں نے ایک دوسرے کی طرف کافی نازیبا
اشارہ کیا اور پھر دونوں چُپ چاپ کمرے سے باہر نکل گۓ۔۔ ان کے باہر نکلتے
ہی یاسر کی امی ہنستے ہوۓ بولی عجیب محبت ہے ان
دونوں کی ۔۔۔۔۔۔ محبت بھی شدید کرتے ہیں اور لڑتے بھی خوب ہیں اب یہاں سے کتنے
آرام سے گۓ ہیں لیکن یقین کرو
روم میں جاتے ہی یہ آپس میں خوب لڑیں گے ۔۔۔۔ بلکہ میرا تو یہ خیال ہے کہ اگر یہ
لوگ دن میں ایک دو بار اپنی چونچیں نہ لڑائیں تو ان کا گزارا نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ان کی
بات ختم ہوتے ہی میں اُٹھ کر ان کے پاس چلا گیا اور اپنے لب ان کے لبوں کے پاس لے
جاتے ہوۓ بولا جس طرح میں اپنی
چونچ آپ سے نا لڑاؤں تو میرا بھی گزارا نہیں ہوتا یہ کہہ کر میں نے اپنے ہونٹ ان
کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور ان کے نرم ہونٹوں
کی ساری نرمی اچھی طرح سے چوس لی ۔۔۔۔ کسنگ کے بعد وہ میری طرف عجیب سی نظروں سے
دیکھتے ہوۓ بولی تم اس کو چونچ
لڑانا کہتے ہو ؟ اور میں فوراً ہی بات کہ تہہ تک پہچ گیا اور ان کا ایک مما ہاتھ
میں پکڑ کر بولا نہیں ڈارلنگ میں اس کو کسنگ کہتا ہوں اور ۔۔ پھر ان کا ہاتھ اپنے
اکڑے ہوۓ لن پر رکھ کر بولا
۔۔۔۔ اصل لڑائ تو اس کی چونچ کی آپ کے چوت سے ہو گی ۔۔۔ پھر میں نے جان بوجھ کر
ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ لڑائ کب ہو گی ۔۔۔۔۔ کوئ پتہ نہیں اور
چپ ہو گیا ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ بولی ۔۔۔۔ میری جان مجھے احساس ہے کہ تم میرے
لیۓ کس قدر بے چین ہو
۔۔۔۔ پر ڈارلنگ ۔۔۔۔ میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں ۔۔۔۔ اور پھر بولی اس بارے میں میں
تم کو بہت جلد خوشخبری دوں گی اور پھر ہلکی سی کس کر کے وہ یہ کہتے ہوۓ چلی گئ کہ میں زرا ان
کو دیکھ کر آتی ہوں۔۔ ان کے جانے کے کوئ دس پندرہ منٹ بعد یاسر اور مایا کمرے میں
داخل ہوۓ تو دونوں بڑے چہک رہے
تھے جبکہ میری تجربہ کار نظروں نے تاڑ لیا تھا کہ وہ اس وقت شدید کسنگ کر کے آۓ ہیں کیونکہ ایک دوسرے
کے ہونٹ چوسنے کے باعث دونوں کے ہونٹ خاصے لال گلابی ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر مایا مجھ
سے کہنے لگی سر آپ کل شام یاسر کو ٹیوشن دینے کے بعد اس کو لیکر ہمارے گھر آ جایۓ گا پھر کہنے لگی آنا
ضرور کہ کل جمعہ ہے اور ڈیڈی اور چاچو گھر پر ہی ہوں گے اور امید ہے کل سے آپ مجے
بھی ٹیوشن دینا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔ پھر وہ مجھ کو ٹاٹا کر کے جانے لگی اور پھر
جاتے جاتے رُک کر بولی اپنا سبق نہ بھولیۓ گا اور پھر یاسر کے
ہمراہ وہاں سے چلی گئ اور ان کے ساتھ ہی میں بھی وہاں سے چل دیا اور پھر سارے
راستے میں رابعہ کے بارے میں سوچتا رہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس طرح اس کی لینی ہے ۔۔۔۔
اگلا دن میرے لیۓ کافی بے چینی لیۓ ہو ۓ تھا بار بار دل میں
خیال آتا تھا کہ کب شام ہو اور کب میں مایا کے گھر جاؤں بڑی مشکل سے سہی پر آخر
ٹائم گزر ہی گیا شام ہوئ تو میں یاسر کے گھرچلا گیا وہاں جا کر پڑھنا پڑھانا کیا
تھا اس نے ایک دفعہ پھر مجھ سے مایا کی بتائ ہوئ باتوں کو دھرایا اور کچھ ان کے
گھر کے بارے میں مزید بتلایا ۔۔۔ اور میں حیران ہو کر دل میں سوچنے لگا کہ کسی کا
گھرانا اتنا سخت بھی ہو سکتا ہے میں اور یاسر اسی سلسلہ میں بات چیت کر رہے تھے کہ
اس کی امی حسبِ معمول چاۓ کا سامان لیکر کمرے
میں داخل ہوئ اور میرے سامنے چاۓ ڈالتے ہوۓ کہنے لگی ٹیچر میں نے
سنا ہے کہ آج سے آپ مایا کو بھی پڑھا رہے ہیں ۔۔۔ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا
۔۔۔۔ اتنے میں یاسر بولو سر آپ چاۓ پیو میں زرا مایا سے
پوچھ کر آتا ہوں کہ انکل لوگ کامن روم میں پہنچ گۓ ہیں یا نہیں ۔۔۔۔ اس
نے یہ کہا اور دوسرے کمرے میں چلا گیا جوں ہی وہ دروازے سے باہر نکلا میں نے یاسر
کی امی سے کہا کہ ایک بات تو بتائیں میڈم یہ مایا کے گھر والے سچ مُچ اتنے سخت ہیں
؟ تو وہ ہنس کر بولی ارے نہیں یار وہ تو بڑے سویٹ لوگ ہیں پھر سیریس ہو کر کہنے
لگی کہ دیکھو اندر کھاتے تو ہر جگہ ایک جیسا حال ہے لیکن کچھ فیملیز میں ابھی بھی
رکھ رکھاؤ پایا جاتا ہے اور ان کی فیملی میں رکھ رکھاؤ کے ساتھ ساتھ کچھ کٹر مزہبی
بھی واقعہ ہوۓ ہیں پھر بولی ویسے تو
وہاں کے سب لوگ بڑے اچھے اور سلجھے ہوۓ ہیں ان میں بس ایک ہی
حرامزادی ہے نام اس کا رابعہ ہے بس تم اس سے بچنا ۔۔۔ اس کے مکر سے بچ گۓ تو تم اپنا ٹائم بڑا
سکھی گزارو گے اور مزید کہنے لگی ۔۔۔ مجھ سے مایا کی امی نے تمھارے بارے میں
انکوائری کی تھی تو میں نے ان کو آل اوکے کی رپورٹ دے دی ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک وہ
موضوع تبدیل کرتے ہوۓ بولی ۔۔۔ سُنا ہے کل
تم کالج سے چھُٹی کر رہے ہو ؟ تو میں نے حیران ہو کر کہا نہیں میڈم میرا تو ایسا
کوئ پروگرام نہیں ہے ۔۔۔ تو وہ مجھے آنکھ مار کر بولی تو پھر چھٹی کا پروگرام بنا
لو نا میری جان ۔۔۔۔ اچانک میں اُن کی بات سمجھ گیا اور بولا ۔۔۔ تو آخر ۔۔۔ وہ
گریٹ لمحہ آ ہی گیا جب ہم تم ہوں گے بستر ہو گا ۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ لگتا
تو کچھ ایسا ہی ہے پھر اٹھتے ہوۓ بولی ۔۔۔ کل یہ سب لوگ مری جا رہے ہیں ۔۔۔اور میں
کوئ نہ کوئ بہانا بنا کر رُک جاؤں گی ۔۔۔ پھر وہ بڑے ہی خوشگوار مُوڈ میں گُنگُنا
کر بولی ٹھیک تم 10 بجے گھر چلے آنا ۔۔۔۔ میرا بازو تھام لینا زرا نہ شرمانا ۔۔۔
اور وہاں سے چلی گئ ۔۔