گھر گھر کی کہانی
ساتویں قسط
تحریر: پی کے ساقی
:آصف کا آج کا دن بہت خوبصورت جا رہا تھا ۔۔۔ ایک ہی دن
میں اس نے اپنی ماں اور اپنی بہن کے مموں کو چھو لیا تھا ۔۔۔ اب اسے اپنے راستے
میں کوئی رکاوٹ نظر نا آ رہی تھی ۔۔۔ آصف ٹی وی لاؤنج سے اٹھا اور کمرے میں آ گیا
جہاں اسکی ماں ابھی ابھی نہا کر نکلی تھی اور تولیے سے بال سکھانے میں مصروف تھی
۔۔۔ آصف کو کمرے میں آتا دیکھ کر طاہرہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ آ گئی ۔۔۔ آصف واش
روم میں جاتے ہوے اپنی ماں کے پاس رکا اور اس کے پاس ہو کر پیار سے اسکا گال چوم
لیا جبکہ آصف نے اپنا ہاتھ اپنی ماں کی کمر کے گرد پھیر کر ہٹا لیا ۔۔۔ طاہرہ نے
پیار سے آصف کو دیکھا اور مسکرا دی ۔۔۔ آصف سیدھا واشروم میں گھس گیا اور نہانے
لگا ۔۔۔۔۔سارا دن طاہرہ کے چہرے پر ایک مسکراہٹ تھی ۔۔۔ جبکہ ماریہ اپنی ماں کی
خوشی کی وجہ جانتی تھی مگر خاموشی سے بس مزہ لینے میں مصروف تھی ۔۔۔ شام کو کھانا
کھانے کے بعد آصف اور اسکی بڑی بہن ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھے جبکہ طاہرہ گھر کے
کام کر رہی تھی ۔۔۔ ماریہ نے سرگوشی کرتے ہوے اپنے بھائی سے کہا ۔۔۔۔ماریہ : ” آج
امی بہت خوش لگ رہی ہیں ۔۔۔ انھیں کوئی مرد جو مل گیا ہے اپنی پیاس بجھانے کے لئے
۔۔۔ آج رات کو بہت اچھا موقع ہے ۔۔۔ جلتی پر تیل ڈال دو ۔۔۔ زیادہ انتظار کیا تو
امی ٹھنڈی پر جائیں گی پھر لگاتے رہنے مٹھ ۔۔۔ آج رات جتنا آگے جا سکتے ہو لازمی
جانا ۔۔۔ “۔۔آصف اپنی بہن کی باتیں سن کر گرم ہونے لگا ۔۔۔ اب وہ خود بے صبری سے
رات کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔ اسےڈر بھی بہت لگ رہا تھا مگر اسکی شہوت اس قدر بڑھ
چکی تھی کہ اس نے آج رات اپنی ماں کو ننگا کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔۔۔ جبکہ
دوسری طرف طاہرہ کی بے چینی بھی بڑھ چکی تھی ۔۔۔ وہ خود اس انتظار میں تھی کہ کب
رات ہو اور وہ اپنے بیٹھے کے ساتھ سو سکے ۔۔۔ وہ جانتی تھی کہ اس سے ہمت نہیں ہوگی
خود سے کچھ کرنے کی ۔۔۔ مگر اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنا آپ اپنے بیٹے کو
سونپ دے گی اور وہ جو کرنا چاہے وہ نہیں روکے گی ۔۔۔۔۔جیسے تیسے کر کے رات آئی اور
دونوں ماں بیٹے کے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو چکی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنی سرخ رنگ کی
نائیٹی نکالی اور نہا کر اور ہلکا سا میک اپ کر تیار ہو کر بیڈ پر سونے کے لئے آئی
جہاں آصف پہلے ہی لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کو دیکھا تو وہ اسے بہت
خوبصورت لگی ۔۔۔ ان دونوں کے چہرے پر ہلکی مسکراہٹ تھی مگر کوئی کچھ نہیں بول رہا
تھا ۔۔۔ آصف بھی اٹھ کر باتھروم میں نہا کر آیا ۔۔۔ بیڈ پر اسکی ماں آنکھیں بند
کیا سونے کی اداکاری کر رہی تھی مگر آج نیند کہاں آنی تھی ۔۔۔ شہوت کی آگ جو ماں
بیٹے کے اندر لگی تھی وہ بجھنے تک سونا نا ممکن تھا ۔۔۔ آصف نے نظر بھر کر اپنی
ماں کو دیکھا اور بلب بند کر کے بیڈ پر آ کر لیٹ گیا ۔۔۔ طاہرہ نے شرم کے مارے آصف
کی طرف اپنی پیٹھ کر رکھی تھی ۔۔۔ جبکہ آصف ڈر کے مارے ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا ۔۔۔
آخر جو مرضی ہو وہ تھیتو اسکی ماں ۔۔۔ وہ کوئی جلد بازی نہیں کرنا چاہتا تھا اور
ذہنی طور پر تیار تھا کہ اگر اسکی ماں نے اسے رکنے کا کہا تو وہ اپنی ماں کی بات
نہیں ٹالے گا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف طاہرہ شہوت میں ڈوبی اپنے بیٹے کے چھونے کا
انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔۔آصف آہستہ سے اپنی ماں کے پاس ہوا اور اپنا ہاتھ اسکی کمر
کے گرد گھما کر اسکی پیٹ پر رکھ دیا ۔۔۔ طاہرہ کا جسم بھرا بھرا اور نرم تھا مگر
باہر نکلا ہوا بلکل نا تھا ۔۔۔ آصف نے جیسے ہی اپنی ماں کے پیٹ پر ہاتھ رکھا تو
طاہرہ کو ایک جھٹکا لگا اور اس نے اپنا نچلا ہونٹ دانت میں دبا کر اپنے آپ پر قابو
کیا ۔۔۔ آصف کچھ دیر تک اپنی ماں کے پیٹ پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرتا رہا جس سے طاہرہکے
جسم میں اور اسکی ٹانگوں کے بیچ آگ لگ جل رہی تھی ۔۔۔ آصف نے آہستہ سے اپنی ماں کے
قریب ہو کر اسکی گردن کو چوما جو وہ جان چکا تھا کہ اسکی ماں کی کمزوری ہے اور بار
بار چومتے ہوے اس نے اپنا جسم اپنی ماں کے جسم کے ساتھ جوڑ لیا ۔۔۔ آصف کا لن اکڑ
کر سخت ہو چکا تھا جو کہ سیدھا اسکی ماں کی گانڈ کی لکیر میں گھسنے لگا ۔۔۔ طاہرہ
اپنے بیٹے کا لن اپنی گانڈ کی لکیر میں محسوس کر کے مزید تڑپنے لگی مگر اس میں ہمت
ہی نہیں جمع ہو رہی تھی کہ وہ کھل کر اپنے بیٹے کو اپنے جذبات دکھا سکے ۔۔۔۔۔آصف
جانتا تھا اسکی ماں جاگ رہی ہے مگر پھر بھی اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ کھل کر
اپنیماں کو چود سکے ۔۔۔ اس لئے وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا تھا ۔۔۔ آصف نے اپنی
ماں کی گردن چومتے ہوے اپنا ہاتھ اسکے پیٹ سے مموں پر لے گیا اور اسکے ایک ممے پر
ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔ آصف نے اپنے ہاتھ کو حرکت نا دی اور اپنی ماں کے رد عمل کا
انتظار کیا ۔۔۔ جب طاہرہ نے اسے نا روکا تو آصف کی ہمت بڑھی اور اس نے اپنی ماں
نائیٹی کے اوپر سے آہستہآہستہ اپنی ماں کے ممے کو دبانا شروع کر دیا جبکہ اسکا لن
کپڑوں کے اوپر سے ہی اسکی ماں کی گانڈ میں رگڑ کھا رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ اب نشے میں ڈوب
چکی تھی ۔۔۔ اسکے بیٹے کے ہونٹ اسکی گردن پر حرکت کر رہے تھے جبکہ اپنے ممے پر
اپنے بیٹے کا ہاتھ اور اپنی گانڈ کی لکیر میں اسکا لن محسوس کرکے طاہرہ کی شہوت
عروج پر تھی اور اسکی پھدی گیلی ہونا شروع ہو چکی تھی ۔۔۔ نا جانے کتنے عرصے بعد
کسی مرد نے اسے چھوا تھا وہ بھی اس قدر محبت اور شدت کے ساتھ کہ طاہرہ چدوانے کے
لئے بے تاب ہونے لگی ۔۔۔۔۔طاہرہ اپنی پوری زندگی اپنے شوہر کے علاوہ کبھی کسی اور
مرد کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔ مگر اسکا شوہر ہر سال کچھ دن کے لئے ہی
گھر آتا اور ان کچھ دنوں کی چدائی سے ہی اسے پورا سال گزارنا ہوتا تھا ۔۔۔ مگر اس
بار دوسرا سال چل رہا تھا اسکا شوہر گھر نا آیا تھا ۔۔۔ سال میں صرف چند دن کی
چدائی سے اسکا کبھی دل نہیں بھرا تھا ۔۔۔ مگر جب سے اس نے اپنے بیٹے کا لن دیکھا
اسکے لئے برداشت کرنا مشکل ہوگیا ۔۔۔ اور اپنے سگے بیٹے کی طرف کشش کی ایک وجہ
یہبھی تھی کہ اسکے شوہر نے کبھی محبت کا اظہار نا کیا تھا اور نا ہی کبھی اسے محبت
ہوئی تھی ۔۔۔ بس گزارا چل رہا تھا جیسے کہ ہمارے ملک کے بیشتر گھروں میں چلتا ہے
۔۔۔ مگر جس قدر محبت اسے اپنے بیٹے کی آنکھوں میں اپنے لئے نظر آئی اس کے اندر ایک
ایسا احساس پیدا ہوا جو کبھی اس نے سوچا بھی نا تھا ۔۔۔ طاہرہ کو اپنے بیٹے سے
محبت ہو گئی تھی ۔۔۔ وہ محبت جو ایک معشوقہ اپنے عاشق سے کرتی ہے ۔۔۔ اور اکثر ہی
جس چیز کو معاشرے میں بہت غلط سمجھا جاتا ہے اسی سے بغاوت کرنے میں لذت بھی زیادہ
آتی ہے ۔۔۔ طاہرہ اچھی طرح جانتی تھی کہ اسکی گردن چومتا ‘ اسکے مموں کے ساتھ
کھیلتا اور اسکی اسکی گانڈ میں لن پھیرتا ہوا مرد اور کوئی نہیں بلکہ اسکا سگا
بیٹا تھا ۔۔۔ مگر نا جانے کیوں جیسے ہی یہ خیال اسکے ذہن میں آتا کہ وہ ایک ماں ہو
کر اپنے بیٹے سے چدوانے کے لئے بے تاب ہو رہی ہے اسکی شہوت مزید بڑھ جاتی اور اسکے
لئے صبر کرنا ناممکن ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔آصف اپنی ماں کے مموں کے ساتھ کھیلتا
ہوا اپنا ہاتھ نیچے کی طرف لایا اور اپنی ماں کی نائیٹی پکڑ کر اوپر کھینچنا چاہا
مگر ناکام رہا ۔۔۔ تبھی طاہرہ نےاپنا جسم تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور آصف سمجھ گیا
اسے کیا کرنا ہے ۔۔۔ اس نے نائیٹی کو پکڑا اور اوپر کھینچ کر اتار دیا … طاہرہ نے
برا نہیں پہنا تھا اور اب وہ اوپر سے بلکل ننگی ہو چکی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کی
نائٹی اتاری اور جیسے ہی دوبارہ مموں پر ہاتھ رکھا تو اسکا ہاتھ اپنی ماں کے ننگے
مموں پر لگا ۔۔۔ تبرا اے جسم نے بھی جھرجھریسی لی ۔۔۔ اسکا مما اسکے بیٹے کے ہاتھ
میں تھا جسے وہ بہت پیار سے اپنے ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔۔۔طاہرہ کے
صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا ۔۔۔ اب اسکے لئے برداشت کرنا ناممکن تھا ۔۔۔ اس نے
سوچا جس رفتار سے میرا بیٹا جا رہا ہے یہ تو اپنی ماں کو تڑپا تڑپا کے مار دے گا
۔۔۔ طاہرہ نے کروٹ لی اور سیدھا لیٹ گئی ۔۔۔ آصف نے اپنی ماں کے ایکممے کو ہاتھ
میں لیا اور دوسرے ممے کو منہ میں لینے کے لئے آگے بڑھا ۔۔۔ طاہرہ کے ذہن میں ایک
دم خیال آیا کہ آخری بار اسکے مموں پر اگر کسی کا منہ لگا تھا تو وہ آصف ہی تھا جب
وہ اسکو دودھ پلاتی تھی ۔۔۔ کیوں کہ اسکے شوہر نے کبھی اسکے ممے نہیں چوسے تھے صرف
ہاتھ سے ہی دباتے تھے ۔۔۔ طاہرہ کے چہرے پہ مسکراہٹ آئی اورآصف اپنی ماں کا مما
منہ میں لے کر بہت پیار سے اسکا نپل چوس رہا تھا ۔۔۔ طاہرہ نے کبھی سوچا ہی نہیں
تھا کے جس بچے کو وہ اپنا دودھ پلا رہی ہے یہی ایک دن بڑا ہو کر اسکے ممے چوس رہا
ہوگا اور وہ اسی کا لن اپنی پھدی میں لینے کے لئے ترسے گی ۔۔۔۔۔طاہرہ نے حقیقت کو
تسلیم کرتے ہوئے اپنا بازو گھما کر اپنے بیٹے کو سینے سے لگا لیا ۔۔۔ آصف اپنی ماں
کے گلے لگاتے ہی مزید شدت کے ساتھ اپنی ماں کا مما چوسنے لگا ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے
بیٹے کو گلے لگا کر اسکا دوسرا ہاتھ اپنے ممے سے اٹھایا اور سیدھا نیچے لے جا کر
اپنی نائیٹی کی ٹراؤزر کے اندر گھسا کر اپنی پھدی پر رکھ کر دبا دیا اور امید کرنے
لگی کہ شاید اسکے بیٹے کو علم ہو کہ اسے کرنا کیا ہے ۔۔۔ آصف جو کے اپنی خالہ کو
چودنے کے بعد کافی کچھ سیکھ چکا تھا سمجھ گیا اسے کیا کرنا ہے ۔۔۔ اسے اپنی ماں کی
پھدی بہت گیلی لگی اور اسے احساس ہوا کہ اسکی ماں بھی اتنا ہی تڑپ رہی ہے جتنا کہ
وہ ۔۔۔۔۔آصف اپنی ماں کے ممے چوستے ہوے اسکی پھدی رگڑ رہا تھا اور طاہرہ اپنے بیٹے
کو گلے لگائے مستی میں تڑپ رہی تھی ۔۔۔ تبھی طاہرہ کو اپنے بیٹے کے لن کا خیال آیا
۔۔۔ وہ لن جسکو دیکھ کر ہی وہ اپنے بیٹے کی شہوت میں گرفتار ہوئی تھی ۔۔۔ اورجب سے
دیکھا تھا وہ اسے ہاتھ میں لینا چاہتی تھی اور مانپنا چاہتی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے کروٹ
لے کر آصف کی طرف منہ کیا اور نے اپنا ایک ہاتھ نیچے لے جا کر اپنے بیٹے کی ٹراؤزر
میں گھسایا اور اسکا لن پکڑ لیا ۔۔۔ اس سے پہلے تک طاہرہ نے صرف اپنے خاوند کا لن
ہی چھوا تھا مگر اسکے بیٹے کا لن اسکے باپ سے کافی بڑا اور موٹا لگ رہا تھا
۔۔۔شاید اسکی وجہ یہ تھی کہ عمر کی وجہ سے اسکےخاوند کے لن میں وہ سختی نہیں رہی
تھی ۔۔۔ طاہرہاپنے بیٹے کا لن ہاتھ میں لے کر مست ہو چکی تھیاور اسکی پھدی پہلے سے
زیادہ گیلی ہونے لگی جسے آصف نے بھی محسوس کر لیا ۔۔۔ آصف نے اپنیماں کا مما منہ
سے نکالا اور اٹھ کر اسکی ٹانگوں کے پاس بیٹھ کر اپنی ماں کا ٹراؤزر کھینچا ۔۔۔
طاہرہ نے اپنی گانڈ اٹھا کر ساتھ دیا اور آصف اپنی ماںکو مکمل طور پر ننگا کر چکا
تھا ۔۔۔ آصف سیدھاٹانگوں کے درمیان بیٹھا اور اپنی ماں کی ٹانگیں اوپراٹھا دیں ۔۔۔
طاہرہ اپنے بیٹے کے لئے ٹانگیں اٹھا چکی تھی اور اب وہ اسکے اگلے قدم کا انتظار کر
رہی تھی ۔۔۔ تبھی اسے اپنی پھدی پر اپنے بیٹے کی زبان محسوس ہوئی جو بہت شدت سے
اپنی ماں کی پھدی چاٹنے لگا ۔۔۔۔۔اس سے پہلے تک طاہرہ نے صرف سنا تھا کہ کچھ میاں
بیوی منہ کا استعمال کرتے ہیں مگر اس نے کبھی اپنے خاوند کا لن منہ میں لیا نہ ہی
اسکے خاوندنے کبھی اسکی پھدی چاٹی تھی ۔۔۔ پہلی بار کوئی اسکی پھدی چاٹ رہا تھا
اور طاہرہ نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ اس قدر مزہ بھی آ سکتا ہے ۔۔۔ آصف نے اپنی
ماں کی فدی چاٹتے ہوے اسکی پھدی میں انگلی بھی ڈال دی ۔۔۔ طاہرہ اب مکمل طور پر
شہوت سے تڑپ رہی تھی اور اگلےکچھ منٹوں میں ہی اسکا پورا جسم کانپنے لگا اور طاہرہ
فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔ اتنا مزہ اسے زندگی میں کبھی نہیں آیا تھا اور نا ہی کبھی وہ
اتنا شدت سے فارغ ہوئی تھی ۔۔۔ آصف نے اپنی انگلی باہر نکال کر اپنی انگلی چاٹ کر
اپنی ماں کی پھدی کا رس چکھا ۔۔۔ طاہرہ نے آصف کا سر پکڑا اور اپنے اوپر کھینچ لیا
اور اسکا چہرہ اپنے چہرے کے پاس لا کر اپنے ہونٹ آصف کے ہونٹوں سے ملا دئے ۔۔۔ یہ
پہلی بار تھا کہ ان دونوں کے ہونٹ آپس میں ملے ۔۔۔یا یہ کہا جائے کہ دوسری بار ۔۔۔
کیوں کہ پہلی بار آصف کے ہونٹ اسکی ماں کی پھدی کے ہونٹوں سےمل چکے تھے ۔۔۔ وہ
دونوں شدت کے ساتھ ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چومنے لگے ۔۔۔ کچھ ہی لمحوںبعد طاہرہ نے
آصف کو اپنے اوپر سے ہٹایا اور ایک دم بیڈ سے نیچے اتری ۔۔۔ جبکہ آصف جسکا لن اکڑ
کر پھٹنے والا ہو رہا تھا بے چین ہوگیا ۔۔۔۔۔مگر طاہرہ بیڈ سے اتر کر لائٹ آن کر
چکی تھی اور اب پورے کمرے میں روشنی تھی جہاں بیڈ پر آصف اپنی ٹراؤزر میں تنبو
بنائے لیٹا تھا اور اسکی ماں اسکے سامنے مکمل ننگی تھی ۔۔۔ وہ دونوں پہلی بار ایک
ساتھ ایک دوسرے کو مکمل ننگا دیکھ رہے تھے ۔۔۔ وہ دونوں ہی ایک دم شرما کر مسکرانے
لگے ۔۔۔ آصف کی دل کی ساری خواہشیں پوری ہو رہیتھیں ۔۔۔ اسکی ماں ننگی ہو کر چلتی
ہوئی اسکی طرف آ رہی تھی ۔۔۔ آصف کو یقین ہوگیا کہ اسکی ماں کے سامنے واقعی ساری
خوبصورتی ہی قربان ہونے کو تیار تھی ۔۔۔ طاہرہ کے جسم پر بالوں کا نام و نشان نا
تھا ۔۔۔ اور اسکا جسم بہت ہی خوبصورت ‘ سیکسی اور گورا تھا ۔۔۔ طاہرہ چلتی ہوئی
بیڈ کے پاس آئی اور آصف کے ٹراؤزر کو پکڑ کر اتر دیا ۔۔۔ اسکی نظروں کے سامنے اسکے
بیٹے کا لن لہرانے لگا ۔۔۔ طاہرہ سے رہا نا گیا اور اس نے آصف کے لن کو منہ میں لے
کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔ آصف کو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ اسکی ماں اسکا لن چوس
رہی ہے ۔۔۔ آصف نے اپنی شرٹ اتار دی اور مکمل ننگا ہوگیا ۔۔۔۔۔کچھ دیر آصف کے لن
کو چوپا لگانے کے بعد طاہرہ نے اچھی طرح تھوک سے گیلا کر دیا ۔۔۔ طاہرہ اوپر اٹھی
اور آصف کے اوپر آ گئی ۔۔۔ آصف اپنی ماں کے ممے اتنا قریب سے دیکھ کر پاگل ہونے
لگا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی ماں کے مموں کو پکڑ لیا ۔۔۔ جبکہ طاہرہ اپنے
بیٹے کے لن کو پکڑ کر اسکے لن کی ٹوپی اپنی پھدی پر رگڑ رہی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اپنے
بیٹے کے لن کو اپنی پھدی پر سیٹ کیا اور آہستہ سے بیٹھتی چلی گئی ۔۔۔ طاہرہ اپنے
بیٹے کا لن اپنی پھدی میں لے چکی تھی ۔۔۔ وہ دونوں اس لائن کو پھلانگ چکے تھے جہاں
سے واپسی نا ممکن تھی ۔۔۔۔۔آصف کا لن اسکی ماں کی پھدی میں مکمل طور پر غائب ہو
چکا تھا ۔۔۔ اور دونوں ماں بیٹا مزے کی گہرائیوں میں اتر چکے تھے ۔۔۔ طاہرہ اوپر
کو اٹھی اور ایک بار پھر اپنے بیٹے کے لن پر بیٹھتی گئی۔۔۔ جتنا اس نے سوچا تھا اس
کہیں زیادہ مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ آہستہ آہستہ طاہرہ اپنی رفتار بڑھاتی گئی اور ماں
بیٹے کی چدائی کی ابتدا ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔دونوں نے ابھی تک ایک دوسرے سے ایک لفظ تک
نا بولا تھا ۔۔۔ مگر وہ ایک دوسرے کے جذبات سے آشنا تھے ۔۔۔ طاہرہ اوپر نیچے ہو کر
آصف کا لن اندر باہرکر رہی تھی جبکہ آصف بھی ہر جھٹکے کے ساتھ اپنی ماں کو نیچے سے
جھٹکا مارتا جس سے طاہرہ کے منہ سے سسکاری نکل جاتی ۔۔۔ کمرے میں تھپ تھپ کی آواز
تھی یا پھر طاہرہ کی سسکاریاں ۔۔۔ کچھ دیر کی چدائی کے بعد طاہرہ رکی اور بولی
۔۔۔۔۔طاہرہ : ” بیٹا ! اوپر آؤ ۔۔۔ “۔۔یہ پہلی بات تھی جو آج کی رات اس کمرے میں
کیگئی تھی ۔۔۔ طاہرہ نے اوپر اٹھ کر اپنے بیٹے کا لن اپنی پھدی سے نکالا اور اسکے
ساتھ لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا لیں ۔۔۔ آصف اٹھ کر اپنی ماں کی ٹانگوں کے درمیان
آیا اور اپنا لن ایک ہی جھٹکے میں اپنی ماں کی پھدی میں گھسا دیا ۔۔۔ طاہرہ کے منہ
سے سسکاری نکلی اور اسکے ساتھ ہی ایک بار پھر انکی چدائی شروع ہو گئی ۔۔۔ ہر جھٹکے
کے ساتھ طاہرہ کے ممے اچھلتے اور پھر اپنی جگہ پر آ جاتے۔۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں طاہرہ
کا جسم ایک بار پھر کانپنے لگا اور اس نے خاموشی توڑی ۔۔۔۔۔طاہرہ : ” آہ ۔۔۔ آہ
۔۔۔ آہ ۔۔۔ بیٹا اور تیز ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ رکنا مت ۔۔۔ رکنا مت ۔۔۔
آہ ۔۔۔ آہ ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ آہ ۔۔۔ آ آ آ ہ ہ ہ ۔۔۔ آ آ آ آ آ آ ہ ہ ہ
ہ ہ ہ ۔۔۔ “۔۔اور اسکے ساتھ ہی طاہرہ ایک بار پھر فارغ ہو چکیتھی ۔۔۔ اسکی پھدی سے
پانی نکل کر باہر آ رہاتھا ۔۔۔ آصف کا جسم بھی جھٹکے کھانے لگا اور اس نی اپنا لن
باہر نکالا اور اپنی منی اپنی ماں کے پیٹ پر نکالنا شروع کر دی ۔۔۔